وجود

... loading ...

وجود
وجود

پاک سعودیہ بہتر ہوتے تعلقات

بدھ 12 مئی 2021 پاک سعودیہ بہتر ہوتے تعلقات

آرمی چیف قمرجاوید باجوہ اور وزیرِ اعظم عمران خان کا حالیہ دورہ سعودی عرب نہایت اہمیت کا حامل ہے پاکستان کی دو اہم شخصیات کی آمد سے ریاض اور اسلام آباد کے تعلقات میں موجودسردمہری ختم ہورہی ہے اور یہ امکان بڑھ گیا ہے کہ مستقبل میں دونوں ممالک ایک بار پھر علاقائی اور عالمی سطح پر یک آواز ہوں گے قبل ازیں بھارت کی جانب سے کشمیر کی حیثیت تبدیل کیے جانے والے متنازعہ فیصلے پر پاکستان کے سخت ردِ عمل سے پاک سعودی تعلقات کشیدہ ہو گئے حالات اِس نہج پر پہنچ گئے کہ معاشی سہارے کے لیے موجودہ حکومت کو دیے سعودیہ نے تین بلین ڈالر کی واپسی کاتقاضہ کردیا بات یہاں تک ہی محدود نہ رہی ا سلام آباد کو ادھار تیل دینے کے معاہدے کی تجدید کرنے سے بھی انکار کر دیا یہ فیصلے اور طرزعمل پاکستان کے لیے تعجب کا باعث بنے لیکن موجودہ ملاقاتیں بدگمانیاں ختم ہونے کی نوید سناتی محسوس ہو تی ہیں لیکن ضرورت اِس امر کی ہے کہ پاکستان سعودیہ کی سلامتی کو درپیش خطرات میں تعاون کی دیرینہ پالیسی توجاری رکھے لیکن افغانستان کے متعلق امریکی فرمائش کی تعمیل کے لیے سعودی قیادت کا دبائو قبول کرکے اپنے لیے خطرات بڑھانے سے گریز کرے ۔
پاکستان بدترین معاشی حالات سے دوچار ضرور ہے لیکن عسکری قوت کے حوالے سے دنیا کی دسویں طاقت ہے دوسری طرف مالی لحاظ سے مستحکم سعودی عرب کو دفاعی حوالے سے کئی چیلنجز درپیش ہیں ایک طرف حوثی باغیوں کی طرف سے حملے جاری ہیں اور انھوں نے امن کے لیے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے سے انکار کر دیا ہے دوسری طرف سعودیہ کو انسانی حقوق کے حوالے سے امریکی دبائو کو سامنا ہے ولی عہد محمد بن سلیمان کی بعض پالیسیوں بلخصوص صحافی جمال خاشقجی کی ترکی میں ہلاکت سے امریکا سعودی تعلقات کھنچائو آگیا ہے ممکن ہے اِس لیے ممکن ہے ریاض اور اسلام آباد بدلتے عالمی منظر نامے کی وجہ سے قریب آرہے ہوں یا دونوں کو چینی بلاک قریب لانے کی وجہ بنا ہو مگر ایک بات طے ہے کہ پاک سعودیہ بہتر ہوتے تعلقات میں کوئی ابہام نہیں رہا اورگزرے چند برسوں کے دوران بعض وجوہ سے باہمی تعلقات میں رونما ہونے والی سرد مہری تیزی سے ختم ہوئی ہے اور دونوں ممالک علاقائی ،وعالمی معاملات میں ایک دوسرے کی حمایت و معاونت کے ازسرے نو عہدوپیمان کر نے لگے ہیں پاکستان کی عسکری وسویلین قیادت کوسعودی قیادت سے قریبی روابط بحال کرنے میں کامیابی ہوئی ہے اگلے ماہ ولی عہد محمد بن سلیمان کی پاکستان آمد سے اتفاق و اشترک کاسفرمزید آسان ہوجائے گا۔
پاکستان اور سعودی عرب باہمی اشتراک سے ایک دوسرے کی مشکلات کم کر سکتے ہیں مثال کے طور پر ایک اندازے کے مطابق اگلے دس برسوں کے دوران سعودی عرب کو تعمیر وترقی کے لیے ایک کروڑ افرادی قوت درکار ہوگی اگر وعدے کے مطابق مطلوبہ ضرورت کا ذیادہ تر حصہ پاکستان سے لیا جاتا ہے تو نہ صرف پاکستانی بے روزگار افراد کو اچھا روزگار ملے گا بلکہ ترسیلاتِ زر میں نمایاں اضافہ ہو نے سے ملک کی معاشی مشکلات میں کمی آئے گی عمران خان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان نے ایک مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے ہیں جس کے تحت دونوں ممالک کے مابین ایک اعلیٰ سطح کی کوارڈی نیشن کونسل بنائی گئی ہے جو تعاون کے شعبوں کی نشاندہی کرنے کے ساتھ قریبی روابط میں بہتری لائے گی انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے اور آبی وسائل کی ترقی کے لیے سعودی ڈیلپمنٹ فنڈ سے سعودی عرب پاکستان کو پانچ سو ملین ڈالر دے گا ولی عہد نے سعودیہ کی جیلوں میں بند پاکستانی قیدیوں کے جرمانے اداکرنے کے لیے ذاتی گرہ سے سواکروڑ ریال بھی دیے ہیں جس سے اِس تاثر کو تقویت ملی ہے کہ دونوں برادر ملک دوریوں کی خلیج کم کرنے اور اعتمادسازی کے اقدامات میں پُرعزم ہیں یہ نہایت امیدافزا پیش رفت ہے دونوں ممالک رخنہ ڈالنے والوں سے محتاط رہ کر ایک دوسرے کو مستحکم بنا نے میں کردار ادا کر سکتے ہیں کیونکہ 27اپریل کو یورپی یونین نے پاکستان کو دی جانے والی جی ایس پی پلس کی سہولت پر اعتراض کرتے ہوئے اِس معاہدے پر نظر ثانی کی قراردادبھاری اکثریت سے پاس کی ہے جس سے پاکستان کو برآمدات کے حوالے سے کئی رعایتیں ختم ہونے کا امکان بڑھ گیاہے لہذا ضرورت اِس امر کی ہے کہ پاکستان ایسے اسلامی ممالک کی طرف توجہ مبذول کرے جہاں مال کی کھپت کے امکانات روشن ہوں علاوہ ازیں پاکستان ہتھیار سازی میں تیزی سے خوکفالت کی منزل کی جانب رواں دواں ہے اور اسلامی ممالک کی دفاعی ضروریات بڑی حد تک پوری کرنے کے قابل ہو گیا ہے پاکستان سعودیہ تعلقات میں بہتری دفاعی حوالے سے بھی اہم پیش رفت ہو سکتی ہے۔
مسلم امہ کے لیے حالات سازگار نہیں جس کی بڑی وجہ آپس کی نا اتفاقی ہے اسی بنا پر فلسطین ،کشمیر اور میانمار میں مسلمان بدترین ظلم و جبر اور نسل کشی کا شکار ہیں لیکن مشرقی تیمور ہو یا جنوبی سوڈان کی غیر مسلم اقلیت ،انھیں آزادی کا حق دلانے کے لیے دنیا اتحاد کر لیتی ہے اگر مسلمان باہمی نفاق چھوڑ کر ایک ہو جائیں تو کوئی وجہ ہی نہیں کہ کمزوری کا تاثر ختم نہ ہو اپنی بات نہ منوا سکیں مگر صورتحال یہ ہے کہ بھارت کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر تا ہے تو پاکستان باوجود کوشش کے چھپن اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کا اجلاس تک نہیں بلا سکتا عام تاثر یہ ہے کہ اجلاس نہ ہونے کی سعودیہ سے ہمارے تعلقات کی سردمہری وجہ بنی اور سعودی قیادت نے اپنی سرمایہ کاری کوتحفظ دینے کے لیے بھارت کے خلاف بات کرنے سے اجتناب کیا اب دونوں ممالک کے بہتر ہوتے تعلقات سے امکان پید اہو گیا ہے کہ مسلم امہ کو درپیش مسائل پر زبانی جمع خرچ کی بجائے نتیجہ خیز اقدامات کی طرف توجہ دی جائے گی پاکستان کی معاشی حالت کمزور سہی لیکن مسلمان ممالک کی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور سعودیہ جسے قومی سلامتی کے حوالے سے بے شمار چیلنج درپیش ہیں پاکستان سے تعاون بڑھاکر سعودیہ سلامتی کو لاحق خطرات سے بے نیاز ہوسکتا ہے۔
وزیرِا عظم کے دورے کی کامیابی کی اہم وجہ آرمی چیف کی موجودگی ہے اور سعودی قیادت نے جامنی رنگ کا انتخاب کرکے یہ بتایا کہ پاکستانی قیادت کا آنا ایسے ہی ہے جیسے ملک میں بہار آگئی ہو۔ حالانکہ صدر زرداری جب بادشاہ کی رحلت پر افسوس کرنے گئے تو پاکستانی وفد کو ملاقات کے لیے تیسرے دن کا وقت دیا گیا اسی دوران جب زرداری کو بھٹو خاندان کے اہم فرد کی طبعیت سخت خراب ہونے کی اطلاع ملی تو ایک سویلین کی مدد سے شاہی قیادت سے بمشکل دوسرے دن ملاقات کا وقت مل سکا لیکن عمران خان کے استقبال کے لیے ولی عہد کا خود آنا ثابت کرتا ہے کہ سعودی قیادت سے تنائو کی کیفیت کا خاتمہ ہو گیا ہے مگر ظاہر ی گرمجوشی میں عسکری قیادت کا ہاتھ کسی طور نظر انداز نہیں کیا جا سکتا لیکن کشمیر کو بلائے طاق رکھنے کی فرمائش کی تعمیل مناسب نہیں ہو گی کیونکہ معاہدوں کے ثمرات کے لیے طویل انتظار ممکن ہے مگر بھارت جیسے شاطر کی طرف سے پیدا کی جانے والی بدگمانیاں دونوں برادر مماک کے لیے سودمند نہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر