وجود

... loading ...

وجود
وجود

سپنے رنگین، مسئلہ سنگین

اتوار 07 اگست 2022 سپنے رنگین، مسئلہ سنگین

دوستو،سپنے دیکھنا غلط نہیں، لیکن سپنے اگر ’’رنگین‘‘ ہونے لگ جائیں تو پھر مسائل بھی ’’سنگین‘‘ ہوسکتے ہیں۔۔ ایک تازہ خبر کے مطابق ضلع لاہور کی 4تحصیلوں میں گزشتہ 3سال میں طلاق کے 24ہزار 157 مقدمات دائرہوئے۔ 11540 مردوں نے طلاق دی،9973خواتین نے خلع لی، 831 کیسز میں مصالحت ہوسکی،یہ انکشاف پنجاب انفارمیشن کمیشن میں عبداللہ ملک ایڈووکیٹ بنام لوکل گورنمنٹ و کمیونٹی ڈویلپمنٹ کیس میں محکمہ کی طرف سے کیا گیا۔پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ11ہزار 540مردوں نے خود اپنی بیویوں کو طلاق دی جبکہ9ہزار973خواتین نے عدالت کے ذریعے خلع لی۔طلاق کے 2ہزار 642 کیسز زیر التواء ہیں جس کی بڑی وجہ فریقین کا یونین کونسل میں مصالحت کے لئے پیش نہ ہونا ہے۔ 24ہزار 157کیسز میں سے صرف 831کیسز میں مصالحت ہوسکی جس کی بڑی وجہ مقامی حکومتوں کے عوامی نمائندگان کا نہ ہونا تھا جن کی موجودگی میں مصالحت کا عمل قدرے آسان اور سہل ہوجاتا ہے۔یونین کونسل کے سرکاری اہلکاروں بشمول سیکرٹری یونین کونسل کو مصالحت میں اتنی دلچسپی نہیں ہوتی۔
آپ کسی بھی دارالافتاء چلے جائیں ،ہفتے کی بنیاد پر سینکڑوں خطوط ہیں جو خواتین نہیں ،مرد حضرات لکھتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ ہماری بیوی کو کسی اور کے ساتھ ’’محبت ’’ہوگئی ہے۔ وہ مجھ سے طلاق مانگ رہی ہے۔ میرے چھوٹے چھوٹے بچے یا بچہ بھی ہے۔ بتائیں کیا کروں؟؟ایک دارالافتا میں ایک خط آیاجس میں شوہر نے لکھا تھا کہ ’’رات آنکھ کھلی تو بیوی بستر پر نہیں تھی، بیڈروم سے باہر آیا تو صوفے پر لیٹی موبائل میں مصروف تھی۔ اب وہ مجھ سے طلاق مانگ رہی ہے اور ہمارا ایک بچہ بھی ہے‘‘۔ نبی مہربان ﷺ نے فرمایا ’’اللہ تعالی کو جائز کاموں میں سب سے زیادہ نا پسندیدہ طلاق ہے‘‘۔ایک عالم دین نے کیا خوب فرمایا تھا ’’یہ قوم اسلام پر مرنے کے لئیے تیار ہے لیکن اسلام پر جینے کے لئیے تیار نہیں ہے‘‘۔آپ قرآن کا مطالعہ کریں سورۃ البقرہ سے لے کر والناس تک چلے جائیں۔ آپ کو نماز، روزہ، حج، زکوۃ میں سے کسی ایک فرض کی تفصیلات نہیں ملیں گی۔ آپ کو یہ تک نظر نہیں آئیگا کہ نماز کا طریقہ کیا ہے؟ آپ کو ان عبادات کی تسبیحات تک نہیں پتہ چل پائینگی۔لیکن نکاح، طلاق، خلع، شادی، ازدواجی معاملات، میاں بیوی کے تعلقات، گھریلو ناچاقی، کم یا زیادہ اختلاف کی صورت میں کرنے کے کام۔آپ کو سارا کچھ اللہ تعالی کی اس مقدس ترین کتاب میں مل جائے گا۔آپ مان لیں کہ ہمارے معاشرے میں طلاق اور خلع کی سب سے بڑی وجہ عدم برداشت ہے۔حضرت عمرؓنے فرمایا ’’جب دین گھر کے مرد میں آتا ہے تو گویا گھر کی دہلیز تک آتا ہے لیکن اگر گھر کی عورت میں دین آتا ہے تو اس کی سات نسلوں تک دین جاتا ہے‘‘۔قربانی، ایثار، احسان، درگذر، معافی، محبت اور عزت یہ اسلام اور قرآن کی ڈکشنری میں آتے ہیں۔ کمال تو یہ ہے کہ ان جوڑوں کی طلاق زیادہ جلدی ہوجاتی ہے جو ’’جوائنٹ فیملی ’’میں نہیں رہتے ہیں۔خواتین کی نہ ختم ہونے والی خواہشات نے بھی معاشرے کو جہنم میں تبدیل کیا ہے۔ الیکٹرانک میڈیا، ڈرامہ سیریلز،فلموں نے گھر گاؤں اور کچی بستیوں میں رہنے والی لڑکیوں تک کے دل میں ’’شاہ رخ خان‘‘جیسا آئیڈیل پیدا کر دیا ہے۔گھریلو زندگی کی تباہی میں سب سے بڑا عنصر ناشکری بھی ہے۔ کم ہو یا زیادہ، ملے یا نہ ملے یا کبھی کم ملے پھر بھی ہر حال میں اپنے شوہر کی شکر گزار رہیں۔سب سے بڑی تباہی اس واٹس ایپ اور فیس بک سوشل میڈیا نے مچائی ہے۔پہلے لڑکیاں غصے میں ہوتی تھیں یا ناراض ہوتی تھیں تو ان کے پاس اماں ابا اور دیگر لوگوں تک رسائی کا کوئی ذریعہ نہیں ہوتا تھا۔شوہر شام میں گھر آتا، بیوی کا ہاتھ تھام کر محبت کے چار جملے بولتا، کبھی آئسکریم کھلانے لے جاتا اور کبھی ٹہلنے کے بہانے کچھ دیر کا ساتھ مل جاتا اور اس طرح دن بھر کا غصہ اور شکایات رفع ہوجایا کرتی تھیں۔لیکن ابھی ادھر غصہ آیا نہیں اور ادھر واٹس ایپ پر سارے گھر والوں تک پہنچا نہیں۔ یہاں میڈم صاحبہ کا ’’موڈ آف ’’ہوا اور ادھر فیس بک پر اسٹیٹس اپ لوڈ ہو گیا۔ اور اس کے بعد یہ سوشل میڈیا کا جادو وہ وہ گل کھلاتا ہے کہ پورے کا پورا خاندان تباہ و برباد ہوجاتا ہے یا نتیجہ خود کشیوں کی صورت میں نکلتا ہے۔۔مائیں لڑکیوں کو سمجھائیں کہ خدارا! اپنے شوہر کا مقابلہ اپنے باپوں سے نہ کریں۔ ہوسکتا ہے آپکا شوہر آپ کو وہ سب نہ دے سکے جو آپ کو باپ کے گھر میں میسر تھا۔لیکن یاد رکھیں آپ کے والد کی زندگی کے پچاس، ساٹھ سال اس دشت کی سیاحی میں گذر چکے ہیں اور آپ کے شوہر نے ابھی اس دشت میں قدم رکھا ہے۔ آپ کو سب ملے گا اور ان شاء اللہ اپنی ماں سے زیادہ بہتر ملے گا اگر نہ بھی ملے تو بھی شکر گذاری کی عادت ڈالیں سکون اور اطمینان ضرور ملے گا۔۔بیویاں شوہروں کی اور شوہر بیویوں کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر تعریف کرنا اور درگذر کرنا سیکھیں۔ زندگی میں معافی کو عادت بنالیں۔ خدا کے لئیے باہر والوں سے زیادہ اپنے شوہر کے لئیے تیار ہونے اور رہنے کی عادت ڈالیں۔ خدا کو بھی محبت کے اظہار کے لئیے پانچ دفعہ آپ کی توجہ درکار ہے۔ ہم تو پھر انسان ہیں، جتنی دفعہ ممکن ہو محبت کا اظہار کریں کبھی تحفے تحائف دے کر بھی کیا کریں۔ قیامت کے دن میزان میں پہلی چیز جو تولی جائیگی وہ شوہر سے بیوی کا اور بیوی سے شوہر کا سلوک ہوگا۔یاد رکھیں،مرد کی گھر میں وہی حیثیت ہے جو سربراہ حکومت کی ریاست میں ہوتی ہے۔ اگر آپ ریاست کی بہتری کی بجائے ہر وقت سربراہ سے بغاوت پر آمادہ رہیں گی تو ریاست کا قائم رہنا مشکل ہوجائیگا۔ ایک مثالی گھر ایک مثالی خاندان تشکیل دیتا ہے اور ایک مثالی خاندان سے ایک صحتمند معاشرہ وجود میں آتا ہے اور یہی اسلام کی منشاء ہے۔
اب ایک دلچسپ واقعہ سن لیں۔۔کالج اور یونیورسٹی تک دونوں کی محبت پروان چڑھتی رہی مگر پھر اچانک رستے جدا ہوگئے۔۔کافی عرصہ کے بعد کالج ری یونین کی تقریب میں اچانک دونوں ملے۔ بات چیت میں پتا چلا کہ خاتون 4 سال پہلے 65 سال کی عمر میں بیوہ ہوئی تھیں۔ جب کہ موصوف خود بھی 70 سال کی عمر میں 5 سال پہلے ہی رنڈوے ہوئے تھے۔ موقع غنیمت جان کر صاحب نے پوچھا۔۔کیا آپ مجھ سے شادی کر سکتی ہیں؟خاتون نے کچھ لمحے توقّف کے بعد ہاں کر دی۔دو دن گزر گئے تو صاحب کو خیال آیا کہ میں نے تقریب میں شادی کا پوچھا تھا – تو پتہ نہیں خاتون نے ہاں کہا تھا یا ناں؟ کافی دیر تک یاد نہ آنے پر خاتون کو فون کیا اور شرماتے ہوئے پوچھا۔۔ میں نے آپ کو شادی کا پروپوزل دیا تھا مگر اس عمر میں یاداشت چلی گئی ہے اور کچھ یاد نہیں آ رہا کہ آپ نے ہاں کہا تھا یا ناں؟ خاتون نے قہقہہ لگاتے ہوئے خوشی سے کہاہاں ہاں،ہاںکہا تھا۔۔ اور یقین مانیے میں بھی دو دن سے سوچ رہی ہوں مجھے پروپوز کس نے کیا تھا؟
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔بیوی، اور سورج کو گھور کر دیکھنے کے بعد،آنکھوں میں روشنی نہیں رہتی،احتیاط علاج سے بہتر ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر