وجود

... loading ...

وجود

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا 152ارب ڈالر کا نقصان ہوا،ترجمان پاک فوج

جمعه 27 اگست 2021 دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا 152ارب ڈالر کا نقصان ہوا،ترجمان پاک فوج

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت کا خاتمہ سب کی امیدوں کے برعکس تھا،افغانستان میں ابھرتی ہوئی صورتحال اور ہمیں درپیش قومی سلامتی کے مسائل اور کسی قسم کے عدم استحکام سے نمٹ رہے ہیں،پاکستان افغانستان میں بگاڑ پیدا کرنے والوں کے منفی کردار کے بارے میں دنیا کو بار بار خبردار کر رہا ہے،ٹی ٹی پی کی افغانستان میں پناہ گاہیں موجود ہیں،پاک افغان سرحد پر صورتحال ہمارے کنٹرول میں ہے،طالبان اپنی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، ہمیں ان کی باتوں پر یقین کر نا ہوگا،امریکا اور نیٹو افواج کا انخلا پہلے سے طے شدہ تھا، پاکستان نے پہلے ہی افغانستان سرحد کے تحفظ کیلئے اقدامات کردئیے تھے،پاکستان کی سرحد محفوظ اور مستحکم ہونے کے مثبت اثرات پڑوسی ملک پر بھی آئیں گے،سرحد پر حالات معمول پر ہیں اور کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا ہے،15 اگست سے قبل افغان نیشنل آرمی سے تعلق رکھنے والے کئی فوجی دو سے زائد مواقع پر پاکستان میں محفوظ راستے کی تلاش میں داخل ہوئے، فوجی اصولوں کے تحت محفوظ راستہ دیا،،سوویت یونین کے حملے کے بعد سے ہمیں خانہ جنگی کا سامنا کرنا پڑا ہے، معاشی نقصانات کے علاوہ 86 ہزار سے زائد جانیں قربان کیں،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا 152ارب ڈالر کا نقصان ہوا، 2013 میں پاکستان کو دہشتگردی کے 90بڑے واقعات کا سامنا کرنا پڑا،2014 کے بعد سے پاکستان کی مشرقی سرحد پر 12 ہزار 312 جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوئیں،مسلح افواج نے 1237 بڑے اور معمولی آپریشن کیے اور سرحد کو پاک کیا،ہماری عظیم قوم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے ہماری مسلح افواج دہشت گردی کی لہر کو موڑنے میں کامیاب ہوئیں،بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر حملہ اور نگرانی کیلئے جنگلی جانوروں کے استعمال کی اطلاعات تشویشناک تھیں، بھارت نے افغان قیادت، فوج اور انٹیلی جنس کے ذہنوں کو زہر آلود کیا، پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے این ڈی ایس نے را کی مدد کی، داسو، لاہور اورکوئٹہ کے واقعات این ڈی ایس اور را کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے ہوئے،اب بھارت کا اثر خطے اور افغانستان سے ختم ہوگا۔ جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغانستان میں ابھرتی ہوئی صورتحال اور ہمیں درپیش قومی سلامتی کے مسائل اور کسی قسم کے عدم استحکام سے نمٹ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے سب ہی کو معلوم ہے، امریکا اور نیٹو افواج کا انخلا پہلے سے طے شدہ تھا، پاکستان نے پہلے ہی افغانستان سرحد کے تحفظ کے لیے اقدامات کردیے تھے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرحد محفوظ اور مستحکم ہونے کے مثبت اثرات پڑوسی ملک پر بھی آئیں گے۔پڑوسی ملک میں ہونے والے واقعات کی ٹائم لائن دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 15 اگست سے قبل افغان نیشنل آرمی سے تعلق رکھنے والے کئی فوجی دو سے زائد مواقع پر پاکستان میں محفوظ راستے کی تلاش میں داخل ہوئے کیونکہ وہ خوفزدہ تھے کہ ان کی پوسٹوں پر طالبان حملہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں قبول کیا گیا اور فوجی اصولوں کے تحت محفوظ راستہ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے اندازہ لگایا تھا کہ حالات کس طرف بدلنے جا رہے ہیں اور عدم استحکام کا امکان ہے جس کی وجہ سے کنٹرول کو یقینی بنانے کے لیے فوجیوں کو اہم سرحدی گزرگاہوں پر منتقل کردیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ 78 میں سے سترہ سرحدی گزرگاہوں کو (مزید تعیناتی کیلئے) نوٹیفائی کیا گیا تھا اور تمام غیر قانونی تجاوزات کو بند کر دیا گیا تھا، 15 اگست کے بعد ٹرمینلز اور سرحدی گزرگاہیں کھلی رکھی گئیں، قافلے بھی دونوں اطراف میں مسلسل آرہے اور جارہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان سے غیر ملکیوں کو نکالنے کے لیے دوسری سب سے بڑا مقام پاکستان ہے۔انہوں نے کہا کہ اب تک 113 پروازیں فوجی اور تجارتی دونوں افغانستان سے پاکستان پہنچ چکی ہیں، پاک افغان سرحد پر حالات معمول پر ہیں اور کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا ہے۔پڑوسی ملک میں کئی دہائیوں سے جاری جنگ کے اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغانوں کے علاوہ اس تنازعہ کے سب سے زیادہ متاثرین پاکستانی ہیں۔انہوں نے کہاکہ سوویت یونین کے حملے کے بعد سے ہمیں خانہ جنگی کا سامنا کرنا پڑا ہے، معاشی نقصانات کے علاوہ 86 ہزار سے زائد جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جہاں ہم گزشتہ دو دہائیوں کے دوران دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں شامل تھے، مشرقی سرحد پر بھی ہم نے تین بڑی کشیدگی سیکھی، پاکستان میں ایک سال میں 90 سے زائد دہشت گردی کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں اس کے علاوہ 2014 کے بعد سے پاکستان کی مشرقی سرحد پر 12 ہزار 312 جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوئیں۔اس عرصے کے دوران فوجی کارروائیوں کی تفصیلات دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مسلح افواج نے 1237 بڑے اور معمولی آپریشن کیے اور مغربی سرحد کے ساتھ 46 ہزار مربع کلومیٹر سے زیادہ کا علاقہ دہشت گردوں سے پاک کیا۔انہوں نے کہاکہ ہماری عظیم قوم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے ہماری مسلح افواج دہشت گردی کی لہر کو موڑنے میں کامیاب ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان حکومت سے بارڈر کنٹرول میکانزم کو باضابطہ بنانے کے لیے رابطہ کر رہا ہے تاکہ پاک افغان سرحد پر عدم استحکام سے نمٹا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے انٹیلی جنس شیئرنگ کا طریقہ کار بھی تجویز کیا تاہم ان اقدامات پر بہتر جواب نہیں ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان فوجی سطح پر بھی رابطہ کر رہا ہے، پاکستان کی عسکری قیادت کی طرف سے کئی اعلیٰ سطحی دورے ہوئے جن میں چیف آف آرمی سٹاف کے چار دورے بھی شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار اسے (ٹریننگ) کی پیشکش کی تاہم صرف چھ کیڈٹ آئے تاہم سینکڑوں اور ہزاروں افغان آرمی کے سپاہی بھارت میں ٹریننگ کے لیے گئے اور بھارتی افواج کی کئی تربیتی ٹیمیں افواج کی تربیت کے لیے افغانستان میں بھی گئیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پیشکش کرنے کی وجہ یہ تھی کہ ہمیں یقین ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان میں امن سے براہ راست جڑا ہوا ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان افغانستان میں بگاڑ پیدا کرنے والوں کے منفی کردار کے بارے میں دنیا کو بار بار خبردار کر رہا ہے جو کہ مسلسل ایسا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب پاکستان کی مسلح افواج اپنی مغربی سرحد پر آپریشن کر رہے تھے، اس کی مشرقی سرحد پر جنگ بندی کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ہو رہی تھیں۔انہوں نے بتایا کہ ‘2017 میں بڑے پیمانے پر صلاحیت بڑھانے کے اقدامات کیے گئے تھے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مغربی سرحدوں کو جامع طور پر محفوظ بنانے کا وژن پیش کیا، ہم نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں فرنٹیئر کور کے لیے 60 سے زائد نئے ونگ بنائے،اس کے ساتھ پاکستان نے اپنی سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے دیگر اقدامات کیے، بشمول ٹیکنالوجی اور نگرانی کو اپ گریڈ کرنا، سینکڑوں سرحدی واچ ٹاور تعمیر کرنا اور سرحد پر باڑ لگانا جس پر 90 فیصد سے زائد کام ہوچکا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ دو دہائیوں کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے پوری قوم کے نقطہ نظر سے دہشت گردی کی لعنت کا اچھی طرح مقابلہ کیا ہے، یہ تمام کارروائیاں ناقابل تسخیر جذبے اور پوری قوم کی کوششوں کی عظیم قربانی کا مظہر ہیں۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ اگر افغان طالبان تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر قابو نہیں پاسکتے تو پاکستان کیا اقدامات کرے گا تو ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ ٹی ٹی پی کی افغانستان میں پناہ گاہیں موجود ہیں تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ طالبان نے کہا تھا کہ وہ افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور ہمیں ان کی بات پر یقین کرنا ہوگا۔سوال کیا گیا کہ پاکستان کے حالات معمول پر آنے کی توقع ہے تو انہوں نے کہا کہ ہم بہتری کی امید کر رہے ہیں، ہم نے اقدامات کیے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان حکومتی سطح پر خوشگوار تعلقات کی توقع رکھتا ہے پر امید ہونے کی وجوہات ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی دیگر ممالک کے ساتھ فوج سے فوج کا رابطہ نہیں ہے، تاہم بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر حملہ اور نگرانی کے لیے جنگلی جانوروں کے استعمال کی اطلاعات تشویشناک تھیں۔انہوں نے کہاکہ مجھے امید ہے کہ دنیا ان کو اتنا نیچے گرننے کا ذمہ دار ٹھہرائے گی، ہم نگرانی کے ان ذرائع سے آگاہ ہیں اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے افغان قیادت، فوج اور انٹیلی جنس کے ذہنوں کو زہر آلود کیا، بھارت کا افغانستان میں کردارمنفی رہا ہے، پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے این ڈی ایس نے را کی مدد کی، داسو، لاہور اورکوئٹہ کے واقعات این ڈی ایس اور را کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے ہوئے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ ہم نے افغانستان میں حکومت کی تشکیل کا انتظارکرنا ہے، بھارت کا اثر خطے اور افغانستان سے ختم ہوگا،بھارت نے افغانستان میں جو بھی سرمایہ کاری کی وہ پاکستان کو نقصان پہچانے کیلئے کی، ہم پچھلی افغان حکومت سے بھی ٹی ٹی پی کا معاملہ اٹھاتے رہے، ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال کرتی رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں حکومت بننے پر حکومت کی سطح پر رابطہ ہوگا، افغانستان میں حالات کس طرح کے ہوں گے،اس پرقیاس آرائیاں ہورہی ہیں، امید کرتے ہیں افغانستان میں حالات جلد معمول پر آجائیں گے۔انہوں نے کہاکہ اس مرتبہ یوم دفاع پوری قوم کے ساتھ مل کر منائیں گے، اس بار یوم دفاع کا عنوان ”وطن کی مٹی گواہ رہنا“ہے، یوم دفاع کی تقریب کورونا ایس او پیز کے ساتھ ہوگی، ہمیں اپنے علاقوں میں شہدا کے گھر جانا ہے، انہیں سلام کرنا ہے، ہمارے شہدا ء نے ملک کے لیے جو قربانی دی ہے اس کا شکریہ ادا کرنا ہے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...

عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس وجود - بدھ 26 نومبر 2025

حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم وجود - بدھ 26 نومبر 2025

عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع وجود - بدھ 26 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

مضامین
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن وجود جمعرات 27 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن

بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن وجود بدھ 26 نومبر 2025
بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن

سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں وجود بدھ 26 نومبر 2025
سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر