وجود

... loading ...

وجود

اسلام آباد پولیس عمران خان کو لے کر سپریم کورٹ روانہ

جمعرات 11 مئی 2023 اسلام آباد پولیس عمران خان کو لے کر سپریم کورٹ روانہ

سپریم کورٹ نے نیب کی حراست میں موجود پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو ایک گھنٹے کے اندر پیش کرنے کا حکم دے دیا جس کے بعد اسلام آباد پولیس انہیں لے کر سپریم کورٹ روانہ ہوگئی۔ تفصیلات  کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔ عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ عمران خان نیب کیس میں ضمانت کروانے کے لیے ہائی کورٹ آئے تھے، عمران خان بائیو میٹرک کروا رہے تھے کہ رینجرز نے ہلہ بول دیا، دروازہ اور کھڑکیاں توڑ کر عمران خان کو گرفتار کیا گیا جب کہ بائیو میٹرک کروانا عدالتی عمل کا حصہ ہے، عمران خان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور گرفتاری پر تشدد ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق جو مقدمہ مقرر تھا وہ شاید کوئی اور تھا، عدالتی حکم کے مطابق درخواست ضمانت دائر ہوئی تھی لیکن مقرر نہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا بائیو میٹرک سے پہلے درخواست دائر ہو جاتی ہے؟ اس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ بائیو میٹرک کے بغیر درخواست دائر نہیں ہوسکتی۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ پہلی بات یہ ہے کہ عمران خان احاطہ عدالت میں داخل ہو چکے تھے، ایک مقدمہ میں عدالت بلایا تھا، دوسرا دائر ہو رہا تھا، کیا انصاف تک رسائی کے حق کو ختم کیا جا سکتا ہے؟ یہی سوال ہے کہ کسی کو انصاف کے حق سے محروم کیا جا سکتا ہے؟ کیا مناسب نہ ہوتا نیب، رجسٹرار سے اجازت لیتا؟ نیب نے قانون اپنے ہاتھ میں کیوں لیا؟ قبل ازیں عمران خان کی جانب سے گرفتاری سے متعلق اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کروا دی گئی ہیں۔ عدالت عظمیٰ میں نیب کال اپ نوٹس، ڈی جی نیب کو لکھے خط کی کاپی جمع کروائی گئی ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین نیب کے خلاف دائر رٹ پٹیشن اور بیان حلفی بھی عدالت میں جمع کروا دیا گیا ہے۔ عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مجھے بائیومیٹرک تصدیق کے دوران غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔ میرے وکلا گوہر علی اور علی بخاری کے ساتھ دورانِ گرفتاری بد تمیزی کی گئی۔ میرے وکلا کی آنکھوں پر زہریلا اسپرے پھینکا گیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ انصاف کے تقاضوں کے لیے اضافی دستاویز کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ معاملہ عدلیہ کے احترام کا ہے نیب نے ایک ملزم کو سپریم کورٹ کی پارکنگ سے گرفتار کیا تھا جس پر عدالت نے گرفتاری واپس کرا کر نیب کے خلاف کارروائی کی تھی، نیب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ آئندہ ایسی حرکت نہیں ہوگی، نیب کی یقین دہانی سے 9 افسران توہین عدالت سے بچ گئے تھے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمران خان کو کتنے لوگوں نے گرفتار کیا؟ جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ 80 سے 100 لوگوں نے گرفتار کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 100 لوگوں کے عدالتی احاطے میں داخلے سے خوف پھیل جاتا ہے، رینجرز اہل کار عدالتی احاطے میں آئے تو احترام کا کہا گیا؟ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت میں سرنڈر کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے تو کوئی عدلیہ پر اعتماد کیوں کرے گا؟ سپریم کورٹ سے کیا چاہیے؟ جس پر عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کا حکم دیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وارنٹ کی قانونی حیثیت کا نہیں اس کی تعمیل جائزہ لیں گے۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کے عمل کو سبوتاژ نہیں کیا جاسکتا۔ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ عمران خان پر حملہ ہوا اور سیکیورٹی بھی واپس لے لی گئی حالاں کہ عمران خان دہشت گردوں کے ریڈار پر تھے اس پر جسٹس اطہر نے کہا کہ عدالت صرف انصاف تک رسائی کے حق کا جائزہ لے گی۔ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ گرفتاری کے وقت نیب کا تفتیشی افسر بھی موجود نہیں تھا، عمران خان کو ججز گیٹس سے پہنچایا گیا، اسد عمر کو ہائی کورٹ سے گرفتار کیا گیا، عمران خان کی گرفتاری کے بعد معلوم ہوا کہ یکم مئی کو وارنٹ جاری ہوئے تھے، سیکریٹری داخلہ نے خود عدالت کو بتایا کہ وارنٹ ابھی تک عمل درآمد کے لیے نہیں موصول ہوئے۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ نیب کئی سال سے منتخب نمائندوں کے ساتھ یہ حرکتیں کررہا ہے، وقت آگیا ہے کہ نیب کے یہ کام ختم ہوں، سیاسی قیادت سے عدالتی پیشی پر بھی اچھے ردعمل کی توقع کرتے ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ گرفتاری سے جو ہوا اسے رکنا چاہیے تھا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ غیر قانونی اقدام سے نظر چرائی جاسکے، ایسا فیصلہ دینا چاہتے ہیں جس کا اطلاق ہر شہری پر ہوگا، انصاف تک رسائی ہر ملزم کا حق ہے، میانوالی کی ضلعی عدالت پر آج حملہ ہوا ہے معلوم کریں یہ کس نے کیا ہے؟ ضلعی عدالت پر حملے کا سن کر بہت تکلیف ہوئی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیا نیب کے نوٹسز کا جواب دیا گیا تھا؟ جس پر عمران خان کے وکیل نے اثبات میں جواب دیا کہ نیب نوٹسز کا جواب دیا گیا تھا، قانون کے مطابق انکوائری کی سطح پر گرفتاری نہیں ہوسکتی اور انکوائری مکمل ہونے کے بعد رپورٹ ملزم کے وکیل کو دینا لازمی ہے۔ جسٹس مظہر نے سوال کیا کہ کیا عمران خان شامل تفتیش ہوئے تھے؟ وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ عمران خان نے نوٹس کا جواب نیب کو بھجوایا تھا، نیب کا نوٹس غیر قانونی تھا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب وارنٹ کا نہیں تعمیل کروانے کے طریقہ کار کا اصل مسٔلہ ہے، جسٹس مظہر نے کہا کہ نیب وارنٹ تو عمران خان نے چیلنج ہی نہیں کیے تھے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ قانون پر عمل کی بات سب کرتے ہیں لیکن خود عمل کوئی نہیں کرتا، سب کی خواہش ہے کہ دوسرے قانون پر عمل کرے، یہ بات واضح ہے کہ عمران خان نے نیب نوٹس پر عمل نہیں کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ نیب نوٹس کا مطلب ہوتا ہے کہ متعلقہ شخص ملزم تصور ہوگا، کئی لوگ نیب نوٹس پر ہی ضمانت کرا لیتے ہیں، ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے مارچ میں موصولہ نیب نوٹس کا جواب مئی میں دیا اس پر وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان کو ایک ہی نیب نوٹس ملا۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس محمد علی مظہر قانون پر عمل درآمد کی بات کر رہے ہیں، اصل معاملہ انصاف تک رسائی کے حق کا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر حیدر عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ عدلیہ کا بہت احترام کرتے ہیں اس پر جسٹس اطہر بولے کہ نیب نے کوئی سبق نہیں سیکھا، نیب پر سیاسی انجنیرنگ سمیت کئی کاموں کا الزام لگتا ہے، کیا نیب نے گرفتاری کے لیے رجسٹرار کی اجازت لی تھی؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وارنٹس کی تعمیل کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا، انہوں نے عمل درآمد کروایا اس پر جسٹس اطہر نے کہا کہ کیا عدالتی کمرے میں عمل درامد وزارت داخلہ نے کیا؟ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مجھے حقائق معلوم نہیں، آج ڈیڑھ بجے ہی تعینات ہوا ہوں۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ کیا نیب نے عدالت کے اندر گرفتار کا کہا تھا؟ عمران خان کو کتنے نوٹس جاری کیے تھے؟ اس پر نیب نے کہا کہ عمران خان کو صرف ایک نوٹس جاری کیا گیا۔ جسٹس اطہر نے کہا کہ بظاہر نیب کے وارنٹ قانون کے مطابق نہیں، کیا وارنٹ جاری ہونے کے بعد نیب نے عمران خان کی گرفتاری کی کوشش کی گئی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ یکم کو وارنٹ جاری ہوئے اور 9 کو گرفتاری ہوئی، 8 دن تک نیب نے خود کیوں کوشش نہیں کی؟ کیا نیب عمران خان کو عدالت سے گرفتار کرنا چاہتا تھا؟ وزارت داخلہ کو 8 مئی کو خط کیوں لکھا گیا؟ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب نے وارنٹ کی تعمیل کے لیے پنجاب حکومت کو کیوں نہیں لکھا؟ نیب نے ملک کو بہت تباہ کیا ہے۔ اس پر نیب کے افسر نے کہا کہ عمران خان کا کنڈکٹ بھی دکھیں، ماضی میں مزاحمت کرتے رہے، نیب کو جانوں کے ضیاع کا بھی خدشہ تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے بقول وارنٹ کی گرفتاری کا طریقہ وفاقی حکومت نے خود طے کیا تھا، کیا نیب کا کوئی افسر گرفتاری کے وقت موجود تھا؟ عمران خان کو گرفتار کس نے کیا تھا۔ وکیل عمران خان نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کے مطابق انہوں نے وارنٹ کی تعمیل کرائی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق پولیس نے وارنٹ کی تعمیل کرائی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا عدالتی حکم کے مطابق پولیس کارروائی کی نگرانی کررہی تھی؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ رینجرز نے پولیس کے ماتحت گرفتاری کی تھی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ رینجرز کے کتنے اہل کار گرفتاری کیلئے موجود تھے۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ رینجرز اہل کار عمران خان کی سیکیورٹی کیلئے موجود تھے، نیب نے وارنٹ کی تعمیل سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے جب کہ کسی قانون کے تحت رجسٹرار سے اجازت لینے کی پاپندی نہیں تھی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا شیشے اور دروازے نہیں توڑے گئے؟ ضابطہ فوج داری کی دفعات 47 سے 50 تک پڑھیں، بائیو میٹرک برانچ کی اجازت کے بعد بھی شیشے نہیں توڑے جاسکتے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ عمران خان کو کہیں اور گرفتار کرنا ممکن نہیں تھا، عمران خان ہر پیشی پر ہزاروں افراد کو کال دیتے تھے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو واضح ہوگیا کہ کوئی اجازت نہیں لی گئی تھی۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ شیشے توڑ کر غلط کام کیا گیا، عمران خان کی درخواست ضمانت ابھی دائر ہی نہیں ہوئی تھی اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف تک رسائی کے حق پر اٹارنی جنرل کو سنیں گے، موجودہ حکومت سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ بھی یہ کرے گی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب نے سارا الزام وفاقی حکومت پر ڈال دیا ہے اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ نیب نے رینجرز تعینات کرنے کی درخواست کی تھی، نیب نے 8 مئی کو درخواست کی تھی، نیب کی رینجرز تعینات کرنے کی درخواست وارنٹس پر عمل درآمد کے لیے نہیں تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملزم عدالت میں سرینڈر کردے تو احاطہ عدالت گرفتاریوں کے لیے آسان مقام بن جائے گا، ملزمان کے ذہن میں عدالتیں گرفتاری کی سہولت کار بن جائیں گے عدالتیں تو آزاد ہوتی ہیں آزاد عدلیہ کا مطلب ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں میں قتل ہوتے ہیں، ایسا ہونے دیا تو نجی تنازعات بھی عدالتوں میں ایسے ہی نمٹائے جائیں گے، بطور چیف جسٹس ہائی کورٹ ایکشن لیا۔ جسٹس اطہر نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ کیلئے دفاع کرنا مشکل ہورہا ہے، دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھی بہت برا سلوک ہوا ہے، حالیہ گرفتاری سے ہر شہری متاثر ہورہا ہے، عدالت سے گرفتاری بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے، وارنٹ گرفتاری کی قانون حثیت پر رائے نہیں دینا چاہتے کیا مناسب نہیں ہوگا کہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد بحال کیا جائے؟ جسٹس اطہر نے کہا کہ کیا مناسب نہیں ہوگا عمران خان کی درخواست ضمانت پر عدالت فیصلہ کرے، ملک میں بہت کچھ ہوچکا ہے، وقت آگیا ہے کہ قانون کی حکمرانی قائم ہو، گرفتاری کو وہیں سے ریسورس کرنا ہوگا جہاں سے ہوئی تھی۔ چیف جسٹس نے درخواست کی سماعت مکمل کرلی اور آئی جی اسلام آباد کو عمران خان کو ایک گھنٹے کے اندر یعنی ساڑھے چار بجے تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان کی پیشی پر لوگوں کو سپریم کور ٹ نہیں بلایا جائے گا، کارکنوں کو آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اٹارنی جنرل نے پیشی کے لیے کل تک کی مہلت طلب کی جسے چیف جسٹس نے مسترد کردیا اور کہا کہ عدالت اس معاملے پر بہت سنجیدہ ہے، عدالت آج ہی مناسب حکم جاری کرے گی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ احتساب عدالت عمران خان کا ریمانڈ دے چکی ہے اس پر جسٹس اطہر نے کہا کہ بنیاد غیر قانونی ہو تو عمارت قائم نہیں رہ سکتی، وقت آگیا ہے کہ مستقبل کے لیے مثال قائم کی جائے، جس انداز میں گرفتاری کی گئی برداشت نہیں کی جاسکتی۔

اسلام آباد پولیس عمران خان کو لے کر سپریم کورٹ روانہ

آئی جی اسلام آباد کی زیر صدارت سیکیورٹی سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے عمران خان کو رینجرز اور سخت سیکیورٹی حصار میں سپریم کورٹ لایا جائے گا۔ بعدازاں اسلام آباد پولیس عمران خان کو پولیس لائنز کے پچھلے دروازے سے لے کر سپریم کورٹ روانہ ہوگئی، ڈی آئی جی آپریشن، ایس ایس پی بھاری نفری کے ساتھ سپریم کورٹ پہنچ گئے ان میں ایلیٹ کمانڈوز، اینٹی ٹیررسٹ اسکواڈ اور پولیس اہل کار شامل ہیں جب کہ آئی جی اسلام آباد کچھ دیر میں پہنچ جائیں گے۔ سپریم کورٹ میں نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے جن کے لیے ایک الگ جگہ مختص کر دی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں


بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق ) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق )

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

مضامین
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

دسمبر تُو نہ آیا کر وجود منگل 16 دسمبر 2025
دسمبر تُو نہ آیا کر

مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر