... loading ...
سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں جسٹس اطہرمن اللہ نے تفصیلی نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کی رائے سے متفق ہوں، از خود نوٹس چار تین سے مسترد ہوا، نہ میں نے خود کو بینچ سے الگ کیا نہ لاتعلقی کی، ازخود نوٹس کی کارروائی نے عدالت کو غیر ضروری سیاسی تنازعات سے دوچار کر دیا ہے، چیف جسٹس کے از خود نوٹس کے اختیار کی آئینی تشریح بھی ضروری ہو گئی ہے، از خود نوٹس کا مطلب غیر جمہوری اقدار کو فروغ دینا ہو گا، سپریم کورٹ نے ماضی کی تاریک تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا،عدالت کو سیاسی درخواست گزارکا طرز عمل اور نیک نیتی بھی دیکھنی چاہیے، فل کورٹ کی تشکیل سے عوامی اعتماد قائم رہتا، سپریم کورٹ سمیت تمام اداروں کو اپنی انا ایک طرف رکھ کر آئینی ذمے داریوں کو پورا کرنا چاہیے، سیاستداں اپنے معاملات بات چیت سے حل کریں۔جمعہ کو جاری جسٹس اطہر من اللّٰہ کا یہ تفصیلی نوٹ 25 صفحات پر مشتمل ہے۔ تفصیلی نوٹ میں جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ سیاستداں مناسب فورمز کے بجائے عدالت میں تنازعات لانے سے ہارتے یا جیتتے ہیں لیکن عدالت ہر صورت ہار جاتی ہے، سیاسی مقدمات میں کوئی ایک جماعت تو مقدمہ جیت جاتی ہے لیکن عدالت ہار جاتی ہے۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ سپریم کورٹ سمیت تمام اداروں کو اپنی انا ایک طرف رکھ کر آئینی ذمے داریوں کو پورا کرنا چاہیے۔جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ملک ایک سیاسی اور آئینی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے، وقت آ گیا ہے کہ تمام ذمے دار ایک قدم پیچھے ہٹیں اور کچھ خود شناسی کا سہارا لیں، سپریم کورٹ کی بات کروں تو ہم نے ماضی کی تاریک تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ پنجاب اور کے پی کے انتخابات کی تاریخ کا ازخود نوٹس خارج کیا جاتا ہے، درخواستوں اور از خود نوٹس کو خارج کرنے کی 3 بنیادی وجوہات ہیں، فل کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 184 تھری کے استعمال کے بنیادی اصولوں کی پابندی بینچ پر لازم تھی۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ کے تفصیلی نوٹ میں کہا گیا کہ عدالت کو اپنی غیر جانبداری کیلئے سیاسی جماعتوں کے مفادات کے معاملات پر احتیاط برتنی چاہیے، عدالت کو سیاسی درخواست گزار کا طرزِ عمل اور نیک نیتی بھی دیکھنی چاہیے، درخواست گزاروں کا رویہ اس بات کا متقاضی نہیں کہ 184/3 کا اختیارِ سماعت استعمال کیا جائے۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ از خود نوٹس لینے کا مطلب غیر جمہوری اقدار اور حکمتِ عملی کو فروغ دینا ہو گا، ماضی کے فیصلوں کو مٹایا نہیں جا سکتا لیکن کم از کم عوامی اعتماد بحال کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے، انتخابات کی تاریخ کا معاملہ ایک تنازع سے پیدا ہوا ہے جو بنیادی طور پر سیاسی نوعیت کا تھا۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے درست کہا کہ عدالت کو از خود نوٹس کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے، سپریم کورٹ کو یکے بعد دیگرے تیسری بار سیاسی نوعیت کے تنازعات میں گھسیٹا گیا ہے، پنجاب، کے پی الیکشن کا از خود نوٹس چار تین سے مسترد ہوا۔ تفصیلی نوٹ میں جسٹس اطہر من اللّٰہ کی جانب سے کہا گیا کہ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کی رائے سے متفق ہوں، سپریم کورٹ مسلسل سیاسی تنازعات کے حل کا مرکز بنی ہوئی ہے، 27 فروری کو چائے کے کمرے میں اتفاقِ رائے ہوا کہ میں بینچ میں بیٹھوں گا۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے تفصیلی نوٹ میں کہا کہ از خود نوٹس کا فیصلہ چار تین کا ہے، 23 فروری کی سماعت کے حکم میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا الگ نوٹ بھی تھا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے ناقابلِ سماعت ہونے کی بنیاد پر از خود نوٹس اور درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ واضح رہے کہ تفصیلی وجوہات میں یہ بات بھی ریکارڈ پر رکھنا چاہتا ہوں کہ نہ میں نے خود کو بینچ سے الگ کیا نہ لاتعلقی کی، نہ ہی اپنے مختصر نوٹ میں ایسی کوئی وجوہات دی تھیں، میں نے بھی اپنے نوٹ میں درخواستوں کے ناقابلِ سماعت ہونے کے بارے میں بلا ہچکچاہٹ رائے دی تھی۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اپنے تفصیلی نوٹ میں کہا کہ جسٹس منصور اور جسٹس مندوخیل کی تفصیلی وجوہات سے میں مکمل اتفاق کرتا ہوں، اتفاق کرتا ہوں کہ از خود نوٹس کیس تین چار سے مسترد ہوا، عدالت کو سیاسی تنازع سے بچنے کے لیے اپنے نوٹ میں فل کورٹ کی تشکیل کی تجویز دی تھی، فل کورٹ کی تشکیل سے عوامی اعتماد قائم رہتا۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا ہے کہ از خود نوٹس کی کارروائی نے عدالت کو غیر ضروری سیاسی تنازعات سے دو چار کر دیا ہے، اس کیس میں سیاسی اسٹیک ہولڈرز کا کردار بھی دیکھنا چاہیے تھا، سیاسی جماعت نے اپوزیشن کا آئینی کردار ادا کرنے کے بجائے سیاسی حکمتِ عملی کے طور پر استعفے دیے، جب استعفے منظور ہوئے تو منظوری کے خلاف پھر عدالتوں میں آ گئے۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ کی جانب سے تفصیلی نوٹ میں سوالات اٹھائے گئے ہیں کہ سیاسی حکمتِ عملی کے طور پر صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنا کیا جمہوریت سے مطابقت رکھتا ہے؟ کیا سیاسی حکمتِ عملی کے طور پر صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنا بذاتِ خود آئین کی خلاف ورزی نہیں؟ کیا سپریم کورٹ کو خود کو سیاسی حکمتِ عملیوں کو آگے بڑھانے کیلئے استعمال کرنے کی اجازت دینی چاہیے؟ کیا سپریم کورٹ کو غیر جمہوری طرزِ عمل کو فروغ دینے والا بننا چاہیے؟ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ از خود نوٹس سے پہلے سے سیاسی ماحول مزید تلخ ہو گیا جس سے عدالت پر اعتراضات اٹھے، اسی باعث عدالت کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھے اور تحریری اعتراضات داخل ہوئے، سپریم کورٹ کو خود کو کسی کی سیاسی حکمت عملیوں کو آگے بڑھانے کے لیے پیش نہیں کرنا چاہیے، سپریم کورٹ غیر ارادی طور پر سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو تنازعات کے حل کیلئے عدالتی فورم فراہم کر کے پارلیمنٹ کو کمزور کر رہی ہے۔جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پنجاب اور خیبر پختون خوا اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا، دونوں صوبوں میں انتخابات کرانے پر متعلقہ ہائی کورٹس سے رجوع کیا گیا، ہائی کورٹس میں معاملہ زیرِ التواء ہونے کے باوجود از خود نوٹس لیا گیا، از خود نوٹس سے ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کرنے والے سائلین کے حقوق متاثر ہوئے۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی درخواست پر جس انداز سے کارروائی ہوئی اس سے عدالت سیاسی تنازعات کا شکار ہوئی، کارروائی سے سیاسی فریقوں کو عدالت پر اعتراض اٹھانے کا موقع فراہم کیا گیا، معاملے پر فل کورٹ تشکیل دینے سے متنازع صورتِ حال سے بچا جا سکتا تھا، ہر جج نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے، میں نے فل کورٹ بنانے کی تجویز دی تھی۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ کے تفصیلی نوٹ میں قاسم سوری رولنگ کیس کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان نے تحریکِ عدم اعتماد کے بعد اپوزیشن میں جانے کے بجائے استعفے دیے، پی ٹی آئی کے اسمبلی سے استعفوں کے باعث سیاسی بحران میں اضافہ ہوا، آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے دور رس نتائج مرتب ہوئے، سیاستداں اپنے معاملات سیاسی بات چیت سے حل کریں۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ستم ظریفی ہے کہ سیاسی تنازعات میں عدالت کو شامل کیا جاتا ہے حالانکہ اس کا تصور بھی نہیں کرنا چاہیے، آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے سیاسی ماحول پر اثرات ہوئے جو پولرائزڈ سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے لیے بہت دور رس تھے۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے غلام محمد ڈوگر ٹرانسفر کیس میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کے نوٹ پر ازخود نوٹس لیا تھا۔ازخود نوٹس کے بعد 9 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل نے الیکشن از خود نوٹس کو مسترد کیا تھا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللّٰہ نے بھی از خود نوٹس کو مسترد کر دیا تھا۔جسٹس اطہر من اللّٰہ از خود نوٹس اور آئینی درخواستیں مسترد کرنے والے چوتھے جج ہیں۔
اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...
سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...
حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...
حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...
سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...
سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...
سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...
پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...
میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...
سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...
کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...
ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...