وجود

... loading ...

وجود
وجود

وزیر اعظم کے نام ایک خط ایم اے جناح کے مزار پر ظلم اور استحصال

بدھ 06 جنوری 2021 وزیر اعظم کے نام ایک خط ایم اے جناح کے مزار پر ظلم اور استحصال

جناب عمران خان
وزیر اعظم پاکستان
بصد احترام اوربہت سی مبارک باد
میں ایک ہنگامی صورت حال کی جانب آپ کی توجہ دلاناچاہتا ہوں۔ اس کا تعلق اس غیر انسانی ، غیرقانونی اور ظلم و ستم سے ہے جو قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے کنٹریکٹ ملازمین کے ساتھ روا رکھا گیا ہے۔ یہ صورتحال کسی بھی طرح اس سلوک سے مختلف نہیں ہے، جوتین سو سال قبل چائے کے باغات میں غلاموں کے ساتھ روا رکھا جاتا تھا۔
براہ کرم مجھے اس بہیمانہ سلوک کے حقائق کی وضاحت کرنے کی اجازت دیں ،جو ایک نامور سرکاری تنظیم کی جانب سے روا رکھا گیا ہے، جس کا نام قائد اعظم مزار،مینجمنٹ بورڈ (کیو ایم ایم بی) ہے۔ اس صورتحال کو سمجھنے کے لئے ، براہ مہربانی مزار کے ایک سیکیورٹی گارڈ کا یہ خط پڑھیں جس میں جناح کے مقبرے پر کام کرنے والے گارڈ ، صفائی کے عملہ اور مالیوں کے اذیت اور مصائب کی داستان کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے۔

“محترم جناب جناح ،
میں آپ کی آرام گاہ پرمتعین ایک سیکیورٹی گارڈ ہوں – تاکہ آپ کی اس آرام گاہ کا ماحول پر سکون رہے۔ اور آپ کے آرام میں خلل نہ پڑے۔ لیکن یہ سکون ایک یک طرفہ راستہ نہیں ہے۔ آپ بھلا کیسے سکون پاسکتے جب کہ ہم میں سے سینکڑوں لوگ صرف 10 ہزار روپے ماہانہ پر روزانہ 12 گھنٹے تک جہنم کے بھڑکتی آگ میں زندگی گزارتے ہیں۔ سینیٹری کے عملہ کو 12 گھنٹے روزانہ کی شفٹ کے عوض 14 ہزار روپے ماہانہ ، اور مالیوں کو صبح کی شفٹ میں کام کرنے پر 9 ہزار روپے ماہانہ معاوضہ دیا جاتا ہے۔
جناب جناح ، براہ مہربانی ، کیا آپ اپنی قبر سے اٹھ کرآ سکتے ہیں ،چاہے یہ صرف ایک دن ہی کے لیے ہو اوراس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ آپ کے مزار کے صحن میں خدمت بجا لانے والے ہر دربان ، ہر مالی اور ہر گارڈ کو کم از کم درست قانونی اجرت دی جائے۔ہوسکتا ہے کہ غلامی اور استحصال کی ان زنجیروں کو توڑنے کے لیے ہمارا یہ واحد موقع ہو۔جس میں امیروں اور حکمرانوں نے ہمیں جکڑا ہوا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ آپ وی ائی پی مہمانوں کے بجائے سادگی سے ٹہلتے ہوئے،جینوٹریل ملازمین، مالیوں اور گارڈ کے پاس تشریف لائیں ، ان سے مصافحہ کریں ، انھیں تھپکی دیں اور اپنی ابدی ارام گاہ کولوٹ جائیں

بصد احترام، ایک گارڈ۔ ”
مسٹر جناح کے مقبرے کا خوبصورت کمپلیکس ہر پاکستانی شہری کے لیے فخر ، احترام اور پیار کی علامت ہے۔لیکن حکومت پاکستان کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ در حقیقت یہ ایک ٹارچر سیل بن چکاہے۔ جو اپنے سیکڑوں کنٹریکٹ ملازمین کواستحصال ، تکلیف اور غلامی میں جکڑے ہوئے ہے۔ اس بدقسمتی کی صورتحال کو سمجھنے کے لیے براہ کرم مندرجہ ذیل حقائق پر نظر ڈالیں۔ قائد اعظم مزار ایک ٹھیکیدار کے توسط سے 51 کے قریب جینوٹرویل ملازمین کو ملازمت دیتا ہے۔ وہ صبح 8 بجے سے شام 8 بجے تک 12 گھنٹے کی شفٹ پر کام کرتے ہیں۔ انہیں روزانہ 12 گھنٹے کی ڈیوٹی کے لیے 14000 روپئے دیئے جاتے ہیں ، جبکہ انہیں کم سے کم اجرت کے قانون کے مطابق 35 ہزارروپے اداکیے جانے چاہییں۔ (روزانہ 8 گھنٹے کی شفٹ کے لیے 17500 روپے اور اضافی 4 گھنٹے روزانہ کا اوور ٹائم 17500 روپے) انھیں میڈیکل یا ای او بی آئی کی بھی کوئی سہولت حاصل نہیں ہے۔

قائد اعظم مزار پر ایک ٹھیکیدار کے ذریعہ تقریبا 53 باغبان ملازم ہیں۔ انہیں صبح 7 بجے سے دوپہر 1 بجے تک مارننگ شفٹ ڈیوٹی کے لیے ہر ماہ 9 ہزار روپے ملتے ہیں۔ انھیں بھی میڈیکل اور ای او بی آئی کی کوئی سہولت نہیں ہے۔ انہیں17500 روپے ماہانہ ملنے چاہئیں
قائد اعظم مزار کے مختلف دروازوں اور مقامات پر نجی سکیورٹی کمپنی کے ذریعہ نجی سکیورٹی گارڈز کو ملازمت دی گئی ہے۔ انہیں 12 گھنٹے کی شفٹ کے لیے 10، ہزارروپے دیئے جاتے ہیں (صبح 8 بجے سے شام 8 بجے تک) کوئی ای او بی آئی یا میڈیکل انشورنس یا میڈیکل رخصت نہیں دی جاتی ہے۔

مجھے یہ کہتے ہوئے اتہائی تکلیف ہو رہی ہے کہ یہ انتہائی ظلم اور لاقانونیت حکومت پاکستان کے ایک بہت ہی معزز ادارے یعنی کیو ایم ایم بی انجام دے رہا ہے۔ جناب ، آپ سے ایک گزارش ہے کہ براہ کرم اس ریاست میں پائے جانے والی اس لاقانونیت کا فوری خاتمہ کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ مندرجہ ذیل اقدامات پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
تمام معاہدہ ملازمین (جینوٹوریل اسٹاف ، محافظ ، مالی) کی کم سے کم تنخواہ 8 گھنٹے کی شفٹ کے لیے17 ہزار 5 سو روپے اور 12 گھنٹے کی شفٹ چلانے والوں کے لیے 35000 روپے مقرر کی جائے۔
اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ قوائد اور قانون کے مطابق تمام معاہدہ شدہ ملازمین کو ای او بی آئی کے ساتھ رجسٹرڈ کرایا جائے اور ان کا میڈیکل انشورنس بھی کیا جائے۔

ان ملازمین کو ادا کی جانے والی رقم کوجانچنے کے لیے یہ یقینی بنایا جائے کہ تمام ملازمین کو بینک چیک کے ذریعہ ادائیگی کی گئی ہے۔ تاکہ ادا کی جانے والی اصل رقم کا تعین کیا جاسکے۔
مخلص نعیم صادق
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر