وجود

... loading ...

وجود

چیف جسٹس آڈیو کا فورنزک کرایا جائے تاکہ سچ قوم کے سامنے آئے، وزیراعظم

منگل 28 مارچ 2023 چیف جسٹس آڈیو کا فورنزک کرایا جائے تاکہ سچ قوم کے سامنے آئے، وزیراعظم

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے دو ججز نے کہا الیکشن سے متعلق فیصلہ 3 کے مقابلے 4 کی اکثریت کا تھا ، دو ججز کے فیصلے کے بعد قانون سازی نہیں کی تو مؤرخ ہمیں معاف نہیں کریگا،عدلیہ کے اندر سے اٹھنے والی آوازیں امید کی نئی کرن ہیں، آئین نے اداروں میں پاور کی تقسیم کی ریڈلائن لگائی مگر آج آئین کا مذاق اڑایا جارہا ہے، آئین میں موجودہ مقننہ اور عدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، ہماری طرح دیگر اداروں کو بھی مشاورت سے فیصلے کرنے چاہئیں، آڈیو میں سپریم کورٹ کے جج کے بارے میں انکشافات کیے گئے، چیف جسٹس آڈیو کا فورنزک کرائیں کہ اگر جھوٹی ہے تو قوم کو پتا چلنا چاہیے اور اگر سچی ہے تو سچ سامنے آنا چاہیے، آج تک کتنے ججز کو کرپشن پر نکالا گیا، سیاستدانوں کو فوری جیل بھیج دیا جاتا ہے، جب عدل نظر آئے تو اس ملک میں تمام خطروں کے بادل چھٹ جائیں گے، ترازو کا توازن جنگل کے قانون کو بدلے گا، آج ججز کے نام گلی محلوں کے بچوں کے منہ پر ہیں، اگر ہمیں اسے ختم کرنا ہے تو انصاف کا بول بالا ہونا چاہیے اس کیلئے قانون، آئین ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہے ہم قانون سازی کریں،لاڈلا آئین و قانون کو ردی کی ٹوکری میں ڈالتا ہے کوئی نوٹس نہیں لیتا، آئی ایم ایف قدم قدم پر ضممانت چاہتا ہے، پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ کی تمام شرائط مکمل کردی ہیں، اب ہمیں دوست ممالک سے وعدوں کو پورا کرانے کا کہا جا رہا ہے، کچھ لوگوں کو تیار کر کے پاکستان کے خلاف بیانات دلوائے جارہے ہیں، آرمی چیف اور جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف کی تعیناتی کا فیصلہ 100 فیصد میرٹ پر ہوا، لندن میں پی ٹی آئی کے ٹرولز جس طرح افواج کی قیادت کے خلاف وحشیانہ زبان استعمال کررہے ہیں، 75 برس میں کوئی سوچ نہیں سکتا تھا،عمران خان کے معافی مانگنے تک بات نہیں ہوسکتی۔ منگل کو قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آئین نے اداروں کے درمیان اختیارات کو واضح کر دیا ہے کہ عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ کے کون کون سے اختیارات ہیں اور ریڈ لائن لگا دی کہ اسے کوئی عبور نہیں کرسکے گا تاہم بعد میں تاریخ میں کیا کیا واقعات ہوئے وہ سب سے سامنے ہیں۔ سپریم کورٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ روز 2 ججز نے کہا کہ الیکشن سے متعلق فیصلہ 3 کے مقابلے 4 کی اکثریت کا تھا اور انہوں نے اپنے فیصلے میں کئی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد وقت کی اشد ضرورت ہے کہ ہم اس ایوان میں بیٹھیں اور اپنی معروضات پیش کریں کہ کل جو فیصلہ آیا اس کے حوالے سے پارلیمان کیا قانون سازی کر سکتی ہے کیوں کہ پارلیمان کو ملکی مفاد میں ہر طرح کی قانون سازی کا اختیار ہے۔ وزیراعظم نے کہا عدلیہ کے اندر سے اٹھنے والی یہ آوازیں امید کی نئی کرن ہیں جب عدل نظر آئے تو اس ملک میں تمام خطروں کے بادل چھٹ جائیں گے اور ترازو کا توازن جنگل کے قانون کو بدلے گا۔  وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کے وزیر خارجہ اور درجہ بدرجہ سب 11 ماہ بعد بھی دوست ممالک کو راضی کرنے میں لگے ہیں، امریکا سے بہتر تعلقات پر دن رات کوششیں کررہے ہیں، لیکن جو تباہی اس شخص نے خارجہ محاذ پر کی اسے بیان نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ برادر ممالک کے زعما کو ناراض کیا گیا، ہم 11 مہینوں سے انہیں راضی کرنے پر لگے ہیں کہ وہ ایک غیر سنجیدہ آدمی تھا جس نے پاکستان کے تعلقات کو تباہ و برباد کردیا۔وزیر اعظم نے کہاکہ آج اسی عمران نیازی نے لاکھوں ڈالر سے لابنگ کمپنیز ہائر کرلی ہیں جن کے ذریعے پاکستان کے خلاف کیا کیا ناٹک رچایا جارہا ہے، وہاں کچھ لوگوں کو تیار کر کے بیانات دلوائے جارہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ایک شخص جس کا میں نام نہیں لینا چاہتا اسے کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے۔انہوں نے کہا کہ یہ وہی شخص تھا جو کہتا کہ اپوزیشن والے چور ڈاکو ہیں انہیں سفارتکاروں سے ملنے کا کوئی حق نہیں آج دن رات میٹنگز ہورہی ہیں، کس منہ سے یہ شخص دن رات یہ باتیں کرتا ہے جس کی تردید بھی خود کرتا ہے۔شہباز شریف نے کہاکہ یہ وہ حالات ہیں کہ قوم کے اندر تقسیم در تقسیم کردی گئی ہے اور اس لاڈلے کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس لاڈلے کو پاکستان سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جائے، قانون بہر حال اپنا راستہ بنائے گا، بہت ہوگیا، پلوں سے بہت پانی بہہ گیا۔انہوں نے کہا کہ کبھی آپ نے یہ دیکھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے قانونی ذمہ داری کی ادائیگی کے لیے جائیں ان پر پیٹرول بم پھینکے جائیں، ان کی گاڑیوں کو آگ لگادی جائے اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو، ضمانتوں پر ضمانتیں ملیں، یہ تو جنگل کا قانون ہے یہ آئین کو دفن کرنے کی مذموم سازش ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ہاؤس کو ان معاملات کا فی الفور نوٹس لینا ہوگا، 29 نومبر کو پاکستان کے نئے سپہ سالار کا انتخاب ہوا، جو وزیراعظم کا اختیار تھا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وہ کابینہ کا اختیار ہے اور بلا خوف تردید کہتا ہوں کہ میں نے اپنے ساتھیوں سے پوری مشاورت کے ساتھ جنرل عاصم منیر کو سپہ سالار بنانے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم ہر ہفتے کابینہ میں ہر معاملہ لے کر جاتے ہیں، باقی اداروں کو بھی کابینہ میں فیصلے کرنے چاہیئیں، اگر یہ کام ہم کررہے ہیں تو باقی کیوں نہیں کرسکتے۔شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف اور جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف کی تعیناتی کا فیصلہ 100 فیصد میرٹ پر ہوا لیکن آج لندن میں پی ٹی آئی کے ٹرولز جس طرح افواج کی قیادت کے خلاف وحشیانہ زبان استعمال کررہے ہیں 75 برس میں کوئی سوچ نہیں سکتا تھا۔انہوںنے کہاکہ آج بھارت سے زیادہ کون خوش ہوگا ہمارے دشمنوں کو اور کیا چاہیے، جس ملک نے آپ کو بنایا پڑھایا لکھایا آج دشمن سے بھی بڑھ کر اس پر وار کررہے ہیں، ہم اس کی اجازت نہیں سے سکتے اگر اجازت دی گئی تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ اس ایوان کو اس پر ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا قبل اس کے کہ دیر ہوجائے۔شہباز شریف نے کہا کہ توشہ خانہ سے گھڑی لے کر دبئی میں بیچی گئی اس کیس کا کیا ہوا؟ دن رات ضمانتیں ہورہی ہیں ایک لمبی لیز ملی ہوئی ہے اگر یہ ہے وہ انصاف کا نظام تو اس ملک کا خدا حافظ ہے، پاکستان کے طول و عرض میں ہر عدالت انہیں ضمانت دے رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ ایک آڈیو میں سپریم کورٹ کے جج کے بارے میں انکشافات کیے گئے، معلوم نہیں کہ وہ حقائق پر مبنی ہیں کہ نہیں لیکن میں چیف جسٹس سے گزار کروں گا کہ اس آڈیو کا فورنزک کرائیں کہ اگر جھوٹی ہے تو قوم کو پتا چلنا چاہیے اور اگر سچی ہے تو سچ سامنے آنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاتھ باندھ کر ہمیں عدالتوں میں کھڑا کیا جاتا تھا چاہے کوئی بیمار ہو کوئی پرواہ کیے بغیر ہمیں انسداد دہشت گردی عدالتوں کی گاڑیوں میں لے جایا جاتا تھا، وہاں تحکمانہ انداز میں عدالتوں کو ڈکٹیٹ کیا جاتا تھا، واٹس ایپ کے ذریعے ججز تبدیل ہوتے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ جن کے خلاف یہ مقدمات بنائے گئے کسی کے سامنے سزا دلوانے کے لیے کوئی ثبوت نہیں آیا لیکن اگر ان جج صاحب کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو ہاتھ کنگن کو آرسی کیا، سیاستدان تو ایک منٹ میں جیلوں میں جاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ معاشرے میں معزز، امانت دار، خوف خدا رکھنے والے لوگ بھی ہوتے ہیں اور خائن، سازشی برباد کرنے والے اور جھوٹے افراد بھی ہوتے ہیں، آج تک اعلیٰ عدلیہ کے کتنے ججز کرپشن پر نکالے گئے؟ گزشتہ 40 برس میں ماسوائے شیخ شوکت اور چند ایک اور ججز کے کتنے ججز کو کرپشن پر نکالا گیا۔انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے خلاف آنکھیں بند کر کے آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمات بن جاتے ہیں اور وہ سالہا سال رلتے رہتے ہیں، یہ وہ غیر منصفانہ نظام ہے جس سے 70 سال بعد پاکستان کو اس نہج پر پہنچادیا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ آج ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا ہم آنکھیں بند کر کے گائیں بھینس کی طرح ہانکے جائیں گے یا پھر قانون اور آئین کی حکمرانی پر کاربند ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ کس طرح قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے گئے اگر اپوزیشن کا کوئی بڑے سے بڑا لیڈر اس طرح کی بات کرتا تو آج اسے کالے پانی میں پہنچا دیا گیا ہوتا یا دیوار میں زندہ چن دیا گیا ہوتا۔وزیراعظم نے کہا کہ آج لاڈلے کو سب نے دیکھا کہ دہشت گرد آئے انہوں نے سارا کام کیا اور کسی نے چوں تک نہ کی، کس طرح عمران نیازی نے 2021 میں دہشت گردوں کو واپس لے کر آیا اور انہیں پیشکشیں کی اور انہیں سوات اور دیگر علاقوں میں بسایا گیا جس کے بعد دہشت گردی نے سر اٹھایا۔ انہوںنے کہا کہ کس طرح پاکستان کے بے گناہ بھائی بہن ماؤں، پولیس اہلکاروں، فوج کے افسروں نے جامِ شہادت نوش کیا، تو انہیں کون لے کر آیا اس کی تحقیق ہونی چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب اس ایوان میں پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا تو اراکین نے ڈنکے کی چوٹ پر کہا تھا کہ یہ نہ کریں دہشت گرد دہشت گرد ہوتا ہے کوئی اچھا برا نہیں، لیکن یہی بتایا گیا کہ ہم طاقتور ہیں، ہم سنبھال لیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان کیمرہ میٹنگ کی وجہ سے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتاسکتا لیکن آخر کیا مقاصد تھے کہ ان کو لاکر 2018 کے الیکشن کی طرح دوبارہ جھرلو چلوانا تھا اور ایک پارٹی کو فائدہ دلوانا تھا، یہ وہ چھبتے سوال ہیں جن کا جواب ملنے تک قوم اندھیروں میں بھٹکتی رہے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ جو ریاست مدینہ کا نام لے کر قوم کو دھوکا دے اور دوسروں کو چور اور ڈکو کہے اور خانہ کعبہ کے ماڈل کی گھڑی کو بیچ دے جو قانون و آئین کو نہ مانے اس سے بات نہیں ہوسکتی،جب تک کہ وہ قوم کے سامنے یہ تسلیم نہ کرے کہ میرے ماضی کی وجہ سے قوم کو، آئین، جمہور عدلیہ کو زک پہنچی ہے اور اس پر معافی مانگتا ہوں تو پھر ہم سب بیٹھ کر مشورہ کرلیں گے، کیوں کہ ہمارے پاس توپیں، چھڑیاں نہیں صرف شائستہ زبان، آئین و قانون ہے۔شہباز شریف نے کہاکہ اب وہ (عمران خان) بار بار کہتا ہے کہ شہباز شریف نے یہ کہا تھا میثاق معیشت کہا تھا تو اس کا کیا جواب آتا رہا، اب آئے اور پوری قوم سے معافی مانگے کہ میں نے اس اس کے خلاف یہ غلط بات کی جس پر معافی مانگتا ہوں پھر تو ایک طریقہ ہے، لیکن ایسے ہم بچھے جائیں یہ ممکن نہیں، وقت ضائع ہورہا ہے، قومیں کہاں پہنچ گئی ہیں اور ہم اسی چکر میں گھومیں جارہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


کراچی میںبچھڑے کا گوشت دنبے، بکرے کے نام پر فروخت وجود - پیر 10 نومبر 2025

تھانہ غربی پولیس کی خفیہ اطلاع پر کارروائی ،منظم گروہ گرفتار،7 ذبح شدہ بچھڑے برآمد ملزمان مختلف مشہور ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کو سپلائی کر رہے تھے، ابتدائی تفتیش میں انکشاف تھانہ غربی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بچھڑے کا گوشت “چھوٹے گوشت” یعنی دبنے بکرے کے نام پر فروخت کرنے وال...

کراچی میںبچھڑے کا گوشت دنبے، بکرے کے نام پر فروخت

سہیل آفریدی کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج وجود - پیر 10 نومبر 2025

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکیخلاف متنازع بیان دینے پر انکوائری میں سنگین الزامات بیانات ریاستی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے،این سی سی آئی اے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے خلاف متنازع بیان دینے پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔تفصیلات کے مطابق سہیل آ...

سہیل آفریدی کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

جنگ بندی کے باوجود غزہ میں اسرائیلی بمباری،متعدد فلسطینی شہید وجود - پیر 10 نومبر 2025

خان یونس ، رفاہ میں مکانات مسمار ،امدادی کارکن ملبے سے لاشیں نکالنے میں مصروف خوراک، پانی اور دواؤں کی کمی نے فلسطینیوں کی حالت مزید خراب کر دی،عرب میڈیا جنگ بندی کے باوجود جنوبی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں جن کے باعث خان یونس اور رفاہ میں مکانات مسمار اور شہدا کی ت...

جنگ بندی کے باوجود غزہ میں اسرائیلی بمباری،متعدد فلسطینی شہید

وفاقی کابینہ اجلاس ، 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری وجود - اتوار 09 نومبر 2025

پیپلز پارٹی کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا، بل 48 شقوں پر مشتمل ہے،کوئی جج ٹرانسفر ماننے سے انکار کرے گا وہ ریٹائر تصور کیا جائیگا، وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ کی کابینہ کو بریفنگ ، میڈیا سے گفتگو چیف جسٹس کی مدت تین سال مقرر، چاروں صوبوں سے برابر نمائندگی ہوگی،فیلڈ مارشل اور دیگر اعلی...

وفاقی کابینہ اجلاس ، 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری

ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے سب نے مل کر کام کرنا ہے،وزیراعظم وجود - اتوار 09 نومبر 2025

ملک کے وسیع مفاد میں 27ویں آئینی ترمیم کیلئے سب نے مل کر کوشش کی، شہباز شریف قائد میاں نواز شریف اور صدر مملکت زرداری کو بھی اعتماد میں لیا،کابینہ اجلاس سے خطاب وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وفاق کے صوبوں کے ساتھ رشتے کی مضبوطی اور ملک کے وسیع مفاد میں 27ویں آئینی...

ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے سب نے مل کر کام کرنا ہے،وزیراعظم

علیمہ اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - اتوار 09 نومبر 2025

انسداد دہشتگردی عدالت نیعمران خان کی بہنوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں و دیگر کیخلاف 4 اکتوبر احتجاج کیس کی سماعت ہوئی انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے مسلسل عدم پیشی پر علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ان...

علیمہ اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

فوج سرحدوں کی حفاظت کرے ،شہروں کی ہم کر لیں گے، آفاق احمد وجود - اتوار 09 نومبر 2025

پیپلز پارٹیہر تنقید کو لسانی رنگ دینے کی بجائے علیحدگی پسند سندھیوں کے خلاف کارروائی کرے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ ناانصافیوں کیخلاف آواز کو لسانی رنگ دینا پی پی کا کمال، وفاق کیلئے لمحہ فکریہ ہے، رہائش گاہ پر سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سے خطاب مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمی...

فوج سرحدوں کی حفاظت کرے ،شہروں کی ہم کر لیں گے، آفاق احمد

غزہ نسلی کشی، ترکیہ نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے وجود - اتوار 09 نومبر 2025

مذکورہ افراد نے انسانیت کے خلاف جرائم کیے ہیں اور غزہ میں نسل کشی کے مرتکب ہوئے ہیں اسرائیل نے جان بوجھ کرغزہ میں رہائشی علاقے کو تباہ کر کے کھنڈرات میں بدلا،ترکیہ کورٹ ترکیہ نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسلی کشی پر نیتن یاہو کے ورانٹ گرفتاری جاری کر دیے۔خبر ایجنسی کے مطابق ترکیہ ...

غزہ نسلی کشی، ترکیہ نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک وجود - هفته 08 نومبر 2025

پاکستان اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانا افغانستان کی ذمہ داری ہے،پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے، وزیراطلاعات افغان طالبان دوحا امن معاہدے 2021 کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل...

استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت وجود - هفته 08 نومبر 2025

اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے،بلاول بھٹوکی میڈیا سے گفتگو آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے،جس ...

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم وجود - هفته 08 نومبر 2025

اپوزیشن ستائیسویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے ، امیر جماعت اسلامی جو ایسا کریں گے انہیں ترمیم کا حمایتی تصور کیا جائے گا،مردان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ستائیسویں ترمیم پر اپوزیشن حکومت سے کس...

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار وجود - هفته 08 نومبر 2025

صاحبزادہ حامد رضا پشاور سے فیصل آباد کی طرف سفر کر رہے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی مقدمہ میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی،قائم مقام چیئرمین کی تصدیق سنی اتحاد کونسل کے چیٔرمین صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی ...

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار

مضامین
پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ وجود پیر 10 نومبر 2025
پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ

آر ایس ایس پر پابندی کتنی ضروری ؟ وجود پیر 10 نومبر 2025
آر ایس ایس پر پابندی کتنی ضروری ؟

آئین کی ترمیم یا اقتدار کی تحکیم وجود پیر 10 نومبر 2025
آئین کی ترمیم یا اقتدار کی تحکیم

زہران ممدانی کی جیت وجود اتوار 09 نومبر 2025
زہران ممدانی کی جیت

بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز وجود اتوار 09 نومبر 2025
بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر