وجود

... loading ...

وجود
وجود

عقیدہ ختم نبوتﷺ کاتحفظ

جمعه 20 نومبر 2020 عقیدہ ختم نبوتﷺ کاتحفظ

پچھلے ایک ماہ سے دل کو عجیب سی پریشانی لاحق ہے سمجھ نہیں آرہی اس کا کیا چارہ ہے ؟ سوشل میڈیا پر فیس بک ،انسٹا گزام،میسنجر،ٹویٹر یا ورسپ پرکچھ بھی کھولیں قادیانیوںکی تصاویرپر مبنی پوسٹوںکی بھرمارہے جن آنکھوںکو خانہ کعبہ اور گنبد ِ خضراء دیکھنے کا اشتیاق ہے انہیں مجبوراً ان منحوس ،لعنتی اور جہنمیوں کی شکلیں دیکھنے کو ملتی ہیں اور طبیعت مکدرہوجاتی ہے، ہم مسلمان کچھ بھی سوچے سمجھے بغیر محض بھیڑ چال میں ایسی چیزیںپوسٹ پر پوسٹ کیے جارہے ہیں جیسے یہ کوئی یہ مذہبی فریضہ ہو حالانکہ یہ محبت ِ رسول ﷺ کا تقاضا نہیں میں نے شروع شروع میں ختم ِ نبوت کے ڈاکوئوںکی تصاویروالی پوسٹیوںکو پوشیدہ کرنا شروع کیا لیکن ان کی تعداداتنی زیادہ تھی کہ تھک کر ناچار اس ارادے کو ترک کردیا حالانکہ قادیانیوںکی تصاویرپر مبنی پوسٹوںکی بجائے آپ ختم نبوت ﷺ بارے میں مضامین ،کلپ یا مختصر معلومات شیئرکریں تو اس سے نہ صرف لوگوںکا شعور بڑھے گا بلکہ عوام کو ان کی منحوس شکلیں دیکھنے سے بھی نجات مل جائے گی ،ہوسکتاہے آپ کو میری سوچ سے اختلاف ہو لیکن مسلم بھائیوںسے التماس ہے کہ ختم ِ نبوت کے منکرین کی تصاویر شیئرنہ کریں اس طرح جو بھولے بھالے مسلمان انہیں نہیں جانتے ان تک بھی ایسی تصویریں جارہی ہیں ،ایک طرح سے نہ چاہتے ہوئے بھی یہ قادیانیوںاور مرزائیوںکی تشہیرکا سبب بن رہاہے۔

بہرحال اس وقت پاکستان میں ایک بارپھراسلام و ملک دشمن قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی اندرونی و بیرونی سرگرمیوںسے عالم ِ اسلام میں انتہائی تشویش پھیل گئی ہے کھلے عام قادیانیت کی تبلیغ اور اسلامی شعائر کلمہ ،مسجد،مینار کاغیر قانونی استعمال ایک گھنائونی سازشں کے سوا کچھ نہیں، ا س کا مقصد تحفظ عقیدہ ختم نبوت اورقانون ناموس رسالت ﷺ کو ختم یا بے اثر کرنے کے متراذف ہے موجودہ دورمیں اس سیاہ ترین سازشیوں اور قادیانیوں کو کھلی چھوٹ دینا یا اقلیتی کمیشن میں قادیانیوںکو نمائندگی دینایاپھر نصابی کتب سے عقیدہ ٔ ختم نبوت ﷺ سے مضامین کا نکالنا اور مختلف حیلوںبہانوںسے آخری نبی کے بارے میں ابہام پیدا کرنا اس کا اندازہ بھی نہیں لگایاجاسکتا کس قدر کستاخی ہے ،گنبد ِ خضراء میںنبی ٔ آخرالزماں ﷺ کا کتنا دل دکھتاہوگا ،پیارے نبی ﷺ سے محبت کا تقاضاہے کہ ہم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے والوں کوان کے مراکزتک محدود کردیں ،الحمداللہ آج عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے مسئلہ پر پوری قوم متحد و بیدار ہے اس لیے حکومت میں شامل وہ عناصرجو قادیانیوںکو کوئی ریلیف دینے کے خواہش مندہیں ہوش کے ناخن لیں قادیانیوں کے خلاف متفقہ آئین میں کسی قسم کی ترمیم خونی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔ کروڑوں عاشقان رسول ﷺ سر سے کفن باندھ کر ختم نبوت کے تحفظ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اس لیے ضروری ہوگیاہے کہ حکومت فوری طور پر قادیانیوں کیخلاف متفقہ آئین پر عملداری کو یقینی بنائے۔

یہ فتنہ کس قدرپھیل اور پھول رہاہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ جب مرزائیوںکو پاکستان میں اقلیت قراردیا گیا اس وقت اس کے دو مرزائی اور قادیانی لاہورگروپ تھے اب اس کے 8 بڑے فرقے بن چکے ہیں سبز احمدیت جس کے خلیفہ مرزا رفیع احمد۔احمدی فرقہ کے خلیفہ مرزا مسرور ہیں، تیسرافرقہ اصلاح پسندکے نام سے جانا جاتاہے جس کے خلیفہ عبدالغفارجنبہ ہے، چوتھافرقہ لاہوری گروپ کہلاتاہے جس کے خلیفہ محمدعلی ہیںقادیانیوںکا پانچواںفرقہ صحیح الاسلام ہے جس کے خلیفہ منیرعظیم ہیں ،چھٹا فرقہ المسلمین کے نام سے پہچاناجاتاہے جس کے خلیفہ ظفراللہ ڈومن ہے، ساتواں فرقہ حقیقی کے نام سے موسوم ہے اس کے خلیفہ ناصرسلطانی ہے جبکہ آٹھواں فرقہ انوارالاسلام ہے جس کے خلیفہ الحاجی جبریل ہیں، ان میںسے احمدی فرقہ کے خلیفہ مرزا مسرور زیادہ فعال ہیں ان کا پوری دنیا میں نیٹ ورک بڑے مربوط انداز سے کام کررہاہے ،قادیانیوں کے سربراہوں پر پاکستان کے خلاف امریکا ،برطانیا ، انگلینڈو دیگر ممالک میں اشتعال انگیز منفی پروپیگنڈہ الزام تراشیوں کیخلاف فوری بغاوت کے مقدمات قائم کیے جائیں۔ تعلیمی اداروں میں قادیانیوں کے خفیہ نیٹ ورک کا خاتمہ کیاجائے کیونکہ انکارِ ختم نبوت اسلام کی تاریخ کا وہ سب سے مہلک فتنہ ہے جس کی سرکوبی کے لیے صحابہؓ کرام نے جنگ یمامہ لڑی اور اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔

امت مسلمہ کی تاریخ رہی ہے کہ منکرینِ ختم نبوت کو اسلام کی بیخ کنی کرنے کی اجازت کبھی نہیں دی گئی۔ برصغیر پاک و ہند میں قادیانیت/مرزائیت انکارِ ختم نبوت کی نئی شکل و صورت ہے جسے استعمار نے مسلمانوں کی طاقت توڑنے کے لیے اپنے سایہ تلے پروان چڑھایا۔ پاکستان کے مسلمانوں نے ۱۹۵۳ ، ۱۹۷۴، اور ۱۹۸۴ء میں میں ختم نبوت کی عظیم الشان تحریکیں چلائیں، قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں، جانوں کے نذرانے دیے تب جا کر آئینِ پاکستان میں ختم نبوت کا تحفظ ممکن ہوا، تاریخ شاہد ہے کہ منکرینِ ختم نبوت آج دنیا بھر میں آئینِ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کر کے غداری کے جرم کے مرتکب ہوئے ہیں۔ قادیانی ہمیشہ پاکستان اورپاکستانی عوام کے دشمن رہے اورمملکت خدادادپاکستان کیخلاف طرح طرح کی سازشیںکرتے رہے اورکررہے ہیں، پاکستان کے آئین وقانون کی روح سے منکرین ختم نبوت یعنی قادیانی کسی بھی کلیدی عہدے کے اہل نہیںہیں، اس حساس اورنازک ترین مسئلے پر امت مسلمہ کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش کرنیوالوںکومتنبہ کرتے ہے کہ غیروںکے اشارے پر ناموس رسالت ﷺآئین کوتختہ مشق بنانے کی ناپاک جسارت کرنیوالے اپنی حرکتوںسے بازآجائیں،غیورپاکستانی عوام اپنی جانوںکانذرانہ توپیش کرسکتے ہیںلیکن اس مسئلے پرکوئی لچک یا کمپرومائز کسی صورت برداشت نہیںکرینگے،محض چنددنیاوی مفادات کے حصول کی خاطر آقائے دوجہاںﷺکی شان اقدس میںگستاخی کرنیوالوںسے رعایت کاخواب دیکھنے والے اپنے انجام بد اور عاقبت کویادرکھیں ،قادیانی ملکی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب قرارپائے ہیں،قادیانی پاکستان کو اسرائیلی ریاست کے طرزپرچلانے کے لیے سازشوں میںمصروف ہیں۔

اللہ رب العزت نے کائنات کووجودہی امام الانبیا ء کی وجہ سے بخشاہے،اگرامام الانبیاء ﷺ کو دنیا میں مبعوث نہ فرماناہوتاتواللہ تعالیٰ اس کائنات کوسجاتے ہی نا،امام الانبیاء حضرت محمد ﷺ کو صراط مستقیم سے بھٹکی ہوئی انسانیت کوراہ نجات پرگامزن کیا،انسانیت جانوروںسے بھی بدترزندگی گزاررہی تھی انہیںگمراہی اورضلالت کی اتھاہ گہرائیوںسے نکال کراوج ثریاپرپہنچادیا آج بھی ہم اگر سیرت امام الانبیاء ﷺ پرعمل پیراہونا شروع کردیںتوایک بارپھرغیروںسے نجات حاصل اوردنیاپرحکمرانی کرسکتے ہیں قا دیانی گروہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے سر گرم عمل ہے جس کاتدارک انتہائی ضروری ہے۔’’تاریخ بتاتی ہے کہ عقیدہ ختم ِنبوت ﷺ کو اجاگر کرنے کے لیے بر ِصغیر میں سب سے پہلے اعلیٰ حضرت امام احمدرضا ؒ خان بریلوی نے ایک رسالہ لکھ کر اس فتنے کا چہرہ بے نقاب کیا یہ وہ دور نھا جب بڑے بڑے علماء گم صم تھے کہ یہ فتنہ درحقیقت ہے کیا لیکن امام ِ اہل ِ سنت اعلیٰ حضرت امام احمدرضا ؒ خان بریلوی نے مرزا غلام احمدقادیانی کے فریب کا پردہ چاک کرکے عالم اسلام کو اس فتنے سے بچالیا پھرپیر مہرؒعلی شاہ آف گولڑہ شریف نے مرزا غلام احمدقادیانی اور اس کے حامی قادیانیوںکوللکارا اور مناظرہ اورمباہلہ کا چیلنج دیا لیکن وہ اس سے بھی بھاگ کھڑے ہوئے پھر جب قادیانیوں کی ریشہ دیوانیاں حد سے گزر گئیں تو 1952ء میں تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی اس کے لیے مسلمانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے سینکڑوں گرفتار کرلیے گئے اسی اثناء میں مولانا ابوالاعلی مودودیؒ نے فتنہ ٔقادیانیت پر ایک کتاب لکھ کر داد ِ تحسین حاصل کی ،مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارؒ خان نیازی اورجماعت اسلامی کے بانی مولانا ابوالاعلی مودودیؒ کو گرفتا رکرلیا گیا بعدازاں انہیں اس کیس میں سزائے موت سنادی گئی لیکن ان شخصیات کے پایہ ٔ استقلال میں جنبش تک نہیں آئی پھر عوامی رد ِ عمل کے پیش ِ نظر حکومت نے یہ سزا ختم کردی گئی کمال ہے ۔

کچھ لوگ مسلمانوں کے بنیادی عقیدہ ختم ِ نبوت کو مسلمانوںاور قادیانیوں کے درمیان معمولی سا اختلاف قراردے رہے ہیں ،حیف صد حیف۔ ذوالفقار علی بھٹو دور میں ایک بار پھر تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی ،اس وقت قومی اسمبلی کے قائد ِ حز ب اختلاف مولانا شاہ احمد نورانیؒ کو مرزائیوں کو غیرمسلم قراردینے کی قراردادپیش کرنے کا شرف حاصل ہوا ،مولانا مفتی محمودؒ،مولانا ابوالاعلی مودودیؒ، مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارؒ خان نیازی اور دیگرعلماء کرام اور ارکان ِ اسمبلی کی کوششوں سے عقیدہ ختم نبوت پر یقین نہ رکھنے والوں اور مرزا غلام احمدقادیانی کو نبی ماننے والوںکو غیر مسلم قراردے دیا گیاجس پر امت ِ مسلمہ نے اللہ کے حضور سجدہ ٔ شکر ادا کیا لیکن آج بھی مرزائی ذہن رکھنے والے اسے معمولی اختلاف کہہ کر اللہ کے غضب کو دعوت دے رہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ سچے دل سے توبہ کریں اور احمدیوں‘ لاہوریوں اور قادیانیوں سے کسی قسم کی ہمدردی نہ کریں‘‘ ۔ امیرالمؤمیین سیدنا صدیقؓ اکبر عقیدہ ختم نبو ت کے سب سے بڑے محا فظ تھے اس عقیدے کی بنیا دیں مضبوط کرنے کے لیے اصحاب رسول اور شمع رسالت ﷺکے پروانوں نے جنگ ِ یمامہ میں سینکڑوں صحابہ کرام ؓ نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے عقیدہ ختم نبوت محض عقیدہ نہیں بلکہ یہ عین ایمان ہے اس پر یقین نہ رکھنے والے کسی طور مسلمان کہلوانے کے حقدار نہیں اور ایسے عناصرکے خلاف کسی قسم کی رو رعائت اور نرم گوشہ رکھنا نبی پاک ﷺ کا دل مضطرب کرنے کے مترادف ہے۔ پاکستان کی بنیاد اسلام پر قائم ہے قانو ن تحفظ ختم نبوت کے خلا ف ہونے والی تمام سازشو ں کا بھر پور مقابلہ کر یں گے قادیانی گروہ اس قانون کو ختم کرنے اور غیر مؤثر کرنے کے لیے گمراہ کن پروپیگنڈاکر ر ہے ہیں۔ مرزائی اور قادیانی گروہ کی اسلام کے خلا ف کی جا نے والی سازشوں سے عوام کو ہو شیا ر کر نے کی شدت سے ضرورت ہے اس وقت یہو د و نصا ریٰ کے آلہ ٔ کار قادیانی گروہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے سر گرم عمل ہیں جس کاتدارک انتہائی ضروری ہے یہ اس لیے ناگزیرہوگیا ہے کہ ملک کے تعلیمی نصاب میں ختم نبو ت سے متعلق مضامین شامل کیے جائیں کیونکہ حضرت محمدﷺ کے بعدکسی بھی انداز میں کسی اور نبی ماننا ناموس ِ رسالت پر حملہ ہے جسے کوئی مسلمان برداشت نہیں کرسکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر