وجود

... loading ...

وجود
وجود

قلوپطرہ کی حقیقت

هفته 05 دسمبر 2020 قلوپطرہ کی حقیقت

اس کا ایک ہی خواب تھا کہ میںملکہ ٔ عالم بنوں پوری دنیامیرے زیرِنگین ہوجائے اسی حکمتِ عملی کے تحت اس نے عظیم یونانی سلطنت کے شہرہ آفاق حکمران جولیس سیزرتک رسائی حاصل کرنے کے لیے ایک دلچسپ طریقہ اختیارکیا،اس نے خودکو ایک خوبصورت قالین میں لپیٹ لیا جب یہ قالین روم کے فرمانروا کے حضور پیش کیا گیا تو اس سے جو خاتون برآمدہوئی اس کے حسن نے جولیس سیزر کی آنکھوںکو خیرہ کردیا وہ سوچنے لگا کوئی عورت اتنی بھی حسین ہوسکتی ہے ،وہ اس کی زلفوں کااسیرہوکررہ گیااسی دوران اس عیار عورت نے جولیس سیزر کے دوست نائب جنرل انطونی کو اپنے ریشمی جال میں پھنسالیارقابت میں نائب جنرل انطونی نے جولیس سیزر کوقتل کرڈالا اس عورت کو لوگ آج بھی اسے دنیا کی حسین ترین عورت کے نام سے یادکرتے ہیں، صدیوں سے اس کے حسن کو خراج ِ تحسین پیش کرنے کے لیے مجسمے، پوسٹر اور فلمیں بنائی جارہی ہیں شیکسپئر جیسا سخص سے بہت متاثرتھا اس کے ہوش ربا حسن اور قیامت خیز جوانی نے دنیا کی دو عظیم سلطنتوں کی اینٹ سے اینٹ بجادی ،کچھ لوگ اسے جنسی جنونی بھی کہتے ہیں ،کچھ انتہائی مکار اور بے وفا گردانتے ہیں،قدیم تاریخ کی شہرہ آفاق فرعون ملکہ قلوپطرہ کومصر کی پراسرارملکہ کہاجائے توبے جانہ ہوگا وہ ایک تاریخ ساز عورت تھی۔ 48 قبل مسیح میں اس نے خود سے عمر میں تیس سال بڑے جولیس سیزر کو اپنے دام ِ محبت میں گرفتار کیا اور اس کے بچے کی ماں بنی۔ پھر نہ جانے کیوں اس نے مارک انطونی کے ساتھ پینگیں بڑھالیں لیکن اس معاشقے کا انجام اچھا نہیں ہوا بیشترمورٔخین کا کہناہے کہ وہ ایک منتشر مزاج کی عورت تھی اس کے باوجود اس بے وفا کو انتونی سے سچ مچ پیارہوگیا تھا پھرنہ جانے کیونکر جب انطونی کو جنگ میں شکست ہوئی تو اس نے اپنی ایک خادمہ کے ذریعے انتھونی تک یہ ا اطلاع پہنچائی کہ قلوپطرہ نے اس کی شکست سے دل برداشتہ ہو کر زہرکھاکرمرگئی ہے اس کے عشق میں مبتلا انطونی نے اس افواہ کو حقیقت سمجھا اور تلوار سے اپنا پیٹ چاک کر کے خود کشی کر لی انتھونی کی موت کا اس کی زندگی پر پڑا گہرا اثرہوا شوخ چنچل قلوپطرہ د لبرداشتہ ہوگئی اس کاضمیر ملامت کرنے لگا ،ایک رات وہ ٹہلتے ٹہلتے محل کے اس حصے میں جاپہنچی جہاں زہریلے اژدھے موجودتھے وہ ان کے ساتھ چھڑ چھاڑ کرنے لگی ایک کوتو اس نے اپنے جسم کے گردلپیٹ لیا اس کا منہ پکڑکر اپنی کلائی پر رکھ دیا اچانک زہریلے اژدھے نے کاٹ لیا وہ زمین پر گرگئی منہ سے جھاگ نکلنے لگی ،وہ بڑبڑانے لگی انطونی میں بھی یہی چاہتی تھی میں تمہارے پاس آرہی ہوں۔

یہ داستان ِ حیات اس عورت کی ہے جو ملکہ ٔعالم بنناچاہتی تھی یہ کہانی ہے قلوپطرہ کی جو مصر کی شہرہ آفاق فرعون ملکہ تھی جس کے ہوش ربا حسن اور قیامت خیز جوانی نے سلطنت روم کے نامور جرنیلوں کو خاک و خون میں رنگ کر عظیم الشان سلطنتوں کو ہمیشہ کے لیے صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ قدرت نے اسے دلکش حسن اور جادوئی شخصیت سے نوازا تھا۔ لیکن افسوس کہ وہ اس حسن کی قیمت وصول کرتے ہوئے، خود نیلامی کی سولی پر چڑھ کر ایک نا قابل فراموش داستانِ عشق و بے وفائی بن کر تاریخ میں ہمیشہ کے لیے امر ہو گئی۔ مورخین کے مطابق وہ حسن و چاشنی اور ذہانت کے جادوئی ہتھیاروں سے لیس ایک پراسرار و عیار عورت تھی ۔تاریخ بتاتی ہے یونانی النسل مصری بطلیموس خاندان کاچودھواں فرعون قلوپطرہ کا بڑا بھائی تخت نشین ہوا تو اس نے فرعونی روایات کے مطابق اپنی گیارہ سالہ کم سن بہن قلوپطرہ سے شادی کرلی چندسال بعد اس کی ہلاکت کے بعد 11 سالہ چھوٹے بھائی بطلیموس نے تخت سنبھالا تو اس نے بھی خاندانی روایات کے مطابق قلوپطرہ سے شادی کرلی، اس وقت قلوپطرہ اٹھارہ سال کی بھرپور جوان اور خاوند تیرہ سال کا نابالغ بچہ تھا جسے ابھی زندگی کے رموز واسرارکا کچھ علم نہیں تھا۔ گیارہ برس کی عمر میں بڑے بھائی جیسے بھرپور مرد کے ہاتھوں میں جنسی کھلونا بن کر جنون کا آتش فشاں بن جانے والی قلوپطرہ کے لیے 11 سالہ نابالغ خاوند اس کی فطری طلب میں آگ لگانے کا موجب بن گیا ،اس کی تشنگی، ایک نابالغ خاوند کی نااہل رفاقت نے، قلوپطرہ کو جنسی تسکین کے لیے خوب سے خوب مرد کی تلاش میں سرگرداں ایک ایسی ’’جنسی بلی’’ بنا کر رکھ دیا جس نے پھر اپنی موت کو گلے لگانے تک کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ کم سن شاہ بطلیموس کے اقتدار کا دور پرآشوب اور امور مملکت پر گرفت انتہائی کمزور تھی وہ اپنے فیصلوںپر قادرنہ تھا دربارمیں قلوپطرہ کے متعلق نت نئے ا سکینڈل اور کہانیاں چٹخارے رے لے کربیان کی جاتیں تو اس کا شوہرذلت اور رسوائی سے بیچ وتاب کھاکررہ جاتا اسی لیے اس نے اپنے درباری امرا کی مدد سے منہ زور بیوی قلوپطرہ کو مصر سے جلاوطن کردیا جس پر قلوپطرہ شام میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئی لیکن بطلیموس کی ہلاکت پر قلوپطرہ نے شاہی تخت و تاج سنبھال کر خدائی کے دعویدار فرعونوں کی روایات کے مطابق خود کو دیوی کہلوانا شروع کر دیا۔

کہاجاتاہے کہ قلوپطرہ کے معرکہ ٔ عشق کا پہلا شکار روم کا وہ شہرہ آفاق حکمران جولیس سیزر تھا، جو خاوند اور اس کی ثالثی کے لیے مصر آیا۔ مگر اس کے سحر انگیز حسن اور زلفوں کا اسیر ہو کر دو برس تک مصر میں مقیم رہا اور بنا شادی رچائے ہی قلوپطرہ کے ناجائز بچے کا باپ بن گیا۔ اپنے سب سے بڑے حریف جنرل پامپے کو شکست دینے کے بعد جولیس سیزر نے تخت روم سنبھالا تو قلوپطرہ اس کی قربت اور دیگر پراسرار عزائم کے لیے روم میں ہی مقیم ہو گئی اور یوں عملی طور مصر سلطنت روم کا ایک صوبہ بن کر رہ گیا۔ اپنے بے وفا دوست بروٹس اور رومی سینٹروں کے ہاتھوں جولیس سیزر کا قتل ہوا تو قلوپطرہ اس کے مونہہ بولے بیٹے اور نائب جنرل انطونی سے تعلقات بنا کر اس کے تین بچوں کی ماں بن گئی۔ مارک انطونی شاہ آگسٹس کا بہنوئی بھی تھا، لہذا قلوپطرہ اور انطونی کا یہی تعلق دونوں کے درمیان میں جنگ و جدل کے سلسلے کا ایک سبب بنا۔ جنسی ہوس کے لیے مصر سے روم تک بھٹکتی ہوئی قلوپطرہ کی یہ تیسری اور آخری شادی تھی۔ انطونی نے جنرل آکٹیوین سے شکست کھائی تو قلوپطرہ میدان جنگ سے فرار ہو کر ایک خفیہ پناہ گاہ میں جا چھپی۔ اس دوران میں اس نے انطونی کو شکست دینے والے فاتح جرنیل آکٹیوین سے عاشقانہ راہ و رسم بنانے کی بھرپور کوشش کی مگر ناکام ہوئی۔ اس نئی آرزوئے ہوس میں بے مرادی کے بعد اس نے انطونی کے ساتھ بے وفائی کا جو کھیل کھیلا اس کا نتیجہ صرف انطونی کی نہیں بلکہ خود اس کی بھی عبرتناک موت ٹھہرا۔

تاریخ کے مطابق اس نے اپنی ایک خادمہ کے ذریعے انطونی تک یہ افواہ پہنچائی کہ قلوپطرہ نے اس کی شکست سے دل برداشتہ ہو کر خودکشی کر لی ہے۔ عشق میں مبتلا انطونی نے اس افواہ کو حقیقت سمجھا اور تلوار سے اپنا سینہ چاک کر کے خود کشی کر لی۔ اور پھر انطونی کی خودکشی کی خبر سننے پر، پچھتاوے کی آگ میں جلتی ہوئی قلوپطرہ خود کو زہریلے مصری کوبرا سانپ سے ڈسوا کر تاریخ میں بے وفائی کی علامت بن کر ہمیشہ کے لیے زندہ ہو گئی۔ کچھ مورخین کے مطابق عیار قلوپطرہ نے صرف جنسی تعلقات کے لیے نہیں بلکہ، وسعتِ اقتدار کے لیے رومی سلطنت کو تباہ و برباد کر کے روم پر قابض ہونے کے لیے جولیس سیزر کی زندگی تک رسائی کی تھی۔ لیکن کچھ مبصرین کے مطابق جولیس سیزر کے اپنے ہی قابل اعتمار دوست بروٹس کے ہاتھوں قتل میں بھی اسی قلوپطرہ کا شاطرانہ ذہن کارفرما تھا۔ کچھ مبصرین کے مطابق اس نے اپنے شوہر انطونی کو شکست دینے والے جنرل آکٹیوین تک رسائی حاصل کرنے کے لیے اسی جرنیل کے ایما پر ہی انطونی کو موت کی طرف دھکیلنے کی سازش بھی کی ہو گی۔ بہرحال یہ کہاجاسکتاہے کہ قلوپطرہ ایک عجیب و غریب شخصیت کی مالک تھی اس نے دنیا کی دو عظیم سلطنتوںکوہلاکررکھ دیابلاشبہ ایسے کردار صدیوں بعد جنم لیتے ہیں۔قلوپطرہ کی موت 12 اگست30قبل مسیح کوہوئی اسکندریہ میں اس کو دفن کیا گیا ہرسال ہزاروں سیاح آج بھی اس ملکہ کی آخری یاد گار دیکھنے جاتے ہیں توماضی کی کہانیاں آنکھوںکے سامنے فلم کی مانند چلنے لگتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر