... loading ...
سپریم کورٹ نے تنقید کی بناء پر صحافیوں کے خلاف جاری نوٹسز فوری واپس لینے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کو صحافیوں کے ساتھ ملاقات کرنے کی ہدایت کر دی۔ ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے حکم دیا کہ تنقید کرنا ہر شہری اور صحافی کا حق ہے اس لیے معاملہ صرف تنقید تک ہے تو کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ سپریم کورٹ نے عدالت میں طلب کیے گئے صحافیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے بھی روک دیا۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ وفاقی حکومت صحافیوں پر تشدد کے خلاف رپورٹ دو ہفتے میں فراہم کرے اور بتایا جائے مقدمات میں اب تک کیا پیش رفت ہوئی ہے؟ عدالتی حکم نامے کے مطابق آگاہ کیا گیا ملزمان کا تعلق وفاقی حکومت کے ماتحت حساس ادارے سے ہے اور بتایا گیا کہ نوٹسز عدالت کو تنقید کا نشانہ بنانے پر جاری کیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ گالم گلوچ الگ بات ہے لیکن ایف آئی اے محض تنقید کی بناء پر کارروائی نہ کرے۔ اٹارنی جنرل نے حکومت کی جانب سے تنقید پر کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔
اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے اہم ریمارکس دیے کہ تنقید روکنے کے سخت خلاف ہوں کیونکہ آزادی صحافت آئین میں ہے، میرا مذاق بھی اڑائیں مجھے کوئی فکر نہیں لیکن عدلیہ کا مذاق اڑائیں گے تو ملک کا نقصان ہوگا۔ سپریم کورٹ پر تنقید ضرور کریں لیکن آئین میں بھی کچھ حدود ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ تنقید روک کر میرا یا سپریم کورٹ کا فائدہ کر رہے ہیں تو آپ نقصان کر رہے ہیں، صحافی اگر عدالتی فیصلوں پر تنقید کرتے ہیں تو کریں لیکن کسی کو تشدد پر اکسانے یا انتشار پھیلانے کا معاملہ الگ ہے، کسی بھی صحافی یا عام عوام کو بھی تنقید کرنے سے نہیں روک سکتے، سپریم کورٹ بارے تنقید پر کوئی بارے کوئی مقدمہ درج نہیں ہوگا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا نے اداروں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے، تھمبنیل پر جو کچھ لکھا ہوتا ہے وہ اندر نہیں ہوتا، یہ بہت عجیب ہے۔ فیئر تنقید میں مسئلہ نہیں لیکن جو زبان استعمال کی جاتی ہے وہ غلط ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ گلام گلوچ غلط ہے لیکن تنقید پر ممانعت نہیں، اگر کسی صحافی کو صرف تنقید کرنے پر پکڑا جائے تو یہ غلط ہے، مجھے تو گالم گلوچ سے بھی فرق نہیں پڑتا لیکن حدود ہونی چاہیں، ہم ان کو بھی حقوق دلائیں گے جو ہمارے سامنے نہیں ہیں، خود پر تنقید کو ویلکم کرتا ہوں، کچھ باتیں قائد اعظم کی کر لیتے ہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ انہوں نے تو قائد اعظم کا بھی مذاق اڑایا ہے، جس پر صحافی مطیع اللہ جان نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل کا سوموٹو بھی مقرر کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ارشد شریف کا کیس ہوسکتا ہے آئندہ سماعت پر ساتھ ہی لگا دیں، اس وقت کوئی ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جو ارشد شریف کے کیس میں جاری احکامات سے متصادم ہوں۔ صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ فیصلے پر تنقید ہونی چاہیے لیکن ججز کے خلاف من گھڑت کہانیاں نہیں بنانی چاہیے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ یوٹیوب کا کوئی کوڈ آف کنڈکٹ نہیں ہوتا، ٹی وی کے لیے تو پیمرا کا ضابطہ اخلاق موجود ہے اور جو کچھ یوٹیوب کے تھمب نیل میں ہوتا ہے وہ ویڈیو میں نہیں ہوتا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نفرت انگیز تقاریر کیساتھ کچھ اور چیزیں بھی صرف پاکستان میں ہی ہوتی ہیں، پولیو ورکرز کو قتل کر دیا جاتا ہے اور خواتین کے اسکولوں میں بم مارے جاتے ہیں، انتہاء پسند سوچ کیخلاف حکومت کیوں کچھ نہیں کرتی؟ خواتین کو ووٹ ڈالنے اور پولیو قطروں سے روکنے والوں کو کیوں نہیں پکڑا جاتا؟ جڑانوالہ میں دیکھیں کیا ہوا، سب نفرت کا نتیجہ ہے، ان لوگوں کو استعمال کیا جاتا رہا ہے اب یہ اژدھا بن گئے ہیں، خواتین کو ووٹ سے روکنے کا فتویٰ دینے والے کو کیوں نہیں پکڑا؟ جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ میڈیا خود ضابطہ اخلاق بنانا چاہتا ہے تو بتائے کس کی مدد درکار ہے؟ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا پریس ایسوسی ایشن کسی غلط خبر کی تردید کرتی ہے؟ ہتک عزت کیس ہوجائے تو 50سال فیصلہ ہی نہیں ہوگا، چیف جسٹس۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ گالی دیکر پیسے کمانا لوگوں کا ذریعہ معاش بن چکا ہے، یہ بہت دکھ کی بات ہے۔ دوران سماعت، چیف جسٹس نے اسفسار کیا کہ اسد طور پر تشدد کا کیا بنا؟ جس پر اٹارنی جرنل نے بتایا کہ اسد طور پر تشدد کا مقدمہ درج ہوا تھا۔ چیف جسٹس نے صحافی سے سوال کیا: اسد طور کیا آپ ملزمان کو پہچانتے ہیں؟ اسد طور نے جواب دیا کہ ملزمان سامنے آئیں تو پہچان سکتا ہوں، میرے فلیٹ پر ملزمان موبائل استعمال کرتے رہے لیکن جیوفینسنگ نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کا خاکہ اور فنگرپرنٹ آئی ایس آئی کیساتھ شیئر کیوں نہیں کیے گئے؟ ادارے کے پاس تو اپنے ملازمین کا مکمل ریکارڈ ہوگا، کیا اسد طور کا کیس فعال ہے یا سرد خانے کی نظر ہوگیا ہے؟ صحافی اسد طور نے بتایا کہ سال 2021 میں دائر کی گئی پٹیشن میں مجھے ٹریپ کیا گیا تھا، تین سال پرانی درخواست سے خود کو الگ کر رہا ہوں لیکن جو حالیہ اعلامیہ ہے اس سے متفق ہوں۔ چیف جسٹس نے اسد طور سے سوال کیا کہ کیا آپ نے جھوٹے الزامات لگائے تھے؟ اسد طور نے جواب دیا کہ ایف آئی آر میں عائد الزامات پر قائم ہوں۔ یف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کیس بھلے نہ چلائیں ہم آپ کو بنیادی حقوق دلوائیں گے، آپ پر دباؤ ہے تو کیس واپس نہیں لینے دیں گے۔ اسد طور نے جواب میں کہا کہ مجھ پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے، سال 2021 میں جب درخواست دائر ہوئی تو سمجھا تھا کہ مطیع اللہ جان بھی ساتھ ہیں، جس انداز میں کمرہ عدالت میں درخواست دی گئی وہ طریقہ کار درست نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ جس انداز میں درخواست لگی اس سے میں بھی مطمئن نہیں ہوں۔ صحافتی تنظیموں نے استدعا کی کہ ایف آئی اے کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز معطل کیے جائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کل کیس دوبارہ سن رہے ہیں، ہم یہی ہیں بے فکر رہیں۔ صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔
بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...
پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...
بھارتی حکومتی تحقیقات کے مطابق لیک فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں لیک دستاویز نے ’’را‘‘ کا عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا پہلگام واقعے پر ’’را‘‘ کی خفیہ دستاویز لیک ہونے کے بعد بھارت کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی ا...
متعدد مریض کی صحت نازک، علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی ہیں پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ بارڈر آئندہ بھی پاکس...
کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز دودھ کی قیمت کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں، ٹریبونل تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی ہدایت،مرکزی عہدیداران کی درخواست پر جرمانوں میں کمی کر دی کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کر...
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...