وجود

... loading ...

وجود
وجود

نیا نہیں، مہنگا پاکستان۔۔ (علی عمران جونیئر)

هفته 04 جنوری 2020 نیا نہیں، مہنگا پاکستان۔۔ (علی عمران جونیئر)

دوستو، مہنگائی نے پوری قوم کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، ایک تو سردی جان نہیں چھوڑ رہی ،دوسرا مہنگائی غریب کے لیے کمبل بن گئی ہے۔۔پیٹرولیم مصنوعات سے لے کر کھانے پینے کی ہر چیز مہنگائی کی وجہ سے غریب کی پہنچ سے دور ہورہی ہے۔۔قوم نے تو نئے پاکستان کے لیے ووٹ دیا تھا لیکن اب قوم ہی یہ مشورہ دے رہی ہے کہ اب نیا پاکستان نہیں مہنگا پاکستان لکھا اور پکارا جائے۔۔ہائے مہنگائی‘ تجھے موت ہی نہ آئی۔ مہنگائی کی موت پاکستان کے عوام کی خواہش تو ہو سکتی ہے‘ حقیقت نہیں‘ بلکہ حقیقت اس کے برعکس ہے کہ مہنگائی عوام کے لیے موت بن کر سامنے آ کھڑی ہوئی ہے اور سوائے فاقوں اور خودکشیوں کے اس سے نجات پانا ممکن نہیں۔۔ مہنگائی ایک ایسا دہشت گرد ،ایک ایسا بم ،ایک ایسا مجرم جو نجانے روز کتنے ہی لوگوں کی جان لے لیتی ہے، کتنوں کو زخمی کرتی ہے اور کتنے ہی لوگوں کو تمام عمر کے واسطے معذور کر دیتی ہے ۔۔ مہنگائی کا یم گرانے والے کْرسیوں پر بیٹھے بس دعوے کرتے رہ جاتے ہیں۔ ہمارے حْکمران خود ہی عوام کے دْشمن ہو چْکے ہیں جینے کے لیے بْنیادی ضروریات تو ایک زمانے سے پاکستان میں رہنے والی 90 فیصد آبادی کا بس ایک خواب ہی ہیں ۔۔ایک ایم این اے کو قومی اسمبلی میں ڈیسک بجانے کا ڈیڑھ لاکھ ملتا ہے ، جب کہ غریب مزدور کو سارا مہینہ گدھے کی طرح کام کرکے بارہ ہزار ملتا ہے۔۔

آپ بازار جائیں تو پتہ لگے گا، آٹا لینا ہے تو وہ مہنگا،چاول مہنگے، گوشت بھی مہنگا، دالیں بھی مہنگی، سبزیوں کے نرخوں میں ٹھیک ٹھاک اضافہ۔۔انڈے مہنگے، دودھ مہنگا،پھل مہنگا، بجلی بھی مہنگی، اسپتال جائیں تو علاج معالجہ بھی مہنگا، اسکول،کالج، یونیورسٹی جائیں تو وہاں تعلیم مہنگی، ٹیوشن پڑھیں تو وہ بھی مہنگا۔۔سفرکریں تو ٹرانسپورٹ مہنگا، پیٹرول،ڈیزل، سی این جی سب کے نرخ ہر گزرتے دن کے ساتھ آسمان سے باتیں کررہے ہیں۔۔پانی بھی خرید کرپینا پڑتا ہے وہ بھی مہنگا ہی ملتا ہے۔۔اگر کچھ سستا ہے تو صرف اور صرف انسان کا خون۔۔جس کی کوئی قیمت نہیں۔۔
یہ ان دنوں کا ذکر ہے جب پاکستان میں جمعہ کو عام تعطیل ہواکرتی تھی، اردوکے پروفیسر صاحب گھر آئے،بیگم سے پوچھا، آج کیا پکایاہے؟ مہنگائی کے ہاتھوں پریشان خاتون خانہ نے جواب دیا،خاک پکائی ہے۔۔پروفیسر صاحب بولے، خاک کو الٹا کریں تو کاخ بنتا ہے، فارسی میں کاخ کو محل کہتے ہیں، محل کو الٹا کریں تو لحم بنتاہے لحم کو عربی میں گوشت کہتے ہیں، اوہ اچھا،اچھا، یعنی ہماری بیگم صاحبہ نے آج گوشت پکایا ہے۔۔سامنے چونکہ پروفیسر صاحب کی زوجہ ماجدہ تھیں، اس لیے ترنت جواب دیا، اگر گوشت کو الٹا کریں تو ’’تشوگ‘‘ بنتا ہے اور تشوگ کو سنسکرت میں ’’سوٹے‘‘ کو کہتے ہیں، یہ کہہ کر بیگم اٹھی ہی تھی کہ شوہر اگلی بات سمجھ گئے، پھر جو ہوا وہ ایسا کچھ نہیں تھا کہ اردوادب کی تاریخ بنتا۔۔
دو بوڑھے جوڑے ایک ہوٹل میں اکٹھے کھانا کھا رہے تھے۔ پہلا بوڑھا بولا۔۔ ارے یار پچھلے ہفتے میں نے اپنی بیوی کیساتھ ایک بہت اچھے ہوٹل میں کھانا کھایا تھا۔ وہ میری زندگی کا سب سے اچھا ہوٹل تھا۔ دوسرا بوڑھا پوچھنے لگا۔۔ اس ہوٹل کا کیا نام تھا؟۔ پہلا بوڑھا بولا۔۔ ارے یار میری یاداشت بہت کمزور ہو گئی ہے۔ مجھے اس ہوٹل کا نام یاد نہیں آ رہا۔ م سے لڑکیوں کا کونسا نام شروع ہوتا ہے؟۔ دوسرے بوڑھے نے نام بتایا۔۔ ماریہ۔ پہلا بوڑھابولا۔۔ ارے نہیں کوئی اور نام۔ دوسرا بوڑھا پھر کہنے لگا۔۔ مریم۔ پہلا بوڑھا۔۔ ہاں وہی۔ (اپنی بیوی کی طرف مڑتے ہوئے) مریم اس ہوٹل کا کیا نام تھا جس میں ہم نے پچھلے ہفتے کھانا کھایا تھا؟۔۔۔ایک دفعہ ایک دیہاتی نے لاٹری میں ایک فلم کا ٹکٹ جیتا۔ فلم دیکھنے کے بعد اس نے اپنے دوست کو وہ فلم دکھانے کی دعوت دی۔ فلم کے دوران ایک سین میں جب ویلن ہیرو کے گھر کی طرف جا رہا تھا تو دیہاتی نے اپنے دوست سے کہا کہ میں تم سے ہزار روپے کی شرط لگاتا ہوں کہ ویلن ہیرو کے گھر کے دروازے سے واپس چلا جائے گا۔ اس کے دوست نے کہا کہ تم یہ فلم پہلے دیکھ چکے ہو، یقینا ایسا ہی ہو گا۔ لیکن دیہاتی کے بار بار ضد کرنے پر اس کے دوست نے اس سے شرط لگا لی۔ سین میں آگے چل کر ویلن ہیرو کے گھر میں دروازہ توڑ کر داخل ہوتا ہے اور اسے ہیرو سے خوب مار بھی پڑتی ہے۔ اس پر وہ دیہاتی مایوس ہو کر اپنے دوست سے کہتا ہے کہ میں نے تو سوچا تھا کہ ایک دفعہ پٹنے کے بعد ویلن دوبارہ ایسی حرکت نہیں کرے گا۔۔

کہتے ہیں کہ ہر چیز پیسے سے خریدی نہیں جاسکتی، ہر بجٹ اور منی بجٹ کے بعد ایسی اشیا کی فہرست میں اضافہ ہوجاتا ہے۔۔تحریک انصاف والے کہتے ہیں کہ تبدیلی آگئی ہے، لیکن ہمارے پیارے دوست کہتے ہیں کہ تبدیلی سال،ہفتہ،دن ،مہینہ بدلنے سے نہیں، شادی سے آتی ہے۔۔وہ مزید فرماتے ہیں کہ ۔۔ میرے سارے دوستوں نے گھونگٹ اٹھالیے جب کہ میں آج تک لوگوں کو کہتا پھر رہا ہوں، دوپٹہ اٹھالیں، ٹائر میں آجائے گا۔۔پنجابی کے مشہور مزاحیہ شاعر عبیر ابوذری شاعری سنا رہے تھے، جس کا ایک شعر کچھ یوں تھا کہ’’پولیس کو چور کہیں تو کیا فائدہ۔۔بعد میں بدن پر ٹکورکریں تو کیا فائدہ‘‘۔۔ فہمیدہ ریاض نے فراز صاحب سے پوچھا ،اس کا ترجمہ کیا ہے۔فراز صاحب نے کہا ،اس کا ترجمہ نہیں، تجربہ ہو سکتا ہے۔۔ایسا ہی اک تجربہ کسی انگریزکوبھی ہوا جو پہلی بار پاکستان گھومنے پھرنے آیا۔۔ ریلوے پھاٹک بند تھا وہ رک گیا۔۔ایک سائیکل والا آیا اس نے سائیکل اٹھائی جان پر کھیل کر پھاٹک پار کیا۔۔انگریز نے سوچا کتنی محنتی قوم ہے وقت ضائع نہیں کیا۔۔پانچ منٹ بعد پھاٹک کھلا تو وہ ہارٹ اٹیک سے مر گیا۔ جب اس نے دیکھا وہی سائیکل والا بندر کا تماشہ دیکھ رہا ہے۔۔کہتے ہیں کہ۔۔جس شخص کی ایک سے زائد بیویاں ہوں اس کی صحت اور بینک بیلنس کی صورتحال نازک ہی رہتی ہے۔ اس کا بیشتر وقت ناز برداری اور نہانے میں گزرتا ہے۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔تنگ دستی و تنگ نظری معاشرتی ناہمواری پیدا کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔غربت و افلاس انسان کے وقار اور اعتماد کو برباد کر دیتے ہیں۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سی اے اے :ایک تیر سے کئی شکار وجود منگل 19 مارچ 2024
سی اے اے :ایک تیر سے کئی شکار

نیم مردہ جمہوریت کے خاتمے کے آثا ر وجود منگل 19 مارچ 2024
نیم مردہ جمہوریت کے خاتمے کے آثا ر

اسرائیل سے فلسطینیوں پر حملے روکنے کی اپیل وجود منگل 19 مارچ 2024
اسرائیل سے فلسطینیوں پر حملے روکنے کی اپیل

اندرا گاندھی ، گولڈا میئر اور بے نظیر وجود پیر 18 مارچ 2024
اندرا گاندھی ، گولڈا میئر اور بے نظیر

نازک موڑ پر خط وجود پیر 18 مارچ 2024
نازک موڑ پر خط

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر