وجود

... loading ...

وجود

وزیراعظم کا دورہ لندن، نواز شریف اور شہباز شریف ملاقات میں اہم چیلنجز کیا ہیں؟

جمعه 05 مئی 2023 وزیراعظم کا دورہ لندن، نواز شریف اور شہباز شریف ملاقات میں اہم چیلنجز کیا ہیں؟

باسط علی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

٭ مسلم لیگ (ن) انتخابات کو اس وقت تک مؤخر کرنا چاہتی ہے جب تک معاشی صورتحال قابو میں نہ آجائے اور مہنگائی سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے کھوئی ہوئی سیاسی حمایت پارٹی کو دوبارہ حاصل نہ ہوجائے


٭ نون لیگی کچھ پارٹی رہنما نوازشریف کی واپسی اور عمران خان کی نااہلی سے قبل کسی بھی نئے انتخابات کے لیے تیار نہیں، ایسے میں یہ سوال اہم ہے کہ اس سیاسی پوزیشن کی اسٹیبلشمنٹ کتنی دیر تک حمایت کر سکے گی؟


٭مریم نواز اور نوازشریف کے حامی اندرونی حلقے میں بھی کچھ سمجھدار یہ یقین کرنے لگے ہیں کہ مریم نواز پارٹی کے لیے اثاثہ سے زیادہ بوجھ ہے اوروہ پارٹی پر اپنی گرفت قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں گی
٭٭٭

موجودہ حکومت کے تمام اہم لوگ ملک سے باہر کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی دورے پر رہنے کا یوں بھی کوئی موقع ضائع نہیں کرتے۔ مگر شریف خاندان کو لندن سے کچھ زیادہ ہی انسیت ہے۔چنانچہ لندن جانے کے لیے کسی بھی غیر اہم موقع تک کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ملک کی زبوں حال معیشت میں سادگی کے دعووں کے باوجود وزیراعظم شہباز شریف شاہ چارلس سوئم کی رسم تاجپوشی سے کئی روز قبل ہی لندن پہنچ گئے ہیں۔ استعمار کی علامت اس منصب کے خلاف حریت پسندوں کی نفرت ظاہر وباہر ہے۔ مگر دوسری طرف دنیا بھر میں مٹھی بھر اشرافیہ ایسے مواقع کا للچائی نگاہوں سے انتظار کرتے ہیں۔ اِسے ایک تاریخی موقع باور کرایا جاتا ہے۔ اور ایسے دوروں کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے ذرائع ابلاغ کو بھی استعمال کیا جاتا ہے۔مسلمانوں پر سب سے زیادہ ظلم برطانوی بادشاہت کے ان ہی غلیظ ترین ادوار میں کیا گیا۔ مسلم سلطنتوں کو توڑنے اور اسرائیل کے قیام سے لے کر بالکانائزیشن کا پورا کھیل برطانوی بادشاہت کی اشیرباد سے ہوتا رہا۔ اب وزیراعظم شہباز شریف اس کھیل کے مرکز میں شاہ چارلس سوئم کی رسم تاجپوشی میں شرکت کریں گے۔ اس تاریخی پہلو سے قطع نظر وزیراعظم شہبازشریف کے لیے یہ دورہ سیاسی لحاظ سے بھی ایک تناظر رکھتا ہے۔ چنانچہ وزیراعظم شہباز شریف شاہ چارلس سوئم کی رسم تاجپوشی کی تقریب سے کئی دن پہلے ہی لندن روانہ ہوگئے۔ جہاں اُن کا ایئرپورٹ پر پاکستان کے ہائی کمشنر معظم احمد خان اور برطانوی سیکریٹری خارجہ کے خصوصی نمائندے ڈیوڈ گورڈن میک لیوڈ نے استقبال کیا۔افسوس ناک عمل یہ ہے کہ وزیراعظم کے استقبال کے لیے سیکریٹری خارجہ بھی موجود نہ تھے۔
وزیر اعظم 5 مئی کو لندن میں دولت مشترکہ کے رہنماؤں کی ایک تقریب میں شرکت کریں گے اور اگلے روز شاہ چارلس سوئم کی تاجپوشی کی تقریب میں شرکت کریں گے۔اس دوران اور بعد میں وہ اپنے بڑے بھائی اور سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف سے ملک کی سیاسی صورتحال پر مشاورت کریں گے۔شہبا ز شریف ایک ایسے موقع پر لندن پہنچے ہیں جب اُن پر توہین عدالت کی تلوار لٹک رہی ہے اور وہ عدالت کے خلاف ایک بڑا محاذ کھول چکے ہیں جس میں وہ پارلیمنٹ کو عدالت کے مقابل لے آئے ہیں۔ پارلیمنٹ میں سپریم کورٹ کے خلاف تقاریر اب معمول کا حصہ بن چکی ہیں۔ یہاں تک کہ توہین عدالت کے بالمقابل اب توہین پارلیمنٹ کی وضعی اصطلاح بھی باربار استعمال کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کے حوالے سے تجزیہ کاروں کی یہ رائے ہے کہ وہ اس پوری صورتِ حال میں اپنے بڑے بھائی نوازشریف کی مرضی اور اپنی رائے کے برخلاف بروئے کار ہیں۔ اس جنگ وجدل کے ہنگام مسلم لیگ نون کے سامنے اور بھی متعدد چیلنجز ہیں جن کا اس جماعت کو مسلسل سامنا ہے۔ پنجاب میں مسلم لیگ نون کی گرتی ہوئی ساکھ اور قریب الاختتام مقبولیت نے اس جماعت کے لیے اگلے کسی بھی انتخابات کے لیے جیت کے مواقع محدود کر دیے ہیں۔ ایسے میں باسی کڑھی میں ایک ابال کے لیے نواز لیگ کے اکثر ارکان خود نوازشریف کی ملک واپسی کے خواہاں ہیں۔ اس حوالے سے مریم نواز کی پاکستان میں موجودگی کوئی خاص نتائج پیدا کرنے میں کامیاب نہیں رہی۔ اور اب خود مریم نواز اور نوازشریف کے حامی اندرونی حلقے میں بھی کچھ سمجھدار عناصر یہ یقین کرنے لگے ہیں کہ مریم نواز پارٹی کے لیے اثاثہ سے زیادہ بوجھ ہے۔ اور مریم نواز کم ازکم پارٹی پر اپنی گرفت بھی قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں گی۔ جہاں اُنہیں پارٹی کے سینئر لوگوں کی طرف سے نظرانداز کیے جانے کا خطرہ بھی اُبھر رہا ہے۔ دوسری طرف اطلاعات ہیں کہ موجودہ مسلم لیگ نون کے انتخابی ٹکٹ بھی اب اپنی کوشش کھوتے جارہے ہیں۔ چنانچہ پنجاب میں بہت سے ایسے الیکٹ ایبلز ہیں جو مسلم لیگ نون کے ٹکٹ سے الیکشن میں حصہ لیتے ہیں اب نون لیگ کے ٹکٹ میں کچھ زیادہ دلچسپی لیتے دکھائی نہیں دیتے۔ نون لیگ کے لیے خود اپنی جماعت کے یہ چیلنجز ایسے ہیں جس میں پارٹی کے اہم لوگ نوازشریف کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ مگر نواز شریف اس حوالے سے شہبازشریف سے جس ماحول کے طالب ہے وہ ماحول خود شہبازشریف بھی پیدا کرنے کی قدرت نہیں رکھتے۔ چنانچہ نوازشریف پاکستان آنے سے گریزاں ہیں۔
دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت مخلوط حکومت اور عدلیہ اور اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کے درمیان محاذ آرائی اور پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے عدالتی حکم سمیت بہت سے دوسرے چیلنجز بھی ہیں، جس میں خود حکومت رہنے یا نہ رہنے کے علاوہ پی ڈی ایم کے تیرہ جماعتی اتحاد کا مستقبل بھی شکو ک کے گرداب میں ہے۔ یوں شہبازشریف اور نوازشریف کے درمیان ملاقات کے دوران میں ان تمام مذکورہ امور سمیت مسلم لگ (ن) کے مستقبل کے لائحہ عمل اور نواز شریف کی وطن واپسی سمیت کئی اہم امور زیربحث آنے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے شہباز شریف 3 بار لندن کا دورہ کر چکے ہیں، آخری بار وہ نئے آرمی چیف کے تقرر سے قبل نومبر 2022 میں لندن گئے تھے۔ایسے وقت میں جب حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان انتخابات کے لیے جاری مذاکرات کا مستقبل اب مشکوک ہوچکا ہے۔ اور تحریک انصاف 14/ مئی کے پنجاب انتخابات کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرچکی ہے۔ اب مستقبل کا سیاسی نقشہ ایک بار پھر خوف ناک بحرانوں کی لپیٹ میں ہے۔ چنانچہ وزیراعظم شہبازشریف دورہ لندن کے دوران اپنے بڑے بھائی کو ملک کی اس سیاسی صورتحال سے آگاہ کریں گے اور مستقبل کے لائحہ عمل پر ان سے مشاورت کریں گے۔تین بار وزیر اعظم بننے اور ایک تجربہ کار سیاستدان کے طور پر نواز شریف کے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے مبصرین کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اپنے بھائی سے یہ مشورہ ضرور لینا چاہیں گے کہ 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانے کے لیے سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن کا ردعمل کیسے دیا جائے۔تاہم تجزیہ کاروں کا اس باب میں نوازشریف کے اُس کیفیت کا بھی پوری طرح اندازا ہے جس میں وہ موجودہ بحرانوں پر قابو پانے کے بجائے اُس کے بڑھنے کا خطرہ مول لے کر سخت رویہ اختیار کرنے کے قائل دکھائی دیتے ہیں۔ اس پوری کیفیت کے سیاسی حالات پر مرتب ہونے والے اثرات سمیت اس کی زد میں اسٹیبلشمنٹ بھی پوری طرح آچکی ہے جنہیں حالیہ دنوں میں شدید عوامی غضب کا سامنا ہے۔ اور عوامی حمایت میں پیدا ہونے والی گراؤٹ نے اُن کے اثرات کی کمی کو بھی ایک مسئلے کے طور پر اجاگر کیا ہے۔ یہ سارے معاملات انتخابات سے جڑے ہیں۔ جس سے مسلم لیگ نون اور موجودہ تیرہ جماعتی اتحاد اپنا دامن بچا رہا ہے۔ ایسے ماحول میں مسلم لیگ نون کے لیے خود جماعتی سطح پر یہ فیصلہ کرنا ضروری ہو گیا ہے کہ وہ اب کیا کریں۔ اگرچہ انتخابات کی حتمی تاریخ کا فیصلہ پی ڈی ایم میں شامل اتحادیوں کی جانب سے مشترکہ طور پر کیا جائے گا لیکن مولانا فضل الرحمٰن اور آصف علی زرداری جیسے سرکردہ رہنماؤں کے ساتھ نواز شریف کے تعلقات ہی اتفاق رائے پیدا کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔جبکہ یہ امر واضح ہو چکا ہے کہ کسی بھی عدالتی فیصلے کے بعد اس پر اگر عمل درآمد کا مسئلہ ہوا تو موجودہ تیرہ جماعتی اتحاد اس پر متفق نہیں رہ سکے گا۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق شہباز شریف کے دورہ لندن کے دوران شہباز شریف اگر چہ اپنے بڑے بھائی سے اِن تمام مسائل پر بات کریں گے لیکن میاں صاحب ان تمام مسائل پر پہلے سے ہی مکمل طور پر آگاہ ہیں اور وہ آن لائن مختلف رہنماؤں کو الگ الگ ہدایات دیتے رہتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نوازشریف عدلیہ کے ساتھ جاری کشمکش میں اپنی شدت پسندانہ رائے کا پہلے ہی اظہار کرچکے ہیں۔ اس لیے موجودہ عدلیہ اور حکومت کی جاری کشمکش میں نوازشریف کی جانب سے اختیار کی گئی حکمت عملی بالکل واضح ہے۔ نوازشریف عدلیہ کے احتساب کا مطالبہ پہلے ہی کر چکے ہیں۔ وہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال پر بھی مسلسل تنقید کر رہے ہیں۔ اس تناظر میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وہ اپنے چھوٹے بھائی اور وزیراعظم شہبازشریف کو مزاحمت کی پالیسی میں شدت لانے کا ہی کہیں گے۔
جہاں تک انتخابات کا تعلق ہے تو اب یہ امر واضح ہو چکا ہے کہ مسلم لیگ (ن) انتخابات کو اس وقت تک مؤخر کرنا چاہتی ہے جب تک معاشی صورتحال قابو میں نہ آجائے اور مہنگائی سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے کھوئی ہوئی سیاسی حمایت پارٹی کو دوبارہ حاصل نہ ہوجائے۔یہ معاملہ تقریباً ناممکن لگتا ہے۔ کیونکہ معاشی صورتِ حال پر قابو پانے کے کوئی آثار دور دور تک نظر نہیں آتے۔معاشی ماہرین کے مطابق اگلا بجٹ آئی ایم ایف کی مرضی سے بنے گا۔ جس میں عوام کو ریلیف دینا تقریباً ناممکن ہوگا۔ نون لیگ کے پاس ایسی کوئی جادوئی چھڑی نہیں جسے وہ گھما کر مہنگائی کا جن بوتل میں بند کرسکے۔ چنانچہ مسلم لیگ نون تیرہ جماعتی مخلوط حکومت کے اتحاد میں وہ جماعت ضرور ہے جو بہر صورت پنجاب میں انتخابات کا راستہ روکنے کی ہر ممکن کوشش میں ہے۔ اس کے برعکس دیگر جماعتیں پہلے سے ہی پنجاب میں کوئی عوامی نمائندگی نہ رکھنے کے باعث اس موقف میں کس حدتک آگے جانا چاہیں گے، وہ کہنا قبل ازوقت ہے۔ اس حوالے سے مسلم لیگ نون پیپلزپارٹی کے حالیہ دنوں میں اختیار کیے گئے موقف پر بھی قدرے پریشان ہے جو سپریم کورٹ میں کسی ممکنہ عدالتی فیصلے کے بعد بالکل مختلف رویے کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے۔ جبکہ نون لیگ میں موجود کچھ پارٹی رہنما نوازشریف کی واپسی اور عمران خان کی نااہلی سے قبل کسی بھی نئے انتخابات کے لیے تیار نہیں۔ ایسے میں یہ سوال بھی اہم ہے کہ اس سیاسی پوزیشن کی اسٹیبلشمنٹ کتنی دیر تک حمایت جاری رکھ سکے گی؟
٭٭٭


متعلقہ خبریں


ڈرون جمع کرکے بھارت کے منہ پر ماریں گے، ترجمان پاک فوج وجود - هفته 10 مئی 2025

  بھارت نے سکھوں کے علاقوں پر حملہ کیا اور ان کی عبادت گاہ کو تباہ کرنے کی کوشش کی، 6ڈرونز سے ننکانہ صاحب پر حملہ کیا جسے ہم نے ناکام بنایا، بھارت نے پاکستان پر لانگ رینج میزائلوں سے حملہ کیااور سویلین کو نشانہ بنایا بھارتی حملوں میں 33پاکستانی شہید ، 62زخمی ہوئے ، پاک...

ڈرون جمع کرکے بھارت کے منہ پر ماریں گے، ترجمان پاک فوج

دشمن کی ایل او سی پر گولہ باری، پاک فوج کا کرارا جواب، بھارتی پوسٹیں تباہ، دشمن فوج کو بھاری نقصان وجود - هفته 10 مئی 2025

  بوکھلاہٹ کی شکار بھارتی فوج نے ہجیرہ، فارورڈ کہوٹہ اور کھوئی رٹہ میں سول آبادی کو نشانہ بنایا،بھارتی فوج کاشہری آبادی پر بھاری ہتھیاروں کا استعمال ،5شہری شہید ہوگئے پاک فوج کی دلیرانہ جوابی کارروائی سے لائن آف کنٹرول پر دھرمسال 2 پوسٹ بالمقابل بٹل سیکٹر میں بھاری نقص...

دشمن کی ایل او سی پر گولہ باری، پاک فوج کا کرارا جواب، بھارتی پوسٹیں تباہ، دشمن فوج کو بھاری نقصان

پاکستان نے بھارتی تکبر کے پرخچے اڑا دیے ،برطانوی اخبار بھی معترف وجود - هفته 10 مئی 2025

رفال طیاروں کی تباہی بھارت کیلئے تضحیک آمیز اور خطے میں گیم چینجر ہے پاکستان نے نادیدہ اور خاموش ٹیکنالوجی سے بھارت پر دھاک بٹھا دی ؎ پاکستان نے بھارتی تکبر کے پرخچے اڑا دیئے ، برطانوی اخبار ٹیلی گراف بھی پاک افواج کا معترف ہو گیا۔دی ٹیلی گراف کے مطابق رفال طیاروں کی تباہی بھا...

پاکستان نے بھارتی تکبر کے پرخچے اڑا دیے ،برطانوی اخبار بھی معترف

پاک فوج نے دشمن کے اب تک 77ڈرونز تباہ کر دیے وجود - هفته 10 مئی 2025

مختلف شہروں پر اسرائیلی ساختہ فائر کیے گئے ڈرونزہدف پر پہنچنے سے پہلے تباہ گزشتہ رات سے اب تک مزید 48ڈرونز تباہ کر دیے گئے ، سیکیورٹی ذرائع پاکستان کے دفاعی نظام نے بھارت کی جانب سے بھیجے گئے اب تک 77ڈرونز تباہ کر دیے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 8مئی کی شام تک 29بھارتی ڈرونز ...

پاک فوج نے دشمن کے اب تک 77ڈرونز تباہ کر دیے

امریکا کا پاک بھارت جنگ میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ وجود - هفته 10 مئی 2025

بھارت نے حملہ کیا، پاکستان نے جواب دیا، دونوں ممالک کو ٹھنڈے دماغ سے سوچنا چاہیے ہم مداخلت نہیں کر سکتے ، البتہ امریکا سفارتکاری کا راستہ اختیار کرسکتا ہے، نائب امریکی صدر امریکا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے ...

امریکا کا پاک بھارت جنگ میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ

پاک بھارت فضائی جھڑپ ،جنگی کارکردگی جانچنے کا موقع بن گئی وجود - هفته 10 مئی 2025

  حالیہ تاریخ کی طویل لڑائی ، دونوں طرف کے 125 جنگی طیارے اپنی فضائی حدود سے باہر نہیں نکلے یہ جھڑپ آئندہ جنگوں کے لیے حکمت عملی اور جنگی صلاحیتوں کا اندازہ لگانے کا ایک بہترین موقع ہے حال ہی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپ نے دنیا بھر کی توجہ حاص...

پاک بھارت فضائی جھڑپ ،جنگی کارکردگی جانچنے کا موقع بن گئی

تحریک انصاف کی رات گئے لاہور میں موٹر سائیکل ریلی وجود - هفته 10 مئی 2025

شرکاء کے پاکستان، عمران خان زندہ باد کے نعرے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ ملک کو اتحاد کی ضرورت ہے ، یہ تبھی ممکن ہوگا جب عمران خان کو رہا کیا جائے، شرکاء پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے رات گئے لاہور کی مختلف شاہراہوں پر موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی جس میں کارکنان کی بہت بڑی تع...

تحریک انصاف کی رات گئے لاہور میں موٹر سائیکل ریلی

پاکستان حملہ کرے گا تو پوری دنیا میں اس کی گونج ہو گی، ترجمان پاک فوج وجود - جمعه 09 مئی 2025

  بھارت کا فوجی تنصیبات پر حملے کا دعویٰ سفید جھوٹ ہے ،پاکستان کی مسلح افواج نے بھارت کے 5طیارے گرائے ہیں ، بھارت اپنی خفت مٹانے کیلئے ایسی حرکتیں کر رہا ہے ،نائب وزیراعظم اسحق ڈار کوئی بھی میزائل جب چلایا جاتا ہے تو اپنے ڈیجیٹل نشانات چھوڑتا ہے ، اگر 15مقامات پر حملہ ...

پاکستان حملہ کرے گا تو پوری دنیا میں اس کی گونج ہو گی، ترجمان پاک فوج

دشمن کی پھر دراندازی پاکستان کا کراراجواب، اسرائیلی ساختہ 29ڈرون تباہ،پاک فوج کے 4جوان زخمی وجود - جمعه 09 مئی 2025

  بھارت کا بوکھلاہٹ میں اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز سے حملہ،پاک فوج نے لاہور، گوجرانوالہ، چکوال، راولپنڈی، اٹک، بہاولپور، میانو، چھور اور کراچی کے قریب بھارتی ڈرون گرائے ایک ڈرون لاہور میں فوجی ہدف پر گرا جس میں پاک فوج کے 4جوان زخمی ہوئے ، آلات کو معمولی نقصان بھی ہوا...

دشمن کی پھر دراندازی پاکستان کا کراراجواب، اسرائیلی ساختہ 29ڈرون تباہ،پاک فوج کے 4جوان زخمی

پاکستان جوابی کارروائی میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنائے گا،خواجہ آصف وجود - جمعه 09 مئی 2025

بھارتی ڈرون حملے کے بعد بھارت پر پاکستانی کی جوابی کارروائی یقینی ہوگئی ہے کشیدگی میں کمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، تنازع بند گلی میں داخل ہو رہا ہے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارتی ڈرون حملے کے بعد بھارت پر پاکستانی کی جوابی کارروائی یقینی ہوگئی ہے ، پاکستان جوا...

پاکستان جوابی کارروائی میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنائے گا،خواجہ آصف

بھارتی جارحیت پر بھرپور جوابی کارروائیوں کا فیصلہ وجود - جمعه 09 مئی 2025

ڈرون حملوں میں شہید ایک ایک پاکستانی کے خون کا حساب لیا جائے گا، فورم ہمیں اپنی پاک فوج پر فخر ہے ،ہم ہر حالات کے لیے تیار ہیں، شہبازشریف وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں بھارتی جارحیت پر بھرپور جوابی کارروائیاں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جمعرات کو وزیراعظم شہ...

بھارتی جارحیت پر بھرپور جوابی کارروائیوں کا فیصلہ

جنگی حالات میں میرا پیغام جسے ٹھیک نہ لگے بھاڑ میں جائے ،علی امین گنڈاپور وجود - جمعه 09 مئی 2025

پنجاب پولیس نے مجھے اپنے لیڈر سے ملاقات سے روکا ، میں ایک صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں وزیراعظم سے کہتا ہوںاب آپ کا کوئی ایم این اے میرے صوبے میں داخل ہو کر دکھائے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ موجودہ جنگی حالات میں میرا پیغام جس کو ٹھیک لگے ٹھیک، نہیں لگ...

جنگی حالات میں میرا پیغام جسے ٹھیک نہ لگے بھاڑ میں جائے ،علی امین گنڈاپور

مضامین
پوری دنیا بدل گئی لیکن ہم نہیں بدلے وجود هفته 10 مئی 2025
پوری دنیا بدل گئی لیکن ہم نہیں بدلے

زہر اورزہر آلود وجود هفته 10 مئی 2025
زہر اورزہر آلود

20 اسرائیلی اہلکاروں کی سری نگر آمد وجود هفته 10 مئی 2025
20 اسرائیلی اہلکاروں کی سری نگر آمد

غزہ دنیا کی سب سے بڑی جیل میں سسکتے فلسطینی وجود جمعه 09 مئی 2025
غزہ دنیا کی سب سے بڑی جیل میں سسکتے فلسطینی

بھارت کوبھرپور جواب دیاجائیگا وجود جمعه 09 مئی 2025
بھارت کوبھرپور جواب دیاجائیگا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر