وجود

... loading ...

وجود
وجود

’’لُڑ۔کیاں‘‘

اتوار 16 فروری 2020 ’’لُڑ۔کیاں‘‘

دوستو، ویلنٹائن ڈے گزرگیا، نوجوانوں کے ذہن میں یہ بات چسپاں ہوکر رہ گئی ہے کہ لڑکی کے بغیر یوم محبت یعنی ویلنٹائن ڈے نہیں منایاجاسکتا۔۔اسی لیے جس کی کوئی گرل فرینڈ نہیں تھی اس نے یوم محبت پر ’’یوم جمعہ‘‘ کو ترجیح دی۔۔ ہمارا کہنا ہے کہ دن کوئی بھی ہو، لڑکی کے بغیر ادھورا سا ہی لگتا ہے۔۔ لڑکی کے کئی روپ ہوسکتے ہیں، وہ ماں بھی ہوسکتی ہے، بہن، بیٹی، بہو ، چاچی،ماسی(خالہ) پھوپھو،ممانی یا جو بھی آپ تصور کرلیں۔۔ گھسا پٹا سا مصرع ذہن میں آرہا ہے کہ۔۔وجود زن سے ہے تصویرکائنات میں رنگ۔۔ بلاشبہ ’’زن‘‘ کے بنا زندگی’’زناٹے دار‘‘ ہی محسوس ہوتی ہے۔۔ پیدائش سے لے کر عملی زندگی تک ہرمرحلے پر کوئی نہ کوئی، کسی نہ کسی ’’لڑکی‘‘ کی ضرورت رہتی ہے۔۔ باباجی دا گریٹ۔۔لڑکیوں کو ہمیشہ ’’لُڑ۔کیوں‘‘ کہتے ہیں۔۔ یعنی لڑ پر زبر کی جگہ پیش لگادیتے ہیں۔۔ اس کی وضاحت مانگی گئی تو فرمانے لگے کہ ۔۔یہ ــ’’بے چاریاں‘‘ ایک حکم یا ایک آواز پر الہ دین کے جن کی طرح حاضر یعنی پیش ہوجاتی ہیں، اسی لیے لڑکیوں کی لڑ پر زبر کی جگہ پیش لگاتا ہوں۔۔

ایک بار باباجی کی بیٹھک پر دوران چائے موضوع سخن ’’زن‘‘ تھا۔۔ ہمارے پیارے دوست نے ایک دلچسپ تحریر پڑھ کر سنائی، ہمارے پیارے دوست کہیں بھی کوئی اچھی تحریر دیکھتے ہیں تو اپنے موبائل فون یا پھر بلیک کلر کی ڈائری میں محفوظ کرلیتے ہیں۔۔ پیارے دوست کہنے لگے۔۔لڑکیاں تو آج سے بیس سال پہلے کی ہوتی تھیں، جو صرف دو فلمی ڈائیلاگ سے شکار ہوجاتی تھیں، لیکن آجکل کی لڑکیاں تو بڑی فاسٹ ہیں۔۔ان سے اگر کہا جائے کہ تم مجھے نا ملیں تو میں زہر کھاکر مرجاؤں گا کمبخت فوراً چوہے مار گولیاں ہاتھ پر رکھ دیتی ہیں۔۔ لو کھاکر دکھاؤ تو مانوں۔۔لڑکا یہ سن کر ریورس گئیر ڈال دیتا ہے اور اگر لڑکا یہ کہے کہ۔ جا نو میں تمہارے لیے آسمان سے تارے توڑ کر لاسکتا ہوں۔۔ لڑکی جھٹ سے نئے ماڈل کا اوپو موبائل فون کی فرمائش کردیتی ہے۔۔ اب بھلا بتاؤ کہ لڑکے کی جیب میں صرف سو،دو سو روپے موجود ہیں وہ کہاں سے پینتیس ہزار کا فون لاسکتا ہے۔۔ خاموشی سے بریک اپ کرکے دوسری کی تلاش میں نکل جاتا ہے۔۔

 

یعنی کہ اب محبت کو ’’افورڈ‘‘ کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں، لیکن اس میں لڑکے بھی قصوروار ہیں۔۔ وہ بھی محبت کے لیے ایسی ہی لڑکی پسند کرتے ہیں، کوئی سیدھی سادی اورگھریلو قسم کی انہیں پسند ہی نہیں آتی اور اسی وجہ سے اسٹریٹ کرائم کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔۔ اور لڑکیاں بھی لفٹ انہیں ہی کراتی ہیں جو ان کی فرمائش پوری کرسکے۔۔ یہ پہلی ہی ملاقات میں لڑکے کا فل ایکسرے کرکے جائزہ لے لیتی ہیں کہ بندے میں کتنا دم ہے۔۔انہیں اس سے غرض نہیں کہ لڑکا صرف اسی سے محبت کرے بیشک وہ ایک وقت میں چار افئیر چلائے۔۔ بس ان کی فرمائش پوری ہونی چاہیے۔۔ہاں البتہ لڑکا اگر انکم ٹیکس یا پولیس محکمے میں ہے یا ایسے سرکاری محکمے میں ملازم ہے جہاںدھن چھپر پھاڑ کر برستا ہے۔۔ بیشک وہ گھونچو ٹائپ کا ہو یا آدھا گنجا ہی کیوں نا ہو، عمر بھی چاہے پلس چالیس ہو۔۔ تو ایسے لڑکے سے فرمائش نہیں کی جاتی۔۔بلکہ اسے دوسرے لڑکوں سے گفٹ لے کر بطورِ ہدیہ پیش کرتی ہیں۔۔ اس کے والدین بھی اس محبت کو بڑھاوا دیتے ہیں۔۔ اس کارخیر کے لیے اس کی خرچی بھی ڈبل کردی جاتی ہے۔۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ جو لڑکے پچھلے دو سالوں سے اسے ہزاروں روپے کے گفٹس شادی کی آس میں دے چکے ہوتے ہیں، لڑکی جب انہیں یہ بتاتی ہے کہ۔۔ جانو میں مجبور ہوں ابو نے میرا رشتہ زبردستی سرکاری کلرک سے کردیا ہے، پلیز تم مجھے بھول جاؤ۔۔ اب اگر کوئی سرپھرا لڑکا اس سے یہ کہہ دے۔۔ جانو ٹھیک ہے میں بھول جاؤں گا۔۔بس تم میرے اسی ہزار کے موبائل فون واپس کردو۔۔ تو جواب ملتا ہے، میرے جانو وہ تو میں تمہاری نشانی سمجھ کر زندگی بھر اسے سنبھال کر رکھوں گی۔۔ اب اسے یہ کیسے بتاسکتی ہے کہ وہ موبائل فون اپنے ہونے والے چھپر پھاڑ شوہر کو دے چکی ہے۔تو تحقیق سے ثابت ہوا کہ شکاری لڑکے نہیںبلکہ لڑکیاں ہیں۔۔

اسی نشست میں جب کہ لڑکیوں پر بات جاری تھی۔۔ہمارے پیارے دوست کی ’’پڑھائی‘‘ کے بعدباباجی فرمانے لگے۔۔عورتوں کی لمبی اور پر سکون زندگی کا ایک راز یہ بھی ہے کے انکی کوئی بیوی نہیں ہوتی۔۔ لڑکیوں کو مشورہ دیتے ہوئے باباجی کا کہنا تھا کہ۔۔لڑکیوں کو ایک بات سمجھنی چاہیے ، ویل سیٹلڈ ، اچھا بنگلہ ، مہنگی گاڑی اور افسری نوکری والے نوجوان نہیں ہوتے۔۔۔ انکل ہوتے ہیں۔۔ہم نے باباجی کے خاموش ہوجانے پر محفل کو خوشگوار بنانے کے لیے پھلجڑی چھوڑی۔۔امی کہتی ہیں لڑکیوں سے دور رہا کرو اب ان کو کون بتائے کہ لڑکیاں خود مجھ سے دور رہتی ہیں۔۔پیارے دوست کہنے لگے۔۔محبت بھرے ناول پڑھ کر خود کو پروین شاکر سمجھنے والی لڑکیوں کی شادی اکثر ان لڑکوں سے ہوتی ہے جو ٹارزن کی کہانیاں پڑھا کرتے تھے۔۔باباجی نے فوری لقمہ دیا۔۔آج کل برقعے ایسے ہوگئے ہیں کہ ان کے اوپر ایک اور برقعہ پہننا ضروری ہوگیا ہے۔۔وہ مزید کہنے لگے۔۔کچھ لڑکیوں کا خواب ہوتا ہے کہ 25 سال کی ہو کر شادی کرلونگی اور بعض نے پکی ضد پکڑی ہوتی کہ جب تک شادی نہیں ہوجاتی 25 سال کی نہیں ہونگی۔۔باباجی نے یہ انکشاف بھی کیا کہ۔۔الہ دین کے چراغ اور عورت کے میک اپ میں ایک بات مشترک ہے ۔۔۔ دونوں کو رگڑو تو اندر سے جن نکلتا ہے ۔۔

اگرآپ کی منگنی ہو چکی ہے تو سمجھ جائیں کہ آپ تنہا ہوچکے ہیں۔ زندگی کے سارے حق اب اس کے ہیں ، وہ (یہاں بات لڑکی کی ہورہی ہے)فون نہ اٹھائے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ سوئی ہوئی ہے ، کوئی فلم دیکھ رہی ہے ، سہیلیوں کے ساتھ ہے ، پڑھ رہی ہے ، ہمسائی کی عیادت کو آئی ہوئی ہے ، ہسپتال میں ہے ، بیمار ہے ، امی کے ساتھ شاپنگ پر ہے ، کھانا بنا رہی ہے ، تسبیح پڑھ رہی ہے ، وظیفہ کر رہی ہے ، کپڑے دھو رہی ہے ، ابا جی کے پاؤں دبا رہی ہے ، بڑے بھائی سے فون پر بات کر رہی ہے ، چھوٹے بھائی کو ہوم ورک کروا رہی ہے ، دادی کو دوائی پلا رہی ہے ، گھر والوں کے ساتھ ڈنر پر ہے ، میڈیکل اسٹور پر ہے ، دوپٹہ رنگوا رہی ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔لیکن اگر آپ نے اس کا فون نہیں اٹھایا تو اس کا ایک ہی مطلب ہے۔۔۔ کہ آپ کسی اور کے چکر میں ہیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر