وجود

... loading ...

وجود
وجود

کیا تصویرغیر اسلامی ہے؟

جمعه 26 فروری 2021 کیا تصویرغیر اسلامی ہے؟

مرزاغالب نے کہا تھا

بعد مرنے کے میرے گھرسے یہ ساماں نکلا
چند تصویریں ِ بتاں۔۔چند حسینوں کے خطوط

اب یہ تو علم نہیں کہ یہ خطوط کہاں سے آئے اور تصویریںکس کی تھیں؟لیکن ہمیں اتنا معلوم ہے آج بھی کچھ لوگ بڑی شد و مد کے ساتھ تصویرکو غیراسلامی قراردینے پر تلے ہوئے ہیں اس کے لئے وہ اپنا حلق پھاڑپھاڑکر اپنے نظریات دوسروںپر ٹھونسنے سے بھی دریغ نہیں کرتے حالانکہ تصویر ایک عکس ہے جیسے آپ آئینہ میں اپناچہرہ دیکھتے ہیں اسی عکس کو مقید کرلینے کا نام تصویر ہے تصویر نہ تو بت پرستی کے زمرے میں آتی ہے نہ یہ غیر اسلامی فعل ہے نہ اس سے مذہب کو کوئی خطرہ ہے ایک صاحب سے ہماری بات ہوئی تو انہوںنے کہا تصویرکو غیر اسلامی قرار دینا انتہا درجہ کی جہالت، دقیانوسی اورحقیقت سے بے خبری والی بات ہے جولوگ تصویرکو غیر اسلامی قرار دے رہے ہیں آخر وہ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اسلام ایک تنگ نظر مذہب ہے۔۔یہ بات ہورہی تھی کہ پاس بیٹھے ایک دیہاتی سے شخص نے کہا بائو جی میں تو اتنا جانتاہوں ،تصویرغیر اسلامی ہوتی تو ہم تو اتنا بھی نہ جان پاتے کہ خانہ کعبہ کیساہے ؟ یا مسجد نبوی ﷺ کیسی ہے ؟ اسلام کی آڑمیں اس کی مخالفت کرنے والے خود اخبارات میں تصویریں چھپوانے کے شوقین ہیں بلکہ پروگراموں کے اشتہار میں اپنی چھوٹی تصویر یا چھوٹا نام دیکھ کر لڑ پڑتے ہیں۔۔۔ہم کوئی مفتی یا عالم ِ دین نہیں ہیں جو کسی امرپر شرح صدرکریں لیکن جو بات فطرت کے خلاف ہو اس پردل نہیں جمتا اسلام تو ہے ہی دین ِ فطرت ۔۔۔کہتے ہیں پرانے وقتو ںمیں کافر پتھراورلکڑی کے بت اور مورتیاں بناکر اس کی پوجا کیا کرتے تھے، حتیٰ کہ خانہ کعبہ میں بھی بت رکھے جاتے تھے دراصل بت پرستی کی تاریخ بڑی پرانی ہے، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد بھی بتوں کی پرستش کیا کرتے تھے مختلف ادوار اور ملکوں میں لوگ بتوں اور مورتیوں کو بھگوان جان کر ان کی پوجا کرتے آج بھی ہندو ایسا کررہے ہیں بدھ مت کے پیروکار بھی گوتم بدھ کی مورتیاںاور مجسمے بناکر ان کی پراتھنا کرتے ہیں ہمارے کچھ ’’مفکر‘‘ کچھ عالم ٍ دین معاف کرنا ملاں۔۔ کچھ انتہا پسند یہ سمجھتے ہیں کہ تصویر بھی بت اور مورتیاں بنانے کے مترادف ہے اب مسلمانوں میں تحقیق، جستجو اور ریسرچ کا عنصر یک لخت مفقود ہوگیاہے یہی مسائل کی جڑ ہے اسی بات سے ان پڑھ، جاہل مولوی اور نام نہاددانشوروںنے فائدہ اٹھایاہے خاص طورپر مذہب کے نام پر جو دوکانیں سجادی گئی ہیں اس نے مسلمانوں کو مسلک کے نام پر تقسیم درتقسیم کرکے رکھ دیاہے یہ لوگ کسی کی نہیں سنتے ہر معاملے کو اپنے مسلک کے زاویہ نگاہ سے دیکھتے اور محسوس کرتے ہیں وہ یہ بھی نہیں سوچتے کہ یہ باتیں فروعی ہیں عین اسلام نہیں اندھا دھند تقلید کے ایسے ہی مضمرات نکلتے ہیں ہم نے ایک نے صاحب الرائے سے بڑی دلسوزی سے کہا جناب ہر مسلک نے ایک دوسرے کے دیکھا دیکھی بہت سے دن منانا شروع کردئیے ہیں اور اس معاملہ میں شدت بھی آگئی ہے ہمارے بچپن میں تو ایسا نہیں تھا۔۔۔ یہ سن کروہ مسکرائے ۔۔بولے آپ اخبارسے وابستہ ہیں جتنے سپلیمنٹ اتنے پیسے اسی طرح جتنے ایونٹ اتنی کمائی۔۔ اور ہم سر ہلاکررہ گئے ۔۔۔ ہمارے بہت سارے رویوںکی بنیاد یہی ہے جہاں مفادات متاثرہوتے ہیں وہاں اکثر مرنے مارنے پرتل جاتے ہیں انتہاپسندی ایسے ہی جنم لیتی ہے یہی معاملہ تصویر کے ساتھ ہے ایک مسلک تصویر کے معاملے میں نرم گوشہ رکھتاہے تودوسرا شدید مخالف اور مزے کی بات یہ ہے شدید مخالف کے اکابرین کی اب بڑی بڑی تصویریں دھڑلے سے چھپ رہی ہیں اب اس ادا کو کیا نام دیا جائے وہ خودہی بتلا دیں تو بہتوںکا بھلاہو جائے گا۔۔۔ہم کوئی مفتی یا عالم ِ دین نہیں ہیں جو کسی امرپر شرح صدرکریں لیکن جو بات فطرت کے خلاف ہو اس پردل نہیں جمتا اسلام تو ہے ہی دین ِ فطرت ۔ہمارے خیال میں تصویر ایک شناخت ہے ایک پہچان اور آپ کی پرسنل اڈنٹی فکیشن ۔ دنیا کے جو حالات ہیں ۔ دہشت گردی دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے ۔پھر آپ کے کاروباری،تعلیمی ،سماجی نوعیت کے کاغذات ہیں۔آپ کو اپنی شناخت کا معاملہ درپیش ہو۔ آپ حج ،عمرہ پر جانا چاہتے ہیں۔شناختی کارڈ،پاسپورٹ، تعلیمی اسناد سب کے سب کاغذات تصویرکے محتاج ہیں آج انٹرنیٹ نے دنیا کو گلوبل ویلج بناکررکھ دیاہے۔ویڈیو لنک کے ذریعے زمین کے آخری کونے پر بیٹھے ہوئے افراد اپنے پیاروں سے باتیںکررہے ہیں ایک دوسرے کی صورتیں دیکھ رہے ہیں۔کیمرہ فوٹیج کی مدد سے مجرموں کا سراغ لگایا جارہاہے۔سرگرمیاں آپس میں شیئر کی جارہی ہیں۔اسلام کی ترویج و اشاعت کا کام لیا جارہاہے۔میڈیکل سائنس میں جدید تحقیق ، دل ،دما غ کی سرجری ،کینسر کے آپریشن جگرکی پیوندکاری،آنکھ ،دل اورجسم کے کئی حصوںکی انجیوگرافی کرکے بیماریوںپر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ کیا یہ سب کی سب غیرشرعی غیر اسلامی ہے۔ صرف فلموں ناچ ،گانوں اور لچرپروگراموںکو بنیادبناکر تصویر اورفوٹوگرافی کو ناجائز قرار دینا سراسرزیادتی ہے۔کیا دنیا کو یہ میسج دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ خدانخوستہ اسلام ایک تنگ نظر، دقیانوسی اورفرسودہ مذہب ہے اور وہ دورِ حاضرکے جدید تقاضوںسے ہم آہنگ نہیں یا ترقی اور سائنس کے ساتھ نہیں چل سکتا یا پھر مستقبل میں اس سے رہنمائی نہیں لی جا سکتی۔ایسا کرنے والے محض جہالت کے باعث اسلام کی حقیقت کو مسخ کررہے ہیں یہ خدمت نہیں اسلام دشمنی ہے۔بالفرض تصویر کے مخالفین کی باتیں مان لی جائیں تو کیا تمام ٹی وی چینل بند کردئیے جائیں، سکیورٹی کیمرے،خبروں تک رسائی، انٹرنیٹ کی بندش سے کیسا بحران پیداہو جائے گا یہ سوچاہے آپ نے ! اسلامی ممالک کتنی صدیاں پیچھے چلے جائیں گے اس سے کیا کہرام مچے گا شاید معترضین کو اس کا درست اندازہ ہی نہیں ہے اسلام یقینا دین ِ فطرت ہے کسی کی خواہشات کا غلام نہیں حالانکہ اسلام ہردور کی ضروریات پوری کرنے پر کماحقہ قادر ہے، یہ بھی سناہے تصویر قریب ہو نماز ہی نہیں ہوتی چلیں مان لیں لیکن دل پر ہاتھ رکھ کر ایک بات بتائیں کسی بھی فرقے یا مسلک کے بڑے سے بڑے عالم ِ دین ، مفتی یا شیخ الحدیث نے کبھی نماز پڑھتے وقت اپنی جیب سے کرنسی نوٹ باہر لکالے ہیں ہمیں یقین ہے ایسا کبھی نہیں ہوا ہوگا آخر کرنسی نوٹوںپر بھی تصویر چھپی ہوتی ہے اب سوال پیداہوا تصویرحرام ہے تو نمازکیسے ہوگئی؟۔۔۔ کئی ملکوں کے کرنسی نوٹوںپر تو ان کے رسم ورواج اورمذاہب کے اعتبارسے مجسمے نما تصویریں چھپی ہوئی ہیںجو مسلمان ان ممالک میں مقیم ہیں وہ کیا کریں؟ کسی کے پاس اس سوال کا جواب ہے؟ہم کوئی مفتی یا عالم ِ دین نہیں ہیں جو کسی امرپر شرح صدرکریں لیکن جو بات فطرت کے خلاف ہو اس پردل نہیں جمتا ،اسلام تو ہے ہی دین ِ فطرت ۔اس لئے علماء کرام،مفتی عظام ،مذہبی سکالرز اور دانشوروںکا فرض بنتاہے کہ وہ تصویرکے حوالہ سے ابہام دور کریں منطقی دلائل، شرعی جواز اور امکانات سے امت ِ مسلمہ کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیں ان پڑھ، جاہل ملا اور نام نہاددانشوروں کو اسلام کا ٹھیکید ار بناکرخود لمبی تان کر نہ سوجائیں۔
٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر