وجود

... loading ...

وجود

سپریم کورٹ آئین کی بالادستی کے لیے کھڑی ہے، چیف جسٹس عمر عطابندیال

جمعرات 21 اپریل 2022 سپریم کورٹ آئین کی بالادستی کے لیے کھڑی ہے، چیف جسٹس عمر عطابندیال

سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق بھجوائے گئے صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آئین کی بالادستی کیلئے کیلئے کھڑی ہے، جب تک آئین کو ماننے والے موجود ہیں تنقید سے فرق نہیں پڑتا،عدالت کے دروازے ناقدین کیلئے بھی کھلے ہیں، عدالت کا کام سب کے ساتھ انصاف کرنا ہے، تاریخ بتاتی ہے پیپلز پارٹی نے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں، قربانیاں دے کر بھی پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اداروں کا ساتھ دیا ہے، کوئی ہمارے بارے میں کچھ بھی سوچے ملک کی خدمت کرتے رہیں گے، قربانیاں دینے والوں کا بہت احترام کرتے ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق بھجوائے گئے صدارتی ریفرنس کی سماعت شروع کی تو پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی ریفرنس کے بعد آئینی عہدیداروں نے آئین کی خلاف ورزی کی، جمہوری اداروں پر بدنیتی تنقید کے دو طرح کے نتائج برآمد ہوتے ہیں، بدنیتی پر مبنی تنیقد سے یا ملک فاشزم کی طرف جاتا ہے یا سویت یونین بنتا ہے، اس دوران چیف جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ آئین کی بالادستی کیلئے کیلئے کھڑی ہے،اس پر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ آئین کیلئے کھڑے ہونے پر ہی اداروں کے خلاف مہم چلی، چیف جسٹس نے کہاکہ آئین کو ماننے والے جب تک ہیں تنقید سے فرق نہیں پڑتا، اس عدالت کے دروازے ناقدین کیلئے بھی کھلے ہیں، عدالت کا کام سب کے ساتھ انصاف کرنا ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ تاریخ بتاتی ہے پیپلز پارٹی نے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں، قربانیاں دے کر بھی پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اداروں کا ساتھ دیا ہے، کوئی ہمارے بارے میں کچھ بھی سوچے ملک کی خدمت کرتے رہیں گے، قربانیاں دینے والوں کا بہت احترام کرتے ہیں۔رضاربانی نے کہاکہ الیکشن کمیشن پارٹی سربراہ کے دیئے گیے ڈیکلریشن کا جائزہ لے سکتا ہے۔ کمیشن بااختیار ہے کہ ڈیکلریشن کے شواہد شکوک و شبہات سے پاک ہوں۔ لازمی نہیں کہ پارٹی سے وفا نہ کرنے والا بے ایمان ہو۔ کاغذات نامزدگی میں دیا گیا حلف پارٹی سے وابستگی کا ہوتا ہے۔ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اصل حلف وہ ہے جو بطور رکن قومی اسمبلی اٹھایا جاتا ہے۔آئین کا آرٹیکل تریسٹھ اے ارکان کو پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ نہ دینے کا خوف دلاتا ہے، ارکان کو علم ہوتا ہے کہ پارٹی کے خلاف ووٹ دیا تو نتائج ہوں گے۔رضا ربانی کا کہنا تھاکہ اٹارنی جنرل مغربی جمہوریتوں کی مثالیں دیتے رہے جو غیر متعلقہ ہیں۔ پاکستان میں سیاسی جماعتیں دوسرے ممالک کی طرح ادارے نہیں بن سکیں۔ ریاست ارکان کو ایک سے دوسری جگہ بھیج کر حکومتیں گراتی رہی۔ مغرب میں ریلوے کے حادثہ پر وزیر فوری استعفی دے دیتا ہے۔ ایسے حادثات پر وزیر کا استعفی آنا چاہیے لیکن پاکستان میں استعفی دینے کا کلچر نہیں۔ پاکستان میں چند دن پہلے وزیر اعظم آئین کی خلاف ورزی کے لیے تیار تھا۔ وزیراعظم سنگین خلاف ورزی کے لیے تیار تھا لیکن استعفی نہیں دیا۔ رضا ربانی نے کہاکہ پارٹی سے انحراف پر آرٹیکل باسٹھ ون ایف کا اطلاق نہیں ہوتا۔آرٹیکل تریستھ اے کے تحت منحرف رکن ڈی سیٹ ہونا ہے، نااہل نہیں کیونکہ انحراف کی سزا رکنیت کا خاتمہ ہے مزید کچھ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ منحرف رکن کو نااہل کرنا مقصد ہوتا تو مدت کا تعین بھی آئین میں کیا ہوتا ۔ سیٹ سے ہاتھ دھو بیٹھنا ہی منحرف رکن کی شرمندگی کے لیے کافی ہے۔ جسٹس منیب اختر نے کہاکہ فوجی عدالتوں کے حق میں ووٹ دیکر آپ رو پڑے تھے آپ نے تقریر میں کہا تھا کہ ووٹ پارٹی کی امانت ہے اگر مستعفی ہوجاتے تو کیا خیانت ہوتی؟ رضا ربانی نے کہاکہ استعفی دینے کے بعد حالات کا سامنانہیںکر سکتا تھا۔جسٹس منیب اختر نے کہاکہ آپ نے کسی خوف کا اظہار نہیں کیا تھا۔رضا ربانی نے کہاکہ استعفی دینے کے لیے اخلاقی جرات نہیں تھی۔جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھاکہ آپ سینیٹر تھے عوام کے منتحب کردہ نمائندے نہیں۔رضا ربانی نے جواب دیا کہ میرا حلقہ پورا سندھ ہے سینیٹرز بھی خود کو منتحب کہلانا پسند کرتے ہیں۔ پارٹی کے خلاف ووٹ دینے سے پہلے استعفی دینا ہمارے حالات میں آپشن نہیں ہے۔ استعفی دینے کا مطلب سیاسی کیرئیر کا خاتمہ ہے، سینیٹر رضا ربانی کے دلائل ختم ہوئے تو پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفرنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ صدارتی ریفرنس میں دو بنیادی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ پہلا سوال 63A کے تحت ملنے والی سزا کا ہے کہ کیا منحرف رکن تاحیات نااہل ہوتا ہے یا نہیں؟ وکیل علی ظفر نے کہاکہ آرٹیکل تریسٹھ اے کہتا ہے ممبر شپ ختم کر کے نشست کو خالی ڈیکلییر کیا جائیگا لیکن سابق اٹارنی جنرل نے کہا تریسٹھ اے کے ساتھ 62-1 F کو بھی پڑھا جائے گا۔ علی ظفر کا کہنا تھا کہ پارٹی ہدایت کے خلاف ووٹ دینا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا کہ آئین کی خلاف ورزی کے کیا نتائج ہیں؟کیا آئین کی ہر خلاف ورزی پر تاحیات نااہلی ہے؟ علی طفر ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ نتائج مختلف ہوں گے ۔کرپشن رشوت کے بنا پر منحرف ہونا ثابت ہو جائے تو 62-1 F کا اطلاق ہو گا۔ جسٹس جمال خان کا کہنا تھاکہ منحرف اراکین کو ووٹ کی کوشش سے کیسے روکا جاسکتا ہے؟ جب ووٹ کاسٹ ہو گا تب ہی پارٹی چیئرمین کاروائی کرے گا۔ وکیل علی ظفر نے کہاکہ میرا ماننا ہے صرف عدالتیں ہی آئین کی تشریح کر سکتی ہیں۔انہوں نے سابق وزرائے اعظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ چوہدری محمد علی نے کہا میں اسلئے جارہا ہوں کیونکہ میرے ساتھی مجھے چھوڑ گئے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کی جماعت کو دو تہائی اکثریت ملی، ذوالفقارعلی بھٹو ذہین انسان تھے ماضی کو جانتے تھے اس لئے بھٹو اپوزیشن کے پاس گئے اور کہا مجھے یس چاہیے۔ بھٹو دور میں آرٹیکل 96 آئین میں شامل کیا گیا۔ علی ظفرایڈووکیٹ کا کہنا تھاکہ آرٹیکل 96 کے مطابق اگر اکثریت میں کچھ لوگ رہنما کے خلاف جائیں تو انہیں نہیں گنا جائے گا۔ اپوزیشن نے بھٹو سے آرٹیکل 96 شامل کرنے کی وجہ پوچھی تو بھٹو نے اپوزیشن کو کہا مجھے جہموریت کے لیے دس سال چاہیں۔تریسٹھ اے کو شامل کرنے کا مقصد سیاسی جماعتوں کو مضبوط کرنا تھا۔ منحرف رکن آئین عوام اور سیاسی جماعت سے بے وفائی کرتا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ ووٹ نہ دینے والا بھی تو پارٹی سے انحراف کرتا ہے۔ علی ظفر ایڈدوکیٹ کا کہنا تھا ووٹ نہ دینے پر بھی نتائج ہوتے ہیں۔چیف جسٹس نے علی ظفر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ دوسرے الفاظ میں آپ یہ کہہ رہے ہیں تریسٹھ اے ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت تو دیتا ہے گننے کی نہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہاکہ آرٹیکل پچانوے کے مطابق عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو وزیراعظم کو فوری کام سے روک دیا جائے گا۔ دوسرے آئین کے آرٹیکل تریسٹھ اے میں دیا گیا طریقہ کار سپریم کورٹ آیا ہے۔ علی ظفرنے کہاکہ جس ووٹ سے ایوان میں تبدیلی آجائے وہ غیر قانونی تصور ہو گا کیونکہ تریسٹھ اے کو شامل کرنے کا مقصد ہارس ٹریڈنگ ختم کرنا تھا۔ منحرف رکن ارادتا دھوکہ دیتا ہے۔جسٹس جامل خان نے کہاکہ آرٹیکل پچانوے پر عملدرآمد ہونے کے بعد ہی آرٹیکل تریسٹھ اے پر عمل شروع ہوتا ہے۔ اس دوران چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ آج (جمعہ کو) مخدوم علی خان صاحب کو سنیں گے اور عید کی چھٹیوں کے بعد بابر اعوان کو سنیں گے۔ اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے کہاکہ وفاق بھی عدالت کے سامنے اپنی گزارشات رکھے گا کیونکہ ابھی تک کابینہ نے اس کیس پر غور نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس کیس کو اب کابینہ کے سامنے نہ ہی رکھیں۔ کوئی نیا فیصلہ بھی ہو سکتا ہے۔عدالتی وقت ختم ہونے پرکیس کی سماعت آج(جمعہ ) ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردی گئی ۔


متعلقہ خبریں


ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میںسیسہ پلائی دیوار ،فیلڈ مارشل وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ پلائی دیوار تھی اور آج بھی آہنی فصیل ہے 8 جدید ہنگور کلاس آبدوزیں جلد فلیٹ میں آرہی ہیں،نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا پیغام چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ 1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ ...

پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میںسیسہ پلائی دیوار ،فیلڈ مارشل

وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے،حافظ نعیم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

دینی درسگاہوں کے اساتذہ وطلبہ اسلام کے جامع تصور کو عام کریں، امت کو جوڑیں امیر جماعت اسلامی کا جامعہ اشرفیہ میں خطاب، مولانا فضل الرحیم کی عیادت کی امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وسائل پر قابض مراعات یافتہ طبقہ اور افسر شاہی ملک کو اب تک نوآبادیاتی ...

وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے،حافظ نعیم

بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل وجود - منگل 09 دسمبر 2025

تمام یہ جان لیں پاکستان کا تصور ناقابل تسخیر ہے،کسی کو بھی پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت پر آنچ اور ہمارے عزم کو آزمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چیف آف ڈیفنس فورسز بھارت کسی خود فریبی کا شکار نہ رہے، نئے قائم ہونے والے ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز میں بنیادی تبدیلی تاریخی ...

بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف) وجود - منگل 09 دسمبر 2025

سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے سے کام نہیں چلے گا، کچھ فارم 47 والے چاہتے ہیں ملک کے حالات اچھے نہ ہوں، دو سال بعد بھی ہم اگر نو مئی پر کھڑے ہیں تو یہ ملک کیلئے بد قسمتی کی بات ہے پی ٹی آئی بلوچستان نے لوکل گورنمنٹ انتخابات کیلئے اپنا کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا ،بانی پی ٹ...

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف)

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن وجود - منگل 09 دسمبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھارتی میڈیا کے ذریعے ملک مخالف سازش کا حصہ بن رہی ہیں ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن ریڈ لائن کراس کرنے کی کسی کو اجازت نہیں،بیان سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس...

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن

مضامین
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

riaz وجود جمعه 12 دسمبر 2025
riaz

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

شادیوں میں نمود و نمائش ۔۔بھارتی ثقافت کا بڑھتا اثر وجود جمعرات 11 دسمبر 2025
شادیوں میں نمود و نمائش ۔۔بھارتی ثقافت کا بڑھتا اثر

کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے وجود جمعرات 11 دسمبر 2025
کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر