وجود

... loading ...

وجود
وجود

کورونا کہانی۔۔

جمعه 25 دسمبر 2020 کورونا کہانی۔۔

دوستو،کورونا وائرس اگرچہ تمام عمر کے لوگوں کو لاحق ہوتا ہے تاہم اس کی شدت کا انحصار عمر، جنس اور صحت سمیت کئی دیگر عوامل پر ہوتا ہے۔ جنس کے حوالے سے کئی تحقیقات میں سائنسدان یہ انکشاف بھی کر چکے ہیں کہ یہ وائرس خواتین کو کم لاحق ہوتا ہے اور ان میں اس کی شدت کی شرح بھی کم پائی گئی ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ان تحقیقات میں سائنسدانوں نے اس کی مختلف وجوہات بیان کی ہیں۔ ایک وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ خواتین میں ایسے پروٹینز زیادہ پائے جاتے ہیں جو کورونا وائرس سے ان کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ محفوظ رکھتے ہیں۔یونیورسٹی آف البرٹا کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ خواتین میں اے سی ای 2ری سیپٹرزکی تعداد مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ چونکہ یہ ری سیپٹرز کورونا وائرس کے خلیوں میں داخل ہونے اور اپنی تعداد بڑھانے کے حوالے سے انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں چنانچہ خواتین میں ان کی تعداد زیادہ ہونا انہیں وائرس سے مردوں کے مقابلے میں زیادہ محفوظ رکھ رہا ہے۔ سائنسدانوں نے اس کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی ہے کہ خواتین میں ایک اضافی ایکس کروموسوم پایا جاتا ہے جو انہیں کورونا وائرس سے بچاتا ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں یہ دعویٰ کر رکھا ہے کہ خواتین ارتقائی لحاظ سے مردوں کی نسبت مختلف نفسیاتی عادات کی مالک ہوتی ہیں اور یہی عادات انہیں کورونا وائرس سے زیادہ محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ خواتین میں اپنا خیال رکھنے کی جبلت زیادہ پائی جاتی ہے۔ وہ ہاتھ زیادہ دھوتی ہیں اور دیگر اسی نوع کی عادات ایسی ہیں جو مردوں میں کم پائی جاتی ہیں۔اس کے علاوہ مرد خواتین کے مقابلے میں اپنے ٹیسٹ کروانے میں بھی زیادہ غفلت برتتے ہیں۔ یہ عادات مردوں کو کورونا وائرس کا زیادہ شکار بنا رہی ہیں۔

گزشتہ ہفتے برازیل کے صدر جائر بولسونارو کی جانب سے دنیا بھر میں بنائی جانے والی کورونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے دلچسپ بیان سامنے آیا ہے، انہوں نے ویکسین کو دنیا کے لیے بڑا خطرہ قرار دے دیا۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق برازیلین صدر کا کہنا ہے کہ اس ویکیسن کے لگانے سے انسان مگرمچھ میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ انھوں نے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ فائزر-بائیو این ٹیک کی اس دوا کے لگانے سے خواتین کی داڑھی نکل کر آسکتی ہے۔ واضح رہے کہ رواں برس جب یہ وبا سامنے آئی تو جائر بولسونارو نے اسے صرف ایک معمولی زکام قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ برازیل میں کورونا ویکسین کے ٹیکوں کی مہم کے باوجود وہ خود کو اس ویکسین کا ٹیکہ نہیں لگوائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ۔۔ہم کسی بھی طرح کے سائیڈ ایفیکٹس کے ذمہ دار نہیں ہوں گے، اگر آپ مگرمچھ بن جائیں تو یہ آپ کا قصور ہے۔واضح رہے کہ فائزر سے کورونا کی ویکسینیشن کا سلسلہ برازیل میں جاری ہے جبکہ اس دوا کا تجربہ امریکا اور برطانیا میں بھی کیا جاچکا ہے۔ برازیلین صدر کا کہنا تھا کہ اگر آپ سپر ہیومن بن جائیں، یا اگر کوئی عورت اپنے چہرے پر داڑھی اگوالے اور ایک آدمی مختلف آواز میں بولنا شروع ہوجائے تو اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں ہے۔ اپنے ملک میں مہم سے متعلق انھوں نے کہا تھا کہ یہ ویکسین بالکل فری ہے، لیکن یہ ضروری نہیں ہے۔

شاید برازیلین صدر کے بیان سے متاثر ہوکر ایک شہری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کردیا۔۔حکومت کو کورونا ویکسین کی خریداری سے روکنے کے لیے وکیل درخواست گزار نے ویکسین سے متعلق ایک صفحے پر نقشے کی صورت میں تفصیلات عدالت میں پیش کردیں،وکیل نے کہاکہ ویکسین کے ذریعے ہمارے جسم میں سور اور بندر کا ڈی این اے ڈالا جائے گا،عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اسلام آبادہائیکورٹ میں حکومت کو کورونا ویکسین خریداری سے روکنے کی درخواست پر سماعت،شہری طارق کھوکھر کی درخواست پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔ جسٹس میاں گل حسن نے کہاکہ ویکسین میں کوئی مسئلہ ہے تو آپ ویکسین نہ لگوائیں؟،وکیل درخواست گزار نے کہاکہ نہیں لگوائیں گے تو کہیں بھی ٹریول نہیں کر سکیں گے، اس ویکسین سے لوگوں کی اموات ہوں گی اوروہ کورونا میں ڈال دیں گے۔وکیل درخواست گزار نے ویکسین سے متعلق ایک صفحے پر نقشے کی صورت میں تفصیلات عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ۔۔ ویکسین کے ذریعے ہمارے جسم میں سور اور بندر کا ڈی این اے ڈالا جائے گا،عدالت نے درخواست گزار وکیل سے استفسار کیاکہ وہ صرف ہمیں بندر بنائیں گے؟،وکیل طارق نے کہاکہ نہیں، یہ دنیا بھر میں ایسا ہی ہو گا ہم تو بالکل ہی ان کے غلام ہوں گے، اس وقت گویابطور قوم ہم سب حوالات میں ہیں آئندہ جیل میں ہوں گے۔
لاہور ہائی کورٹ نے اپنی نوعیت کی منفرد درخواست دائر کرنے پر شہری کو کڑی سزا دے دی، شہری کا مؤقف تھا کہ ملک میں کورونا وائرس نام کی کوئی بیماری نہیں ہے۔عدالت نے دعوی مسترد کرتے ہوئے شہری پر 2 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔ لاہور ہائیکورٹ میں ملک میں کورونا وائرس نہ ہونے کا دعویٰ کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، سماعت کے بعد عدالت نے اسے غیر ضروری قرار دے کر مسترد کر تے ہوئے دعویٰ کرنے والے شہری پر 2لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔درخواست گزار نے کہا کہ کورونا بہت سنگین ہوچکا ہے، جواب میں عدالت نے کہا کہ آپ تو کہتے ہیں کہ ملک میں کورونا وائرس ہی نہیں ہے، جس پر درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لاکھوں لوگ ہرسال ملیریا سے مرجاتے ہیں۔عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ملیریا کا علاج نہ کرائیں؟ جج نے شہری کو متنبہ کیا کہ آپ کورونا وائرس کے نہ ہونے سے متعلق دلائل دیں۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یہ تمام نشانیاں اور بیماریاں زمانہ جاہلیت کی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ مجھے اصل بات بتائیں آئیں بائیں شائیں نہ کریں۔آپ کوئی اتھارٹی نہیں ہیں، عدالت کیلئے اتھارٹی کا بیان مستند ہوتا ہے کیونکہ ڈاکٹر کی ملیریا رپورٹ کو لوگ مانیں گے ہائی کورٹ جج کے کہنے پر نہیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔’’حوصلہ کبھی مت ہارو، کامیابی کا دن دُور نہیں۔‘‘ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر