وجود

... loading ...

وجود
وجود

شامت اعمال

بدھ 14 جولائی 2021 شامت اعمال

وہ ایک درخت کی چھائوں میں بیٹھا نہ جانے کس سوچ میںگم تھا کہ اچانک اسے محسوس ہوا جیسے کسی نے اس کے پائوں میں کوئی نو کدار کانٹا چبھودیا ہو بے اختیار اس کے منہ سے سسکاری نکل گئی اس نے جلدی سے پائوں پر ہاتھ پھیرا ایک موٹا تازہ مکوڑا جلدمیں پیوست تھا اس نے پائوں سے ا لگ کرنا چاہالیکن اس کے نوکدارکالے کالے دانت گہرائی تک پیوست تھے اس نے زور سے جھٹکادے کر مکوڑے کو پائوں سے الگ کیا تواس کا سر دھڑ سے الگ ہوگیا اس کے باوجود اس کا سر ابھی تک پائوںکے ساتھ ہی چمٹاہواتھاوہ سوچنے لگا اتنی زبردست گرفت۔۔کمال ہے اس نے ادھر ادھرنظردوڑائی درخت کی جڑوں سے موٹے موٹے مکوڑے نکل کر تنے کے اوپر چڑھ رہے تھے اور بہت سے زمین پر چاروں اطراف پھیلے ہوئے تھے اسے ایک کھیل سوجھا وہ کھیل اس کی فطرت کا عکاس تھا اس نے موٹے موٹے مکوڑوںکاانتخاب کیا انہیں پکڑکر اپنے بازو پرچھوڑدیا وہ مکوڑے اس کے بازو پر پھیلتے چلے گئے دو تین نے خوراک کی تلاش میں اس کے بازو پر اپنے تیزنوکدار دانت پیوست کردئیے اس نے پہلے کی طرح زوردار جھٹکا دے کر انہیں بازو سے الگ کرنا چاہا ان کے سربھی دھڑ سے الگ ہوگئے دھڑ تڑپ رہے تھے اور سراس کے بازو کے گوشت میں پیوست تھا نہ جانے کتنی دیر وہ اسی انداز سے مکوڑوںکا قتل ِ عام کرتارہا یہ نوجوان حجاج تھا جوتاریخ میں ججاج بن یوسف کے نام سے مشہور ہوا وہ انتہائی ظالم، سفاک اور بے رحم انسان تھا جب بھی دنیا کے ظالم ترین شخصیات کا تذکرہ ہوگا اس میں ابو محمد حجاج بن یوسف بن حکم بن ابو عقیل ثقفی کا ضرورذکرکیا جائے گا ۔
حجاج بن یوسف یکم جون، 661 ء حجاز (سعودی عرب )کے ایک علاقے طائف میں پیدا ہوا ۔ ابتدائی تعلیم و تربیت اس نے اپنے باپ سے حاصل کی۔ جو ایک مدرس تھا۔ حجاج کا بچپن سے مزاج حاکمانہ تھاجس کی بناء پر اس نے مکتب میں اپنے ہم جماعتوں پر اپنی دھاک جمارکھی تھی تعلیم سے فارغ ہو کر اس نے تعلیم و تدریس کا پیشہ اختیار کیا لیکن یہاں اس کا دل نہ لگا وہ دنیا میں نام پیدا کرنا چاہتا تھا تعلیم و تدریس ایک روٹین کا کام تھا اس ماحول سے تنگ آکر حجاج بن یوسف طائف چھوڑ کر دمشق جا پہنچا اور کسی نہ کسی طرح اس وقت کے خلیفہ عبدالملک بن مروان کے ایک وزیر کی ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ اپنی انتظامی صلاحیتوں کے بل بوتے پر وہ ترقی کرتا چلاگیا وزیر نے اپنی جاگیر کا منتظم مقرر کر دیا انہی دنوں اتفاق سے عبد الملک بن مروان کی فوج میں سستی اور کاہلی سے مسائل پیدا ہوگئے جس سے کچھ بااثر سپاہی بغاوت پر اتر آئے جس سے کئی گرو پ بن گئے ان سے نمٹنے کے لیے عبدالملک بن مروان نے محتسب مقرر کرنے کا فیصلہ کیا جب اپنی پریشانی کا ذکراس نے اپنے ایک وزیر سے کیا وزیر نے مؤدب ہوکر کہا جناب ایک شخص کو میں جانتا ہوں اس کا نام حجاج ہے میرے خیال میں وہ اس کام کے لیے انتہائی موزوں ہے۔ لیکن وہ انتہائی سخت گیر اورسفاک ہے معافی کا لفظ شاید اس کی لغت میں ہی نہیں ہے اس لیے میں کسی فعل کا جوابدہ نہیں ہوگا۔یہ سن کر عبدالملک بن مروان نے تلخی سے جواب دیا مجھے ایسے ہی شخص کی تلاش ہے اس طرح حجاج خلیفہ کی فوج کا حصہ بن گیا اختیار ملتے ہی اس نے اپنا رنگ دکھانا شروع کردیا اس نے چندہی ماہ میں ظلم،سفاکیت، اور بربریت کی ایسی مثالیں قائم کردیں کہ پوری اموی فوج اس سے دہشت کھانے لگی۔ حتیٰ کہ خود وہ وزیر بھی اس کی سخت گیری کا شکار ہوگیا جس نے اس کی عبدالملک بن مروان سے سفارش کی تھی۔ پھراس کی ’’کارکردگی‘‘ کے پیش ِ نظر حجاج بن یوسف کو عبدالملک بن مروان نے مکہ، مدینہ، طائف اور یمن کا نائب مقرر کردیا اور اپنے بھائی بشر بن مروان کی موت کے بعد اسے عراق بھیج دیا جہاں وہ 20 سال تک کوفہ کا حکمران بنا رہا ۔
عبدالملک بن مروان اس کا اس حدتک گرویدہ تھا کہ وہ اس کے کسی معاملہ میں دخل دینے سے گریزکرتا رہا اسی بناء پر حجاج بن یوسف نے کوفے میں بیٹھ کر زبردست فتوحات حاصل کیںاس کے دور میں مسلمان مجاہدین نے چین کا کافی علاقہ فتح کرلیا حجاج بن یوسف کا سب سے بڑا کمال ہے کہ اس نے ہی قرآن پاک پر اعراب لگوائے تاکہ پوری دنیا میں ایک ہی تلفظ کے ساتھ قرآن پاک پڑھا اور سنا جائے ، اللہ تعالی نے اسے بڑی فصاحت و بلاغت اور شجاعت سے نوازا تھا حجاج بن یوسف حافظِ قران تھا وہ شراب نوشی اور بدکاری کو انتہائی برا سمجھتا تھا اس کے نزدیک یہ ناقابل ِ معافی جرم تھاوہ جہاد کا دھنی اور فتوحات کا حریص تھا مگر اسکی تمام اچھائیوں پر اسکی ایک برائی حاوی ہوگئی اور وہ برائی تھی ؟ ظلم ۔۔۔حجاج بن یوسف فطرتاً سفاک اوربہت ظالم تھا جب اسے کوئی روکنے اور ٹوکنے والا نہ تھا تو اس کی دہشت پوری دنیا میں پھیل گئی یہ وہ دور تھا جب ایک طرف عظیم فاتح موسیٰ بنؒ نصیر اور محمد ؒبن قاسم عالم ِکفر سے نبرد آزما ہوکر فتوحات پر فتوحات کئے جارہے تھے اور اسی دوران حجاج بن یوسف کے شر سے کوئی محفوظ نہ تھا اس سے اتفاق نہ کرنے والے صحابہ کرام، مخالف تابعی، خلق ِ خدا،اولیاء کرام اور منبرو محراب پر سچ بیان کرنے والے علماء کے خون کا وہ پیاسا ہوگیا محققین کہتے ہیں کہ حجاج بن یوسف ڈیڑھ لاکھ انسانوں کا قاتل تھا ،اس کے عقوبت خانوں اور سرکاری جیلوں میں بیک وقت اسی اسی ہزار قیدی ہوتے جن میں سے ایک تہائی سے زیادہ عورتوںکی تعداد تھی اس نے خواتین، مرد بچوں بوڑھوں سمیت اس نے کسی کو نہ بخشا جسے اپنا مخالف سمجھا بلادریغ موت کے گھاٹ اتاردیا اس کی سفاکی اس قدر بڑھ گئی کہ عورتیں اس کا نام لے کر اپنے بچوںکوڈرایا کرتی تھیں ۔
حضرت عبداللہ بن زیبرؓ ایک جلیل القدر صحابی تھے ا نہوں نے حضرت امیر معاویہؓ کویزید کی نامزدگی سے منع کرتے ہوئے اس کی تخت نشینی کی شدید مخالفت کی تھی جس کی وجہ سے ان کا شمارموی حکومت کے زبردست ناقدین میں کیا جا نے لگاکچھ لوگوں نے جب حضرت عبداللہ بن زیبرؓ کی خلافت کااعلان کیاا س وقت وہ مکہ مکرمہ میں حرم کعبہ میں پناہ گزین تھے عبد الملک بن مروان کو ان کی حکومت ختم کرنے کے لیے کسی ایسے شخص کی تلاش تھی جوعبداللہ بن زبیر کو اطاعت پر آمادہ کرے یا ان کا خاتمہ کر سکے۔ چنانچہ حجاج بن یوسف کے مزاج کو دیکھتے ہوئے کو اس مہم کا انچارج بنایا گیا مذاکرات ، دھونس اور لالچ سے بات نہ بنی تو اس نے مکہ مکرمہ کی ناکہ بندی کرکے زبردست غذائی بحران پیدا کر دیا پھر حرم کعبہ کا محاصرہ کرلیا جب شامی سپاہیوں نے خانہ کعبہ کی حرمت کے پیش ِ نظر اورعبد اللہ بن زبیرؓ کی اخلاقی اپیلوں کی وجہ سے حملہ کرنے سے انکارکردیاتو ان کا حوصلہ بڑھانے کے لیے حجاج بن یوسف نے بذات ِ خود وقتاً فوقتاً خود سنگباری شروع کردی اس نے سپاہیوںکو کہا ہم بھی مسلمان ہیںخانہ کعبہ کااحترام کرتے ہیں لیکن ’’باغیوں ‘‘ کو زیر کرنا چاہتے ہیں کئی دن کے محاصرے اور بھوک پیاس سے تنگ حضرت عبداللہ بن زیبرؓ کے حامیوں کی ہمت جواب دینے لگی اس صورت ِ حال میں حجاج بن یوسف نے بھرپور حملہ کرکے خانہ کعبہ میں موجود لوگوںکو گرفتارکرلیا جس نے مزاحمت کی انہیں بڑی بے رحمی سے قتل کردیا جس کے بعد حجاج بن یوسف ایک فاتح کی طرح دندناتاہوا آیا اس نے انتہائی سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ کو شہید کر ڈالا عوام پر دہشت ڈالنے کے لیے ان کی لاش کو کئی روز تک پھانسی پر لٹکائے رکھا اس’’ کا رنامے‘‘ کا صلہ یہ ملاکہ حجاج بن یوسف کو حجاز کا گورنر بنا دیا گیا۔
(جاری ہے)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر