وجود

... loading ...

وجود
وجود

اکیلی خاتون زیادہ خطرے میں۔۔

بدھ 04 نومبر 2020 اکیلی خاتون زیادہ خطرے میں۔۔

دوستو، موٹروے کیس تو آپ لوگوں کے ذہنوں سے ابھی محو نہیں ہوا ہوگا، اس کیس میں جو بنیادی نکتہ وجہ بحث بنا ، وہ یہ تھا کہ خاتون اکیلی گھر سے رات کے وقت کیوں نکلی؟؟ اس پر سی سی پی او لاہور نے بھی کچھ خامہ فرسائی کی جس کے بعد وہ سوشل میڈیا پرطنزو طعن کا نشانہ بنے،اتنا بنے کہ بعد میں معافی تک مانگنی پڑگئی۔۔ مذہبی حوالے سے دیکھا جائے تو خاتون کا محرم کے بغیر گھر سے نکلنا ممنوع ہے،لیکن جدید ریسرچ کہتی ہے کہ کہ اکیلی خاتون شدیدخطرے میں ہوتی ہے۔۔ایک خبرکے مطابق کینیڈا میں 28 ہزار سے زائد بالغ افراد پر کیے گئے ایک مطالعے میں انکشاف ہوا ہے کہ اکیلے پن اور سماجی علیحدگی کے احساس سے ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہونے کا خطرہ، مردوں کی نسبت خواتین میں کہیں زیادہ ہوتا ہے۔بلند فشارِ خون یعنی ہائی بلڈ پریشر میں رگوں کے اندر خون کا دباؤ معمول سے بہت بڑھ جاتا ہے جو آگے چل کر فالج اور ہارٹ اٹیک سمیت کئی طرح کے امراضِ قلب اور اچانک موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
جب ہم نے باباجی کو یہ ریسرچ سنائی تو وہ پہلے تو خوب ہنسے،پھر ہنستے ہنستے جیب سے سگریٹ کا پیکٹ نکالا، پیکٹ کے اندر جھانک کر دیکھا تووہ کسی غریب کی جیب کی طرح خالی منہ چڑا رہا تھا۔۔ باباجی نے جھینپتے ہوئے سگریٹ کو پھر دوسری پاکٹ میں رکھ لیا، دوسری جیب سے پان کا پُڑا نکالا، اس میں سے ایک گلوری نکالی، بڑے مزے سے دانتوں تلے دبائی اور تھوڑی دیر دانتوں تلے مسلتے ہوئے اس گلوری کا ’’سواد‘‘ یعنی سرور لیا، پھر مسکراتے ہوئے کہنے لگے۔۔ بھائی جی، خاتون اکیلی ہوگی تو لازمی ہے کئی بیماریوں کا شکار ہوگی۔۔ ہم نے حیران ہوکر اس کے پیچھے چھپے فلسفے کی وجہ جاننی چاہی۔۔تو باباجی ہنستے ہوئے الٹا سوال داغتے ہوئے کہنے لگے۔۔ یہ بتاؤ خواتین کس معاملے میں بہت مشہور ہیں، ہم نے کہا،خواتین کے بارے میں مشہور ہیں کہ وہ باتونی بہت ہوتی ہیں۔۔ باباجی نے اپنا دایاں ہاتھ ہمارے سامنے پھیلاتے ہوئے کہا، مارو تالی۔۔۔ تم نے پوائنٹ سمجھ لیا۔۔ اکیلی خاتون جب بولے گی نہیں تو باتیں اس کے اندر کسی آتش فشاں کی طرح ابلیں گی،یہاں تک کہ وہ ہائی بلڈپریشر کا شکار ہوسکتی ہے۔۔ جب آپ اپنے اندر کسی چیز کو بہت دیر تک روکے رکھوگے تو لازمی وہ چیز ری ایکشن تو کرے گی۔۔ جب رگوں کے اندر خون کا دباؤ معمول سے بڑھے گا تو لازمی ہے،فالج بھی ہوگا، امراض قلب بھی اور اچانک موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔۔ اس لیے خاتون کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑو، اس کے پاس کوئی نہ کوئی زندہ انسان موجود رہے تاکہ وہ اس کو باتیں سناتی رہیں صرف اسی ایک کام سے خواتین کی زندگیوں کو بچایاجاسکتا ہے۔۔
ریسرچ کے مطابق آج کل ذہنی دباؤ کی ایک بڑی وجہ اپنے اردگرد کے کم عقلوں سے نمٹنا ہے ۔۔ایک دانا شخص سے کسی نے پوچھا کہ’’آپ اتنے خوش کیسے رہتے ہیں۔‘‘اُس نے کہا:’’میں بیوقوف لوگوں سے بحث نہیں کرتا۔‘‘پوچھا ’’پھر کیا کہتے ہیں؟‘‘دانا شخص بولا میں انہیں جواب دیتا ہوں کہ ’’آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔‘‘ پوچھنے والے نے کہا:’’پھر بھی اپنی بات یا اپنا موقف منوانے کے لیے اسے قائل کرنے کے لیے آپ کو اسے کوئی دلیل کوئی جواز تو دینا چاہیے۔‘‘ اس پر اُس دانا شخص نے پوچھنے والے کو تاریخی جواب دیا۔’’آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں‘‘۔۔ہم کراچی سے اسلام آباد بذریعہ جہازجارہے تھے، اس کی تفصیل پھر کبھی سنائیں گے، ابھی ہم بیٹھے ہی تھے کہ تھوڑی دیر بعد ایک لڑکی سیٹ نمبر دیکھتی ہوئی آئی اورہمارے ساتھ والی سیٹ پر آکر براجمان ہوگئی۔۔ہم کھڑکی سے باہر دیکھ رہے تھے اور سوچ رہے تھے کہ واقعی جہاز میں بیٹھ نیچے انسان چیونٹی کی طرح چھوٹے چھوٹے نظر آتے ہیں۔۔ ہمیں اچانک محسوس ہوا کہ کوئی ہمیں گھور رہا ہے، مڑکر دیکھا تو برابروالی سیٹ پر محترمہ واقعی ہمیں ہی گھور رہی تھیں۔۔ ہم نے گھبراکرپوچھا۔۔کیا بات ہے محترمہ؟؟ آپ مجھے ایسے کیوں گھور رہی ہیں؟۔۔وہ بولی۔۔میں گھر سے ائیرپورٹ تک سارے راستے یہی دُعا کرتی آئی ہوں کہ میرے ساتھ کسی خاتون کو سیٹ ملے۔۔ہم نے مسکرا کر کہا۔۔ہم بھی سارے راستے یہی دعا کرتے آئے ہیں،رب نے ہماری سن لی۔۔آپ نے دل سے نہیں مانگی ہوگی۔۔
وکیل صاحب اپنے شہ زور ٹرک پر بیٹھ کر شہر کے چوک میں پہنچے اور لگے وہاں بیٹھے مزدوروں کو آوازیں دینے۔۔کون کون جانا چاہتا ہے میرے ساتھ مزدوری پر، دو دو سو روپے دیہاڑی دونگا۔۔پہلے پہل تو لوگ وکیل صاحب پر خوب ہنسے، پھر اسے سمجھانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے کہ جناب والا، آجکل مزدور کی دیہاڑی ایک ہزار روپے سے کم نہیں ہے۔ کیوں آپ ظلم کرنے پر تُلے ہوئے ہیں، کوئی نہیں جائے گا آپ کے ساتھ۔ نہ بنوائیے اپنا مذاق۔ وکیل صاحب اپنے موقف پر ڈٹے اور سُنی ان سُنی کر کے مزدوروں کو اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دیتے رہتے۔ شور کم ہوا اور بہت سارے مزدور تھک کر واپس جا بیٹھے تو تین ناتواں قسم کے بوڑھے مزدور، جن کے چہروں سے ہی تنگدستی اور مجبوری عیاں تھی، وکیل صاحب کی گاڑی میں آکر بیٹھ گئے اور بولے۔۔وکیل صاحب، چلئے ہم کرتے ہیں مزدوری۔ اس بے روزگاری سے بہتر ہے کہ آپ کے پاس مزدوری کر کے چلو کچھ کما لیں اور گھر کے لیے دال روٹی بنا پائیں گے۔۔وکیل صاحب نے ان تینوں کو ساتھ لے جا کر ایک یوٹیلیٹی اسٹور پر روکا۔ تینوں کو ایک ایک تھیلا بیس کلو کے آٹے کا، پانچ پانچ کلو چینی اور تینوں کی ہتھیلی پر پانچ پانچ سو روپیہ بھی رکھا اور اجازت دیتے ہوئے کہا۔۔ بس آپ کا اتنا ہی کام تھا، آپ لوگ اب اپنے اپنے گھروں کو جا سکتے ہیں۔ دوسرے دن وکیل صاحب دوبارہ اسی ٹائم اپنا شہ زور ٹرک لیکر اسی جگہ پہنچے اور آواز لگائی۔۔کون کون جانا چاہتا ہے میرے ساتھ مزدوری پر۔ دو دو سو روپے دیہاڑی دونگا سب کو۔ مزدور تو گویا تیار ہی بیٹھے تھے، سب سے پہلے چڑھنے کے لیے ایک دوسرے سے لڑتے جھگڑتے سب کے سب ٹرک پر سوار ہو گئے۔ وکیل صاحب نے سب مزدوروں کو مغرب تک کام کرا کے پورے دو ،دو سو روپے مزدوری دیکر چھٹی دے دی۔واقعہ کی دُم: مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈساجاتا۔۔
اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اگر ہم ’’مشکلات‘‘ پر نظر رکھیں گے تو مشکلات بڑھ جائیں گی، اس کے برعکس اگر ہم ’’ممکنات‘‘ پر نظر رکھیں گے تو ممکنات میں اضافہ ہونا شروع ہوجائے گا۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر