وجود

... loading ...

وجود
وجود

جھگڑامیں اورتوکاہے

بدھ 25 نومبر 2020 جھگڑامیں اورتوکاہے

درویش سے کسی نے پوچھا وہ کی کون سی چیز ہے جو 1ہے2 نہیں،2ہے3 نہیں، جو3 ہے4 نہیں، جو 4ہے5 نہیں، جو 5ہے6 نہیں، جو 6ہے7 نہیں، جو 7ہے8 نہیں جو 8ہے9 نہیں۔درویش کے چہرے پر ہلکا سا تبسم پھیلا۔مسکراکر بولے ہمارا امتحان لینا مقصودہے؟۔سوال کرنے والے کا انداز شرارت آمیز تھا۔درویش نے کہا کبھی کسی کا امتحان نہیں لینا چاہیے ۔ہو سکتاہے اس وقت دوسرا مجبور ہو اور تمہاری توقعات پر پورا نہ اترے ویسے بھی زندگی انسان کا قدم قدم پر امتحان لیتی ہے اور یہ دنیا تو ہے ہی امتحانی سینٹر جہاں تک تمہارے سوال کا تعلق ہے دل و دماغ کے دریچے کھول کر سنو 1ہے جو2 نہیں ہے وہ ہے اللہ، 2ہے جو3 نہیں وہ ہیں عیدیں عیدالفطر اور عیدالاضحی، 3ہے جو4 نہیں وہ ہیں زندگی کے حصے بچپن، جوانی اور بڑھاپا، 4ہے5 نہیں ہے وہ ہیں چار آسمانی کتابیں تورات، زبور، انجیل اور قرآن مجید، 5ہے6 نہیں ہے وہ ہیں نمازیں فجر،ظہر،عصر،مغرب اور عشاء ، 6ہے7 نہیں ہے وہ ہیں چھ کلمے، 7ہے8 نہیں ہے وہ ہیں سات آسمان، 8ہے9 نہیں ہے وہ ہیں جنت کے دروازے ۔درویش نے سوال کرنے والے کے کندھے پرہاتھ رکھ کر کہا تم نہیں جانتے جنت کے دروازوںکی تعداد آٹھ ہے اور میری آپ سب کے لیے دعاہے کہ روز ِ محشر جنت کے ہر دروازے سے آپ کے نام کی صدا آئے آپ اس دروازے سے جنت میں داخل ہوں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے آپ کو جنت کااہل بھی ثابت کریں ۔ایک راز کی بات بتاتا چلوں جن لوگوں کے دل میں انسانیت کا درد ہو اس پر دوزخ کی آگ حرام ہے لیکن دنیا دار سمجھتے ہی نہیں۔اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے لاکھوں کروڑوں فرشتے دن رات مصروف ہیں ،دنیا کی تخلیق کا مقصد ایک دوسرے کے کام آنا ہے۔ابھی یہ بات ہورہی تھی کہ بڑی دیر سے مضطرب ایک شخص نے پوچھ ہی لیا۔ حضرت ایک بات بتائیں دنیا میں ہر شخص دکھی کیوں ہے؟۔درویش نے سرہلایا چہرے پر پھر مسکراہٹ پھیل گئی۔ کمال کا سوال کیاہے ؟واہ بھی واہ۔ غور سے سنو ۔درویش نے کہا خوشیاں سب کے پاس ہیں لیکن کوئی اس میں دوسروںکو شریک نہیں کرنا چاہتا اس لیے ایک کی خوشی دوسرے کا دردبن جاتی ہے دنیا والے شاید جاننا اور سمجھنا نہیں چاہتے کہ خوشیاں بانٹنے سے جو انسان کو روحانی خوشی ملتی ہے اس کا کوئی نعم البدل نہیں اس سے خوشیوںکا لطف دوبالاہوجاتاہے ،آزمائش کرنا چاہو تو مایوسی نہیں ہوگی۔۔خوشیاں بانٹنے سے اللہ کی رحمت کو جوش آجاتاہے لیکن شاید

سارا عالم ہوکاہے
جھگڑا’’ میں‘‘ اور’’ تو ‘‘کاہے

انسان کی میں۔ میں نے اتنے فتنے،مسائل اورفساد برپا کرکے رکھ دئیے ہیں کہ شمار ممکن نہیں ۔ ویسے بغوردیکھا جائے تویہ میں میں۔ انسانیت کی نفی ہے کوئی اپنی ذات سے آگے سوچنا بھی حرام سمجھتاہے ۔درویش نے اشارے سے کہا میرے اور قریب آجائو تمہیں ایک بادشاہ کا ایک مزیدار واقعہ بتاتاہوں ،یہ بادشاہ پہلے ایک غلام تھا ۔۔فروخت درفروخت کے بعد ہندوستان لایا گیا۔نہیں جانتے وہ کون تھا؟ سنو! تاریخ اسے قظب الدین ایبک کے نام سے جانتی ہے ایک روز یہ بادشاہ شکار کھیلتے کھیلتے دور نکل گیا آبادی کے کچھ آثار نظر آئے تو وہ سستانے کے لیے رک گیا کچھ فاصلے پر ایک شخص نظر آیا اس نے گھوڑے پر سوار مسافرکو دیکھا تو دوڑتاہوا آیا اسے علم نہیں تھا یہ نووارد بادشاہ ہے۔ اس نے پانی کا ایک برتن مسافرکے پاس رکھ دیا اور پوچھا آپ کہاں سے کیسے اِدھر آئے ہیں۔۔مسافرنے کہا میں اپنے ساتھیوںسے بچھڑ کر اس طرف آنکلاہوں۔ قطب الدین ایبک کو اس شخص کی باتوں سے دانائی کی مہک آرہی تھی ۔ بادشاہ نے اس سے پوچھا کیا کرتے ہو؟
’’محنت مزدوری۔گزر اوقات کے لیے کچھ گائے،بکریاں ،بھینسیں پال رکھی ہیں ،جنگل سے لکڑیاں بھی کاٹ کر فروخت کردیتاہوں

،،پھر بھی دن میں کل ملاکر کتنا کما لیتے ہو؟۔ قظب الدین ایبک نے سوال کیا
’’زیادہ سے زیادہ چار پیسے۔ اس شخص نے جواب دیا

’’ان پیسوں کا کیا کرتے ہو؟۔ اس شخص نے ایسا جواب دیا جس کی قطب الدین ایبک کو توقع ہرگزنہ تھی اس نے کہا ایک پیسہ خود پر خرچ کرتاہوں۔ ایک پیسہ قرض دیتاہوں۔ ایک پیسہ قرض واپس کرتاہوں اور چوتھا پیسہ کنوئیں میں ڈالنا میرا معمول ہے۔ قطب الدین ایبک نے حیرانگی سے کہا تمہاری بات سمجھ میں نہیں آئی۔ اس نے کہا مطلب ظاہر ہے۔ ایک پیسہ گھرکی ضروریات پر خرچ ہوتاہے۔ ایک پیسہ اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت پر صرف کرتاہوں جب ہم میاں بیوی بوڑھے ہو جائیں تو اولاد ہماری خدمت کرکے یہ قرض لوٹا دے۔ ایک پیسہ اپنے بوڑھے والدین کی ضروریات اور دوا پر خرچ کرتاہوں یہ ان کا مجھ پر قرض ہے اور ایک پیسہ جو میں کنوئیں ڈالتاہوں نیکی کر دریا میں ڈال کے مصداق۔ یہ خیرات کرتاہوں تاکہ آخرت میں مجھے اس کا اجر ملے۔سنو لوگو درویش نے کہایہ دانائی کی باتیں سنانے کا مقصد یہ ہے کہ ہم ان سے کچھ سبق حاصل کریں، خوب اچھی طرح جان لو صرف اپنی ذات کے متعلق سوچنا رہبانیت ہے۔ اسلام تو دین اور دنیا دونوں میں توازن چاہتاہے دن رات عبادت کرنے والوں کے لوگوں کے ساتھ معاملات بہتر نہ ہوں۔تعلقات کشیدہ ہوںاور وہ احساس ِ برتری کے زعم میں مبتلاہوجائیں تو ایسی عبادت۔عبادت نہیں ہمارے سامنے ہادی ٔ برحق ﷺ کی پوری زندگی ایک مثال ہے ان کا اسوہ ٔ حسنہ ہمیں قدم قدم پر جھنجھوڑ کررکھ دیتاہے غور کریں نبی پاک ﷺ ہر معاملے میں سچے اور کھرے نظر آئیں گے ان کی پوری سیرت ِ مبارکہ روشن روشن ۔جگ مگ جگ مگ ہے ،آپ ﷺنے ہمیشہ سچے کا ساتھ دیا بے شک دشمن ہی کیوں نہ ہو اور ہم سب کا وطیرہ یہ ہے کہ ہم باتیں بہت کرتے ہیں اپنا بھی یہی حال ہے۔شاید یہ دنیا ہی۔جھگڑا میں اور تو کاہے آج ہرروشن پہلو ہماری نظروں سے اوجھل ہے۔ یقین جانو عاجزی اختیارکرنے والا افضل ہے یہی وجہ ہے کہ سلام کرنے میں پہل کرنے والا دوسروں سے بہتر کہا گیاہے ،آسمان پر اڑتے ہوئے ایک پرندے سے کسی نے پوچھا تمہیں بلندی سے زمین پر گرنے کا خوف نہیں؟۔ پرندے نے مسکراکرجوابدیا میں انسان نہیں ہوں جو ذرا سی بلندی پر جاکر اکڑ جائوں میری نظریں ہمیشہ زمین پر ہوتی ہیں۔کچھ سمجھ میں آیا کم ازکم ہمیں پرندے جیسی روش ہی اختیارکرلینی چاہیے اس میں بہتوںکا فائدہ ہے۔روایات، واقعات ،قصے کہانیاںاورحکایات انسان کی تربیت کے لیے ہوتی ہیں اس سے فائدہ اٹھاناچاہیے ،کیوں کہ فائدہ ہرایک کواچھالگتاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر