وجود

... loading ...

وجود

بھارت کوافغانستان میں اپنی سرمایہ کاری ڈوبتی نظرآرہی ہے ، ترجمان پاک فوج

اتوار 11 جولائی 2021 بھارت کوافغانستان میں اپنی سرمایہ کاری ڈوبتی نظرآرہی ہے ، ترجمان پاک فوج

پاک فوج کے ترجمان ،ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ امریکا کا افغانستان سے انخلا کچھ جلدی ہوگیا،امریکی بیسز کا کوئی سوال نہیں پیدا ہوتا،پاکستان امن عمل میں سہولت کا ر کا کر دار ادا کرتا رہا ہ، افغانستان نے کیسے آگے بڑھنا ہے فیصلہ افغان عوام نے کرنا ہے ،امریکہ نے تو افغانستان سے انخلا کرلیا ہے ، اب خطے کے اسٹیک ہولڈرز کو افغانستان کے فریقین کوہی مل بیٹھ کرمسئلے کا حل نکالنا ہوگا، افغان امن عمل میں پاکستان سہولت کار ہے ، ضامن نہیں،سب جانتے ہیں داعش اور ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں، افغانستان میں حالات خراب ہونے پرافغان سرحدسے پناہ گزینوں کی آمدکاخدشہ موجود ہوگا، پناہ گزینوں کی ممکنہ آمدپرتمام اداروں کو مل کرکام کرنے کی ضرورت ہوگی،بھارت کوافغانستان میں اپنی سرمایہ کاری ڈوبتی نظرآرہی ہے ۔نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغان امن عمل کے بہت سے پہلو ہیں اور اس وقت یہ ایک انتہائی اہم مرحلے پر ہے اور ہر کوئی یہ سمجھتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ جہاں تک پاکستان کی بات ہے تو پاکستان نے پوری خلوص نیت سے اس امن عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے جس میں یقیناً دیگر اسٹیک ہولڈرز بھی شامل رہے ہیں لیکن پاکستان کا ایک کلیدی کردار رہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان اس امن عمل میں سہولت کار رہا ہے اور ابھی بھی یہ کردار ادا کررہا ہے لیکن ضامن نہیں ہے ۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ اس امن عمل کا انحصار مختلف افغان دھڑوں پر ہے جنہوں نے آپس میں بات کر کے خود اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے افغانستان کو آگے کیسے لے کر جانا ہے لہٰذا ہمارا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے کہ اس امن عمل کی قیادت افغان کو ہی کرنی چاہیے ، ہم اسی کے لیے کوشاں ہیں اور کوشش کرتے رہیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھلے 20 سالوں میں افغان نیشنل آرمی پر بہت اخراجات ہوئے ہیں اور امریکا نے ان کی تربیت کی ہے ، افغانستان میں یہ نیشنل آرمی بھرپور تعداد میں موجود ہے جبکہ ان کی فضائیہ بھی ہے لیکن ابھی تک ان کی حکمت عملی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اہم شہروں کے حوالے سے زیادہ فکرمند ہیں۔گزشتہ روز طالبان کی جانب سے افغانستان کے 85فیصد حصے پر قبضے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ طالبان افغانستان کے 45 سے 50 فیصد حصے پر قبضہ کر چکے ہیں لیکن 85 فیصد حصے پر قبضے کا دعویٰ مبالغہ آرائی پر مبنی نظر آتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ امریکا افواج کا انخلا کا عمل جاری ہے اور 31 اگست تک یہ عمل مکمل ہو جائے گا لیکن افغانستان کے مسئلے کا حل خطے میں موجود ممالک کو ہی اپنی قیادت کے ساتھ بیٹھ کر نکالنا ہو گا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ اکثر افغانستان کے مسائل کا ذمے دار پاکستان کو قرار دیا جاتا ہے ، افغان حکومت بھی یہی الزام عائد کرتی رہی ہے لیکن فوجی کی حیثیت سے میرا ماننا ہے کہ افغان نیشنل آرمی پر جتنے اخراجات کیے گئے ہیں تو انہیں اپنے ملک میں پیدا ہونے والے ان حالات کا خود سامنا کرنا چاہیے اور ان میں یہ استعداد ہونی چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر مستقبل میں طالبان برسر اقتدار آتے بھی ہیں تو یہ افغانستان کے عوام کا اپنا فیصلہ ہو گا اور اس میں باہر سے کوئی ہدایات نہیں دے رہا، یہ فیصلہ افغانیوں کا اپنا ہو گا جبکہ اگر ان کی فوج بھی اسی نتیجے پر پہنچتی ہے تو یہ بھی ان کا اپنا فیصلہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ ہم نے مخلصانہ انداز میں اس امن عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے ، ہم نے بار بار کہا ہے کہ افغانستان میں ہمارا کوئی پسندیدہ فریق نہیں، یہ افغان عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں کیسی حکومت بنانی ہے ، اگر کوئی ڈیڈلاک ہے تو ہم آج بھی اسے حل کرانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ہم بھی ایک حد تک جا سکتے ہیں اور اس سے آگے فیصلے انہوں نے خود لینے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بندوق مستقبل کا فیصلہ نہیں کر سکتی، بندوق نے گزشتہ 20سال میں فیصلہ نہیں کیا تو آگے کیا فیصلہ کرے گی، طالبان کی حالیہ پیش قدمی محض ایک جارحانہ مرحلہ ہے لیکن بہرحال فیصلہ بیٹھ کر ہی کرنا ہو گا ورنہ یہ عمل خانہ جنگی اور جنگ میں بدل جائے گا جس میں کسی کا بھی بھلا نہیں ہے ۔افغانستان میں خانہ جنگی کے امکانات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود تمام دھڑوں نے گزشتہ 20سال میں جو تشدد دیکھا ہے تو خود بھی اس سے تنگ آ چکے ہوں گے ۔انہوںنے کہاکہ موجودہ حالات میں مہاجرین کی پاکستان آمد اور ان کے ساتھ دہشت گردوں کی آمد کے خدشات موجود ہیں لیکن ہم نے بہت عرصہ پہلے پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی اور مینجمنٹ میں اضافہ کرنا شروع کردیا تھا جبکہ ہم نے 2ہزار 611 کلومیٹر طویل پاکستان افغان سرحد کے 91فیصد حصے پر باڑ لگا لی ہے ۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اگر افغانستان میں خانہ جنگی ہوئی تو مہاجرین پاکستان آ سکتے ہیں، پہلے بھی اسی وجہ سے بڑی تعداد میں مہاجرین پاکستان آئے تھے ، ہم اس کے لیے تیار ہیں اور اس حوالے سے اقدامات کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ افغانستان میں داعش اور تحریک طالبان پاکستان جیسے گروپس بیٹھے ہوئے ہیں اور گاہے بگاہے پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش بھی کرتے رہتے ہیں اور باڑ لگانے کے دوران بھی وہاں سے ہم حملے ہوئے جس میں شہادتیں ہوئیں اور افغان حکومت کے ساتھ اس مسئلے کو اٹھایا ہے ۔آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ کا سیکیورٹی کا طریقہ کار بہت بہتر ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہم اس صورتحال پر قابو پانے میں کامیاب رہیں گے ۔انہوںنے کہاکہ اگر افغانستان میں تشدد بڑھا تو مہاجرین کے آنے کا بھی خدشہ ہو گا اور اس حوالے سے وزارت داخلہ نے کافی منصوبہ بندی بھی کی ہے لیکن عالمی برادری اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس پر مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف بہت واضح ہے کہ ہم نے اپنی سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال ہونے دینا ہے اور ہی دوسری طرف سے غیرضروری لوگوں کو یہاں آنے دینا ہے لیکن سرحد پر جس طرح سے ہم نے انتظامات کیے ، دوسری جانب سے بھی اسی طرح کے انتظامات ہونے چاہیے تھے جو بدقسمتی سے انہوں نے نہیں کیے ۔ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ امریکی سے تمام اسٹیک ہولڈرز کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ وہ افغانستان سے ذمے دارانہ انخلا کرے جس کا یہ مطلب تھا کہ اقدار کی پرامن طریقے سے منتقلی ہو چکی ہو اور اس کے بعد وہ نکلیں لیکن انخلا تھوڑا جلدی ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ امریکا کو اڈے دینے کی ضرورت ہے اور نہی ہی اس کا سوال پیدا ہوتا ہے اور خطے کی طاقتیں اگر بیٹھ کر بات کریں تو وہ اس مسئلے کو حل کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی افغانستان میں سرمایہ کاری نیک نیتی پر مبنی ہوتی تو انہیں آج جس قدر مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ نہیں کرنا پڑتا، ان کی تمام تر کوشش اس بات پر تھی کہ وہ افغانستان میں اپنے قدم جما کر پاکستان کو نقصان پہنچا سکے لیکن آج ان کو وہ تمام تر سرمایہ کاری ڈوبتی نظر آ رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ دنیا کو یہ سمجھ آ چکی ہے کہ پاکستان نے پوری کوشش کی ہے کہ افغانستان کا مسئلہ تشدد کے بغیر اور افغان عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہوسکے ۔


متعلقہ خبریں


عوام کو درپیش مسائل کے حل کیلئے سول ملٹری تعاون ناگزیر ہے ، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 24 اگست 2025

  جنوبی بلوچستان کی سماجی و معاشی ترقی کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی ، پاک فوج بلوچستان کے عوام کے شانہ بشانہ ہے ، فوج امن اور پائیدار ترقی کی کوششوں میں بھرپور ساتھ دیتی رہے گی، گفتگو بلوچستان کے دورے کے موقع پر فیلڈ مارشل کو سکیورٹی صورتحال، فتنہ الہندوستان کے خ...

عوام کو درپیش مسائل کے حل کیلئے سول ملٹری تعاون ناگزیر ہے ، فیلڈ مارشل

کراچی میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا بڑا نیٹ ورک پکڑا گیا وجود - اتوار 24 اگست 2025

  بدین کے 45 سالہ شخص کے قتل میں ملوث 4افراد کو 8جولائی کو گرفتار کیا، ملزمان سے تفتیش کے دوران نیٹ ورک کا پتہ لگایا گیا،شہر میں دہشت گردوں کے سیف ہاؤس کا بھی انکشاف ہوا ہے واردات میں کالعدم تنظیم کی سہولت کاری کے واضح شواہد سامنے آئے ،را نے واردات کے لیے خطیر رقم خرچ...

کراچی میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا بڑا نیٹ ورک پکڑا گیا

حکومت 27ویں ترمیم اور نئے صوبوں پر مکمل غیر سنجیدہ ہے ،رانا ثناء اللہ وجود - اتوار 24 اگست 2025

برسلزدورے میں آرمی چیف کے ساتھ سہیل وڑائچ موجود تھے ، کالم میں درست تھا گرفتاریوں عدالتی فیصلوں کا مذاکرات اور بات چیت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، گفتگو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور و صدر مسلم لیگ (ن)پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت 27 ویں ترمیم اور ملک م...

حکومت 27ویں ترمیم اور نئے صوبوں پر مکمل غیر سنجیدہ ہے ،رانا ثناء اللہ

نون لیگ اور پیپلزپارٹی کا ضمنی انتخابات مل کر لڑنے کا اعلان وجود - اتوار 24 اگست 2025

عام انتخابات میں جہاں دوسرے نمبر پر (ن) لیگ تھی وہاں پیپلزپارٹی امیدوار کھڑا نہیں کریگی ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے اور بھرپور کامیابی حاصل کریں گے ، راجہ پرویز، حنیف عباسی حکمران اتحاد پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے ضمنی انتخابات میں مل کر حصہ لینے ...

نون لیگ اور پیپلزپارٹی کا ضمنی انتخابات مل کر لڑنے کا اعلان

وزیراعظم ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر برہم، سمری واپس کر دی وجود - هفته 23 اگست 2025

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے موقع پرموجودہ حالات میں دوائیوں کی قیمتوں میں اضافے پر سخت برہمی کا اظہار شہباز شریف نے دواؤں کی نئی قیمتوں کے تعین کیلئے منظوری کیلئے پیش کی گئی سمری بغیر دستخط کیے واپس کر دی وزیراعظم شہباز شریف نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر سخت برہمی کا اظہار ک...

وزیراعظم ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر برہم، سمری واپس کر دی

صحافی خاور حسین کی موت خودکشی قرار، تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ جمع وجود - هفته 23 اگست 2025

  تحقیقاتی کمیٹی کی 8 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے ساتھ میڈیکل ریکارڈ بھی شامل کیا گیا ہے تمام شواہد کے بعد کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ خاور حسین نے خودکشی کی،ڈی آئی جی عرفان بلوچ کراچی کے صحافی خاور حسین کی موت خودکشی قرار دے دی گئی، اس حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ جم...

صحافی خاور حسین کی موت خودکشی قرار، تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ جمع

اسرائیل سے جنگ کے بعد ایران میں پہلی فوجی مشقوں کا آغاز وجود - هفته 23 اگست 2025

مشقوں کے دوران ایرانی بحریہ نے بحر ہند میں اہداف پر میزائل اور ڈرونز داغے اسرائیل سے جنگ کے بعد ایران میں پہلی فوجی مشقوں کا آغاز ہوگیا۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل سے 12 روزہ جنگ کے بعد گزشتہ روز پہلی فوجی مشقوں کا آغاز کیا گیا جس دوران ایرانی بحریہ نے نے بحر ہند میں ا...

اسرائیل سے جنگ کے بعد ایران میں پہلی فوجی مشقوں کا آغاز

سلامتی کونسل فہرست میں صرف مسلمان دہشت گرد؟ پاکستان کا احتجاج وجود - جمعه 22 اگست 2025

  غیر مسلم انتہا پسند احتساب سے بچ نکلتے ہیں، مسلم افراد پر یکطرفہ توجہ دُہرے معیار کی عکاس ہے دہشت گرد گروہ اب ڈیجیٹل اسپیس میں متحرک ہو چکے ہیں، پاکستانی مستقل مندوب عاصم افتخار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی...

سلامتی کونسل فہرست میں صرف مسلمان دہشت گرد؟ پاکستان کا احتجاج

پاکستان تحریک انصاف نے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کرلیا وجود - جمعه 22 اگست 2025

  محمود اچکزئی کی بطور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نامزدگی پر سیاسی کمیٹی اجلاس میں تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ضمنی الیکشن لڑنے یا نہ لڑنے پر ووٹنگ ،سیاسی مخالفین کیلئے میدان خالی نہیں چھوڑنا چاہیے،ارکان کا مؤقف پاکستان تحریک انصاف نے ضمنی الیکشن میں لینے کا فیصلہ کرل...

پاکستان تحریک انصاف نے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کرلیا

ہائیکورٹ کاارسا میں سندھ سے فیڈرل ممبر تعینات کرنے کا حکم، وفاقی حکومت پر برہم وجود - منگل 19 اگست 2025

اگر عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو وفاقی سیکریٹری اور سیکریٹری واٹر ریسورس ڈویژن پر فرد جرم عائد کی جائیگی احکامات کے باوجود پیش نہ ہوئے تو انعام اللہ ، علی مرتضی کے وارنٹ گرفتاری جاری کریں،عدالت عالیہ کے ریماکس سندھ ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت سے قبل سندھ سے ارسال کا ...

ہائیکورٹ کاارسا میں سندھ سے فیڈرل ممبر تعینات کرنے کا حکم، وفاقی حکومت پر برہم

ملک میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی، 757شہری جاں بحق( 929 زخمی،مزید بارشوں کی پیشگوئی) وجود - منگل 19 اگست 2025

ہلاک ہونیوالوں میں 171 بچے، 94 خواتین، 392 مرد شامل، سب سے زیادہ 390 اموات خیبرپختونخوا میں ہوئی،سرکاری اعداد و شمار خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مزید بارشوں کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی‘این ڈی ایم اے کا انتباہ پاکستان میں قدرتی آفات سے ن...

ملک میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی، 757شہری جاں بحق( 929 زخمی،مزید بارشوں کی پیشگوئی)

ایف بی آر نے ٹیکس فراڈ ،چوری کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا وجود - منگل 19 اگست 2025

چوری کی روک تھام کیلئے اضافی سہولیات حاصل کر لی ، صارفین کے انٹرنیٹ اور ٹیلی کام ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکے گا آڈیٹرز رجسٹرڈ افراد کے ڈیٹا کی رازداری قانون کے مطابق یقینی بنائیں گے،ماہرین کی خدمات حاصل کرے گا‘ذرائع فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے ٹیکس فراڈ اور چوری کی روک ت...

ایف بی آر نے ٹیکس فراڈ ،چوری کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا

مضامین
ٹھوکر کی تاریخ وجود پیر 25 اگست 2025
ٹھوکر کی تاریخ

ووٹوں کی چوری اور الیکشن کمیشن کی سینہ زوری وجود پیر 25 اگست 2025
ووٹوں کی چوری اور الیکشن کمیشن کی سینہ زوری

کشمیری بھارتی دہشت گردی کا نشانہ وجود پیر 25 اگست 2025
کشمیری بھارتی دہشت گردی کا نشانہ

کشمیری غدار نہیں۔۔ وجود اتوار 24 اگست 2025
کشمیری غدار نہیں۔۔

سہ فریقی مذاکرات اورپاک افغان ذمہ داریاں وجود اتوار 24 اگست 2025
سہ فریقی مذاکرات اورپاک افغان ذمہ داریاں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر