وجود

... loading ...

وجود
وجود

نیا امریکی صدر،نیا کووڈ پلان

جمعه 22 جنوری 2021 نیا امریکی صدر،نیا کووڈ پلان

رچ بنجامن

آج کورونا وائرس کو امریکا میں پھیلے ہوئے ایک سال ہونے کو ہے اور یہ آج بھی اس طرح پھیل رہا ہے کہ ا س پر قابو پانا مشکل نظر آ رہا ہے۔ اس کی ساخت میں کئی تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں جس کے بعد اس وائرس میں کئی نئی مگر خطرناک علامتیں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ دنیا بھر سے اس کے تدارک کے لیے جو ویکسین مہم شروع ہونے والی تھی‘ اب اس کی امید بھی بری طرح دم توڑتی لگ رہی ہے؛ تاہم یہ بات امید افزا ہے کہ ملک میں ایک ایسی نئی قیادت آ گئی ہے جو اس مسئلے کو زیادہ سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ صدر جو بائیڈن نے کورونا وائرس کے خلاف امریکی قوم کے کمزور ردعمل کے خاتمے کے لیے اپنے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ ان کے وژن کے ا سکوپ اور ان کی فوری ذمہ داری میں ایک مطابقت نظر آتی ہے۔ صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ وہ کانگرس سے 415 ارب ڈالرز دینے کے لیے کہیں گے تاکہ کورونا کیسز کی ٹیسٹنگ، ویکسی نیشن، وائرس میں جینیاتی تبدیلیوں کا مطالعہ کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی سطح پر ویکسین کی تیاری اور فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو تیار کیا جا سکے۔ حکومت کی تبدیلی سے ہمیں اب تک کووڈ کے بارے میں سیکھے ہوئے سبق کو بروئے کار لانے کا موقع مل جائے گا اور اس طرح ہم اس کے سنگین تر شکل اختیار کرنے سے پہلے اس پر قابو پا سکیں گے۔

حالیہ مہینوں میں دنیا بھر میں کورونا کے کئی تبدیل شدہ وائرس منظر عام پر آ چکے ہیں اور ان میں ہر ایک دوسرے سے زیادہ خطرناک اور پریشان کن وائرس ہے۔ ہمارے ملک کو وائرس میں رونما ہونے والی ان تبدیلیوں کی ٹریکنگ کرنے اور ان نئی شکلوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے جو ابھی آنے والے دنوں میں ہمارے سامنے آئیں گی۔ اس کا مطلب ہے کہ جو نئے مریض کورونا کی علامات کے ساتھ کلینکس پر آئیں گے ان میں کورونا کی تبدیل شدہ شکل کی شناخت کرنے کے لیے ہمیں تیزی سے نئے کلینکل ٹیسٹ وضع کرنا ہوں گے۔ وائرس میں جینیاتی تبدیلیوں کی سٹڈی کے لیے ہمیں ایسی کوششیں کرنا ہوں گی کہ کمیونٹی کی سطح پر اس کی ٹریکنگ ممکن ہو سکے۔ جو ریاستیں ضائع شدہ پانی کو سٹڈی نہیں کر رہیں‘ انہیں اب یہ سلسلہ شروع کر دینا چاہئے۔ ا سٹڈیز سے پتا چلا ہے کہ وائرس کے پھیلائو کو مانیٹر کرنے کے لیے یہ ایک تیز رفتار اور سستا طریقہ ہے اور اگر گندے پانی کے مطالعے کو ایک ترتیب سے ا سٹڈی کیا جائے تو کلینکل ٹیسٹنگ کے بجائے وائرس کی بگڑی ہوئی شکلوں کو پکڑنے میں کافی موثر مدد مل سکتی ہے۔

ان معلومات کو کووڈ مریضوں کے ساتھ چھونے اور رابطے میں آنے والے افراد کی نشاندہی کے لیے بھی استعما ل کیا جا سکتا ہے۔کئی ریاستوں نے تو ایسے افرا دکی نشاندہی کا سلسلہ ترک ہی کر دیا ہے کیونکہ کورونا وائرس وہاں اتنے بڑے پیمانے پر پھیل چکا ہے کہ اب متاثرہ افراد کی نشاندہی ممکن ہی نہیں رہی۔ اب تک کورونا وائرس کی جو سب سے نئی شکل سامنے آئی ہے اسے B117 کا نام دیا گیا ہے یہ ا نتہائی پریشان کن ہے کیونکہ یہ وائرس کی دیگر شکلوں کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتاری سے پھیل رہا ہے اور کورونا مریضوں سے متاثر ہونے والے افراد کی نشاندہی کرنے والی ٹیم کو یہی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اگر ایسے افراد کے ٹیسٹ کرنے، الگ تھلگ کرنے اور قرنطینہ میں ڈالنے کی پالیسی پر سختی سے عمل کیا گیا تو سب سے بڑی وبائی شکل سے اتنی دیر تک بچا جا سکتا ہے جب تک کہ کوئی موثر کورونا ویکسین مارکیٹ میں دستیاب نہ ہو جائے۔ صحت کے ریاستی اور مقامی حکام کو چاہئے کہ اس بات کو اپنی فوری ترجیح بنا لیں اور کسی قسم کی تاخیر ہونے سے پہلے کورونا کی نئی شکلوں کو پھیلنے سے روکنے کی جد وجہد کرنی چاہئے۔ قومی سطح پر کورونا کی ویکسین لگانے کی کوششیں بھی اتنی تسلی بخش نہیں ہیں۔ ابھی تک ریاستوں کو فراہم کردہ ویکیسن کی تین ملین خوراکوں میں صرف ایک تہائی ویکسین لوگوں کے بازوئوں میں لگائی جا سکی ہے۔ باقی خوراکوں کو کئی وجوہ کی بنا پر روک لیا گیا ہے جن میں ویکیسین لگانے میں ہچکچاہٹ، وفاق کی طرف سے فراہم کردہ ترجیحی گائیڈ لائنز اور فارمیسیز اور ان ہزاروں نرسنگ ہومز میں رابطے کا فقدان شامل ہیں جن کے مکینوں کو ویکسین لگانے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔

رخصت ہونے والی حکومت نے گزشتہ ہفتے اس رفتار کو تیز کرنے کی نیت سے اپنی ہی ترجیحی گائیڈ لائنز پر عمل کرنا ترک کر دیا اور 152 ملین مزید افراد کو ویکسین لگانے کے اہل قرار دے دیا۔ حکام نے بھی عندیہ دے دیا کہ وہ بہت جلد ریاستوں کو بڑے پیمانے پر ویکیسین کی مزید خوراکیں جاری کرنے والے ہیں۔ اس سلسلے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی مگر اس طرح کے اعلانات نے صورت حال کو مزید سنگین بنا دیاہے؛ چنانچہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ پر بوجھ بہت زیادہ بڑھ گیا، ویب پورٹلز اور فون لائنز کریش کر گئیں، جبکہ ویکسین لگوانے کے خواہشمند افراد یہ جان کر مشتعل ہو گئے کہ ابھی ویکسین دستیاب نہیں ہے۔ جیسا کہ واشنگٹن پوسٹ نے خبر دی ہے کہ اب ویکسین کی ریزرو خوراکیں میسر نہیں ہیں‘ زیادہ سے زیادہ افراد کو ویکسین لگانے کے لیے حکومت کو مزید ویکسینیٹرز کو ٹریننگ دینے کی ضرورت ہے۔ اس امر کی بھی اشد ضرورت ہے کہ زیادہ سے زیادہ افراد کو ویکسین لگانے کا وقت دینے کے لیے اپنی تکنیکی صلاحیت بڑھائی جائے اور ویکسین لگوانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک میسیجنگ سروس شروع کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ حکام کو یہ بھی چاہئے کہ لوگوںکی رہنمائی کریں کہ انہیں کس جگہ لائن بنا کر کھڑے ہونا ہے اور ویکسین لگوانے کے لیے اپنی رجسٹریشن کیسے اور کہاں سے کروانی ہے۔

امریکا کے نئے صدر جو بائیڈن کو چاہئے کہ ایک واضح ویکسینیشن حکمت عملی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اس مہم کو ایک ٹریک پر لانے کے لیے ہر طرح کی مدد اور اعانت کریں۔ کیا مقصد یہ ہونا چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ افراد کی جان بچائی جائے یا بزنس کودوبار ہ کھولنا ترجیح ہو گی؟ ہدف یہ ہے کہ بہت تیز رفتاری سے لوگوں کو ویکسین لگائی جائے یا مقصد اس امرکو یقینی بنانا ہوگا کہ ویکسین کی دستیاب خوراکیں منصفانہ طریقے سے تمام لوگوں میں تقسیم کر دی جائیں۔ اس سلسلے میں کانگرس اس امرکو یقینی بنانے میں ہاتھ بٹا سکتی ہے کہ طے شدہ ویکیسی نیشن پالیسی کو بہرصورت کامیاب ہونا چاہئے اور کورونا وائرس پر ایک مجموعی ردعمل سامنے آنا چاہئے اور اس مقصد کے لئے ضروری ہے کہ انتہائی جلدی سے ضروری فنڈز جاری کرنے کی منظوری مل جانی چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر