وجود

... loading ...

وجود
وجود

موسیقی کا ماتم

منگل 05 مئی 2020 موسیقی کا ماتم

جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے اس سے میری ایک ہی ملاقات ہوئی تھی۔ اس شخصیت نے مجھے بہت متاثر کیا ہم کافی دیر باتیں کرتے رہے اس کی زباں بہت شیریں تھی وہ بولتا تو یوں لگتا جیسے کانوں میں رس گھول دیا۔ اس سے پہلے کہ وہ بتاتا کہ میرا تعلق فلاں علاقے سے ہے۔ میں نے پوچھ لیا کہ لالہ جی آپ سرائیکی دھرتی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس نے کہا جی۔۔۔
لالہ۔۔۔ پھر کہنے لگے ذات دا اعوان ہاں تے رحیم یار خان دی تحصیل خان پور دے علاقے ملک آباد دا رھن آلاں۔ دھرتی کی مٹھاس میں گندھی بولی میں وہ اپنے بارے بتاتا رہا۔ ساتھ بیٹھے بزرگ گلوکار استاد شفیع وتہ خیلوی نے بات کاٹتے ہوئے بتایا کہ لالہ افضل پانچ زبانوں میں شاعری کرتا ہے۔ ملنگ آدمی ہے جہاں عزت کی روزی مل جائے ڈیرہ ڈال دیتا ہے۔ باتیں ہوتی رہیں وقت گزرنے کا پتہ ہی نہ چلا استاد شفیع نے کہیں جانا تھا لالہ افضل نے بھی ساتھ اجازت چاہی اور میرے آفس سے چلے گئے۔ 12 سال گزرتے پتہ ہی نہ چلا میں اپنے لیے رزق کی تلاش میں یوں مگن ہوا کہ پھر لالہ افضل سے نہ مل سکا۔ کبھی کبھار اس کا فون کبھی ہری پور سے تو کبھی کراچی سے۔ کچھ دن پہلے اس کے فون سے کال آئی تو بولنے والی آواز نامانوس تھی۔ اس نے بتایا میں افضل جمال کا بیٹا منیر ہوں۔ والد صاحب اللہ کو پیارے ہوگئے ہیں۔ آج آپ کو فون اس لیے کیا کہ آپ لاہور میں رہتے ہیں۔ صحافی ہیں ہمارے لیے کچھ کریں۔ وزیرِ اعلیٰ پنجاب سے درخواست کریں کہ وہ ہمارے جیسے غریبوں کا کچھ بھلا کردیں۔ والد صاحب نے پنجاب میں بولی جانے والی زبان پنجابی۔ سرائیکی اور اردو میں ایسے کمال کے گیت لکھے ہیں جو دنیا بھر میں پنجاب کی پہچان بنے۔ آج ہم بہن بھائی دربدر رل رہے ہیں۔ افضل جمال ساری زندگی شاعری کو دے گئے ہمارے بارے سوچ ہی نہ سکے۔ والد صاحب پنجاب کی ثقافت کی خدمت کرتے اللہ کو پیارے ہوگئے ان کی نماز جنازہ می کسی حکومتی عہدیدار نے تو کیا شرکت کرنا تھی وہ بھی میت کو کاندھا دینے نہ آئے جو افضل جمال کے کندھوں پہ بیٹھ کے موسیقی میں اپنا قد بڑا کیا کرتے تھے۔ افضل جمال کا بیٹا بالکل اپنے ابا کی طرح بولتا جارہا تھا مجھ میں ہمت ہی نہ تھی کہ اسے ٹوک کے کوئی سوال کرتا۔ شاید میرا ضمیر بھی ملامت کررہاتھا کہ میں بھی ان لوگوں کی صف میں کھڑا ہوں جو اس کی نماز جنازہ میں بھی شریک نہ ہوسکے تھے۔ گلوکاروں میں سے صرف نعیم ہزارہ نے ثابت کیا کہ نسلی انسان اور تعلق نبھانا جانتاہے۔ وہ نمازِ جنازہ میں بھی شریک ہوا اور اپنے ہاتھوں سے اپنے محسن کو لحد میں اتارنے کا فریضہ نبھایا۔ لالہ افضل کا شمار ان شعراء میں ہوتا ہے جن کے لکھے گیت عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی سے بشریٰ صادق۔ شازیہ منظور سے افشاں زیبی تک تمام قابل ذکر گلوکاروں نے گائے۔ عطا اللہ عیسیٰ خیلوی کا گایا گیت۔۔۔ راشہ راشہ راشہ پخیر سوہنیا۔۔۔ ہر ویلے منگاں تیری خیر سوہنیا۔۔
بشریٰ صادق کا گایا گیت۔۔۔ ونگاں چڑھا لو کڑیو میرے مرشد دے دربار دیاں۔۔ ان کے لکھے اکثر گیت زباں زدِ عام ہوئے۔ افسوس! ایسے شاہکار گیتوں کا لکھاری خود گمنامی میں راہی ملک عدم ہوا۔
قارئین کرام! یہ المیہ صرف افضل جمال تک ہی محدود نہیں اس ملک اور خصوصاً پنجاب میں ثقافت دم توڑ رہی ہے۔ موسیقی کا ماتم جاری ہے۔
میرے فیس بک فرینڈ ساحر قریشی نے ایک خبر اور تصویر شئیر کی۔ تصویر کیا تھی دراصل اس ملک میں دم توڑتی موسیقی کا “جنازہ ” تھا۔ شیخوپورہ کا لوک گلوکار شوکت علی پنجاب کے سب سے بڑے ثقافتی مرکز لاہور آرٹس کونسل صرف امید سے آیا کہ امدادی چیک وصول کرسکے۔ اس معمولی سی رقم سے اپنی ضرورت پوری کرنے کے سپنے سجائے جب وہ الحمراء پہنچا تو افسر شاہی کی تہہ میں لپٹی آرٹس کونسل سے “پھر آئیں ” کا سٹیریو ٹیپ جواب سن کر برداشت نہ کرسکا۔ اس کے ساتھی قریبی ہسپتال لے گئے ڈاکٹر نے بتایا کہ ہارٹ اٹیک ہوا ہے۔ شوکت علی جو اپنے ماہیوں۔ ٹپوں۔ بولیوں اور لوک گیتوں کے ذریعے لوگوں کے دل جیتا کرتا تھا۔ لاہور آرٹس کونسل کے ہاتھوں وہ دل “ہار” گیا۔ اس کے ساتھ بھی افضل جمال والا رویہ اپنایا کسی قابل ذکر حکومتی شخصیت تو دور مقامی انتظامیہ میں سے بھی کسی نے نماز جنازہ میں شرکت نہ کی۔ ہمارے دوست ساحر قریشی سمیت چند لوگ شریک ہوئے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار صاحب! آپ پنجاب کے اس خطے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں کی مٹی میں بھی مٹھاس ہے۔ خدا کے لیے پنجاب کی دم توڑتی ثقافت اور مرجھاتی موسیقی کو بچالیں۔ افضل جمال اور شوکت علی تو مر گئے ان کے گیت اور ان کے بچے تو زندہ ہیں ان کو غربت کے ہاتھوں مرنے سے بچالیں۔۔۔ یہی استدعا وزیراعظم پاکستان۔ وزیراعلیٰ سندھ۔ بلوچستان۔ کے پی کے۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم سے بھی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر