وجود

... loading ...

وجود

سانحہ مری،متحدہ اپوزیشن کا تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

منگل 11 جنوری 2022 سانحہ مری،متحدہ اپوزیشن کا تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

متحدہ اپوزیشن نے مری سانحہ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک انتظامی اور بدترین نااہلی و نالائقی کا مجرمانہ فعل ہے جس کی کوئی معافی نہیں ، وزیر اعظم صاحب اگر انتظامیہ تیار نہیں تھی تو آپ کس مرض کی دوا ہیں، استعفیٰ دیں اور گھر جائیں، ایک وزیر نے بیان دیا معیشت اتنی ترقی کررہی ہے کہ لوگ بڑی تعداد میں مری جا رہے ہیں اور مہنگے ہوٹل میں رہ رہے ہیں اور جب حادثہ ہوا تو نیرو بانسری بجا رہا تھا، ایک نیرو اسلام آباد میں سویا ہوا تھا اور دوسرا نیرو پنجاب میں انتظامی امور کی آڑ میں بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کرنے میں مصروف تھا، مری میں حادثہ ہو چکا تھا ،ان کو قطعاً علم نہیں تھا،یہ قتل عام کیا ہے ،قوم خون انہیں معاف نہیں کرے گی۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت تقریباً پونے دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔شہباز شریف نے کہاکہ مری کے اندوہناک سانحے پر یہ ایوان بحث کرنا چاہتا ہے ایوان میں اس کی اجازت دی جائے،منی بل پر بحث اگلے روز رکھی جائے جس پر اسد قیصر نے کہاکہ جی بالکل منی بل پر اگلے روزہی بحث ہو گی مری سانحے پر بحث کی جائیگی۔ بحث کے آغاز پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے مری سانحے پر وزیراعظم عمران خان کی ٹوئٹ پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر انتظامیہ تیار نہیں تھی تو آپ کس مرض کی دوا ہیں، استعفیٰ دیں اور گھر جائیں۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے مری حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ موسم کی حالت دیکھے بغیر بڑی تعداد میں لوگوں نے مری کا رخ کیا، ضلعی انتظامیہ شہریوں کے رش اور بے مثال برفباری کے لیے تیار نہیں تھی۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ مری میں پیش آنے والے سانحے میں 23 افراد کے جاں بحق ہونے پر پورے ایوان کی طرف سے تعزیت کرتا ہوں، وہاں برفباری جاری تھی اور گاڑیوں میں 20 گھنٹے لوگ پھنسے رہے تاہم کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ معصوم بچے، جوان اور بزرگ دم توڑ گئے اور 20 گھنٹے انہیں کسی نے نہیں پوچھا، میں سوال کرتا ہوں کہ کیا یہ کوئی قدرتی حادثہ تھا یا یا انسانوں کا قتل عام تھا، حقیقت یہ ہے کہ وہاں کوئی انتظام نہیں تھا، ٹریفک پولیس موجود نہیں تھی اور برف ہٹانے کی ذمے دار سی ایم ڈبلیو بھی موجود نہیں تھی۔انہوںنے کہاکہ وہ لوگ اپنی جان کی بھیک مانگتے رہے لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں تھا، یہ ایک انتظامی اور بدترین نااہلی و نالائقی کا مجرمانہ فعل ہے جس کی کوئی معافی نہیں ہے، جب محکمہ موسمیات نے ان کو خبردار کردیا تھا کہ شدید برفباری ہونے والی ہے تو حکومت نے کیا انتظامات کیے تھے۔شہباز شریف نے کہا کہ اگر مری میں بے پناہ رش تھا تو مزید سیاحوں کو جانے سے روکنے کے لیے انہوں نے کیا انتظامات کیے، کیا انہوں نے ریڈ الرٹ جاری کیا کیونکہ محکمہ موسمیات کی وارننگ کے بعد اس کی شدید ضرورت تھی۔انہوںنے کہاکہ یہ پہلا موقع تو نہیں تھا کہ مری میں اتنی برف پڑی ہو یا سیاحوں کا اتنا رش ہو، یہ تو پچھلے دو سال کووڈ کی وجہ سے لوگ مری اور دوسرے پہاڑوں پر نہ جا سکے لیکن اب انہوں نے ملکہ کوہسار کا رخ کیا تو ان کی انتظامی نااہلی سے یہ خوشی کا موقع غم میں بدل گیا جس پر پورا پاکستان اشکبار ہے لیکن ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔انہوں نے کہا کہ ٹوئٹ کی جاتی ہے کہ انتظامیہ تیاری نہیں تھی، اگر انتظامیہ تیار نہیں تھی تو آپ کس مرض کی دوا ہیں، استعفیٰ دیں اور گھر جائیں۔انہوںنے کہاکہ ایک وزیر نے بیان دیا کہ معیشت اتنی ترقی کررہی ہے کہ لوگ بڑی تعداد میں مری جا رہے ہیں اور مہنگے ہوٹل میں رہ رہے ہیں اور جب یہ حادثہ ہوا تو نیرو بانسری بجا رہا تھا، ایک نیرو اسلام آباد میں سویا ہوا تھا اور دوسرا نیرو پنجاب میں انتظامی امور کی آڑ میں بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کرنے میں مصروف تھا، مری میں حادثہ ہو چکا تھا اور ان کو قطعاً علم نہیں تھا۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ مری اور دیگر سیاحتی مقامات پر ہر سال ہزاروں لوگ تفریح کرنے جاتے ہیں، چھوٹے موٹے سائل حل کیے جاتے ہیں، مری میں احتیاطی تدابیر وضع کی جاچکی ہیں جس پر ہر سال عمل ہوتا تھا، نمک کا اسٹاک رکھا جاتا تھا، مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے اربوں روپے کی مشینری وہاں منگوا کر رکھی اور سی ایم ڈبلیو سمیت اداروں کو فنڈ دیے جاتے تھے تاکہ سڑک کی مرمت کی جائے، یہ سب ایس او پیز موجود تھے، فنڈز تقسیم کیے جاتے تھے لیکن اس سال اس کا دور دور تک نام و نشان موجود نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ جس طرح انہوں نے پاکستان کی معیشت تباہ و برباد کی، بالکل اسی طرح انہوں نے مری کے واقعے کو ڈیل کیا ہے، یہ ایک مجرمانہ فعل ہے، ان 23 افراد کی موت کی 100فیصد ذمے دار یہ حکومت ہے اور انہوں نے یہ قتل عام کیا ہے اور قوم یہ خون انہیں معاف نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ کتنا بڑا سنگین مذاق ہے کہ واقعے کی تحقیقات کیلئے سرکاری افسران پر مشتمل ایک کمیٹی بنا دی ہے، قصور واقعہ پر سب نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا تاہم اب ان کی بدترین مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں 23 افراد اللہ کو پیارے ہو گئے اور یہ سرکاری افسران کی کمیٹی بنا رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ قتل معاف نہیں ہو گا اور پوری اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سپیکر صاحب کا شکریہ کہ سانحہ مری پر بحث کرانے کا فیصلہ کیا ۔ انہوںنے کہاکہ اسلام آباد کے اتنے قریب ہوتے ہوئے بھی مری لوگوں کی مدد نہ کی جاسکے ۔ انہوںنے کہاکہ سب کو یاد ہوگا وزیر اعظم کی ایک رشتہ دار چترال پھنس گئی تھیں تو فوج کا ہیلی کاپٹر بھیجا گیا تھا ،مری میں ہونے والے واقعہ کا کوئی تو نوٹس لیتا ۔ انہوںنے کہاکہ ایک وزیر ایک روز قبل لاکھوں لوگوں کے مری جانے کا جشن منارہا تھا ،اس قسم کی منافقت پہلے کبھی نہیں دیکھی ۔ انہوںنے کہاکہ ایک دن قبل وہ وزیر کیا کہہ رہا تھا ایک دن بعد کیا کہہ رہا تھا ،پی ٹی آئی والے جب سے اقتدار میں آئے ہیں، مرنے والوں کو ہی موردالزام ٹھہراتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہزارہ برادری کی لاشوں پر بلیک میل ہونے کا بیان دیدیا ،وزیر اعظم اب کہتا ہے کہ انتظامیہ نے غیر ذمہ داری دکھائی ۔ انہوںنے کہاکہ عدالتی تحقیقات کا پوری اپوزیشن مطالبہ کرتی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ نے کہاکہ مری سانحہ ڈیزاسٹر نہیں بلکہ غفلت کا نتیجہ ہے،اگر حکومت بروقت اقدامات کرتی تو ایسا سانحہ نہ ہوتا،ماضی میں بھی برفباری کے واقعات ہوئے لیکن کوئی اموات نہیں ہوئیں کیونکہ انتظامیہ تیار تھی،قدرتی آفات کے لئے تیار ہونا حکومت کی ذمہ داری ہے،چیف منسٹر پنجاب نے خود تسلیم کیا کہ میں ابھی سیکھ رہا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ سی ایم نے سیکھنے سیکھنے میں اتنی جانیں لے لیں،، مزید سیکھنے کے لئے کتنی جانیں چاہئیں،اب تو موسم کی پیشگوئی پہلے سے ہی ہوجاتی ہے،اتنی بڑی غفلت تھی جس سے پاکستان کا دنیا میں امیج خراب ہوا۔ انہوںنے کہاکہ ہم نیوکلیئر پاور اور ساتواں بڑا ملک ہیں لیکن برف سے لوگوں کو نہیں بچاسکے،جو لوگ بچوں کے ساتھ گاڑیوں میں پھنسے تھے ان کی موت کیسے ہوئی، سوچیں جب کوئی ریسپانس نظر نہیں آتا ہوگا ان کی کیا حالت ہوگی،آج تو پوری کابینہ ایوان میں ہونی چاہیے تھی۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کو پہلی تقریر کرنا چاہئے تھی اپنی ناکامی ماننی چاہئے تھی،حکومت کا رویہ غیرسنجیدہ ہے کیونکہ پارلیمنٹ کو اس کی حثیت نہیں دی جارہی،ذوالفقار بھٹو کو تختہ دار پر لے کر جارہے تھے لیکن اس نے جمہوریت پر سودا بازی نہیں کی۔ انہوںنے کہاکہ بینظیربھٹو نے پارلیمان کے عزت و احترام کے لئے جان دی،پارلیمان کو روز اول سے پارلیمان نہیں سمجھا گیا،حکومت کنٹینر سے ہی نہیں اتری۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے جس بدھ کو سوالوں کے جواب دینے کا اعلان کیا تھا وہ بدھ کب آئے گا،وزیراعظم غلام بنانے کے لئے ضرور آئیں گے جس دن آئی ایم ایف کا مطالبہ پورا کرنا ہوگا،اپنے لوگوں کی شہادت پر تعزیت کے لئے نہیں آئیں گے،یہ قوم اپنے ہاتھوں سے خوشی خوشی زنجیر پہننے کو تیار ہے،وزرا کو احساس ہے لیکن یہ مجبور ہیں۔اجلاس کے دور ان حکومتی اتحادی خالد مگسی اور اسلم بھوتانی کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا اسپیکر نے چیف وہپ عامر ڈوگر کو منانے کیلئے بھیج دیا۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن صلاح الدین نے کہاکہ مری میں 23 افراد کی ہلاکت افسوسناک واقعہ ہے،پورا پاکستان سوگوار اور اشک بار ہے،حکومت یا اپوزیشن کی جانب سے اس واقعہ پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے،مری کی تحصیل انتظامیہ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے،این ڈی ایم اے پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے،حکومت کو محکمہ موسمیات وارننگ کے بعد طوفانی برفباری پر ریڈ الرٹ جاری کرنا چاہیے تھا۔ انہوںنے کہاکہ پھنسے لوگوں نے ریسکیو سے بار بار درخواست کی لیکن کوئی مدد کیلئے نہیں پہنچا،مری کے حالات میں ہیلی کاپٹر سروس ممکن نہیں تھی۔ انہوںنے کہاکہ سیاحت انڈسٹری کی شکل اختیار کرچکی ہے،حکومت سیاحت کے فروغ کیلئے کام کر رہی ہے،سانحہ مری جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔جے یو آئی کے مولانا اسعد محمودنے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام نے مری میں اپنی رضاکارانہ تنظیم کو ریلیف پہنچانے کی ہدایت کی،مدارس اور مساجد میں پھنسے ہوئے لوگوں کی انصارالاسلام نے خدمت کی،یہ وہی انصارالاسلام کے رضاکار ہیں جن پر پنجاب حکومت نے پابندی لگائی،میں حکومتی وزیر کی قومی اسمبلی میں تقریر پر کہوں گا انا للہ وانا الیہ راجعون۔ انہوںنے کہاکہ ہم حکومت سے غیر معمولی قدم کی توقع نہیں کررہے کہ یہ ذمہ داری قبول کرینگے،وزیراعظم کو ایوان میں قوم سے سہولیات نہ دینے پر معافی مانگنی چاہیے تھی،الیکشن ہارنے پر ووٹرز کو جاہل اور مہنگائی ہونے پر کہا جاتا ہے کہ دوسرے ممالک میں بھی مہنگائی ہے،سانحہ مری کا الزام پرانی حکومتوں پرنہیں ڈالنا چاہیے تھا۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن سانحہ مری پر جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعلی پنجاب 24 گھنٹوں کے بعد مری آئے،وزیراعلی کے دورہ کے بعد بھی فوری کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔اسلم بھوتانی نے کہاکہ سانحہ مری پر پورا ملک اشکبار ہے۔ انہوںنے کہاکہ گوادر اور دیگر علاقوں میں بارش سے کم تباہی نہیں ہوئی،بلوچستان حکومت جو کرتی تھی وہ کیا، وفاقی حکومت پیکج دے۔انہوںنے کہاکہ جن لوگوں کے گھر تباہ ہوئے ہیں ان کی داد رسی ہوسکے۔ انہوںنے کہاکہ گوادر سی پیک کا جھومر ہے،65 ارب ڈالر چین کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، گوادر کے غریب لوگوں کی مدد کی جائے۔آزاد رکن محمد اسلم بھوتانی نے کہاکہ اہل بلوچستان کی طرف سے سانحہ مری پر اظہار تعزیت کرتے ہیں ۔ تحریک انصاف کے صداقت علی عباسی نے کہاکہ مری سانحے کا عینی شاہد ہوں اور وہاں موجود رہا ،جب یہ طوفان آیا تو پندرہ درخت اور بجلی کے کھمبے گر گئے اور شاہرہ بند ہو گئی ،اس روز کے دونوں جانب گھنا جنگل تھا وہاں پہنچنا مشکل تھا ۔ انہوںنے کہاکہ اسلام آباد کا ٹول پلازہ شام کو بند کر دیا گیا تھا، گاڑیوں میں لوگوں نے ہیٹر چلائے اور اموات ہوئیں ،اس سارے عمل میں ریسکیو آپریشن جاری رہا نمک کی سپلائی جاری رہی ،اسے مشین کے بغیر نہیں نکالا جا سکتا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ جھیکا گلی وہ جگہ ہے جہاں اپوزیشن لیڈر نے ڈیڑھ ارب روپے کا پارکنگ پلازہ منظور کیا ۔ انہوںنے کہاکہ ڈیڑھ ارب میں شیخ انصر کو پلازے کا ٹھیکہ دیا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ کہا گیا عام برف باری تھی مگر یہ برف باری عام نہیں تھی ،راستے بند ہوگئے ،کلڈنہ سے باڑیاں تک سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں ،گاڑیوں پر برف پڑ گئی جو ہٹائی نہ گئی ۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن لیڈر نے اپنے ایک منظور نظر شیخ انصر کو ڈیڑھ ارب روپے کا مری پارکنگ پلازہ بنانے کا ٹھیکہ دیا جو آج بھی وجود نہیں رکھتا ،شیخ انصر عزیز کو پھر میئر اسلام آباد بنایا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعلی پنجاب نے مری کو ضلع بنانے اور دو پارکنگ پلانے بنانے کا اعلان کیا ہے ،مقامی لوگوں نے مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کی ،مری ترقیاتی اتھارٹی بنانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔آغا حسن بلوچ نے کہاکہ انتظامیہ کی نا اہلی کے باعث سانحہ مری رونما ہوا،حکومت بڑے دعوے کرتی ہے لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ گوادر اور دیگر اضلاع میں بارشوں سے تباہی آئی ہے،وفاقی حکومت گوادر کے فوائد حاصل کرنا چاہتی ہے،گوادر میں لوگ معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی حکومت گوادر کے متاثرہ افراد کیلئے معاشی پیکج کا اعلان کرے،ریکوڈک بلوچستان کے عوام کی ملکیت ہے،ہمیں ریکوڈک کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ دیا جاتا تب ہی بات بنے گی۔صلاح الدین ایوبی نے کہاکہ سانحہ مری پر پوری قوم سوگوار اور افسردہ ہے،حضرت عمر کے دور میں بیت المال سے غریبوں کی فلاح کی گئی،بلوچستان میں سیلابی ریلے میں تباہی ہوئی ہے،وفاقی حکومت بلوچستان کے متاثرین کیلئے پیکج کا اعلان کرے۔شنیلا رتھ نے کہاکہ مارے جانے والوں کے لواحقین کی مالی امداد خاطر خواہ ہونی چاہئے۔ریاض فتیانہ نے کہا کہ پاکستان میں ہائی ویز یا شاہرات پر کہیں ایمرجنسی لین نہیں بنائی گئی،قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے ٹورسٹ پولیس بنائی جائے،متبادل سائٹس بھی ہونے چاہئیں، وادی سون سکیسر کو ڈویلپ کیا جائے،بلدیاتی اداروں کے ذریعہ ہوٹلوں کی سرٹیفیکیشن یقینی بنائی جائے۔ انہوںنے کہاکہ ایمرجنسی صورتحال کے حوالے سے ٹورسٹوں کو معلومات دی جائیں،نئے یوتھ ہاسٹلز بنائے جائیں۔ انہوںنے کہاکہ پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے ذریعہ دو اور تھری اسٹارز ہوٹل بنائے جائیں،جیوڈیشل انکوائری کروائی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔مولانا عبد الاکبر چترالی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی نے برفباری کے بعد مری میں ریلیف کیلئے فوری اقدامات کیے،محکمہ موسمیات نے 6 جنوری کو مری میں شدید برفباری کی پیشین گوئی کی،مری میں 23 شہادتوں کی ذمہ دار وفاقی اور پنجاب حکومت ہے۔انہوںنے کہاکہ کہاں تھے کمشنر، این ڈی ایم اے اور دیگر ادارے؟،آفات کی صورت میں کیا ادارے صرف تنخواہیں لیں گے اور عوام مرتے رہیں گے؟۔انہوںنے کہاکہ حکومت کو شہدا کے لواحقین سے معافی مانگنی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ سانحہ مری میں شہید افراد کیلئے 50،50 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ پولیس کا اے ایس آئی بھی امداد لینے میں ناکام رہا،آئی جی اپنے اہلکار کو نہیں بچا سکے تو عوام کو کیسے بچائیں گے؟ہوٹل انتظامیہ ایک رات کیلئے 50 ہزار روپے مانگ رہی تھی۔ انہوںنے کہاکہ سانحہ مری پر ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل کمیٹی تحقیقات کرے۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہاکہ سانحہ مری میں دل دہلا دینے والے مناظر سامنے آئے،گزشتہ حکومتوں میں بھی سانحات ہوئے،سانحہ مری کی تحقیقات جاری ہیں،ملوث افراد جو سزا دی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ مری میں برفباری کے وقت ایس او پیز کو معطل کیا گیا،شدید برفباری میں لائن مینوں کو کھمبوں پر چڑھایا گیا،ناہموار راستوں کے باوجود بجلی کی بحالی کا عمل شروع کیا گیا،مری میں گیس کی فراہمی میں بھی فوری اضافہ کیا گیا،بجلی اور گیس کے عملے نے فوری اقدامات کیے،حکومت سیزن میں ہوٹلوں میں ایڈوانس بکنگ پر عملدرآمد کرائے،اس سے لوگوں کا رش کم ہوگا۔انہوںنے کہاکہ مری 1890 کے ڈھانچے ہر چل رہا ہے،مری کو فوری ضلع بنایا جائے ،مری کے ریاستی ڈھانچے کو بہتر بنایا جائے گا،گیس دستیابی کے لحاظ سے گیس کے نئے کنکشنز دیں گے،کورونا کے دوران مستحق افراد کو سبسڈیز دی گئی ہیںپوائنٹ سکورنگ کی بجائے مثبت بحث کی جانی چاہیے۔میر منور تالپور نے کہاکہ شکر ہے مری سندھ میں نہیں ورنہ اس کی ذمہ داری بھی ہم پر لگ جاتی،عوام کو ہوٹل والوں نے خوب لوٹا، کمروں کے رینٹ بہت زیادہ کردئے گئے،حکومت کہاں تھی جب مری میں برف پڑ رہی تھی،برفانی طوفان سے نمٹنے کے انتظامات کیوں نہیں کیے گئے،مری واقعہ کی وجہ سے ہزاروں لوگ ٹراما میں ہیں۔ عامر ڈوگر نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان فنانس بل پر(آج) منگل اور کل(بدھ) کوایوان میں بحث کرائی جائے گی ،قومی اسمبلی نے منگل کا نجی کارروائی کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک منظور کرلی۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) منگل کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔


متعلقہ خبریں


26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

  خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات وجود - هفته 06 ستمبر 2025

شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار وجود - هفته 06 ستمبر 2025

سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار) وجود - هفته 06 ستمبر 2025

دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار)

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پارٹی کارکنان کا شور شرابہ شروع، پولیس نے2 لڑکیوں کو حراست میں لے کر اڈیالہ چوکی منتقل کردیا سوال کرنے پر دھمکیاں، آپ کے بھائی بھی ایسا کرتے تھے، صحافی کی بات پرعمران خان کی بہن روانہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان کی بہن علیمہ خان پر انڈہ پھینک دیا گیا...

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  سدھنائی کے مقام پر راوی کا پانی چناب میں جانے کی بجائے واپس آنے لگا، قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں جائے گا جو جھنگ پہنچنے پر پریشانی کا سبب بنے گا، ڈی جی پی ڈی ایم اے دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ،دریائے راوی، ستلج...

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

سندھ میں پنجند سے سیلابی ریلا داخل ہوگا، اس وقت کئی مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ،بڑا سیلابی ریلا گڈو کی طرف جائے گا، اس کے ساتھ ہی 6 تاریخ کو بھارت سے سندھ میں بارشوں کا سسٹم داخل ہوگا ٹھٹھہ، سجاول، میرپورخاص اور بدین میں 6سے 10تاریخ تک موسلادھار بارش ہوگی،11لاکھ ایک...

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ، ن لیگ دور میں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی چینی سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کیلئے ذاتی طور پر دستیاب ہوں گا، شہباز شریف کا کانفرنس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹی...

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاک فوج کے دستے ضروری سامان کے ساتھ ممکنہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعینات حفاظتی بندوں پر رینجرز کی موبائل گشت اور پکٹس میں اضافہ کیا گیا، فری میڈیکل کیمپ قائم پاکستان کے اندرون سندھ میں حالیہ بارشوں اور بھارت کی آبی جارحیت کی وجہ سے ممکنہ سیلاب کا شدید خطرہ پی...

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  ایس او پی کے تحت صوبے بھر میں کئی پولیس اہلکاروں کو ایس ایچ او کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان کرمنل ریکارڈ یا مشکوک ریکارڈ والے افسران ایس ایچ او نہیںلگ سکیںگے،سندھ ہائیکورٹ کی آئی جی کو ہدایت سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ہدایت جاری کی ہ...

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم

مضامین
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے وجود پیر 08 ستمبر 2025
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے

حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

زحمت سے نعمت تک وجود هفته 06 ستمبر 2025
زحمت سے نعمت تک

مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی وجود هفته 06 ستمبر 2025
مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی

نئی عالمی بساط کی گونج! وجود جمعه 05 ستمبر 2025
نئی عالمی بساط کی گونج!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر