وجود

... loading ...

وجود

آرٹیکل 63 اے کی تشریح، منحرف رکن اسمبلی کا ووٹ شمار نہیں ہوگا،سپریم کورٹ

منگل 17 مئی 2022 آرٹیکل 63 اے کی تشریح، منحرف رکن اسمبلی کا ووٹ شمار نہیں ہوگا،سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح پر صدارتی ریفرنس میں تاحیات نااہلی کا سوال واپس بھیجتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ منحرف رکن اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا ، انحراف پر نااہلی کیلئے قانون سازی کا درست وقت یہی ہے، آرٹیکل 63 اے اکیلا پڑھا نہیں جاسکتا، آرٹیکل 63 اے اور آرٹیکل 17سیاسی جماعتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہے، سیاسی جماعتوں میں استحکام لازم ہے، انحراف کینسر ہے، انحراف سیاسی جماعتوں کو غیرمستحکم اور پارلیمانی جمہوریت کو ڈی ریل بھی کرسکتاہے۔منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی اور فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 کی برتری سے سنایا گیا۔چیف جسٹس عمر عطابندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر نے کہا کہ منحرف رکن کا دیا گیا ووٹ شمار نہیں کیا جائے جبکہ جسٹس مظہرعالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلاف کیا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ انحراف کرنا سیاسی جماعتوں کو غیر مستحکم اور پارلیمانی جمہوریت کو ڈی ریل بھی کر سکتا ہے، آرٹیکل 17 کے تحت سیاسی جماعتوں کے حقوق ہیں۔فیصلے میں کہا گیا کہ آرٹیکل 63ـ اے کا مقصد انحراف سے روکنا ہے، آرٹیکل 63ـ اے کی اصل روح ہے کہ سیاسی جماعت کے کسی رکن کو انحراف نہ کرنا پڑے۔چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 63ـ اے کا مقصد جماعتوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہے، منحرف رکن کا ووٹ شمار نہیں ہوگا، پارٹی پالیسی کیخلاف ڈالا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔فیصلے میں صدر مملکت کے رکن اسمبلی کے انحراف کی صورت میں تاحیات نااہلی کے سوال پر رائے نہیں دی گئی اور مستقبل میں انحراف روکنے کا سوال عدالت نے صدر کو واپس بھجوا دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ منحرف رکن کی نااہلی کی معیاد کا تعین کا پارلیمنٹ کرے، صدر مملکت کے ریفرنس پر رائے دینا ہمارے لیے آئین دوبارہ تحریر کرنے کے مترادف ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق عدالت عظمیٰ نے پاکستان تحریک انصاف کی درخواستیں خارج کردیں اور منحرف ارکا ن تاحیات نا اہلی سے بچ گئے۔قبل ازیں سماعت کے آغاز میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے سوشل میڈیا کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ عدم حاضری پر سوشل میڈیا پر میرے خلاف باتیں ہورہی ہیں۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے تھے کہ سوشل میڈیا نہ دیکھا کریں۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آرٹیکل ایک مکمل کوڈ ہے، کیا آرٹیکل 63 اے میں مزید کچھ شامل کرنے کی ضرورت ہے، کیا پارٹی پالیسی سے انحراف کر کے ووٹ شمار ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت ایڈوائزری اختیار میں صدارتی ریفرنس کا جائزہ لے رہی ہے، صدارتی ریفرنس اور قانونی سوالات پر عدالت کی معاونت کروں گا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدارتی ریفرنس میں قانونی سوال یا عوامی دلچسپی کے معاملے پر رائے مانگی جاسکتی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آرٹیکل 186 میں پوچھا گیا سوال حکومت کی تشکیل سے متعلق نہیں ہے۔چیف جسٹس کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ماضی میں ایسے واقعات پر صدر مملکت نے ریفرنس نہیں بھیجا، عدالت صدارتی ریفرنس کو ماضی کے پس منظر میں بھی دیکھے۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ صدر مملکت کو صدارتی ریفرنس کیلئے اٹارنی جنرل سے قانونی رائے لینے کی ضرورت نہیں ہے، آرٹیکل 186 کے مطابق صدر مملکت قانونی سوال پر ریفرنس بھیج سکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کیا آپ صدر مملکت کے ریفرنس سے لاتعلقی کا اظہار کر رہے ہیں جس پر اٹانی جنرل نے کہا کہ مجھے حکومت کی طرف کوئی ہدایات نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد اب حکومت میں ہے، اپوزیشن کے حکومت میں آنے کے بعد بھی صدارتی ریفرنس پر وہی مؤقف ہوگا، جو پہلے تھا، میں بطور اٹارنی جنرل عدالت کی معاونت کروں گا۔جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں ریفرنس ناقابل سماعت ہے؟ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ ریفرنس کو جواب کے بغیر واپس کردیا جائے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سابق اٹارنی جنرل نے ریفرنس کو قابل سماعت قرار دیا، بطور اٹارنی جنرل آپ اپنا مؤقف ظاہر کرسکتے ہیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریفرنس، سابق وزیراعظم کی تجویز پر فائل کیا گیا تھا۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا یہ کیا حکومت کا مؤقف ہے، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ میرا مؤقف بطور اٹارنی جنرل ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ سابق حکومت کا مؤقف پیش کرنے کیلئے ان کے وکلا موجود ہیں، صدر مملکت کو قانونی ماہرین سے رائے لیکر ریفرنس فائل کرنا چاہیے تھا، قانونی ماہرین کی رائے مختلف ہوتی تو صدر مملکت ریفرنس بھیج سکتے تھے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ صدارتی ریفرنس پر کافی سماعتیں ہو چکی ہیں، آرٹیکل 17 سیاسی جماعت کے حقوق کی بات کرتا ہے، آرٹیکل 63 اے سیاسی جماعت کے حقوق کی بات کرتا ہے، آرٹیکل 63 اے سیاسی جماعت کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔انہوںنے کہاکہ آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی پر 2 فریقین سامنے آئے ہیں، ان میں ایک وہ ہیں جو انحراف کرتے ہیں، دوسری فریق سیاسی جماعت ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مارچ میں صدارتی ریفرنس آیا، تکنیکی معاملات پر زور نہ ڈالیں، صدارتی ریفرنس کے قابل سماعت ہونے سے معاملہ کافی آگے نکل چکا ہے، ڈیڑھ ماہ سے صدارتی ریفرنس کو سن رہے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ تکنیکی نہیں آئینی معاملہ ہے، عدالتی آبزرویشنز سے اتفاق نہیں کرتا تاہم سر تسلیم خم کرتا ہوںلیکن عدالت نے رکن اور سیاسی جماعت کے حقوق کو بھی دیکھنا ہے۔دلائل جاری رکھتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ انحراف پر رکن کے خلاف کارروائی کا طریقہ کار آرٹیکل 63 اے میں موجود ہے، آرٹیکل 63 اے کے تحت انحراف پر اپیلیں عدالت عظمیٰ میں آئیں گی، صدر مملکت کے ریفرنس پر رائے دینے سے اپیلوں کی کارروائی پر اثر پڑیگا۔انہوںنے کہاکہ آرٹیکل 63 اے کے انحراف سے رکن خود بخود ڈی سیٹ نہیں ہو جاتا، انحراف کرنے سے رکن سے شوکاز نوٹس کے ذریعے وضاحت مانگی طلب کی جاتی ہے۔اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ سربراہ وضاحت سے مطمئن نہ ہو تو ریفرنس بھیج سکتا ہے۔اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا صدر مملکت نے پارلیمنٹ میں اپنی سالانہ تقریر میں یہ معاملہ کبھی اٹھایا، کیا آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے کبھی کسی جماعت نے کوئی اقدام اٹھایا؟ کیا کسی سیاسی جماعت نے 63 اے کی تشریح یا ترمیم کے لیے کوئی اقدام اٹھایا؟عدالتی استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سینیٹ میں ناکامی کے بعد سابق وزیر اعظم نے اراکین کو کوئی ہدایات جاری نہیں کیں، عمران خان نے اراکین سے اعتماد کا ووٹ لینے سے پہلے بیان جاری کردیا۔انہوںنے کہاکہ عمران خان نے کہا کہ اراکین اپنے ضمیر کے مطابق مجھے اعتماد کا ووٹ دینے کا فیصلہ کریں، انہوں نے کہا کہ مجھے ووٹ نہیں دیں گے تو گھر چلا جاؤں گا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ پارٹی سربراہ کی مرضی ہے وہ ہدایات جاری کریں یا نہ کریں، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کے وقت بھی وہی وزیر اعظم تھے، سابق وزیر اعظم نے اپنے پہلے مؤقف سے قلابازی لی۔جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا وزیر اعظم اپنی ہدایات میں تبدیلی نہیں کر سکتا، کیا وزیر اعظم کے لیے اپنی ہدایات میں تبدیلی کی ممانعت ہے؟عدالتی استفسار پر جواب دیتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم آئین کے تحفظ کا حلف لیتا ہے، وزیر اعظم اپنی بات سے پھر نہیں سکتا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا انحراف کرنا بددیانتی نہیں ہے، کیا انحراف کرنا امانت میں خیانت نہیں ہوگا، کیا انحراف پر ڈی سیٹ ہونے کے بعد آرٹیکل 62 (1) ایف کا اطلاق ہو سکتا ہے، کیا انحراف کرکے ڈالا گیا ووٹ شمار ہوگا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ خیانت کی ایک خوفناک سزا ہے، ان سوالات کے براہ راست جواب دیں، جس پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے بینچ کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ بالکل خیانت بڑا جرم ہے۔لارجر بینج کے رکن جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کی ایک خیانت اپنے ضمیر کی بھی ہوتی ہے، کیا ضمیر سے خیانت کرکے کسی کی مرضی سے ووٹ ڈالا جا سکتا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ رضا ربانی یا کسی کے بیان پر عدالت انحصار نہیں کر سکتی، شاید عدالت کے سوال کا جواب نہ دے پاؤں لیکن اپنی گزارشات تو دے سکتا ہوں، رکن عوام سے 5 سال کے لیے ووٹ لے کر آتا ہے، وزیر اعظم ارکان کے ووٹ سے منتخب ہوتا ہے۔انہوںنے کہاکہ عوام کے سامنے اعلان جوابدہ ہیں، اگر کوئی وزیر اعظم عوام سے کیے وعدہ پورے نہ کرے تو کیا ہوگا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اس صورت میں ارکان استعفے دے دیں، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عوامی وعدے پورے نہ کرنے پر ارکان وزیر اعظم کو تبدیل کر سکتے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر قانون میں سات سال سزا لکھی ہے تو سزائے مؤقف نہیں دی جاسکتی۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا منحرف کی سزا کے لیے قانون نہیں بنایا جاسکتا جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ قانون بنایا جاسکتا ہے لیکن پارلیمنٹ نے قانون نہیں بنایا ہے۔جسٹس منیب اختر اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کس بنیاد پر کہتے ہیں آرٹیکل 63 اے کا اطلاق نہیں کیا جاسکتا ؟ اٹارنی جنرل نے پانچ رکنی بینچ کو بتایا کہ جب تک آئین میں ترمیم نہیں کی جائے آرٹیکل 62/63 کا اطلاق نہیں کیا جاسکتا۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ابھی تک آپ کہہ رہے تھے قانون بن سکتا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت آئین میں ترمیم نہیں کرسکتی، آرٹیکل 62، 63 اور 63 اے میں ترمیم پارلیمنٹ ہی کر سکتی ہے، آئین ایک پینلٹی فراہم کرتا ہے، اس میں ترمیم کے بغیر اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق سماعت مکمل ہوگئی، 5 رکنی لارجر بینچ اپنا فیصلہ ساڑھے 5 بجے سنانے کااعلان کیا خیال رہے 21 مارچ کو صدر مملکت نے وزیرِ اعظم کے مشورے پر آئین کے آرٹیکل 63 اے کے اغراض و مقاصد، اس کی وسعت اور دیگر متعلقہ امور پر سپریم کورٹ کی رائے طلب کرتے ہوئے صدارتی ریفرنس کی منظوری دی تھی۔آئین کی روح کو مدِ نظر رکھتے ہوئے انحراف کی لعنت کو روکنے اور انتخابی عمل کی شفافیت، جمہوری احتساب کیلئے آرٹیکل 63 اے کی کون سی تشریح قابل قبول ہوگی،(i) ایسی تشریح جو انحراف کی صورت میں مقررہ طریقہ کار کے مطابق رکن کو ڈی سیٹ کرنے کے سوا کسی پیشگی کارروائی مثلاً کسی قسم کی پابندی یا نئے سرے سے الیکشن لڑنے سے روکنے کی اجازت نہیں دیتی۔(ii) وہ مضبوط بامعنی تشریح جو اس طرح کے آئینی طور پر ممنوع عمل میں ملوث رکن کو تاحیات نااہل کر کے منحرف ووٹ کے اثرات کو بے اثر کر کے اس طرزِ عمل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے۔کیا ایک رکن جو آئینی طور پر ممنوع اور اخلاقی طور پر قابل مذمت حرکت میں ملوث ہو اس کا ووٹ شمار کیا جائے گا یا اس طرح کے ووٹوں کو خارج کیا جاسکتا ہے؟کیا وہ رکن جو اپنے ضمیر کی آواز سن کر اسمبلی کی نشست سے مستعفی نہیں ہوتا اور انحراف کا مرتکب ہو جسے ایماندار، نیک اور سمجھدار نہیں سمجھا جاسکتا وہ تاحیات نااہل ہوگا؟موجودہ آئینی اور قانونی ڈھانچے میں فلور کراسنگ، ووٹوں کی خرید و فروخت روکنے کے لیے کون سے اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر