وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارتی سیاسی جادوگر نیا گل کھلائے گا

هفته 08 جنوری 2022 بھارتی سیاسی جادوگر نیا گل کھلائے گا

پاکستان اوربھارت کے درمیان تعلقات اور خطے کے امن میں دونوں ممالک میں ہونے والی سیاست کا بھی اہم کردار ہے ایک پراسرار شخص بھارت کی سیاست میں غیر محسوس انداز میں حیرت انگیز طور پر انتخابی نتائج پر حاوی ہے بھارتی سیاست کے اندورون خانہ اور پس پردہ معاملات کا جائزہ لینے والے بیشتر بھارتی اور غیرملکی تجزیہ کار اس بات پر متفق ہیں کہ بھارتی بنگال میں ہونے والے عام انتخابات میں بنگال کی وزیر اعلٰی ممتا بنرجی اور ان کی سیاسی جماعت ترمول کانگریس کی بھاری اکثریت سے کامیابی میںپرشانت کشور اور ان کے ادارے اندین پولیٹیکل ایکشن کمیٹی کا انتہائی اہم کردار تھا بھارت کے ایک موقر جریدے نیشنل ہیرالڈکے مطابق گذشتہ سات سالوں سے زائد عرصے سے بھارتی سیاست میں پرشانت کشور کانام گونج رہاہے بعض لوگ اسے پی کے کے نام سے بھی پکارتے ہیں اس نے 2014 میں بھارتی جنتا پارٹی کی کامیاب انتخابی مہم چلائی اور نریندر مودی کو وزیر اعظم بنانے میں انتہائی اہم اور بنیادی کردار ادا کیا2015بہار کے وزیر اعلٰی نتیش کمار کی کامیاب مہم چلاکر انہیں وزیر اعلٰی کے مقام تک پہنچایا جس کی امید کم تھی بھارتی پنجاب میں کیپٹن امریندر سنگھ،آندھرا پردیش میں جگن موہن ریڈی جبکہ تامل ناڈو میں ڈی ایم کے کے سربراہ ایم کے اسٹالن کو کامیب بناچکے ہیں یہ پرشانت کشور کی جادوگری تھی کہ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور نریندر مودی کو انتہائی بلند مقام پرپہنچا دیا دوسری جانب بی جے پی کی انتہائی مخالف سیاسی جماعت ترمول کانگریس کو شدید ترین رکاوٹوں کے باوجود شاندار اور حیرت انگیز جیت سے ہمکنار کرایامزید حیرت کی بات یہ ہے کہ بھارت کی دوسری بڑی سیاسی جماعت کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی ان کے صاحب زادے راہول گاندھی اور صاحب زادی پر یانکا گاندھی سے بھی اچھے مراسم ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی مراسم ہیں اس بات کا امکان ہے کہ بنگال میں بری طرح ناکامی کی وجہ سے وہ اب پرشانت کشور سے پہلے کی طرح خوش نہیں ہونگے ۔
بھارتی سیاست میں پرشانت کشور کے عمل دخل کا آغاز بھی انتہائی پر اسرار نوعیت کا ہے وہ 2011میں اقوام متحدہ میں کام کر رہے تھے انہوں نے گجرات کی غربت اور عام لوگوںکے لیے خوراک کی کمی کے بارے میں ایک دستاویز تیار کی جس کی اشاعت کے بعد انہیں بھارت بلا کر اس وقت کے وزیر اعلٰی نریندر مودی سے ملواکر ان کی ٹیم میں شامل کرایا گیا ،آہستہ آہستہ وہ نریندر مودی کے قریب ہوگئے انہوں نے 2014 کی پوری انتخابی مہم اور سیاسی حکمت عملی تیار کی اس حکمت عملی کا نتیجہ یہ تھا کہ بی جے پی بھارت کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کی صورت میں سامنے آئی اس وقت انہوں نے ایک ادارہ تشکیل دیا جس کا نام سٹیزن فار اکائونٹیبل گورنینس تھا اس کے بعدنام تبدیل کرکے انڈین پولیٹیکل ایکشن کمیٹی رکھ دیا گیا پرشانت کشور نے دہلی کے وزیراعلٰی اروند کیجری وال کی انتخابی مہم چلائی اور ایسے وقت میں ان کی سیاسی جماعت عام آدمی پارٹی کو کامیابی دلوائی جب بی جے پی کے سیاسی طوفان نے پورے بھارت پر غلبہ حاصل کرلیا تھا ان کا اہم ترین کارنامہ ممتا بنرجی کی جماعت کو کامیابی دلوانا تھا ،یہ وہ وقت تھا جب بنگال کے لوک سبھا(مرکزی اسمبلی) کے انتخابات میں ترمول کانگریس کو خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوئی تھی اور بی جے پی نے بنگال فتح کرنے کی مکمل تیاریاں کرلی تھیں ابھی صوبائی انتخابات کا اعلان بھی نہیں ہواتھا کہ ترمول کانگریس کو توڑنے اور ان کے اہم رہنما ئو ںکو بی جے پی میں شامل کرنے کا عمل شروع کردیاانتخابی مہم کے آغازسے ہی مذہبی جذبات کو ہوا دی گئی بی جے پی کے کئی وفاقی وزراء جس میں وفاقی وزیر داخلہ اور بی جے پی کے صدر امیت شاہ کے علاوہ کئی صوبائی وزراء اعلٰی اور ان کی کابینہ کے کئی اراکین نے اپنے صوبوں کو چھوڑ کر بنگال میں ڈیرے ڈال دیے، ملک بھر سے بی جے پی کے کارکن ٹرینوں اور بسو ں میں بھرکر بنگال پہنچ گئے، ہندوتوا کے نام پر فسادات کرائے گئے ترمول کانگریس کے کے کارکنوں کو تشددکا نشانہ بنایاگیا خود وزیر اعظم نریندر مودی میدان میں اتر آئے اور انہوں نے نہ صرف بنگال میں کئی جلسوں سے خطاب کیا بلکہ ممتا بنرجی کا ان جلسوں میں مذاق اڑایا گیا وہ ممتا بنرجی کو کبھی ممتاز بیگم کہتے کبھی دیدی او دیدی کہتے اور کہتے کہ تم بری طرح ہار گئی ہو 100 نشستیں بھی جیت نہیں سکتیں،پورا بھارتی میڈیا بی جے پی کی کامیابی کی پیش گوئی کرنے لگالیکن جب پرشانت کشور سے مختلف ٹی وی شوز میں نتائج کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر بی جے پی سو نشستوں تک پہنچ گئی تو وہ اپنے کام سے ہمیشہ کے لیے دستبردار ہوجائیں گے۔
نتائج کے مطابق ترمول کانگریس نے 292 میں سے 215 پر کامیابی حاصل کی بی جے پی اور ان کے اتحادیوں نے 77پر کامیابی یعنی وہی کچھ ہوا جس کی نشاندہی پرشانت کشور نے کی تھی فی الوقت پرشانت کشور نے اپنے ادارے سے خودکو علیحدہ کرلیا ہے پرشانت کشور نے بنگال کے الیکشن کے بعد سونیا گاندھی،راہول گاندھی ،پریانکا گاندھی اور کانگریس کی مرکزی قیادت سے تفصیلی ملاقاتیں کی ہیں اور انہیں آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے ایک فارمولا پیش کیاوہ کانگریس میں شامل ہونا چاہتے تھے لیکن اس فارمولے کو منوانے میں ناکامی کے بعد انہوں نے کانگریس میں شمولیت کا خیال ترک کردیا اس وقت وہ خاموشی سے حالات کا جائزہ لے رہے ہیںان کا کہنا ہے کہ کانگریس 1985 کے بعد سے زوال پذیر ہے اس کے تنظیمی ڈھانچے اور فیصلہ سازی کے طریقہ کار میں تبدیلی کی ضرورت ہے اس وقت عارضی قیادت سے کام نہیں چلے گا مقامی سطح پر پارٹی کے عہدیداروں کو اختیار دینا ہوگا اور فیصلہ سازی کے عمل کو تیز رفتار بنانا ہوگا دہلی میںقیادت کی مرکزیت کو نچلی سطح تک لانا ہوگا اس وقت پرشانت کشور خاموشی سے تماشہ دیکھ رہے ہیں لیکن آئندہ انتخابات تک وہ ضرور کوئی نیا گل کھلائیں گے جو بھارت کی سیاست میں ایک بڑا دھماکہ بھی ہو سکتا ہے جس کے اثرا ت پاکستان اور خطے پر بھی ہو سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر