وجود

... loading ...

وجود
وجود

ملک کو چلنے دیں تو سب بچ جائیں گے

جمعه 10 جون 2022 ملک کو چلنے دیں تو سب بچ جائیں گے

ہمارے روپے کی قیمت میں 25 فیصد کمی آچکی ہے، ہم 75 روپے کے سودے کوخریدنے کے لیے سو روپے خرچ کررہے ہیں۔ روپے کی قدر و قیمت تیزی سے کم ہورہی ہے۔ زیادہ افراط زر کے ساتھ معاشی سست روی بھی آتی ہے۔ مئی میں سیمنٹ کی فروخت میں 16 فیصد کمی ہوئی، لوہے کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے، تعمیراتی منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔ تعمیرات تیزی سے سست ہو رہی ہیں۔
تعمیراتی کام سے 30 سے زائد صنعتیں منسلک ہیں، اس لیے معاشی سست روی بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔شہباز شریف حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر اندھا دھند عمل درآمد کیاجارہا ہے۔ اس کی ذمہ دار صرف مسلم لیگ ن نہیں بلکہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی،سمیت حکومت کے تمام اتحادی اور اسٹیبلشمنٹ اور ریاستی ادارے بھی ہیں، جو اب کھڑے تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ اس معاشی تباہی کے ذمہ دارعمران خان بھی ہیں۔ جنہوںنے آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لینے کا آغاز کیا تھا۔ صرف جماعت اسلامی اس گناہ میںشریک نہیں ہوئی۔
جب عمران خان نے آئی ایم ایف کے سامنے سرنڈر کیا اور اسٹیٹ بنک کا کنٹرول آئی ایم ایف کو دیا ۔ تو تباہی کا آغاز ہوگیا تھا۔ یہی کام شہباز حکومت نے شروع کردیا ہے۔ عوام شور مچا رہے ہیں کہ ہم کیسے ملک میں جی رہے ہیں نہ آٹا، نہ گیس نہ پانی نہ بجلی گھی کی قیمت روزانہ بڑھ رہی ہے پیٹرول کی قیمت بڑھ رہی ہے گوشت کی قیمت بڑھ رہی ہے، دودھ 170روپے لیٹر ہوگیا ہے۔ پھل اور سبزیاں مہنگی سے مہنگی ہوتی جارہی ہیں۔ ہم جائیں تو جائیں کہاں؟
ہر روز ایک نئی افواہ جنم لیتی ہے، کبھی پیٹرول کی قیمت بڑھنے کا سنتے ہیں، کبھی بنکوں کے کھاتے، فارن کرنسی اکانٹس، روشن ڈیجیٹل اکانٹس کو فریز کرنے ،لوگوں کے نجی لاکرز کو ضبط کرنے کی افواہ سامنے آتی ہے، حکومت تردید کرہی ہے، کہ بالکل ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ لیکن جھوٹے، خائن، کرپٹ لیڈروں کا کیااعتبار۔ پہلے ہر وقت یہی بھاشن تھا کہ چھوڑوں گا نہیں، این آر او نہیں دوں گا، اب ٹی
وی پر سوشل میڈیا پر گوگی گوگی گوگی بشری بشری بشری دن رات بس یہی سن رہے ہیں۔ عوام کے صبر کا فیوز اڑ چکا ہے عوام پوچھ رہے ہیں کہ بجلی کدھر گئی مہنگائی کب قابو کرو گے لیکن کوئی جواب نہیں آرہا۔ بس یہی لگ رہا ہے کہ، وہ وقت قریب آپہنچا ہے۔
جب تاج اچھالے جائیں گے، اور تخت گرائے جائیں گے
جب راج کرے گی خلق خدا۔۔۔۔۔ جب راج کرے گی خلق خدا
ملک میں انارکی پھیل رہی ہے، عالمی ادارے اور ہمارا دشمن بھارت فوج کو گالیاںکھاتے دیکھ کر خوش ہورہے ہیں۔ یہ عوام کے دل سے فوج کی محبت کھرچنا چاہتے ہیںاور آپ جس دن اس لیول پر آ گئے یہ آپ کو اس دن بھارت کے قدموں میں بٹھا دیں گے یہ آپ کو بھوٹان اور مالدیپ بنا دیں گے بس آپ کا ایک ہی کام رہ جائے گا کہ آپ امدادلیتے جائیں گے اور ملک چلاتے جائیں گے ۔ اگر ہماری اکانومی ٹیک آف نہیں کرتی اگر مارکیٹ میں استحکام نہیں آتا تو پھر ہمیں کوئی معجزہ ہی بچا سکے گا ہم بھنورمیںپھنس چکے ہیں۔ ملک کی بچت کا ایک ہی راستہ ہے۔معیشت کی بہتری ، معیشت کااستحکام اور معیشت کو اٹھانا، معیشت کو سنبھالیں۔ صرف معیشت پر دھیان دیں، لوگوںکے چولہے جلنے دیں، روٹی روزی کا بندوبست کریں ملک کو چلنے دیں تو سب بچ جائیں گے ورنہ دوسری صورت میں آپ کے فیصلوں ، حکومت کو گرانے ، اپنے
بندوں کو لگانے، اپنی ایک بوٹی کے لیے پورے بکرے کو ذبح کرنا، پسند کی سیاسی جماعتوں کو اقتدار دلانے ، اور نا اہلوں کو حکومت میں لانے، اپنی انا کی تسکین کرنے سے پوراملک آپ کی حماقت کی نذرہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر