وجود

... loading ...

وجود
وجود

کورونیات۔۔

بدھ 08 اپریل 2020 کورونیات۔۔

دوستو، خبر کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں ہونے والے لاک ڈاؤن کے نتیجے میں اداکارائیں گھروں میں بند ہوکر رہ گئیں اور بیوٹی پارلر جانے سے قاصر ہیں، کورونا وائرس کے باعث ملک بھر میں جہاں تمام شعبہ ہائے زندگی معطل ہوکر رہ گئے ہیں وہیں بیوٹی پارلر کا شعبہ بھی بند ہے۔۔بیوٹی پارلر بند ہونے کا سب سے زیادہ نقصان خواتین اداکاراؤں کوہورہاہے، کیونکہ ان اداکاراؤں کے خوب صورت چہروں کے پیچھے ان کی قدرتی خوب صورتی کی جگہ بیوٹی پارلر کی گھنٹوں کی ریاضت اور محنت شامل ہوتی ہے۔۔اور بیوٹی پارلر کی ہی وجہ سے اداکارائیں ٹی وی اسکرین اور تصاویرمیں بے حد حسیں نظر آتی ہیں۔تاہم لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے اداکارائیں گھروں میں محصور ہوکر رہ گئی ہیں اور اس صورتحال میں بیوٹی پارلر تو جانے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔

ہمارا ایک دوست کہہ رہا تھا کہ پہلے میری بیوی حسین و جمیل لگتی تھی اب جب سے پارلر بند ہوئے ہیں تو اب صرف ’’جمیل‘‘ ہی لگتی ہے۔۔آپ نے شاید نوٹ کیا ہو کہ پاکستانی بیگمات کے نزدیک بچہ اگر تمیزدار اور عقل مند،پڑھائی میں تیز ہوتو وہ ’’ننھیال‘‘ پر جب کہ بدتمیز اور پڑھائی کا چور ہمیشہ ’’ددھیال‘‘ پر ہی جاتا ہے۔۔کچھ بیگمات کے خیال میں گھر میں بیٹھا مرد بھی کسی ساس سے کم نہیں ہوتا۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ اگر نائی کی دکانیں ایک ہفتہ اور بند رہیں تو شکل جون ایلیا جیسی اور بال عابدہ پروین جیسے ہوجائیں گے۔۔۔۔واقعی دیکھا جائے تو کورونا وائرس کی وجہ سے کیے گئے اقدامات سے زندگی جیسے تھم سی گئی ہے۔۔ باباجی نیا فلسفہ لے کر آئے ہیں، اپنے دانشورانہ انداز میں ایک روز باباجی فرمانے لگے۔۔بیوی اور کورونا وائرس میں کوئی فرق نہیں، دونوں کو بندہ خود ہی گھر میں لاتا ہے۔۔وہ مزید فرماتے ہیں۔۔جب تک لاک ڈاؤن کھلے گا کافی لوگ یہ بھول چکے ہوں گے کہ وہ کام کیا کرتے تھے؟؟انہی کا کہنا ہے کہ۔۔پیار میں ہاتھ پکڑنا اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ دشمنی میں گلا پکڑنا۔۔لیکن کورونا نے شاید پیار کا سلسلہ ہی ختم کردیا ۔۔نوجوانوں کو مشورہ دیتے ہوئے باباجی کا کہنا تھا کہ۔۔لوگ ماسٹرز، ایم بی اے، انجینئرنگ، ایم فل اور پی ایچ ڈی کرکے گھر بیٹھے ہیں، آپ لوگ چودہ دن تک نہیں بیٹھ سکتے؟؟تاریخ میں پہلی بار یہ ریکارڈ بنا ہے جو شاید ہی کبھی ٹوٹ سکے کہ۔۔ دنیا میں ہر بیوی کو پتہ ہے اس کا شوہر اس وقت کہاں ہے؟؟ شکریہ کورونا وائرس۔۔

باباجی فرماندے نے۔۔ کیسا زمانہ آگیا ہے، آواز دو تو کوئی سنتاہی نہیں ، کھانسی کرو تو لوگ مڑمڑ کر دیکھتے ہیں۔۔ان دنوں تو گانے بھی کچھ یوں سنائی دینے لگے ہیں۔۔عاشقاں توں سوہنا مکھڑا لُکان لئی، سجناں نے منہ اُتے ماسک تن لئی۔۔گانے پر یادآیا، اب تو بندہ یہ بھی نہیں گاسکتا کہ۔۔ دل دیاگلاں کراں گے نال نال بہہ کے۔۔ایک بارہ بائی بارہ کے کمرے میں ساڑھے تین فٹ کے کپڑے سے پونچھا لگانے میں ایک منٹ ستاون سیکنڈ لگتے ہیں۔۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھر پر ’’ویلا ‘‘ بیٹھا تھا ،سوچا آپ لوگوں کی نالج میں اضافہ ہی کردوں۔۔ہاں یاد آیا، اٹھارہ انچ قطر کی پرات میں چھ لوگوں کے لیے دس روٹیوں کا آرام سے آٹا گوندھا جاسکتا ہے اور آٹا گوندھنے کے لیے تہتر بار ’’مُکیاں‘‘ مارنی پڑتی ہیں۔۔مانا کہ چین والوں کی آنکھیں کم کھلتی ہیں لیکن کم بختوں نے پوری دنیا کی آنکھیں کھول کررکھ دیں۔۔ہمارے پیارے دوست کہہ رہے تھے کہ ۔۔اگر پندرہ بیس دن مزید ماسک استعمال کیا تو پوری پاکستانی قوم ’’پھینی‘‘ ہوجائی گی۔۔ باباجی بھی پرعزم ہیں کہ بس ایک بار لاک ڈاؤن ختم ہوجائے، پھر ایک ہفتہ گھر میں قدم ہی نہیں رکھنا۔۔

ایک روز ہم ایف ایم ریڈیو سن رہے تھے جہاں ایک ماہر صحت کورونا وائرس کے حوالے سے لوگوں کو مشورے دے رہے تھے، عوام الناس فون کرکے کورونا کے حوالے سے اپنے تحفظات اور خدشات کا ازالہ بھی کررہے تھے اور ماہر صحت سے مشورہ مانگ رہے تھے۔۔اس سے پہلے کہ ہم بور ہوکر ریڈیوچینل تبدیل کرتے اور کسی گانے والے ایف ایم کو ٹیون کرتے، ایک خاتون نے بڑی دلکش آواز میں سلام کیا۔۔ خاتون کراچی سے تھیں اس لیے کافی شستہ اردو بول رہی تھیں۔۔پوچھنے لگیں۔۔ ڈاکٹر صاحب میرے شوہر ایک بیوروکریٹ ہیں، اسلام آباد میں ڈیوٹی کرتے ہیں، کورونا کی وجہ سے انہیں چھٹی مل گئی تو وہ یہاں کراچی آگئے۔۔میں نے انہیں ڈیٹول اور ’’سرکے‘‘ کے پانی سے شاور کرایا۔۔ پھر ماؤتھ واش سے کلیاں کرائیں، پورے جسم پر کولون کا چھڑکاؤ کیا۔۔ہاتھوں پر سیناٹئزر بھی لگوادیا۔۔ اتنا ہی کافی ہے یا میں انہیں اب ’’بوائل‘‘ بھی کرلوں؟؟ کیوں کہ میں نے میٹرک میں سائنس پڑھی تھی اور وہاں ہمیں ٹیچر نے پڑھایا تھا کہ۔۔ کسی بھی چیز کے جراثیم مارنے ہوں تو اسے بوائل کرلیا کرو۔۔آپ نے شاید نوٹ نہ کیا ہو لیکن ہم نے کیا ہے کہ ۔۔لاک ڈاؤن میں تو وہ لوگ بھی ماسک لگا کر اور دستانے پہنے گھوم رہے ہیں، جو سوشل میڈیا پر خودکشی کی پوسٹیں شیئر کیا کرتے تھے۔۔باباجی فرمانے لگے۔۔ یہ قوم تباہی کی طرف جارہی ہے، اتنا سنجیدہ مسئلہ چل رہا ہے کورونا وائرس کا، کوئی کہہ رہا ہے کہ ٹک بسکٹ میں پچیس سوراخ ہوتے ہیں کوئی کہہ رہا ہے اٹھائیس ہوتے ہیں، حالانکہ اکتیس سوراخ ہوتے ہیں میں نے خود گنے ہیں۔۔موبائل فون کمپنیوں سے مودبانہ گزارش ہے کہ حالات کی سنگینی کے پیش نظر کورونا وائرس ٹون بھی استعمال میں لائیں۔۔ جس میں ندیم افضل چن کہہ رہے ہوں۔۔ ’’ وڑ جا مختارا گھر بوہ‘‘۔۔۔

فیصل آبادی دکان پر گیااور پوچھا۔۔ بھائی ہینڈ سینٹائزر ہے گا؟؟ دکاندار نے کہا، ہے گا۔۔ فیصل آبادی کہنے لگا۔۔ ہتھ صاف کرکے اک گولڈ لیف پھڑائیں ذرا۔۔۔مورکھ لکھے گا کہ ایک قوم ایسی بھی تھی جسے پولیس اس لیے مارتی تھی کہ کہیں وہ مرنہ جائے۔۔ باباجی نے پولیس کو مشورہ دیا ہے کہ لوگوں کو ڈنڈے مارنے کے بجائے موشن کی دو گولیاں دے کر چھوڑ دو، گھر میں ٹک کر بیٹھیں گے اور ہاتھ بھی بار بار دھوئیں گے۔۔یہ بات سوفیصد حقیقت پر مبنی ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران لوگ گھروں سے سینٹائزر لینے نکلتے ہیں اور پولیس کے ناروا سلوک کی وجہ سے آیوڈکس لے کر لوٹتے ہیں۔۔ہماری قوم دنیا کی واحد دلیر اور بہادر قوم ہے ۔۔اگر گھر سے باہر نکلنے پر گولی مارنے کا اعلان بھی ہو جائے،تب بھی پاکستانی باہر دیکھنے جائیں گے کہ گولی مار رہے ہیں یا نہیں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کرونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے۔۔اورگھرمیں لڑنا نہیںڈرنا ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر