وجود

... loading ...

وجود
وجود

پاک ایران کا دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافے پر زور

منگل 20 جون 2023 پاک ایران کا دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافے پر زور

پاکستان کے دورے پر گزشتہ دنوں ایران سے آنے والے وفد نے دونوں ممالک کے مابین تجارتی حجم میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا ہے، یہ بات واضح ہے کہ پاکستان اور ایران دونوں ممالک کے مابین پہلے سے تجارت ہورہی ہے، تاہم اب اس میں ایک قدم اور آگے بڑھ کردونوں ممالک کے رہنماؤں کو بارٹرز سسٹم کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اسے رائج کرنے کی کوششیں مزید تیز کرنی چاہئے تاکہ دونوں ممالک اپنا قیمتی زرمبادلہ بچا سکیں، اور ڈالر کے ذریعہ دوملکوں کی تجارت کو کنٹرول کرنے کی امریکی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے۔ باہمی تجارت میں اضافہ دونوں ممالک کی ضرورت ہے اور اگر یہ تجارت بارٹر یعنی مال کے بدلے مال کی بنیاد پر شروع کردی جائے تو ایک طرف دونوں ملکوں کے عوام کو اپنی ضرورت کی اشیا بآسانی دستیاب ہوسکیں گی بلکہ اس طرح کی تجارت سے دونوں ملکوں کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی متاثر نہیں ہوں گے۔وفاقی وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق اور ایران کے نائب وزیر و سربراہ ادارہ برائے سرمایہ کاری، معیشت اور تکنیکی معاونت علی فخری کی قیادت میں ایرانی وفد کے درمیان ملاقات اور بات چیت کے بعد جاری ہونیوالے اعلامیہ میں پاکستان اور ایران نے دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافہ اور ایک دوسرے کی کاروباری برادری کو سہولیات دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے، دونوں ممالک نے تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، بنیادی ڈھانچہ، مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی سمیت تکنیکی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ اور پاک ایران گیس انیشیٹو جیسے منصوبوں کی کامیابی سے تکمیل پر بھی زوردیا ہے۔امید کی جاتی ہے کہ پاکستان کے ارباب حکومت ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارت کیلئے اقدامات تیز کرنے کے ساتھ ہی دیگر پڑوسی ممالک سے بھی بارٹر تجارت کے معاہدے کرنے کی کوشش کریں تاکہ ڈالر کی کمی کے سبب ہماری ضرورت کی اشیاکے کنٹینر بندرگاہ پر نہ پڑے رہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر