وجود

... loading ...

وجود
وجود

عاشق ِ صادق

جمعرات 17 دسمبر 2020 عاشق ِ صادق

لوگ اسے دیوانہ کہتے تھے انتہائی غریب،مفلوق الحال پرائے تو پرائے اپنے بھی نظراندازکرتے تو وہ کسی سے گلہ کرتا نہ غصہ ۔ وہ گھروں کی تعمیر کے لیے مزدوری کرتاتھا لیکن لوگوںنے اس سے کام کروانا چھوڑدیا کہ وہ دیواریں ٹیڑھی بنا دیتا ہے بھوک اوربیروزگاری سے تنگ آکر اس نے پتھروںکو تراش کر تیڑھی میڑھی مورتیاں بنانا شروع کردی جو بچے شوق سے لے جاتے جس سے کچھ رقم ملنے لگی تو اس نے مستقل اسی کو روزگار کا وسیلہ بنا لیا اس کے لیے کسی کی ناراضگی، غمی، خوشی ایک جیسا ماحول تھا وہ مگرتھا سچا عاشق ایسا عاشق جس کی تنہائیاں درود و سلام سے مہکتی رہتی تھیں ،پیارے نبی حضرت مْحمَّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاذکر آتا تو اس کی آنکھیں ساون بھادوں بن جاتیں ،لوگ حج عمرہ جانے کی باتیں کرتے تو وہ دل مسوس کرکے رہ جاتا کہ میں تو ہندوستان کی ریاست کتیانہ جونا گڑھ کا معمولی غریب سنگ تراش ہوں ،مزدوروں جیسا میرا حلیہ ہے وہ سوچتانہ جانے کب اتنی رقم جمع ہوگی کہ میں بھی اپنی آنکھوںسے خانہ کعبہ دیکھوں گا گنبد ِ خضری ٰ کی زیا رت کروں، وہ دل ہی دل میں روتا سوچتارہتا اتنی بڑی خواہش لوگ مجھے دیوانہ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہیں یہاں تو دووقت کی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں اورہزاروں لاکھوں خرچ کرکے بھی سب خواہش کے باوجود دیار ِ حبیب ﷺ نہیں جاسکتے وہ کیونکر جاسکے گا ،وہ روزانہ باادب ہوکر اپنے نبی ﷺ پر درود و سلام پیش کرتے ہوئے حاضری کی درخواست کرتادرودشریف سے اسے کام کے دوران بھی محبت تھی ، وہ اکثر درودشریف پڑھتا رہتا تھا درودشریف کی مشہور کتاب دلائل الخیرات اسے زبانی یاد تھی۔
کہتے ہیں کہ جذبے صادق ہوں تو منزل خودبخود آسان ہوجاتی ہے لیکن یہ ہرکسی کا نصیب نہیں ہوتا مگر جس پر نظر ِ کرم ہوجائے اس کے کیا کہنے نہ جانے کسی کی ادا آقا ﷺ کوبھاجائے تو بیڑاپارہوجاتاہے یقینا یہ بڑے کرم کے فیصلے ہوتے ہیں کہ بڑے بڑے نگاہ ِ التفات کے منتظررہ جاتے ہیں ایسے لوگوںکی قسمت پر مقدر رشک کرتاہے۔آخرکار اس کی بے تابیاں رنگ لے آئیں وہ ہوا جس کا اس نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھااس کا ایک معمول تھا جب بھی کوئی پتھر تراشتا تودلائل الخیرات کا ایک باب پڑھتا،ایک دفعہ حج کی آمد آمد تھی لوگ مکہ مکرمہ جانے کی تیاریوں میں مصروف تھے ان دنوں زیادہ تر لوگ بحری جہاز کے ذریعے حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے جایا کرتے تھے ،ہوائی جہاز کا سفر بہت مہنگا تھا اور زیادہ مروج بھی نہ تھا سنگ تراش سوچ سوچ کر رونے لگا کہ اس سال بھی میں نہ جاسکوں گا کوئی زاد ِ راہ ہے نہ اسباب اب کیا بنے گا؟ وہ آبدیدہ ہوتے ہوتے سو گیا تو اس کی قسمت کا ستارہ چمک اٹھا۔ اس رات جب سویا تو دل کی آنکھیں جاگ اٹھیں وہ کیا دیکھتا ہے کہ مدینہ منورہ میں وہ حاضر ہے اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی جلوہ فرما ہیں وہ مؤدب ہوکر بیٹھ گیا اس نے دیکھاسبز گنبد کے انوار سے فضا منور ہو رہی ہے اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مینار بھی نور برسا رہے ہیں ، مگر حیرت کی بات یہ تھی کہ ایک مینار کا کنگرہ شکستہ تھا۔ اتنے میں حضور نبی کریم صلی علیہِ وآلہ وسلم کے لب مبارک کو جنبش ہوئی اور الفاظ یوں ترتیب پائے ،ہمارے دیوانے وہ دیکھو، ہماری مسجد کے مینار کا ایک کنگرہ ٹوٹ گیا ہے، تم ہمارے شہر آؤ اور اس کنگرے کو ازسرنو بنا دو۔جب اس سنگ تراش کی آنکھ کھلی تو اسے یقین ہی نہ آیا لیکن اس کے کانوں میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہِ وآلہ وسلم کے ادا کیے ہوئے کلمات گونج رہے تھے اس کا د ل خوشی سے سرشار ہوگیا اس کا مطلب ہے ،مدینے کا بلاوہ آ چکا تھا مگر سنگ تراش کی آنکھوں میں یہ سوچ کر آنسو آگئے کہ میں تو بہت غریب ہوں، میرے پاس مدینہ منورہ جانے کے وسائل کہاں ؟ ڈر کے مارے اس نے کسی سے تذکرہ بھی نہ کیا کہ لوگ مذاق اڑائیں گے لیکن عشق نے ہمت دلائی، آرزو نے دلاسہ دیا لیکن مضطرب دل تھا خواب نے آتش ِ شوق کو اور بڑھکا دیا دل و دماغ میں ایک کش مکش جاری تھی دھڑکنیں کہہ رہی تھیں کہ تمہیں تو خود حضور نبی کریم صلی علیہِ وآلہ وسلم نے بلایا ہے، تم وسائل کی فکر کیوں کرتے ہو ،بس تیاری کرو سنگ تراش دیوانے نے رخت سفر باندھا اوزار کا تھیلا کندھے پر لٹکایا اور حسرت و امید کے امتزاج کے ساتھ پور بندر کی بندرگاہ کی طرف چل پڑا۔

پور بندر کی بندرگاہ پر آخری سفینہ مدینہ تیار کھڑا تھا مسافر پورے ہو چکے تھے معمول کی چیکنگ بھی ہوگئی ہر چیز فٹ فاٹ تھی مگر عجیب تماشا یہ تھا کہ کپتان کی کوشش کے باوجود سفینہ چلنے کا نام نہ لے رہا تھا۔ اتنے میں جہاز میں سے کسی کی نظر دور سے ایک شخص پر پڑی جو جذب و مستی میں جھومتے ہوئے آرہا تھا لوگ سمجھے کہ شاید ایک مسافر رہ گیا تھا جہاز گہرے پانی میں کھڑا تھا سنگ تراش کو لینے کے لیے انہوں نے ایک کشتی پانی میں اتاردی ،حیران پریشان سنگ تراش اس کشتی میں سوار ہو گیا مزے کی بات یہ ہے کہ اس کے سوار ہوتے ہی جہاز جھومتا ہوا مدینے چل پڑا جیسے جہاز کو اسی کاانتظار تھا نہ اس سے کسی نے ٹکٹ مانگا نہ اس کے پاس تھا بالآخر وہ مدینہ منورہ پہنچ گیا اب دیوانہ وار جھومتا ہوا روضہ رسول صلی اللہ علیہِ وآلہ وسلم کی طرف چلا جا رہا تھا کچھ خدام حرم کی نظر اس پر پڑی تو ٹھٹک کررہ گئے بے ساختہ پکار اٹھے ارے یہ تو وہی ہے جس کا حلیہ ہمیں دکھایا گیا ہے۔ اس نے اشکبار آنکھوں سے روضہ ٔ رسول ﷺ پر حاضری دی سنہری جالیوں کے روبرو درود و سلام پیش کیا پھر باہر آ کر گنبد ِ خضریٰ کے میناروںکو بغور دیکھنے لگا اسے اس مینار کی تلاش تھی جو اسے خواب میں نظرآیا تھا وہ مینار دیکھا تو واقعی ایک کنگرہ شکستہ تھا۔ خدام نے کہا اسے مرمت کرو گے؟ اس نے چمکتی آنکھوں کے ساتھ اثبات میں سر ہلادیا پھرجذب و مستی اپنی کمر میں رسی بندھوائی اور خدام کی مدد سے گھٹنوں کے بل اوپر چڑھ گیا وہ سوچنے لگا اگر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہِ وآلہ وسلم کا حکم نہ ہوتا تو میں کبھی ان مقدس گنبد و مینار پر جانے کی جرأت تو کجا ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا اس نے حسب الارشاد کنگرہ ازسرنو بنا دیا واہ رے عاشق ِ صادق کی خوش بختی جب سنگ تراش کی بے تاب روح نے سبز گنبد کا قرب پایا تو بے قراری اور اضطرابی حد درجہ بڑ ھ گئی وہ فریفتہ ہوکر گنبد ِ خضریٰ سے لپٹ گیا وہ کام مکمل کر چکا تھا اور اب اسے نیچے آنا تھا لیکن اس کی روح مضطر نے لوٹنے سے انکار کر دیا نیچے سے خدام نے بیسوں آوازیں دیں لیکن کوئی حرکت و جنبش نہ پاکر وہ خود ا وپر چڑھ گئے نہ جانے کب اس کی روح تن سے جدا ہوگئی تھی شاید وہ تو گھنٹوں پہلے سبز گنبد کی رعنائیوں پر نثار ہو چکا تھا ۔لوگوںنے جان لیا کہ عاشق ِ صادق ایسے بھی ہوتے ہیں ۔
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے
یہ بڑے نصیب کی بات ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر