وجود

... loading ...

وجود
وجود

طلاقیں اور تیسری عالمی جنگ۔۔

بدھ 11 نومبر 2020 طلاقیں اور تیسری عالمی جنگ۔۔

دوستو،ملک میں کورونا پھر سراٹھا رہا ہے۔۔ کیسز کی تعداد روزبروز بڑھتی جارہی ہے۔۔ سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔۔ لاک ڈائون کی وجہ سے کورونا وائرس کا پھیلائو روکنے میں تو مدد ملی ہی تھی، مگر اس کا ایک اور ایسا فائدہ سامنے آ گیا ہے جو کسی نے سوچا بھی نہ تھا۔ میل آن لائن کے مطابق برطانوی تنظیم ’میرج فائونڈیشن‘ کے ماہرین نے ایک تحقیقاتی سروے کے نتائج میں بتایا ہے کہ لاک ڈائون سے شادی شدہ جوڑوں کے ازدواجی تعلقات میں بہت بہتری آئی ہے اور طلاق کے لیے عدالت سے رجوع کرنے والے جوڑوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔فائونڈیشن کے ریسرچ ڈائریکٹر ہیری بینسن کا کہنا تھا کہ لاک ڈائون کے دوران 20فیصد جوڑوں کی ازدواجی زندگی میں بہتری آئی ہے۔ اس عرصے میں جب وہ مسلسل ایک ساتھ رہے تو انہیں احساس ہوا کہ پہلے وہ کس طرح اجنبیت کے ساتھ رہ رہے تھے۔2ہزار559جوڑوں پر مشتمل اس سروے میں ان 20فیصد جوڑوں نے اعتراف کیا کہ لاک ڈائون کے دوران ان کا ازدواجی تعلق بہت بہتر اور مضبوط ہوا ہے۔ دوسری جانب برطانوی مسلح افواج کے سربراہ جنرل سر نک کارٹرنے اسکائی نیوز کو انٹرویو کے دوران کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے سکیورٹی کے خدشات بڑھے ہیں اور اس وجہ سے بھی عالمی جنگ شروع ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ لوگوں میں سے جنگ کا خوف ختم ہوتا جارہا ہے، اگر آپ جنگ کے خوف سے آزاد ہوجاتے ہیں تو پھر لوگ جنگ کو ہی آسان حل سمجھنا شروع ہوجاتے ہیں۔ ماضی میں معاشی مشکلات نے سلامتی کے خطرات بڑھائے جس سے جنگ پیدا ہوئی اور کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی صورتحال کے نتیجے میں بھی یہی کچھ ہوسکتا ہے۔

شادی شدہ افراد کے لیے گھر میں ہونے والا ہر جھگڑا ’’عالمی جنگ‘‘ ہی لگتا ہے۔۔ بیویوں کے جھگڑے تو فی زمانہ مشہور ہیں ہی، اب ذرا سوچیں اگر شوہر کسی پیشے سے وابستہ ہو تو بیوی بھی اسی حساب سے’’ دھمکی شمکی‘‘ لگادیتی ہے، جیسے حکیم کی بیوی ہر بار جھگڑے میں یہ ضرور کہتی ہے، نبض دیکھے بغیر تمہاری طبیعت درست کردوں گا، ڈاکٹر کی بیوی کہتی ہے۔۔تمہارا الٹراساؤنڈ تو میں ابھی کرتی ہوں، شاعر کی بیوی کہتی ہیں، تمہاری ایسی تقطیع کروں گی کہ ساری بحریں اور نہریں بھول جاؤگے۔۔ایم بی اے کی بیوی کا کہنا ہوتا ہے، مائنڈ یور اون بزنس۔۔فوجی کی بیوی کہتی ہے، تم خود کو کیا بہت توپ سمجھتے ہو۔۔ اے سی سی اے، سی اے، سی ایف اے، آئی سی ایم اے وغیرہ کی بیویاں انہیں جھگڑے میں یہی طعنے مارتی ہیں کہ ۔۔پہلے پاس تو کرلے بڈھے۔۔وکیل کی بیوی کا کہنا ہوتا ہے، تیرا فیصلہ تو میں ابھی کرتی ہوں۔۔ڈرائیوروں کی بیویاں کہتی ہے، گیئر لگا اور چل نکل یہاں سے۔۔پولیس والوں کی بیویاں کہتی ہیں، ایسی چھترول کروں گی کہ نانی یاد آجائے گی۔۔مولویوں کی بیویاں کہتی ہیں، ابھی پڑھتی ہوں ختم تمہارا۔۔ڈینٹسٹ کی بیوی کا کہنا ہوتا ہے، دانت توڑ کر ہاتھ میں دے دوں گی، ٹیچرز کی بیویاں کہتی ہیں، مجھے مت سکھاؤ، یہ اسکول نہیں۔۔پنکچر والے کی بیوی کہتی ہے۔۔ ایسی رگڑائی کروں گی کہ ہوش اڑ جائیں گے۔۔ گوالے کی بیوی کہے گی۔۔اتنا ماروں گی، چھٹی کا دودھ یاد دلا دوں گی۔۔پائلٹ کی بیوی کہتی ہے، زیادہ مت اڑو،سمجھے۔۔اور سنا ہے کہ صحافیوں کی بیوی جھگڑے میں صرف ایک ہی بات پوچھتی ہیں۔۔تنخواہ کدھر ہے؟؟

کبھی کبھی تو ہمیں لگتا ہے کہ ہم کسی جنگل میں رہ رہے ہیں، یہاں جنگل کا قانون ہی لگتا ہے، جو جتنا طاقت ور ہے اتناہی منہ زور ۔۔ کس میں ہمت ہے کہ کسی طاقت ور سے پوچھ گچھ کرسکے۔۔ اسی پر یاد آیا۔ ۔ جنگل میں شیر نے حکم جاری کر دیا کہ آج سے ہر سینیئر جانور جونیئر جانور کو چیک کر سکتا ہے بلکہ سزا بھی دے سکتا ہے۔۔باقی جانورں نے تو اسے نارمل لیالیکن بندر نے خرگوش کو پکڑ لیا۔۔اور رکھ کے چپیڑ کڈ ماری۔ ساتھ ہی پوچھا۔۔ ٹوپی کیوں نہیں پہنی ؟؟۔۔خرگوش بولا ۔سر، میرے کان لمبے ہیںاس لیے نہیں پہن سکتا۔۔بندرنے کہا۔۔اوکے ،جاؤ۔۔اگلے دن پھر خرگوش چہل قدمی کر رہا تھا۔۔بندر نے اسے بلایا اور رکھ کے ایک کان کے نیچے دی اور پوچھا۔۔ ٹوپی کیوں نہیں پہنی ؟؟۔۔ خرگوش نے روتے ہوئے کہا۔۔سر،کل بھی بتایا تھا کہ کان لمبے ہیں نہیں پہن سکتا ۔۔بندر نے کہا۔۔اوکے گیٹ لاسٹ۔۔ تیسرے دن بندر نے ’’سیم ‘‘ حرکت کی تو خرگوش شیرکے پاس پہنچ گیا اور ساری افتاد سناڈالی۔۔شیر نے بندر کو بلایا اور کہا ایسے تھوڑی چیک کرتے ہیں،اور بھی سو طریقے ہیں۔۔جیسے تم خرگوش کو بلاؤ اور کہو جاؤ سموسے لاؤ۔۔ اگر وہ صرف سموسے لائے تو پھڑکا دو چپیڑ اور کہو چٹنی کیوں نہیں لائے۔۔فرض کرو اگر وہ دہی والی چٹنی لے آئے تو لگاؤ چپیڑ اور کہو آلو بخارے والی کیوں نہیں لائے۔۔اور اگر وہ آلو بخارے والی لے آئے تو ٹکا دینا کہ دہی والی کیوں نہیں لائے ۔۔خرگوش نے یہ ساری’’ کنورسیشن ‘‘سن لی ۔۔اگلے دن بندر نے خرگوش کو بلایااور کہا۔۔جاؤ،سموسے لاؤ۔۔ خرگوش بھاگا بھاگا سموسے لے آیا ۔۔بندر نے پوچھا چٹنی لائے ہو ؟؟۔۔خرگوش جلدی سے بولا۔۔ یس سر۔۔بندر نے پھر پوچھا۔۔ کون سی والی چٹنی لائے ہو؟؟۔۔خرگوش نے ترنت جواب دیا۔۔ سر، دہی والی اور آلو بخارے والی، دونوں لے کر آیا ہوں۔۔ بندرنے یہ سنتے ہی پھررکھ کر شدید والی چپیڑ ماری اور پوچھا۔۔۔توں اے دس ٹوپی کیوں نہیں پائی؟؟

اب کچھ حالات حاضرہ پر اوٹ پٹانگ کچھ باتیں پیش خدمت ہیں۔۔ سنا ہے کہ ٹرمپ نے لندن میں مقیم سابق وزیراعظم کو فون کرکے صرف ایک سوال پوچھا ہے۔۔ــ’’ مجھے کیوں نکالا ‘‘ کو انگریزی میں کیا کہتے ہیں؟؟۔۔جوبائیڈن کی حکومت مارچ یا اپریل تک ہی چل پائے گی، لال حویلی والے شیخ نے پیش گوئی کرڈالی۔۔باباجی فرماتے ہیں۔۔ٹرمپ کی بے بسی دیکھیں جوبائیڈن پر یہودی ایجنٹ ہونے کا الزام بھی نہیں لگاسکتا۔۔امریکی عوام کاحال دیکھیں، بیچارے الیکشن کے بعد یہ تک نہیں کہہ سکتے کہ جو کرارہا ہے امریکا کرارہا ہے۔۔سردیاں ملک بھر میں شروع ہوچکی ہیں۔۔باباجی نہانے کے شدید چور ہیں۔۔ لیکن تاثر ایسا دیتے ہیں کہ ان سے زیادہ صفائی پسند کوئی نہیں۔۔ایک روز محفل میں برجستہ کہہ ڈالا۔۔ یار پتہ نہیں لوگ سردیوں میں ایک ، ایک ماہ گزرجانے کے باوجود کیوں نہیں نہاتے؟ مجھے تو پچیسویں دن ہی خارش ہونے لگتی ہے۔۔ وہ مزید فرماتے ہیں کہ۔۔ انسان کا دل صاف ہونا چاہیئے نہانے میں کیا رکھا ہے؟؟
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔۔آپ کی گزشتہ عمر اور اُس سے جُڑی ہوئی یادیں آپ کے پیچھے ہیں جب کہ آپ کی زندگی ہمیشہ آپ کے آگے کی طرف ہوتی ہے۔ آج کا دن ایک نیا دن ہے اس کے ساتھ چلو۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر