... loading ...
افغانستان پر طالبان کے قبضے پر بھارت نے اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ نئی دہلی کی خارجہ پالیسی اور علاقائی سیاست پر دور رس اثرات مرتب کا باعث ہو گا۔بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نیویارک روانہ ہوئے ہیں۔ وہ دہشت گردی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی میٹنگ میں شرکت کریں گے جس میں افغانستان کی صورت حال اور طالبان کے اقتدار پر کنٹرول حاصل کرنے کے حوالے سے بھی بات چیت ہوگی۔ تاہم خطے میں اتنا اہم واقعہ رونما ہو جانے کے باوجود بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے ، جسے نئی دہلی کی پریشانی سے تعبیر کیا جارہا ہے ۔جرمن ٹی وی رپورٹ کے مطابق بھارت کا دیرینہ موقف رہا ہے کہ طالبان دہشت گرد ہیں، اس لیے ان کے ساتھ کسی طرح کی بات چیت نہیں ہوسکتی۔ بھارت ماضی میں ‘اچھے دہشت گرد اور برے دہشت گرد کے بیانیہ کو اس دلیل کے ساتھ مسترد کرچکا ہے کہ دہشت گرد صرف دہشت گرد ہوتے ہیں اور ان میں کوئی تفریق نہیں کی جاسکتی۔ ایسے میں طالبان کے اقتدار پر کنٹرول حاصل کرلینے کے بعد بھارت میں یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ آیا حکومت کوان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے چاہئیں یا نہیں۔ اس پر ماہرین کی رائے مختلف ہے ۔ حالانکہ چند ہفتے قبل بھارت کے ایک اعلی عہدیدار کے طالبان رہنماوں کے ساتھ دوحہ میں ملاقات کی خبریں میڈیا میں آئیں تھیں لیکن بھارتی وزارت خارجہ نے خود ان کی تردید کردی تھی۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان کی تازہ صورت حال بھارت کے لیے کافی پریشان کن ہے اور اس کے لیے کوئی بھی فیصلہ کرنا آسان نہیں ہوگا۔ بھارت کو افغانستان کے حوالے سے دو حریف پڑوسی ممالک چین اور پاکستان کے اقدامات کو بھی مدنظررکھنا ہوگا۔ ایسے میں وہ شاید امریکی فیصلے کی تائید کرے ۔افغانستان میں بھارت کے سابق سفیر گوتم مکھوپادھیائے کا کہنا ہے کہ اس وقت بھارت کے سامنے تین اہم سوالات ہیں۔ امریکا اور نیٹو ممالک کی تربیت یافتہ تین لاکھ سے زیادہ افغان آرمی اور پولیس فورس نے محض 60 ہزار جنگجووں کے سامنے گھٹنے کیوں ٹیک دیے ِ؟ یہ کہ افغان مذاکرات کے کسی نتیجہ پر پہنچنے سے قبل ہی امریکا نے آخر اپنی فوج کو بلا شر ط واپس بلا لینے کا فیصلہ کیوں کیا ؟ جبکہ یہ بات تقریبا سب کو معلوم تھی کہ غیر ملکی فورسز کے انخلا کے بعد طالبان بڑی تیزی سے پیشقدمی کریں گے ۔ لیکن تیسرا اور سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کون سا امر بھارت کو طالبان کے ساتھ رابطہ کرنے کی راہ میں مانع تھا اور اب وہ کیا کرسکتا ہے ؟ گوتم مکھوپادھیائے کاخیال ہے کہ اب جبکہ طالبان نے افغانستان کااقتدار حاصل کرلیا ہے تو ان کے ساتھ بات چیت کرنے یا نہ کرنے کی بحث محض لفظی نوعیت کی رہ جاتی ہے ۔طالبان نے کہا ہے کہ وہ کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کریں گے اور مستقبل میں ایک ایسے اسلامی نظام کے لیے کام کریں گے جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔ حالانکہ بھارت میں ایک بڑے حلقے کا خیال ہے کہ ماضی کے تجربات کی بنیاد پر طالبان کے وعدوں پر یقین کرنا عقلمندی نہیں ہوگی۔سفارت کارگوتم مکھو پادھیائے کا کہنا ہے کہ بھارت کو اپنی آنکھیں کھلی رکھنی ہوں گی اور اسے انتظار کرنا چاہئے کہ طالبان عبوری دور کے دوران اور اس کے بعد کیا کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ بھارت کی اسلامی ‘امارت کو جلد بازی میں تسلیم کرنے کے بجائے اپنی سکیورٹی کی ضرورتوں پر توجہ دینی چاہئے اور یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ عالمی برادری اور بالخصوص امریکا کا اس حوالے سے کیا ردعمل ہوتا ہے ۔بھارت کو یہ خدشہ بھی لاحق ہے اور جس کا اظہار بعض رہنماوں کی جانب سے وقتا فوقتا کیا بھی جاتا رہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کا لازمی اثر کشمیر پر پڑے گا۔ ماضی میں جب طالبان کی حکمرانی تھی اس وقت بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیاں کافی بڑھ گئی تھیں۔ آنے والے دنوں میں بھی اس کا خدشہ برقرار ہے ۔دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں انٹرنیشنل اسٹڈیز کے پروفیسر اور کابل میں افغان وزارت خارجہ کے ایشیا فاونڈیشن کے سربراہ گلشن سچدیو کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں بھارت خود کو افغانستان میں نسبتا مشکلات میں پائے گا لیکن امریکا کی قربت اور اپنی بعض پالیسی فیصلوں کی خامیوں کی وجہ سے اسے اس کی قیمت تو ادا کرنی ہی پڑے گی۔پروفیسر سچدیو کہتے ہیں،افغانستان کا نیا سکیورٹی اور اقتصادی ڈھانچہ گزشتہ 20 برسوں کے مقابلے میں یکسر مختلف ہوگا، اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کی کوشش کرنے والے چین، پاکستان، روس اور ایران یہ دیکھ کر خوش ہوں گے کہ امریکا کے اثرات مزید کم ہو گئے ہیں، چین اور پاکستان بھارت کی موجودگی کو مزید کم کرنے کی کوشش کریں گے ۔”پروفیسر سچدیو کا کہنا تھا کہ بھارتی پالیسی سازوں نے طالبان کے حوالے سے مناسب فیصلہ نہیں کیا۔ جب ہر ملک حتی کہ امریکا بھی طالبان کو قانونی طور پر تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ کھل کر بات کررہا تھا، بھارتی پالیسی ساز جھجک رہے تھے لیکن اگر اب بھارت نے بات چیت شروع بھی کی تو اس سے بہت زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔”
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...
پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...
محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...
قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...
کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...
بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...
نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...
قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...
افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...
6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...
ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...