وجود

... loading ...

وجود
وجود

ہلکی پھلکی تواضع

جمعه 11 دسمبر 2020 ہلکی پھلکی تواضع

دوستو، ایک خبر کے مطابق وفاقی حکومت نے کفایت شعاری کی پالیسی میں نرمی کرتے ہوئے سرکاری اجلاسوں میں ہلکی پھلکی تواضع کی اجازت دے دی۔۔وزارت خزانہ کے مطابق کسی بھی سرکاری اجلاس میں 50 روپے فی کس چائے پانی پر خرچ کیے جاسکیں گے۔وزارت خزانہ کے چیف اکاؤنٹس آفیسر کی طرف سے وزارتوں کو لکھے جانیوالے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اجلاسوں میں ریفریشمنٹ کے لیے صرف 50روپے فی کس خرچ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔مزید یہ کہ کسی بھی اجلاس میں چائے پانی پیش کرنے سے پہلے اپنی وزارت کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر یعنی وفاقی سیکرٹری سے اجازت لینا ہوگی۔

وطن عزیز میں کورونا کی دوسری لہر پوری شدت سے زور پکڑتی جارہی ہے۔۔ اس لیے احباب جتنی احتیاط کرسکیں کریں اورایس او پیز کا خیال رکھیں۔۔کیوں کہ آپ کی جان آپ کے لیے تو اہم نہیں ہوسکتی لیکن آپ سے منسلک دیگر لوگوں کے لیے آپ بہت اہم ہوسکتے ہیں۔۔کسی آدمی کو کورونا وائرس لاحق ہو جائے تو اس سے دوسروں کو منتقل ہونے کا خطرہ کب زیادہ ہوتا ہے؟ سائنسدانوں نے بالآخر اس سوال کا جواب دے دیا ہے۔ یونیورسٹی آف سینٹ اینڈریوز کے سائنسدانوں نے اسی موضوع پر کی جانے والی 98تحقیقات کے نتائج کا تجزیہ کرنے کے بعد بتایا ہے کہ کسی شخص میں کورونا وائرس کی ابتدائی علامات ظاہر ہونے سے لے کر پہلے 5دن تک اس شخص سے دوسروں کو وائرس لاحق ہونے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے بعد اس آدمی سے وائرس کی دوسروں کو منتقلی گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتی چلی جاتی ہے۔رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر موگ سیویک کا کہنا تھا کہ ’’ہماری تحقیق کے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں کو وائرس لاحق ہونے کے فوری بعد قرنطینہ میں بھیجنا لازمی ہوتا ہے کیونکہ یہ وہ دن ہوتے ہیں جب ان سے دوسروں کو سب سے زیادہ وائرس منتقل ہوتا ہے۔ پہلے پانچ دن میں آدمی کے منہ، سانس کی نالی اور پھیپھڑوں میں وائرس سب سے زیادہ ہوتا ہے چنانچہ اس کے کھانسنے یا چھینکنے سے وائرس کی بہت زیادہ تعداد باہر آتی ہے۔

مائیکروسوفٹ کے شریک بانی بل گیٹس کا کہنا ہے کہ دفتری امور اور سفر میں آنے والی تبدیلیاں وبا کے خاتمے کے بعد بھی برقرار رہیں گی۔بل گیٹس نے ایک کانفرنس سے خطاب کرتے کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے کے بعد کی زندگی کے حوالے سے دلچسپ پیشگوئیاں کی ہیں۔انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ میری پیشگوئی ہے کہ50 فیصد کاروباری سفر اور دفاتر کے 30 فیصد سے زیادہ دن ختم ہوجائیں گے، بڑی تبدیلیوں میں سے ایک یہ ہوگی کہ کسی طرح کمپنیاں کام سے متعلق سفر کا انتظام کرتی ہیں۔بل گیٹس کا کہنا تھا کہ رواں برس کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں دفتری امور اور سفر میں آنے والی تبدیلیاں وبا کے خاتمے کے بعد بھی برقرار رہیں گی۔بل گیٹس کے مطابق کاروبار کے سلسلے میں سفر کم ہوجائے گا، انہوں نے کہا کہ دوسری جگہ جا کر کاروباری امور طے کیے جانے کا سنہری اصول کورونا وبا کے بعد نہیں رہے گا اور بیشتر کمپنیاں اس طرح کے کاروباری دوروں سے گریز کریں گی۔مائیکرو سافٹ کے شریک بانی نے کہا کہ آن لائن ملاقاتوں کا ایک بڑا نقصان یہ ہے کہ ہم نئے لوگوں سے نہیں مل سکیں گے، اسی وجہ سے وہ اس سال نئے دوست نہیں بناسکیں کیونکہ انہیں لوگوں سے ملنے کا موقع ہی نہیں ملا۔

آپ لوگ بچپن سے سنتے چلے آرہے ہوں گے کہ ویڈیو گیمز کھیلنا صحت کے لیے نقصان دہ ہے لیکن اب نئی تحقیق میں آسٹریلوی سائنسدانوں نے اس عام تاثر کے برعکس حیران کن انکشاف کر دیا ہے۔ سائنسدانوں نے اس تحقیقاتی سروے کے نتائج میں بتایا ہے کہ ویڈیو گیمز کھیلنے والے لوگ دوسروں کی نسبت زیادہ صحت مند رہتے ہیں۔ اس سروے میں انہوں نے 1ہزار 400لوگوں سے سوالات پوچھے اور ان کے جوابات کا تجزیہ کرکے نتائج مرتب کیے۔نتائج میں یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ کے سائنسدانوں نے بتایا کہ ویڈیو گیمز کھیلنے والے لوگوں کا صحت مند رہنے کا امکان دوسروں کی نسبت 21فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ویڈیو گیمز کھیلنے والوں کے بری عادات میں مبتلا ہونے کا خدشہ بھی کم ہوتا ہے۔ ایسے لوگ 7.8فیصد کم شراب نوشی کی لت میں مبتلا ہوتے ہیں۔اسی طرح ویڈیو گیمرز میں سگریٹ نوشی کی لت بھی نمایاں طور پر کم پائی گئی۔سائنسدانوں نے سروے میں شامل لوگوں کے باڈی میس انڈیکس بھی معلوم کیے جن میں پتا چلا کہ ویڈیوگیمرز سب سے زیادہ متناسب جسم کے مالک ہوتے ہیں۔

ابتدا ہم نے ہلکی پھلکی تواضع سے کی تھی، اسی حوالے سے ایک اور سچا واقعہ سن لیجئے۔۔فلپائن میں ایک لڑکی نے اپنے اور اپنے دادی کے لیے’فوڈپانڈا‘ سے کھانا آرڈر کیا لیکن فوڈ پانڈا کی ایپلی کیشن میں خرابی آنے سے ایسا کام ہو گیا کہ لڑکی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ انڈیا ٹائمز کے مطابق فلپائن کے دارالحکومت منیلا کی رہائشی اس 7سالہ لڑکی نے اپنے اور اپنی دادی کے لیے فرائیڈ چکن اور چاول آرڈر کیے لیکن سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے بار بار بٹن دبانے کے باوجود آرڈر پلیس نہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق لڑکی نے 42بار کوشش کی، تب کہیں جا کر اس کا آرڈر پلیس ہوا لیکن کمزور انٹرنیٹ کی وجہ سے ایپلی کیشن میں جو خرابی آئی اس کے سبب جتنی بار لڑکی نے بٹن دبایا تھا اتنی بار ہی آرڈر پلیس ہو گیا۔ پھر کیا تھا کہ یکے بعد دیگرے 42ڈلیوری بوائز اپنی موٹرسائیکلوں پر لڑکی کے گھر کے باہر آ دھمکے۔ سب نے وہی ایک آرڈر ’فرائیڈ چکن اور چاول‘ اٹھا رکھے تھے۔لڑکی کی ماں نے بعد ازاں گلی میں کھڑے ان ڈلیوری بوائز کے تصویر کے ساتھ یہ واقعہ فیس بک پر سنایا ہے اور بتایا ہے کہ لڑکی کی عمر بہت کم تھی چنانچہ سست انٹرنیٹ کی وجہ سے جو ہوا، وہ اسے سمجھ نہ سکی۔ ہم گھر میں نہیں تھے، جب اتنے ڈلیوری بوائز آ گئے تومیری بیٹی گھبرا گئی لیکن ہمارے ہمسایوں نے فراخ دلی کا مظاہرہ کیا اور 41آرڈر انہوں نے خرید لیے جبکہ ایک میری بیٹی نے لے لیا۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔لڑکیاں کان میں اتنے سوراخ کرانے کے بعد بھی کسی کی نہیں سنتیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر