وجود

... loading ...

وجود
وجود

آخری روزہ

بدھ 12 مئی 2021 آخری روزہ

دوستو، آج انتیس واں رمضان المبارک ہے، آج افطار کے بعد رویت ہلال کمیٹی عیدالفطر کا چاند دیکھنے کے لیے بیٹھک لگائے گی۔۔ چاند نظر آگیا تو سمجھ لیں کہ ۔۔اس رمضان المبارک کا یہ آج آپ کا آخری روزہ ہے۔۔موسمیات اور فلکیات کے ماہرین تو کہہ رہے ہیں کہ چاند نظرنہیں آئے گا اور جمعہ کی عید ہوگی۔۔ ہمارے نیم سائنسدان وزیرنے بھی جمعہ کی عید کی پیش گوئی کردی ہے۔۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ چاند کس کروٹ بیٹھتا ہے؟؟ سعودی عرب میں کل یعنی بروز جمعرات کی عید کا اعلان ہوچکا ہے۔۔ پشاور والے پوپل زئی صاحب چونکہ سعودی عرب کو ’’فالو‘‘ کرتے ہیں اس لیے امکان ہے کہ وہ چاند کے معاملے میں پھر رخنہ اندازی کریں۔۔بہرحال اگر چاند نظر آجاتا ہے تو پھر سمجھ لیں کہ شیطان آزاد ہوجائے گا، شیطان کے پیروکار نہ بنیں اور پورے رمضان جو عبادات کی ہیں اس کا انعام اللہ سبحانہ تعالیٰ ’’چاند رات‘‘ کو دیتا ہے۔۔ اسے لیلۃ الجائزہ بھی کہاجاتا ہے۔۔جس طرح ایک مزدور پورے ماہ کام کرتا ہے پھر مالک اسے مہینے کے اختتام پر اجرت عطا کرتا ہے تو سمجھ لیں کہ چاند رات اجرت والی رات ہے۔۔ کوشش کیجئے گا کہ اپنے حقیقی مالک سے بھرپور اجرت وصول کرسکیں کیوں کہ اس کے خزانوں کے بارے میں جہاں آپ کی سوچ ختم ہوتی ہے وہاں سے اس کی عطا شروع ہوتی ہے۔۔تو چلیے شروع کرتے ہیں اپنی اوٹ پٹانگ باتیں۔۔۔
رمضان المبارک میں دن بھر کھانے پینے کی ممانعت اور۔۔ افطار کے بعد سحری تک کھانے پینے کی مکمل آزادی ہوتی ہے۔۔ گوجرانوالہ کے لوگ کھانے کے اتنے شوقین ہیں کہ اس شہر میں اتنے لوگ نہیں جتنے ہوٹلز اور کھابوں کی ریڑھیاں ہیں۔۔ یہ لوگ کھانا کھاکے بھول جاتے ہیں۔۔ معصومیت سے روٹی پہ پھر روٹی کھا لیتے ہیں ۔ کوئی پوچھے گا بٹ صاحب روٹی کھا لئی جے۔ بٹ صاحب فرمائیں گے کوئی نئیں کیہڑا تیرے نال کھادی اے۔۔ کھابے رج کے کھائیں گے ،پیٹ میں گنجائش سے زیادہ ڈالیں گے اور طویل ڈکار فضا میں آزاد چھوڑ دیں گے۔ ۔لاہوریوں کا بھی یہی حال ہم نے دیکھا، چارساڑھے چار سال لاہور میں گزارے ، وہاں روٹی کھانا ایک ’’مشغلہ‘‘ ہے۔۔ کسی سے فون پر پوچھو ، کیا کررہے ہو؟ جواب ملے گا، روٹی کھارہا ہوں۔۔ جب آپ گھر جاکر پھریہی سوال کریں تو آگے سے جواب ملے گا، اچھا ہوا، آپ آگئے، روٹی کھانے ہی ہوٹل جارہا تھا۔۔ رمضان المبارک سے قبل کا واقعہ ہے، ہم اپنے گھر کے قریب اپنے ایک دوست کی ہارڈوئیر کے سامان کی دکان پر بیٹھے گپ شپ کررہے تھے۔۔اتنے میں ایک نوجوان بھکاری آیا، اور بھیک مانگنے لگا، اسے ہٹا کٹا دیکھ کر ۔۔ہمارے دوست کو ترس آیا، اس سے کہا۔۔ تم محنت کیوں نہیں کرتے، میری دکان پر کام کرو، دیہاڑی بھی ملے گی اور روٹی بھی۔۔ اس نے دیہاڑی کا پوچھا، کتنے پیسے دو گے؟؟ دوست دکاندار نے کہا، ایک ہزار روپے روزانہ اور دوپہر کو روٹی بھی ملے گی۔۔ اس نے یہ سن کر صاف انکار کردیا۔۔ کہنے لگا۔۔ آپ صرف روٹی دوگے تو کیا سالن میں خود خریدوں گا؟؟ اتنا کہہ کر وہ یہ جااور وہ جا۔۔ دوست ہکابکا رہ گیا۔۔اور ہمارے منہ سے ہنسی کا فوارہ چھوٹ گیا۔۔
ہمارے پیارے دوست جس علاقے میں رہتے ہیں وہاں سندھ حکومت نے اسمارٹ لاک ڈاؤن لگایا ہوا ہے۔۔ وہ افطار کا سامان لینے نکلے تو مین روڈ پر پولیس والوں نے دھرلیا۔۔سوالات کا سلسلہ شروع ہوا۔شناختی کارڈمانگا، پھر گھر سے نکلنے کی وجہ دریافت کی گئی۔۔پیارے دوست نے جیب سے شناختی کارڈ نکال کر دکھایا اوربتایا کہ افطار کا سامان ختم ہوگیا وہ لینے کے لیے گھر سے نکلنا پڑا ہے۔۔پولیس والا کہنے لگا، دیکھئے جناب ، آپ گھر چلے جائیں ورنہ آپ کو گرفتار کرلیں گے۔۔ ہمارے پیارے دوست کو غصہ چڑھ گیا۔۔یہ جو اتنے لوگ یہاں گھوم پھر رہے ہیں، ان سب کو بھی گرفتار کریں؟؟پولیس والا جو فلسفی ٹائپ تھا۔قہقہہ لگا کر ہنسا اور کہنے لگا۔۔ چن جی،موت دا فرشتہ جدوں آندا اے ساریاں دی روح نہیں کڈدا،بس جدی آئی ہوے اسے دی کڈدا اے۔۔ہمارا گھر چونکہ مارکیٹ کے بالکل نزدیک ہے، ہم جب افطار کا سامان لینے نکلتے ہیں تو اتنا رش ہوتا ہے کہ دم گھٹنے لگتا ہے۔۔ اوپرسے سونے پرسہاگہ، کسی ایک نے بھی فیس ماسک نہیں لگایا ہوتا۔۔ کورونا جس تیزی سے پھیل رہا ہے، ہمیں خدشہ ہے کہ عید ختم ہونے کے بعد اس کے اثرات مزید سنگین نظر آئیں گے۔۔کیوں کہ ناک اور منہ کو ننگا چھوڑنے کا صاف مطلب ، کورونا کو یہ سہولت دینا ہے کہ ۔۔ کنڈی نہ کھڑکا سوہنیا سدھا اندر آ۔۔۔
رمضان المبارک کے اختتام پر اکثر لوگوں سے سنا ہوگا کہ یار رمضان میں تو اسمارٹ ہوگیا، وزن کم ہوگیا۔۔ کچھ لوگوں کو شکایات ہوتی ہے کہ رمضان میں زیادہ کھانے پینے سے وہ موٹاپے کا شکار ہوگئے ہیں ۔ ۔ لیکن ہمارا ماننا ہے کہ رمضان المبارک میں جو پورے ماہ کے روزے رکھتا ہے وہ نہ صرف سلم و اسمارٹ ہوجاتا ہے بلکہ وہ کئی بیماریوں سے بچ بھی جاتا ہے۔۔ قدیم اطباء ا ور جدید میڈیکل سائنس کے ماہرین کے نزدیک دنیا کے تمام موذی اور خطرناک امراض سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ روزہ ہے۔جب ہم روزے کے روحانی اور طبی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے رکھتے ہیں تو لازمی بات ہے۔ ہمیں اس کے جسمانی ثمرات بھی میسر آتے ہیں۔روزہ بدن انسانی میں پیدا شدہ زہریلے مادوں کا خاتمہ کردیتا ہے اور روزہ دار کا جسم اضافی چربی اور فاسد مادوں سے پاک ہو جاتا ہے۔موٹاپے کا شکار خواتین و حضرات کے وزن میں خاطر خواہ کمی واقع ہوتی ہے۔کولیسٹرول اور کولیسٹرول کے نقصانات سے نجات ملتی ہے۔خون کا گاڑھا پن ختم ہو کر کئی دیگر امراضِ خون سے جڑے عوارض سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔بلڈ پریشر جیسے خاموش قاتل پر قابو پانے کی ہمت اور سبیل پیدا ہوتی ہے۔ذیابیطس جیسے موذی مرض سے بھی نجات حاصل ہوجاتی ہے۔یورک ایسڈ کے عوارض سے جان چھو ٹ جاتی ہے۔سگر یٹ ،چائے اور شراب نوشی کی صحت دشمن عادات سے با آسانی پیچھا چھڑایا جا سکتا ہے۔ روزہ رکھنے سے جسم کو فرحت وتازگی ملتی ہے۔ ذہنی امراض ڈپریشن، اسٹریس اور اینگزائیٹی سے بھی نجات ملتی ہے، ضبطِ نفس، برداشت اور جنسی جذبات پر قابو پانے کی صلاحیت پروان چڑھتی ہے۔روزے سے بے خوابی دور ہو کر پر سکون نیند میسر آتی ہے اور خواب آور ادویات سے بھی جان چھوٹ جاتی ہے۔ روزہ رکھنے سے انتڑیاں اور معدہ، فاسد رطوبات سے پاک ہو جاتے ہیں۔ یوں ان کی کارکردگی اور افعال میں بہتری پیدا ہوجاتی ہے۔ روزے سے ا نسانی خد وخال اور ڈیل ڈول میں خوبصورتی اور دل کشی پیدا ہوتی ہے۔ چہرے کے کیل، مہاسوں اور گرمی دانوں سے نجات ملتی ہے۔روزہ رکھنے سے اعصابی اور جسمانی قوت حاصل ہوتی ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کوئی کسی کا منتظر نہیں ہوتا، ہم فقط خود کو بے وقوف بناتے ہیں۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر