... loading ...
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت کا خاتمہ سب کی امیدوں کے برعکس تھا،افغانستان میں ابھرتی ہوئی صورتحال اور ہمیں درپیش قومی سلامتی کے مسائل اور کسی قسم کے عدم استحکام سے نمٹ رہے ہیں،پاکستان افغانستان میں بگاڑ پیدا کرنے والوں کے منفی کردار کے بارے میں دنیا کو بار بار خبردار کر رہا ہے،ٹی ٹی پی کی افغانستان میں پناہ گاہیں موجود ہیں،پاک افغان سرحد پر صورتحال ہمارے کنٹرول میں ہے،طالبان اپنی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، ہمیں ان کی باتوں پر یقین کر نا ہوگا،امریکا اور نیٹو افواج کا انخلا پہلے سے طے شدہ تھا، پاکستان نے پہلے ہی افغانستان سرحد کے تحفظ کیلئے اقدامات کردئیے تھے،پاکستان کی سرحد محفوظ اور مستحکم ہونے کے مثبت اثرات پڑوسی ملک پر بھی آئیں گے،سرحد پر حالات معمول پر ہیں اور کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا ہے،15 اگست سے قبل افغان نیشنل آرمی سے تعلق رکھنے والے کئی فوجی دو سے زائد مواقع پر پاکستان میں محفوظ راستے کی تلاش میں داخل ہوئے، فوجی اصولوں کے تحت محفوظ راستہ دیا،،سوویت یونین کے حملے کے بعد سے ہمیں خانہ جنگی کا سامنا کرنا پڑا ہے، معاشی نقصانات کے علاوہ 86 ہزار سے زائد جانیں قربان کیں،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا 152ارب ڈالر کا نقصان ہوا، 2013 میں پاکستان کو دہشتگردی کے 90بڑے واقعات کا سامنا کرنا پڑا،2014 کے بعد سے پاکستان کی مشرقی سرحد پر 12 ہزار 312 جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوئیں،مسلح افواج نے 1237 بڑے اور معمولی آپریشن کیے اور سرحد کو پاک کیا،ہماری عظیم قوم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے ہماری مسلح افواج دہشت گردی کی لہر کو موڑنے میں کامیاب ہوئیں،بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر حملہ اور نگرانی کیلئے جنگلی جانوروں کے استعمال کی اطلاعات تشویشناک تھیں، بھارت نے افغان قیادت، فوج اور انٹیلی جنس کے ذہنوں کو زہر آلود کیا، پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے این ڈی ایس نے را کی مدد کی، داسو، لاہور اورکوئٹہ کے واقعات این ڈی ایس اور را کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے ہوئے،اب بھارت کا اثر خطے اور افغانستان سے ختم ہوگا۔ جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغانستان میں ابھرتی ہوئی صورتحال اور ہمیں درپیش قومی سلامتی کے مسائل اور کسی قسم کے عدم استحکام سے نمٹ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے سب ہی کو معلوم ہے، امریکا اور نیٹو افواج کا انخلا پہلے سے طے شدہ تھا، پاکستان نے پہلے ہی افغانستان سرحد کے تحفظ کے لیے اقدامات کردیے تھے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرحد محفوظ اور مستحکم ہونے کے مثبت اثرات پڑوسی ملک پر بھی آئیں گے۔پڑوسی ملک میں ہونے والے واقعات کی ٹائم لائن دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 15 اگست سے قبل افغان نیشنل آرمی سے تعلق رکھنے والے کئی فوجی دو سے زائد مواقع پر پاکستان میں محفوظ راستے کی تلاش میں داخل ہوئے کیونکہ وہ خوفزدہ تھے کہ ان کی پوسٹوں پر طالبان حملہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں قبول کیا گیا اور فوجی اصولوں کے تحت محفوظ راستہ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے اندازہ لگایا تھا کہ حالات کس طرف بدلنے جا رہے ہیں اور عدم استحکام کا امکان ہے جس کی وجہ سے کنٹرول کو یقینی بنانے کے لیے فوجیوں کو اہم سرحدی گزرگاہوں پر منتقل کردیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ 78 میں سے سترہ سرحدی گزرگاہوں کو (مزید تعیناتی کیلئے) نوٹیفائی کیا گیا تھا اور تمام غیر قانونی تجاوزات کو بند کر دیا گیا تھا، 15 اگست کے بعد ٹرمینلز اور سرحدی گزرگاہیں کھلی رکھی گئیں، قافلے بھی دونوں اطراف میں مسلسل آرہے اور جارہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان سے غیر ملکیوں کو نکالنے کے لیے دوسری سب سے بڑا مقام پاکستان ہے۔انہوں نے کہا کہ اب تک 113 پروازیں فوجی اور تجارتی دونوں افغانستان سے پاکستان پہنچ چکی ہیں، پاک افغان سرحد پر حالات معمول پر ہیں اور کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا ہے۔پڑوسی ملک میں کئی دہائیوں سے جاری جنگ کے اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغانوں کے علاوہ اس تنازعہ کے سب سے زیادہ متاثرین پاکستانی ہیں۔انہوں نے کہاکہ سوویت یونین کے حملے کے بعد سے ہمیں خانہ جنگی کا سامنا کرنا پڑا ہے، معاشی نقصانات کے علاوہ 86 ہزار سے زائد جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جہاں ہم گزشتہ دو دہائیوں کے دوران دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں شامل تھے، مشرقی سرحد پر بھی ہم نے تین بڑی کشیدگی سیکھی، پاکستان میں ایک سال میں 90 سے زائد دہشت گردی کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں اس کے علاوہ 2014 کے بعد سے پاکستان کی مشرقی سرحد پر 12 ہزار 312 جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوئیں۔اس عرصے کے دوران فوجی کارروائیوں کی تفصیلات دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مسلح افواج نے 1237 بڑے اور معمولی آپریشن کیے اور مغربی سرحد کے ساتھ 46 ہزار مربع کلومیٹر سے زیادہ کا علاقہ دہشت گردوں سے پاک کیا۔انہوں نے کہاکہ ہماری عظیم قوم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے ہماری مسلح افواج دہشت گردی کی لہر کو موڑنے میں کامیاب ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان حکومت سے بارڈر کنٹرول میکانزم کو باضابطہ بنانے کے لیے رابطہ کر رہا ہے تاکہ پاک افغان سرحد پر عدم استحکام سے نمٹا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے انٹیلی جنس شیئرنگ کا طریقہ کار بھی تجویز کیا تاہم ان اقدامات پر بہتر جواب نہیں ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان فوجی سطح پر بھی رابطہ کر رہا ہے، پاکستان کی عسکری قیادت کی طرف سے کئی اعلیٰ سطحی دورے ہوئے جن میں چیف آف آرمی سٹاف کے چار دورے بھی شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار اسے (ٹریننگ) کی پیشکش کی تاہم صرف چھ کیڈٹ آئے تاہم سینکڑوں اور ہزاروں افغان آرمی کے سپاہی بھارت میں ٹریننگ کے لیے گئے اور بھارتی افواج کی کئی تربیتی ٹیمیں افواج کی تربیت کے لیے افغانستان میں بھی گئیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پیشکش کرنے کی وجہ یہ تھی کہ ہمیں یقین ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان میں امن سے براہ راست جڑا ہوا ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان افغانستان میں بگاڑ پیدا کرنے والوں کے منفی کردار کے بارے میں دنیا کو بار بار خبردار کر رہا ہے جو کہ مسلسل ایسا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب پاکستان کی مسلح افواج اپنی مغربی سرحد پر آپریشن کر رہے تھے، اس کی مشرقی سرحد پر جنگ بندی کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ہو رہی تھیں۔انہوں نے بتایا کہ ‘2017 میں بڑے پیمانے پر صلاحیت بڑھانے کے اقدامات کیے گئے تھے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مغربی سرحدوں کو جامع طور پر محفوظ بنانے کا وژن پیش کیا، ہم نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں فرنٹیئر کور کے لیے 60 سے زائد نئے ونگ بنائے،اس کے ساتھ پاکستان نے اپنی سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے دیگر اقدامات کیے، بشمول ٹیکنالوجی اور نگرانی کو اپ گریڈ کرنا، سینکڑوں سرحدی واچ ٹاور تعمیر کرنا اور سرحد پر باڑ لگانا جس پر 90 فیصد سے زائد کام ہوچکا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ دو دہائیوں کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے پوری قوم کے نقطہ نظر سے دہشت گردی کی لعنت کا اچھی طرح مقابلہ کیا ہے، یہ تمام کارروائیاں ناقابل تسخیر جذبے اور پوری قوم کی کوششوں کی عظیم قربانی کا مظہر ہیں۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ اگر افغان طالبان تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر قابو نہیں پاسکتے تو پاکستان کیا اقدامات کرے گا تو ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ ٹی ٹی پی کی افغانستان میں پناہ گاہیں موجود ہیں تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ طالبان نے کہا تھا کہ وہ افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور ہمیں ان کی بات پر یقین کرنا ہوگا۔سوال کیا گیا کہ پاکستان کے حالات معمول پر آنے کی توقع ہے تو انہوں نے کہا کہ ہم بہتری کی امید کر رہے ہیں، ہم نے اقدامات کیے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان حکومتی سطح پر خوشگوار تعلقات کی توقع رکھتا ہے پر امید ہونے کی وجوہات ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی دیگر ممالک کے ساتھ فوج سے فوج کا رابطہ نہیں ہے، تاہم بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر حملہ اور نگرانی کے لیے جنگلی جانوروں کے استعمال کی اطلاعات تشویشناک تھیں۔انہوں نے کہاکہ مجھے امید ہے کہ دنیا ان کو اتنا نیچے گرننے کا ذمہ دار ٹھہرائے گی، ہم نگرانی کے ان ذرائع سے آگاہ ہیں اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے افغان قیادت، فوج اور انٹیلی جنس کے ذہنوں کو زہر آلود کیا، بھارت کا افغانستان میں کردارمنفی رہا ہے، پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے این ڈی ایس نے را کی مدد کی، داسو، لاہور اورکوئٹہ کے واقعات این ڈی ایس اور را کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے ہوئے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ ہم نے افغانستان میں حکومت کی تشکیل کا انتظارکرنا ہے، بھارت کا اثر خطے اور افغانستان سے ختم ہوگا،بھارت نے افغانستان میں جو بھی سرمایہ کاری کی وہ پاکستان کو نقصان پہچانے کیلئے کی، ہم پچھلی افغان حکومت سے بھی ٹی ٹی پی کا معاملہ اٹھاتے رہے، ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال کرتی رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں حکومت بننے پر حکومت کی سطح پر رابطہ ہوگا، افغانستان میں حالات کس طرح کے ہوں گے،اس پرقیاس آرائیاں ہورہی ہیں، امید کرتے ہیں افغانستان میں حالات جلد معمول پر آجائیں گے۔انہوں نے کہاکہ اس مرتبہ یوم دفاع پوری قوم کے ساتھ مل کر منائیں گے، اس بار یوم دفاع کا عنوان ”وطن کی مٹی گواہ رہنا“ہے، یوم دفاع کی تقریب کورونا ایس او پیز کے ساتھ ہوگی، ہمیں اپنے علاقوں میں شہدا کے گھر جانا ہے، انہیں سلام کرنا ہے، ہمارے شہدا ء نے ملک کے لیے جو قربانی دی ہے اس کا شکریہ ادا کرنا ہے۔
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...