وجود

... loading ...

وجود
وجود

ا نقلاب کی چاپ

هفته 28 نومبر 2020 ا نقلاب کی چاپ

اپنی زندگی میںجوکچھ اپنی جاگتی آنکھوںسے دیکھا اس پریقین کرنے کو دل نہیں مان رہاتھا اپن آپ کو چٹکی کاٹی، چبھن کااحساس دلانے کے لیے کافی تھا جو دیکھا افسانہ نہیں حقیقت ہے ،2020ء کے سال میں رحمتوں،برکتوںاور بخشش کا مہینہ عجب اندازسے آیا کہ پوری دنیا میں ایک خوف وہراس پھیل گیا ،اللہ اس قدر اپنے بندوںسے ناراض ہوگیا ہے کہ خانہ کعبہ اور مسجدنبوی ﷺ تو ایک طرف ہمارے گلی محلوںکی مساجدکے دروازے بھی مسلمانوںپربندہوگئے ،پہلے تو دل ایک دوسرے سے نہیں ملتے تھے ا س سال ہم ہاتھ ملانے سے بھی گئے، حج جیسا مذہبی فریضہ محدود کرنا پڑا ،یہ صدمہ مسلمانوںکے لیے کیا کم تھا کہ پھر متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا ،وبائی مرض کورونا کے دوران دنیابھرمیں لاکھوںافراد اپنے پیاروںکے سامنے دیکھتے ہی دیکھتے مرتے چلے گئے لیکن کوئی کسی کے کے لیے کچھ نہیںکرپایابلکہ جوکوروناوائرس کی زدمیں آگیا، اس سے کوئی ملنے کو روادار تک نہیں تھا۔

اتنی بے بسی،اتناخوف،اتنی لاچاری کبھی دیکھی نہ سنی اس سے بڑا اللہ کا اور کیا عذاب ہوگا ،اس کے باوجودہم مسلمانوںنے کبھی حالات سے سبق سیکھنے کی کوشش نہیں کی ،ہمارا رویہ،ہماری دولت سے محبت شایدپہلے سے بھی دوچندہوگئی ہے ہم اپنے معبودکوراضی کرنے کے لیے تیارنہیں ،وہ ناراض ہے توکوئی اسے مناناہی نہیں چاہتا جیسے قادر ِ مطلق کے ساتھ سردجنگ جاری ہو۔ دل و دماغ پر جائز ناجائز حرام حلال کی تمیز کیے بغیربس دولت کمانے کی ہوس چھائی ہوئی ہے ،کورونا وائرس کے عروج کے دوران جس کا بس چلا اس نے عوام کے اس خوف وہراس سے خوب فائدہ اٹھایا اپنے ہی مجبور ہم وطنوںکو جی بھرکر لوٹا ان حالات میں اللہ ہماری حالت پر کیوںرحم فرمائے جن کے دلوںسے احساس ِ زیاں جاتارہے ان پر اللہ کبھی رحم نہیں کھاتا کیونکہ صلہ رحمی بھی صدقہ ہوتاہے اسی کے طفیل قادر ِمطلق بہت سی پریشانیاں،مصیبتیں اور الجھنیں دورکردیتاہے لیکن دولت کی محبت نے مسلمانوںکو تباہ برباد کرکے رکھ دیاہے ۔

مجھے یادآتاہے تو میں آج بھی سوچتا رہ جاتاہوں ماہ ِصیام کے دوران کچھ سامان خریدنے قریبی ا سٹورپرگیا بڑا رش تھا مرد وخواتین کچھ کچھ فاصلے پر موجودتو تھے لیکن محسوس ہوا جیسے گم صم سے ہوںباری کے انتظارمیںچیزوںکاجائزہ لیتے لیتے ایک عجیب سا ا نکشاف ہوا منظرایساتھامیںدم بخودرہ گیا ایک نہیں کئی ایک کو شرمندہ شرمندہ ایک ایک سیب،ایک ایک خربوزہ خریدتے دیکھاتو دل دھک سے دھک کرنے لگا ا سٹوروالابھی ڈیجیٹل ترازو سے چند گرام تک کا حساب کرکے پورا پورا انصاف کررہاتھا یہ آج کا منظرنامہ ہے ،صرف پاکستان پر ہی موقوف نہیں جنوبی ایشیاء کے بیشترملکوں میں غریبوں کی حالت اور حالات ایک جیسے ہیں جس میں سفیدپوش کی حالت سب سے بری ہوگئی ہے ،یہ کلاس مہنگائی،بیروزگاری،لاک ڈائون اور نامساعد حالات میں ہمیشہ متاثرہوتی ہے اور انہیں کبھی ریلیف نہیں ملتاسفیدپوش سے نچلاطبقہ بچوںکو تعلیم دلاسکتاہے نہ اس کے پاس کوئی ڈھنگ کا روزگارہوتاہے مفلسی ،بیماری،بیروزگاری سے لڑنے والا یہی طبقہ معاشرے کااصل چہرہ ہوتا ہے جس کے لیے حکمرانوںکو کچھ کرگزرنے کی احساس ہوناچاہیے ایلیٹ کلاس اور عام آدمی کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے اور حالات دیکھ کر یہ احساس قوی ہوتاجارہاہے کہ یہ ظلم کا معاشرہ کبھی نہیں پنپ سکتا شایدیہ بات سچ ثابت ہوجائے کہ جو کوروناسے بچ نکلے وہ بھوک سے مرجائیں گے ڈرلگ رہاہے ،سوچ سوچ کر خوف آرہاہے کہ پون صدی سے دبی چنگاریاں کہیں شعلہ ہی نہ بن جائیں، خدانہ کرے ان ملکوں میں خانہ جنگی کا ماحول بنے لیکن حالات تیزی سے اس طرف ہی جارہے ہیں لوگوںکی محرومیوںکو زبان ایسے ہی ملتی ہے ،جب اشرافیہ اپنے لیے دولت کے پہاڑ اکٹھے کرکے بھی ان کا دل نہ بھرے عام آدمی اپنے اور اپنے بچوںکے روزہ افطارکرنے کے لیے ایک ایک پھل خریدنے پر مجبورکردیا جائے تو جانتے ہو پھرکیا ہوگا شاید بیشترنہیں جانتے لوگوںکے دل تو پہلے ہی پریشر ککر بنے ہوئے ہیں جب یہ لاواتو پھٹے گا تواس کی زدمیں کون کون آئے گا کچھ نہیں کہاجاسکتا لوگ بتاتے ہیں انہیں تو اب اس انقلاب کی چاپ واضح سنائی دینے لگی ہے جب بھوکے اناج سے بھرے ا سٹور،امراء کی کوٹھیاںاور گودام لوٹ لیںگے شایدتخت گرانے اور تاج اچھالنے کا وقت آگیاہے اس وقت سے سب کوڈرنا چاہیے کیونکہ اشرافیہ کا دی اینڈ آنے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر