وجود

... loading ...

وجود
وجود

’’کرس۔مس‘‘ (علی عمران جونیئر)

بدھ 25 دسمبر 2019 ’’کرس۔مس‘‘ (علی عمران جونیئر)

دوستو، دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی’’ کرسمس‘‘ آج مسیحی برادری بڑے جوش و خروش سے منارہی ہے۔۔یا، ہمارے لوگ اتنے معصوم ہیں کہ اگر ان سے غلطی سے پوچھ لیا جائے کہ آج حکومت نے عام تعطیل کا اعلان کیوں کیا ہے تو وہ بڑی معصومیت سے جواب دیتے ہیں کہ کرسمس کی وجہ سے۔۔ اس میں قصور عوام کا تو ہے ہی لیکن ہمارا میڈیا بھی قصوروار ہے جس نے بانی پاکستان قائداعظم کے حوالے سے پروگرام دکھانے بند کردیئے ہیں۔۔۔ ہمارا حال بھی بچپن میں بالکل میڈیا کی طرح تھا، ایک بار ہمارے ٹیچر نے سوال کیا، علامہ اقبال اور قائد اعظم میں کیا چیز ایک جیسی ہے؟؟ ہم نے بڑے بھولپن سے کہا۔۔سر یہ دونوں چھٹی والے دن پیدا ہوئے تھے۔۔اس جواب کے بعد ہماری چھٹی بند کردی گئی تھی۔

کرسمس لفظ میں ’’مس‘‘ آتا ہے اور مس تو ہمیشہ مونث ہی ہوتی ہے، اسی طرح کرسمس منائی جاتی ہے اس لیے بھی اسے مونث کہاجاسکتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ مسیحی برادری کے اس تہوار پر سب سے زیادہ خوشی بھی خواتین کے چہروں پر ہی نظر آتی ہے، دوسرا عشرہ شروع ہوتے ہی کراچی کے بازاروں میں مسیحی خواتین بڑے جوش و خروش سے شاپنگ کرنا شروع کردیتی ہیں کیوںکہ یہ تہوار شاید اسی طرح مناتے ہیں جیسے ہم مسلمان عیدمناتے ہیں۔۔ کرسمس کے حوالے سے یورپ اور مغرب میں سانتا کلاز کا کردار بھی بہت ڈسکس ہوتا ہے۔۔ جو لال کلر کے ڈریس میں اور لال کلر کی ٹوپی میں ہوتا ہے۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ سانتا کلاز ہمیشہ مرد ہی کیوں ہوتا ہے؟ خواتین سانتا کلاز کیوں نہیں ہوتیں۔۔سوال اتنا ٹیڑھا تھا کہ ہمارے دماغ کی دہی بن گئی لیکن ہم اپنے پیارے دوست کو مطمئن نہ کرسکے، آخر ہار ماننے پر بتانے لگے۔۔ خواتین سانتا کلاز ہوہی نہیں سکتیں،ہم نے بڑی شدت سے وجہ دریافت کی تو کہنے لگے۔۔ خواتین ہرسال پر ایک سوٹ پہن ہی نہیں سکتی تو پھر سانتا کلاز کیوں بنیں گی؟؟

کراچی ان دنوں سردی کی لپیٹ میں ہے، کوئٹہ جب یخ بستہ ہوتا ہے تو اس کے اثرات کراچی میں محسوس کیے جاتے ہیں۔۔خاتون خانہ نے انتہائی غصے کے عالم میں شوہر سے سوال کیا۔۔اتنی سردی میں آپ نے صبح صبح مجھ پر پانی کیوں ڈالا؟، شوہر نے معصومیت سے کہا،تمہارے ابانے کہا تھا، میری بیٹی پھول کی طرح ہے اسے کبھی مرجھانے نہیں دینا۔۔یعنی شوہر صاحب ’’تروکہ‘‘ مارکر پھول کو مرجھانے سے بچارہے تھے۔۔۔ڈاکٹرز کہتے ہیں،صبح سویرے اٹھنا چاہیے، ایکسرسائز کرنے سے بندہ صحت مند رہتا ہے۔۔ مرغا صبح سب سے پہلے اٹھتا ہے،بانگ دے دے کر سب کو جگاتا ہے، پھر شام کو اس کے تکے یا کڑاہی بن چکے ہوتے ہیں۔۔۔اس لیے سردیوں کی ٹھنڈی ٹھنڈی صبح میں سوتے رہا کرو، کوئی ضرورت نہیں ڈاکٹرز کی باتوں میں آنے کی۔۔صبح اٹھنے کے بعد آج کل ہماری پہلی ٹینشن بریک فاسٹ ہوتا ہے، ہمیں آج تک بریک فاسٹ کی سمجھ نہیں آئی، کہاں ’’بریک‘‘ لگانی ہے اور کہاں ’’ فاسٹ‘‘ ہونا ہے۔۔شہرقائد میں تو صبح ناشتے کے وقت گیس کی لوڈشیڈنگ معمول بن گئی ہے، گیس کی لوڈ شیڈنگ پراب تو مْرغا بھی ہانڈی سے نکل کہ کہتا ہے۔۔۔۔بہن جی،آپ کی گیس نہیں آ رہی تھی تو اتنی سخت سردی میں میری وردی کیوں اْتار دی؟۔۔

ہمارے ایک دوست نے فون پر سوال کیا، رات میں نے خواب میں دیکھا کہ میری گردن کے گرد رسی لپٹی ہوئی ہے اور مجھ کو کوئی گھسیٹ رہا ہے، اس کی تعبیر کیا ہوگی؟؟ ہم نے اسے بتادیاکہ تمہاری عنقریب شادی ہونے والی ہے۔۔کچھ دیر بعد ایک اور دوست کا فون آیا، فون پر رو رہا تھا، ہم نے پوچھا کیا ہوا؟ کہنے لگا۔۔ میری بیوی نے گھریلو ڈیکوریشن میں ڈپلوما کرنے کے بعد مجھ سے طلاق لے لی اسکا کہنا تھا میں گھر کے فرنیچروں اور پردوں سے میچ نہیں کرتا۔۔ایک صاحب شکار کررہے تھے اچانک ایک آدمی دوڑتا ہوا آیااور اسے کہا کہ، تم نے میری بیوی کو گولی مار دی ہے۔۔ شکاری نے اسے حوصلہ دیا اور کہا ، ناراض نہ ہو اگربدلہ لینا ہو تو میری بیوی وہ سامنے بیٹھی ہے۔۔بالی وڈ اداکارہ شبانہ اعظمی اوران کے شوہر معروف شاعر جاوید اختر سے انٹرویو ہو رہا تھا۔۔ اینکر نے پوچھا،شبانہ جی! جیسی شاعری جاوید صاحب کرتے ہیں، یہ تو بڑے رومانٹک ہوں گے؟” شبانہ نے جواب دیا۔۔رومانس تو کبھی انکو چھو کر بھی نہیں گزرا- اینکر نے حیرت سے جاوید صاحب کی طرف دیکھا، تو وہ بولے۔۔دیکھو بھائی! جو لوگ سرکس میں کام کرتے ہیں، وہ اپنے گھر میں الٹے تھوڑی لٹکے ہوتے ہیں کیا؟۔۔ ہمارے پیارے دوست کہتے ہیں کہ ۔۔ بریانی بغیر بوٹی کے اور جوانی بغیر ’’ ووہٹی‘‘ کے بے کار ہے۔۔

تیس سال قبل جب پہلی بار فیصل آباد جانا ہوا تھا تو ہمیں اس شہر کے بارے میں ککھ بھی معلومات نہیں تھی،لیکن اب ہمیں اس شہر سے متعلق تازہ بہ تازہ اپ ڈیٹس ملتی رہتی ہیں، اس شہر کے بارے میں یہ تاثر عام ہے کہ یہاں ہر بندہ جگت باز ہے۔ ہمارے ایک دوست پچھلے دنوں فیصل آباد کا چکر لگاکے آئے تو واپسی پر ہمیں سفر کی دلچسپ روداد بھی سنائی، جو واقعات ہمارے ذہن میں رہ گئے وہ آپ سے شیئر کرلیتے ہیں۔۔ دوست کہنے لگا۔۔فیصل آباد میں گھنٹہ گھر کے قریب جہاں سے آٹھ بازاروں کی جانب راستہ نکلتا ہے، ہم نے ایک رکشے والے سے کہا، گھنٹہ گھر جانے کا کتنا کرایہ ہے؟ اس نے ڈھائی سو روپے بتائے، ہم نے کہا، بھائی یہ سامنے تو گھنٹہ گھر کھڑا ہے، رکشے والا کہنے لگا، ویرے دھیان سے ،کہیں ہاتھ ہی نہ لگ جائے۔۔خیر میں رکشے میں بیٹھ گیا،رکشہ میں اک آدمی بیٹھا سگریٹ پی رہا تھا میں نے کہا ،بھائی یہ مجھے دے دو تم نیا لگا لو،وہ بولا، کیوں؟ اینوں سال ہوگیا؟؟۔۔پھر سارا سفر خاموشی میں گزرا۔۔ میزبان کے گھر پہنچے،فریش ہونے کے لیے باتھ روم کی طرف گئے اومیزبان سے پوچھا بھائی پانی گرم ہے؟اس نے جواب میں کہا، کیوں ویرے انڈے ابالنے ہیں؟؟ شادی کی تقریب میں شرکت کی۔۔کھانا شروع ہوا،دلہا نے پلیٹ میں ٹشوپیپر دیکھ کر سوچا،شاید یہ بھی کوئی کھانے کی چیز ہوگی،اس نے جیسے ہی ایک ٹشو اٹھا کر منہ میں رکھنے کی کوشش کی، اس کے سارے دوست بیک وقت چلائے۔۔اوئے چٹنی لاکے کھاویں، پھکا ای۔۔جب واپس آناتھا تو سوچا اسپتال میں اپنے ڈاکٹر دوست سے ملتے جائیں، اتفاق سے پھر اک رکشہ والا ملا ،اس سے پوچھا بھائی الائیڈ اسپتال جانا ہے۔۔وہ بولا۔۔ کسی ٹرک وچ وج آپے الایڈ چھوڑ آسن۔۔۔ریلوے اسٹیشن جاناتھا، رکشے والوں کی جملے بازی سن کر لاری اڈے پہنچا ،کنڈیکٹر سے پوچھا،بس میں سیٹ ہے؟؟ وہ بولا، نہیں ویرے اندر دریاں وچھائیاں نے۔۔میں نے پھر پوچھا، جگہ ہے۔۔ کہنے لگا۔۔ جگہ بیچ کے تے گڈی لی آ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر