وجود

... loading ...

وجود

بھارت بے نقاب ،اسرائیلی سافٹ ویئر سے عمران خان کی جاسوسی کا انکشاف

منگل 20 جولائی 2021 بھارت بے نقاب ،اسرائیلی سافٹ ویئر سے عمران خان کی جاسوسی کا انکشاف

اسرائیلی کمپنی کے سافٹ وئیر سے دنیا بھر میںپاکستانی وزیر اعظم عمران خان و دیگر اہم شخصیات سمیت پچاس ہزار سے زائد افراد کی جاسوسی کا انکشاف ہوا ہے ۔یہ سنسنی خیز انکشافات امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ ، برطانوی اخبار گارجین اور دیگر خبر رساں اداروں کی رپورٹس میں کئے گئے ۔رپورٹس کے مطابق انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرانسیسی میڈیا گروپ فوربڈن سٹوریز کو پاکستان اور انڈیا سے تعلق رکھنے والے دو ہزار سے زائد فون نمبرز سمیت 50 ہزار سے زیادہ فون نمبرز پر مشتمل ریکارڈز تک رسائی حاصل ہوئی جن کو ہیکنگ کا ہدف بنانے کے لیے منتخب کیا گیا تھا اور اس میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے زیر استعمال رہنے والا ایک پرانا موبائل نمبر بھی شامل ہے ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرانسیسی میڈیا گروپ فوربڈن سٹوریز کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق اس فہرست میں شامل فون نمبروں کو اسرائیلی کمپنی این ایس او کے جاسوسی کے سافٹ ویئر پیگاسس کو استعمال کرتے ہوئے نگرانی کا ہدف بنایا گیا تھا۔فہرست میں شامل نمبروں میں سے دو نمبر انڈیا کی دوسری سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھی نگرانی کے ممکنہ اہداف میں شامل تھے ۔اس کے علاوہ راہول گاندھی کے پانچ قریبی دوست اور کانگریس سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد کے نمبر بھی اس فہرست کا حصہ ہیں۔واضح رہے کہ اسرائیلی جاسوس سافٹ ویئر این ایس او کی مدد سے صارف کسی بھی فون نمبر کے ذریعہ اپنے ممکنہ ہدف کے فون تک رسائی حاصل کر سکتا ہے اور اس کی مدد سے فون کے تمام ڈیٹا کو حاصل کر سکتا ہے اور فون استعمال کرنے والے کی نقل و حرکت کو بھی جانچ سکتا ہے ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل اور’فوربڈن سٹوریز’ کی جانب سے اس ڈیٹا کا تجزیہ کرنے پر معلوم ہوا کہ این ایس او کا سافٹ ویئر استعمال کرنے والے 12 صارف ممالک نے نہ صرف 21 ممالک میں کام کرنے والے کم از کم 180 صحافیوں کی نگرانی کرنے کے لیے ان کے نمبرز منتخب کیے تھے بلکہ فون نمبرز کی اس فہرست میں حکومتی عہدے داروں، کاروباری شخصیات، جج، اور دیگر انسانی حقوق کے کارکنوں کے نام بھی شامل ہیں۔تحقیق کے مطابق این ایس او کا استعمال کرنے والے صارف ممالک میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، انڈیا، بحرین، ہنگری، آذربائیجان، میکسیکو اور دیگر ممالک شامل ہیں۔اس تحقیق کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فوربڈن سٹوریز نے 16 مختلف صحافتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کیا جن میں واشنگٹن پوسٹ، گارجئین، دا وائیر، ہاریٹز اور دیگر ادارے شامل ہیں۔تحقیق کی تفصیلات کے مطابق انڈیا سے تعلق رکھنے والے ہزار سے زیادہ نمبر جن کو جاسوسی کے لیے بطور ہدف چنا گیا تھا ان میں کشمیری حریت پسند رہنماوں، پاکستانی سفارتکاروں، چینی صحافیوں، سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکنان اور کاروباری افراد شامل ہیں۔امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ، جو کہ اس تحقیقی منصوبے کا حصہ ہے ، کے مطابق انھوں نے پاکستان وزیر اعظم عمران خان سے رد عمل لینے کے لیے رابطہ کیا لیکن انھیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔یہ پہلا موقع نہیں ہے جب این ایس او کا پاکستان سے تعلق جوڑا گیا ہو۔دسمبر 2019 میں برطانوی اخبار گارجئین کی ایک خبر کے مطابق اس سال اسرائیلی کمپنی این ایس او کی بنائی گئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے کم از کم دو درجن پاکستانی سرکاری حکام کے موبائل فونز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔انڈین صحافی سمیتا شرما کو حال ہی میں یہ معلوم ہوا کہ سنہ 2018 اور سنہ 2019 کے درمیان ان کا فون ہیک کیے جانے اور جاسوسی کا ہدف تھا۔ دفاعی اور خارجہ امور پر کام کرنے والی صحافی کہتی ہیں کہ اگر ان کے فون کی ہیکنگ کامیاب ہو جاتی تو اس سے ان کے سورسز یعنی ذرائع کی زندگیوں کو خطرہ ہو سکتا تھا۔سمیتا شرما تو اس حوالے سے خوش قسمت رہیں کہ ان کا فون ہیک نہیں ہوا لیکن آذربائیجان کی خدیجہ اسماعیلیوا کے ساتھ ایسا نہ ہو سکا۔آذربائیجان حکومت نے ان پر پانچ سال کی سفری پابندی عائد کر دی تھی اور ان کے خلاف اس قدر سخت جاسوسی کی جا رہی تھی کہ ان کے گھر میں خفیہ کیمرے نصب کر دیے اور ان کی اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ سیکس کی ویڈیوز بھی ان کو بدنام کرنے کے لیے شائع کر دیں، اور پھر انھیں سات سال جیل کی قید سنا دی۔تاہم 18 ماہ بعد ضمانت پر رہا ہونے اور پھر سفری پابندی ہٹ جانے کے بعد خدیجہ نے جب مئی 2021 میں ملک سے روانہ ہوئیں تو ان کا خیال تھا کہ وہ اب آزاد ہو جائیں گی لیکن یہ ان کی بھول تھی کیونکہ گذشتہ تین برسوں سے ان کا فون اسرائیلی کمپنی این ایس او کے بنائے ہوئے جاسوس سافٹ وئیر کی مدد سے مسلسل نگرانی کا شکار تھا۔اس سافٹ وئیر کی مدد سے خدیجہ کے فون کا تمام مواد، ان کی نقل و حرکت، ان کے فون کا کیمرا اور مائیک کا کنٹرول سافٹ ویئر کے استعمال کرنے والے کے پاس تھا۔انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرانسیسی میڈیا گروپ ‘فوربڈن سٹوریز’ کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق خدیجہ اسماعیلیوا کا شمار دنیا بھر کے ان ہزاروں انسانی حقوق پر کام کرنے والے سرگرم کارکنوں، صحافیوں اور وکلا میں سے ہے جن کو اسرائیلی کمپنی این ایس او کے جاسوسی کے سافٹ وئیر ‘پیگاسس’ کو استعمال کرتے ہوئے نگرانی کا ہدف بنایا گیا تھا۔انڈیا میں کام کرنے والے صحافی جن کے نمبر اس ریکارڈ میں ملے ہیں ان کا تعلق انڈیا کے بڑے اور معتبر میڈیا اداروں جیسا کہ دا ہندو، دا وائیر، انڈیا ایکسپریس، انڈیا ٹوڈے اور دیگر سے ہے ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل اور’فوربڈن سٹوریز’ نے یہ ابھی تک واضح نہیں کیا کہ یہ لسٹ کہاں سے آئی ہے ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فہرست میں دیے گئے نمبرز میں سے 67 سمارٹ فونز کا جائزہ لیا جن پر شبہ تھا کہ ان کو جاسوسی کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔ان میں سے 23 فونز میں تو یہ واضح طور پر نظر آیا کہ ان پر ہیکنگ کے حملے کامیاب ہوئے جبکہ 14 فونز ایسے تھے جن پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی۔دوسری جانب بقیہ 30 نمبرز پر کیے گئے تجزیے مکمل نہ ہو سکے کیونکہ ان کے فونز تبدیل کر دیے گئے تھے ۔اب تک کی شائع کی گئی معلومات کے مطابق اس فہرست میں کم از کم 180 صحافیوں کے نمبر شامل ہیں جن کا تعلق دنیا کے چند معتبر اداروں جیسے اے ایف پی، سی این این، نیو یارک ٹائمز، الجزیرہ اور دیگر مختلف اداروں سے ہے ۔اس کے علاوہ فہرست میں بڑی تعداد میں انسانی حقوق کے سلسلے میں کام کرنے والے کارکنوں کے نمبر ہیں اور ساتھ ساتھ 2018 میں استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہلاک کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی اہلیہ اور منگیتر کے نمبر بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ فہرست میں کئی ممالک کے سربراہوں اور اعلی حکومتی عہدیداروں کے بھی نمبر شامل ہیں اور اس کے علاوہ چند عرب ممالک کے شاہی خاندانوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور معروف کاروباری شخصیات کے بھی نمبر شامل ہیں۔ان نمبروں کے بارے میں تفصیلات آنے والے چند دنوں میں شائع کی جائیں گی۔اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ نے فوربڈن سٹوریز اور دیگر میڈیا اداروں کو جمع کرائے اپنے جواب میں کہا کہ یہ تحقیق مغالطوں اور غیر مصدقہ مفروضوں پر مبنی ہے اور انھوں نے زور دیا کہ این ایس او تو لوگوں کی زندگیاں بچانے کے مشن پر کاربند ہے ۔کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کا سافٹ ویئر جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف استعمال کرنے کے لیے بنایا گیا ہے اور وہ پیگاسس سافٹ ویئر صرف اور صرف ان ممالک کے عسکری اداروں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کو فروخت کرتے ہیں جن کا انسانی حقوق کا ریکارڈ اچھا ہوتا ہے ۔ادھر انڈین حکومت نے بھی ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان دعوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے کہ انڈین حکومت چند مخصوص لوگوں کی نگرانی کر رہی تھی۔ہم اس بات پر پورا یقین رکھتے ہیں کہ آزادی اظہار رائے بنیادی حق ہے اور ہمارے جمہوری نظام کی بنیاد ہے ۔واضح رہے کہ ماضی میں انڈین حکومت نے اس دعوی کی تردید کی تھی کہ وہ این ایس او کے صارف ہیں۔ تاہم اس سے قبل پیگاسس کے بارے میں کی گئی رپورٹنگ سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ 2019 میں کم از کم 121 افراد کو انڈیا میں نگرانی کی لیے نشانہ بنایا گیا تھا۔واٹس ایپ نے بھی 2019 میں این ایس او کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کی تھی جس میں انھوں نے الزام لگایا تھا کہ کمپنی نے 1400 موبائل فونز کو اپنے پیگاسس سافٹ وئیر کے ذریعے نشانہ بنایا تھا۔دسمبر 2019 میں برطانوی اخبار دی گارجئین کی ایک خبر کے مطابق اس سال کے اوائل میں اسرائیلی کمپنی این ایس او کی بنائی گئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے کم از کم دو درجن پاکستانی سرکاری حکام کے موبائل فونز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔خبر کے مطابق یہ واضح نہیں تھا کہ اس حملے میں کون ملوث ہے لیکن خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ممکن ہے کہ پاکستان کا روایتی حریف انڈیا اس کے پیچھے ہو۔اس خبر کی تصدیق کے لیے جب برطانوی نشریاتی ادارے نے پاکستانی حکام سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ اس ہیکنگ کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا۔اس واقعے سے ایک ماہ قبل نومبر 2019 میں پاکستانیِ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن کی جانب سے جاری کیا گیا ایک خفیہ مراسلہ منظر عام پر آیا جس میں کہا گیا کہ وہ سینیئر حکومتی اہلکار جو کہ حساس عہدوں پر فائز ہیں وہ میسیجنگ ایپ واٹس ایپ پر سرکاری دستاویزات نہ بھیجیں، اپنے واٹس ایپ کو تازہ ترین اپ ڈیٹ کے ساتھ استعمال کریں اور 10 مئی 2019 سے پہلے خریدے گئے اپنے فون کا استعمال ترک کریں۔اس مراسلے میں بتایا گیا تھا کہ دشمن ممالک کی خفیہ ایجنسیوں نے ایسی صلاحیت حاصل کر لی جس کی مدد سے موبائل فون تک رسائی ہو سکتی ہے اور کہا گیا کہ ایک اسرائیلی کمپنی این ایس او کے سپائی ویئر کی مدد سے 20 سے زائد ممالک میں صارفین متاثر ہوئے ہیں جس میں پاکستانی صارفین بھی شامل ہیں۔مراسلے کی اشاعت کے چھ ہفتے بعد، 20 دسمبر کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے پریس ریلیز جاری کی جس میں میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ پی ٹی اے نے پاکستان میں متاثرہ صارفین کی تفصیلات حاصل کرنے کے لیے نہ صرف واٹس ایپ انتظامیہ کے ساتھ معاملہ اٹھایا ہے بلکہ واٹس ایپ انتظامیہ کی جانب سے اختیار کیے گئے حفاظتی اقدامات جن کے ذریعے مستقبل میں ہیکنگ کی روک تھام کی جا سکتی ہے کے بارے میں آگاہی حاصل کی جا سکے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ان انکشافات پر ردعمل میں کہا کہ اس رپورٹ پر انتہائی تشویش ہے ، مودی حکومت کی غیر اخلاقی پالیسیوں سے بھارت اور پورا خطہ خطرناک حد تک پولرائز ہوگیا ہے ۔وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے ٹوئٹ میں کہا کہ بھارتی حکومت کی اسرائیلی این ایس او پیگاسس کیذریعے جاسوسی کرنے والی آمرانہ حکومتوں میں شامل ہونے کی نشان دہی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دوسرے حصے میں مودی حکومت کی جانب سے اپنے وزرا کی نگرانی کا انکشاف ہوا ہے ، این ایس او فروخت کے لیے بظاہر اسرائیلی حکومت سے منظوری لیتی ہے اور رابطے واضح ہیں۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر