وجود

... loading ...

وجود
وجود

پرکشش بنئے

جمعه 22 جنوری 2021 پرکشش بنئے

دوستو، سویڈن کی رشتے کرانے والی اینا بے نامی ایک خاتون نے اپنے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو میں خواتین کو مردوں کی نظر میں پرکشش بننے کے پانچ طریقے بتا دیئے ہیں۔ اینا بے کا کہنا ہے کہ ’’اپنے شریک حیات کے لیے خود کو پرکشش رکھنے کے لیے خواتین کو کچھ حربے اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، بصورت دیگر وہ طویل مدتی تعلق میں اپنے شریک حیات کے دل سے اتر جاتی ہیں۔ پہلے نمبر پر خواتین کو چاہیے کہ وہ خود کو ہمہ وقت اپنے شریک حیات کے لیے دستیاب مت رکھیں۔ بسااوقات وہ اس کے برعکس روئیے کا مظاہرہ کریں تاکہ ان کے شوہر کے لیے انہیں پانا ایک ’چیلنج‘ ثابت ہو۔ مردوں کے ذہن بہت عجیب ہوتے ہیں اور وہ ایسے چیلنجز کو پسند کرتے ہیں۔ اینا بے کا کہنا تھا کہ ’’اپنے پارٹنر کی نظروں میں پرکشش رہنے کے لیے آپ کو خوداعتماد ہونا چاہیے اور اپنے پارٹنر سے عزت کا تقاضا کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے پارٹنر سے بے انتہامحبت بھی کرنی چاہیے اور اس کا ہر طرح سے خیال رکھنا چاہیے۔اپنے شریک حیات کو اس کے احساسات کھل کر بیان کرنے کا موقع دیں اور ان کی وجہ سے انہیں ’جج‘ مت کریں۔ یہ وہ پانچ چیزیں ہیں کہ جن پر عمل کیے بغیر تعلق کو طویل مدت تک نبھانا بہت مشکل ہوتا ہے، کیونکہ ان باتوں پر عمل کیے بغیر خواتین طویل عرصے تک اپنے شریک حیات کی نظروں میں پرکشش نہیں رہ پاتیں۔

محبت کے متلاشی مخالف فریق کو متاثر کرنے کے لیے لباس اور دل لبھانے والے فقروںپر توجہ مرکوز کرتے ہیں لیکن اب ایک برطانوی ماہر نے اس کے برعکس انکشاف کردیا ہے۔ہیلن تھامسن نامی اس ماہر کا کہنا ہے کہ محبت کی تلاش میں آپ نے کیا پہن رکھا ہے اور آپ متوقع محبوب سے کیا بولتے ہیں، یہ اہم نہیں ہے بلکہ اس حوالے سے آپ کی باڈی لینگوئج سب سے زیادہ اہم ہے۔ مخالف فریق 85فیصد آپ کی باڈی لینگوئج کو دیکھتا ہے اوراس سے متاثر ہوتا ہے۔ آپ کی زبان سے ادا ہونے والے فقرے اسے متاثر کرنے میں صرف 15فیصد کردار ادا کرتے ہیں۔ ہیلن تھامسن کا کہنا تھا کہ کسی مرد یا عورت سے پہلی ملاقاتوں میں مختصر مگر متاثر کن فقروں میں گفتگو کریں اور اپنی باڈی لینگوئج سے اس پر یہ ثابت کرنے کی کوشش کریں کہ آپ اس کے ساتھ تعلق میں سنجیدہ ہیں۔ سائنسی تحقیق میں ثابت ہو چکا ہے کہ جو لوگ اپنے ممکنہ محبوب کے ساتھ ابتدائی ملاقات میں چھوٹے چھوٹے الفاظ،مثال کے طور پرOk، go on اور I see، بولتے ہیں وہ دوسرے فریق کے لیے زیادہ پرکشش ثابت ہوتے ہیں۔ ہیلن تھامسن کا کہنا تھا کہ ایک بار جب آپ کو اپنی محبت مل جائے تو اسے طویل عرصے تک نبھانا اس سے بھی مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ معروف سائیکو تھراپسٹ جان گوٹمین، جنہیں ’محبت کا آئن سٹائن‘ بھی کہا جاتا ہے، نے کئی دہائیوں کی تحقیق کے بعد ایسی چار چیزیں بتائی ہیں جو کسی بھی جوڑے میں نفرت کا سبب بنتی ہیں، جس کے نتیجے میں نوبت طلاق تک پہنچتی ہے۔ یہ چار چیزیں ہتک، احساس برتری، تنقید اور عدم تعاون ہیں۔ جب ایک فریق دوسرے کی توہین کرنے لگے، خود کو اس سے برتر خیال کرنے لگے، اس کو تنقید کا نشانہ بنانے لگے یا خودسری اور عدم تعاون کا مظاہرہ کرنے لگے، ایسی صورت میں کسی بھی تعلق کو برے انجام تک پہنچنے میں زیادہ دیر نہیں لگتی۔ اگر آپ اپنے تعلق کو طویل عرصے تک چلانا چاہتے ہیں تو ان چار افعال کا ارتکاب ہرگزمت کریں۔

ایک نئی طبی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ جو لوگ رات کو دیر سے سوتے اور صبح دیر سے اٹھتے ہیں، ان کے قبل از وقت مرنے کے امکانات زیادہ ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چار لاکھ سے زائد افراد پر کی جانے والی تحقیق سے پتا چلا کہ صبح جلد ی اُٹھنے والوں کی نسبت رات کو دیر تک جاگنے والوں میں جلدی مرنے کا امکان دس فیصد زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا کہ دیر سے اُٹھنے والے افراد کئی قسم کے دماغی اور جسمانی امراض میں زیادہ آسانی سے مبتلا ہو جاتے ہیں۔تحقیق میں حصہ لینے والوں کی عمریں 38 اور 73 سال کے درمیان تھیں۔سائنسدانوں نے اُن سے پوچھا کہ کیا وہ جلدی اُٹھنے والے ہیں، درمیانی نیند لیتے ہیں یا پھر دیر تک سوتے ہیں۔اس کے بعد سائنسدانوں نے ان افراد کا ساڑھے چھ سال تک مشاہدہ کیا۔ عمر، جنس، قومیت، تمباکو نوشی کی عادت، وزن اور معاشی حالت جیسے عناصر کو مدِنظر رکھتے ہوئے سائنسدانوں نے معلوم کیا کہ جلدی اُٹھنے والوں میں قبل از وقت موت کے امکانات سب سے کم تھے اور وہ افراد جو جتنی دیر سے جاگتے تھے اُن کے مرنے کا خطرہ بھی اسی تناسب سے بڑھ جاتا تھا۔یہ تحقیق ایک کرونوبیالوجی انٹرنیشنل نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔اس کے علاوہ رات کو دیر تک جاگنے والوں میں نفسیاتی مسائل کا شکار ہونے کے امکانات بھی نوے فیصد زیادہ تھے جبکہ انہیں ذیابیطس ہونے کا امکان بھی تیس فیصد زیادہ تھا۔ اس کے علاوہ اُن میں کئی اور قسم کے دیگر امراض کا خطرہ بھی زیادہ تھا۔سائنسدانوں نے یہ تو نہیں معلوم کیا کہ صحت کے ان مسائل کی وجہ کیا ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ یہ دنیاصبح جلدی اُٹھنے والوں کی ہے اور دیر تک سونے والوں کو اس میں اپنے آپ کو ڈھالنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے یہ مسائل پیدا ہوتے ہیں۔امریکا کے ایک پروفیسر ’کرسٹن نوسٹن‘ کہتے ہیںکہ اس کی وجوہ میں نفسیاتی دباؤ، جسم کے لحاظ سے غلط وقت پر کھانا کھانا، مناسب ورزش نہ کرنا، نیند پوری نہ کر پانا، رات اکیلے جاگتے رہنا، اور منشیات یا شراب کا استعمال شامل ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں تادیر جاگتے رہنے سے متعدد قسم کے غیر صحت مندانہ رویے جنم لیتے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق جسم کی حیاتیاتی گھڑی کا 40 سے 70 فیصد حصہ جینیاتی ہے جبکہ باقی کا تعلق ماحول یا عمر سے ہوتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کوشش کریں نیند کا وقت باقاعدہ ہو، جہاں تک ممکن ہو صحت مندانہ طرزِ زندگی اختیار کریں۔ ذہن میں رکھیں کہ آپ کی نیند کا وقت کتنا اہم ہے۔ جس حدتک ممکن ہو، کوشش کریں کہ رات کو جلد سوئیں اور صبح جلد اُٹھیں۔

سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں گھریلو کام کاج کا ایسا حیران کن فائدہ بتا دیا ہے کہ سن کر مرد بھی گھر کے کاموں میں اپنی بیگم کا ہاتھ بٹانے کی ضد کریں گے۔ یونیورسٹی آف بیلفاسٹ کے سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ گھریلو کام کاج کرنے سے انسان کی جسمانی و ذہنی صحت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جو خواتین گھر میں فارغ بیٹھنے کی بجائے زیادہ وقت کام کاج میں مصروف رہتی ہیں اس سے انہیں ورزش سے زیادہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر لینڈرو گریشا کا کہنا تھا کہ ’’جن خواتین کے پاس باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرنے کے لیے وقت نہیں ہے، انہیں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ ورزش کے فوائد گھر کے کام کاج سے بھی حاصل کر سکتی ہیں۔ہماری تحقیق میں اس بات کے واضح شواہد سامنے آئے ہیں کہ متحرک زندگی گزارنے والے مردوخواتین کی جسمانی و ذہنی صحت فارغ بیٹھ کر زیادہ وقت گزارنے والوں کی نسبت کئی گنا زیادہ بہتر ہوتی ہے۔ میں بالغ افراد کو نصیحت کروں گی کہ وہ فارغ بیٹھنے کی عادت جس قدر کم کر سکتے ہوں کریں اور ایک متحرک طرز زندگی اپنائیں۔ــ

‘‘
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ جتنا بھی کسی کو پرکھو گے اندر سے ٹوٹتے جاؤ گے، اس لیے لوگوں سے صرف پیار کرو، انھیں آزمانے اور پَرکھنے کی کوشش نہ کرو۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
عوامی خدمت کا انداز ؟ وجود منگل 16 اپریل 2024
عوامی خدمت کا انداز ؟

اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے! وجود منگل 16 اپریل 2024
اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے!

آبِ حیات کاٹھکانہ وجود منگل 16 اپریل 2024
آبِ حیات کاٹھکانہ

5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں نئے قوانین وجود منگل 16 اپریل 2024
5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں نئے قوانین

کچہری نامہ (٢) وجود پیر 15 اپریل 2024
کچہری نامہ (٢)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر