وجود

... loading ...

وجود
وجود

گدھا تھراپی۔۔

بدھ 21 اکتوبر 2020 گدھا تھراپی۔۔

دوستو،ایک خبر کے مطابق اسپین میں کورونا وائرس کی وجہ سے تناؤ، ذہنی دباؤ اور پریشانی کے شکار طبی عملے کے لیے ایک خصوصی تھراپی کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں عملے کے ارکان کو کچھ وقت گدھوں کے ساتھ گزارنا ہوتا ہے اور اسے ’ڈونکی تھراپی‘ کا نام دیا گیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمگیر وبا کورونا کے خلاف جنگ لڑنے والا ہراول دستہ یعنی طبی عملے کو شدید ذہنی دباؤ کا سامنا رہتا ہے جس سے نبرد آزما ہونے کے لیے ایک غیر سرکاری تنظیم ’’ال بریتو فلیز‘‘نے انوکھی تھراپی کا آغاز کیا ہے۔این جی او کی جانب سے رواں برس جون میں شروع کی گئی اس تھراپی میں طبی عملے کو روزانہ کی بنیاد پر کچھ وقت کے لیے گدھوں کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔ وہ انہیں کھلاتے ہیں، پیارکرتے ہیں، کھیلتے ہیں اور سیر پر بھی لے کر جاتے ہیں۔ اس دوران ڈونکی ڈاکٹر کا رویہ بھی مشفق معالج جیسا ہوتا ہے۔ماہرین نفسیات کے خیال میں جسمانی تھکاوٹ اور ذہنی دباؤ کو دور کرنے کے لیے عمومی طور پر گھوڑوں کے ساتھ وقت گزارنا زیادہ مددگار ہوسکتا ہے تاہم این جی او کا دعویٰ ہے کہ گدھے زیادہ نرم خو ہونے کی وجہ سے ذہنی اور جذباتی انتشار میں زیادہ سود مند ثابت ہوسکتے ہیں۔کورونا سے قبل اسپین کے اندلوسیا دونانا نیشنل پارک میں این جی اوکے 23 گدھے الزائمر کے مریضوں اور بچوں کے نفسیاتی مسائل میں مدد گار ثابت ہوتے تھے تاہم اب یہاں کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والے طبی عملے کی تھراپی کی جا رہی ہے۔
بات کورونا کی ہورہی ہے ، ہمارے یہاں کسی کو کوئی فکر ہے نہ ٹینشن، جب کہ بیرون ملک کورونا کا کتنا خوف ہے، اس کا اندازہ اس خبرسے لگائیں کہ ۔۔اٹلی میں ایک ایسا گاؤں بھی ہے جس کے صرف دو باسی ہیں اور وہ بھی آپس میں سماجی فاصلے کا خیال اور ماسک پہنتے ہیں۔یہ قصبہ اٹلی کے صوبے پیروگیا کے علاقے امبیریہ میں واقع ہے، جس کا نام نورٹوس ہے۔ یہ سطح سمندر سے 900 سو میٹر اونچائی پر واقع ہے۔یہاں تک پہنچنا انتہائی دشوار گزار ہے مگر دو عمر رسیدہ ریٹائرڈ افراد اس قصبے کے باشندے ہیں۔ان میں بیاسی سالہ جیوانی کیریلی اور 74 سالہ جیمپیرو نویلی شامل ہے۔دونوں افراد جب بھی ملتے ہیں تو ماسک پہنتے ہیں اور ایک میٹر کے فاصلے پر رہ کر گفتگو کرتے ہیں۔دونوں معمر افراد کا کہنا ہے کہ الگ تھلگ مقام پر رہنے کے باوجود ہم بھی کورونا وائرس سے محفوظ نہیں ہیں۔کیریلی کا کہنا تھا کہ ماسک پہننا اور معاشرتی دوری کا خیال کرنا صرف صحت کی وجوہات کی بنا پر نہیں ہے۔ اگر آپ کو ان اصولوں کی پابندی کرنے کی ضرورت ہے تو یہ اصول کی بات ہے۔

 

گدھوں کی تھراپی سے آپ کواندازہ ہوگیا ہوگا کہ گدھے کس طرح سے کام میں آرہے ہیں، اب یہ والی تحقیق بھی پڑھ لیں۔۔سائنسدانوں نے کسی فارم میں موجود گائیوں کی نفسیات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ وڈیو کال، لاؤڈاسپیکر یا ریکارڈنگ کی بجائے ان سے براہِ راست بات کی جائے تو وہ خوش ہوتی ہیں اور اس پر غور بھی کرتی ہیں۔آسٹریا سے آئی اس تحقیق کے مطابق وڈیو کال سے خود گائے بھی اتنی ہی چڑتی ہیں جتنے ہم بیزار ہوتے ہیں۔ اس طرح یہ ضروری ہے کہ کسی فارم کے جانوروں سے براہِ راست بات کی جائے۔ ویانا کی یونیورسٹی آف ویٹرنری میڈیسن کی انیکا لینج کہتی ہیں کہ اگر رابطے مصنوعی ہوتے ہیں تو جانوروں پر بھی اثر نہیں کرتے۔پالتو جانوروں میں گائے اپنی ضروریات کے لیے پکارتی اور مختلف آوازیں خارج کرتی ہے۔ یہ مخصوص فری کوئنسی پر اپنے بچوں سے باتیں بھی کرتی ہے۔ اگر انسان گائے کو کوئی نام دیدیں تو وہ اس پر کان دھرتی ہیں۔ اگر ان کا مالک پیار سے بات کرتا ہے تو وہ بہت خوش ہوتی ہیں۔انیکا نے یہ تحقیق فرنٹیئرس ین سائیکولوجی میں شائع کرائی ہے۔ اس تحقیق میں 28 گایوں پر تجربات کیے گئے ہیں۔ اس میں گائے سے براہ راست باتیں کی گئیں اور انہیں ریکارڈنگ سنائی گئیں۔ لیکن جیسے ہی انسانوں نے گائے سے براہِ راست بات کی وہ خوش ہوئیں اور جواب میں اپنی گردن ہلائی جو اس کے دوستانہ رویے کو ظاہر کرتا ہے۔اسی طرح گائے کے کان نیچے کی جانب ڈھلکے نظر آئے جو اس کے بہتر موڈ کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس طرح ثابت ہوا کہ گائے سے براہِ راست باتیں کی جائیں تو وہ بہت خوش ہوتی ہیں۔

 

آج کے دور میں کانا پھوسی کرنا معمولی بات ہے اورکوئی اس کا ایسا برا بھی نہیں مانتا لیکن قرون وسطیٰ میں خواتین کو کانا پھوسی کرنے پر ایسی کڑی سزا ملتی تھی کہ سن کر آج کی خواتین سجدہ شکر بجا لائیں کہ اس دور میں پیدا نہ ہوئیں۔ ایک غیرملکی ویب سائیٹ کی ایک دلچسپ خبر کے مطابق کے مطابق قرون وسطیٰ میں اگر کسی شوہر کو پتا چل جاتا کہ اس کی بیوی دوسری خواتین کے ساتھ مل کر کانا پھوسی کرتی رہی ہے تو وہ اس کے سر پر لوہے کا بنا ایک خول چڑھا دیتا تھا۔ اس خول کو ’’چغل خور عورت کی لگام‘‘(Scold’s Bridle)کہا جاتا تھا۔ اس خول پر سر کی طرف لوہے کی کچھ پٹیاں لگی ہوتی تھیں اور سامنے کی طرف ایک نوکیلاحصہ ہوتا تھا جو عورت کے منہ میں ڈال دیا جاتا تھا۔ جونہی عورت بولنے کی کوشش کرتی یہ نوکیلا حصہ اس کی زبان میں چبھ جاتا۔قرون وسطیٰ کے شوہر اسی پر اکتفا نہ کرتے بلکہ اس خول کو پیچھے کی طرف گھوڑے کی لگام کی طرح ایک رسی ڈال کر پکڑ لیتے اور خواتین کو جانور کی طرح بازاروں میں گھماتے اور بازار میں موجود لوگوں کو ترغیب دیتے کہ وہ اس عورت کی تضحیک کریں اور اس پر تھوکیں۔ لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے وہ عورت کے سر پر چڑھائے گئے خول کے ساتھ ایک گھنٹی بھی باندھ دیا کرتے تھے۔ اسی نوعیت کے خول غلاموں کو قابو کرنے کے لیے صدیوں تک استعمال کیے جاتے رہے۔بیویوں کے لیے اس خول کا استعمال 16صدی عیسوی کے اختتام کے بعد کم ہوتا چلا گیا اور اگلی صدی کے اختتام تک بالکل متروک ہو گیا تاہم غلاموں کے لیے یہ آہنی خول 19ویں صدی تک استعمال ہوتے رہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کتے کو اپنی دْم نظر نہیں آتی جبکہ وہ سب کی دیکھ لیتا ہے۔ کچھ ایسے ہی تو بعض انسان ہوتے ہیں؛ دوسروں کو نصیحتیں کریں گے، مذمتیں کریں گے، مشورے دیں گے، فیصلے سْنائیں گے۔ ایک نہیں ہو پائے گا ان سے تو بس اپنے گریبان میں جھانکنا نہیں ہو پائے گا۔اس لیے اپنے گریبان میں جھانکنا سیکھئے۔۔زندگی آسان ہوجائے گی۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر