وجود

... loading ...

وجود
وجود

مذاکرات پر آمادہ کرنے میں کسی ملک نے کردار ادا نہیں کیا ، افغان طالبان

اتوار 10 فروری 2019 مذاکرات پر آمادہ کرنے میں کسی ملک نے کردار ادا نہیں کیا ، افغان طالبان

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ امریکا سے مذاکرات پر آمادہ کرنے میں کسی ملک نے کردار نہیں کیا، اس سلسلے میں ہمیشہ ہماری پالیسی کا عمل دخل تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق خصوصی انٹرویو میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اگر طالبان، افغانستان میں اقتدار میں آگئے تو وہ پاکستان سے ’ برادر ملک اور پڑوسی کے تحت ‘ باہمی مفادات پر مبنی جامع تعلقات کے قیام کے لیے رسائی حاصل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سوویت یونین کے حملے کے دوران پاکستان، افغان پناہ گزینوں کے لیے ایک اہم مرکز رہا یہاں تک کہ افغان شہری اسے اپنا دوسرا گھر سمجھتے تھے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے امریکا سے مذاکرات کے محرکات سے متعلق بتایا کہ کن حالات میں وہ مذاکرات کے لیے تیار ہوئے اور ایک نئے سیاسی نظام کے لیے ان کا کیا نظریہ ہے جبکہ انہوں نے یہ اصرار بھی کیا کہ طالبان نے امریکا سے مذاکرات میں خود پہل کی۔مذاکرات کے وقت سے متعلق سوال کے جواب میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ امریکا کے حملے سے قبل طالبان نے واشنگٹن سے جنگ کے بجائے مذاکرات کا آغاز کرنے کا کہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسی مقصد کے لیے طالبان نے 2013 میں دوحہ میں ایک سیاسی دفتر بھی کھولا تھا لیکن اس وقت واشنگٹن مذاکرات پر آمادہ نہیں تھا۔ترجمان نے بتایا کہ اب امریکا مذاکرات چاہتا ہے اس لیے انہوں نے بات چیت کا فیصلہ کیا۔طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے سے متعلق سوال پر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کسی ملک نے اس سلسلے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا،اس میں ہمیشہ ہماری پیش قدمی اور پالیسی کا عمل دخل تھا۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے نئے سیاسی نظام میں طالبان کا کردار اہم ہوگا تاہم انہوں نے ’ صحیح وقت سے قبل‘ تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔انہوں نے کہا کہ جب ہم کہتے ہیں کہ ہم ایک سیاسی نظام چاہتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آئندہ حکومت افغانستان میں تمام قومیتوں کی نمائندگی کریگی۔ترجمان نے کہا کہ سب اس حکومت میں کردار ادا کریں گے اور کسی بحث مباحثے کے بغیر ملکی معاملات دیکھیں گے۔

ترجمان نے کہا کہ طالبان کا کوئی تدوین شدہ منشور نہیں لیکن ہمارے واضح مقاصد میں افغانستان میں قبضے کا خاتمہ، اسلامی حکومت کا نفاذ، امن و امان کا قیام، افغانستان کی تعمیرِ نو اور انتظامی امور کی فراہمی شامل ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں موجوہ کابل انتظامیہ کا آئین امریکا کے مفادات کے تحت بنایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ کوئی ملک ایسے آئین کو قبول نہیں کرے گا جو اس وقت تیار اور مسلط کیا گیا جب ان پر بمباری جاری تھی۔ترجمان نے کہا کہ ہماری آبادی تقریباً 100 فیصد مسلمانوں پر مشتمل ہے، ہمارے آئین کو ہمارے لیے بنایا جائے اور شریعت کی تعلیمات کی روشنی میں نافذ کیا جائے گا۔طالبان ترجمان کے مطابق جب طالبان اپنی ’ اسلامی حکومت بنائیں گے، تو وہ افغان آئین میں ضروری تبدیلیاں کریں گے اور ان امور کی تصحیح کریں گے جو شریعت کے خلاف ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ افغانستان مکمل طور پر آزاد ہوجائے، پھر علما اکٹھے ہو کر آئین میں موجود غلطیوں کی نشاندہی کریں گے اور انہیں صحیح کریں گے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ میں ان سب کی نشاندہی نہیں کرسکتا کیونکہ اس کے لیے قابل علما کے تجزیے اور تحقیق کی ضرورت ہوگی، ان کی تحقیق کے بعد ہی تمام غلطیوں کا علم ہوگا۔

افغانستان میں عبوری حکومت کے ممکنہ قیام سے متعلق سوال کے جواب میں طالبان کے ترجمان نے کہا کہ انہوں نے نگراں حکومت سے متعلق کوئی بات چیت نہیں کی نہ ہی ایسی کوئی تجویز پیش کی۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان نے ’ ایک اسلامی معاشرے‘ کا خواب دیکھا تھا اور وہ حقوق کے لیے ایسا طریقہ کار تیار کرنا چاہتے ہیں جو ’ اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی نہ کرے اور معاشرے کے تمام مرد و خواتین کے لیے ہو۔انہوں نے کہا کہ اس عظیم مقصد کی خاطر ہماری قوم نے 20 لاکھ افراد کی قربانی دی، ماضی کے تمام مسائل حقیقت پر مبنی نہیں ہیں لیکن اکثر پروپیگنڈا پر مبنی ہیں۔ترجمان نے یہ بات افغان خواتین اور انسانی حقوق کے گروہوں کی تشویش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کی جنہیں 20 سال قبل ملک میں طالبان کی حکومت میں خواتین پر عائد کی گئی پابندیوں کی واپسی کا خوف ہے۔انہو ں نے کہا کہ’اس وقت جو مسائل تھے وہ شاید اس لیے تھے کہ ہم اپنے سیاسی نقطہ نظر کی تشکیل کے ابتدائی دور میں تھے یا پھر وہ سابقہ جنگ، بدعنوانی اور سنگین اصلاحات کی ضرورت کے تحت اس وقت کی ضرورت تھا۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ لوگوں کی سمجھ بوجھ میں اضافہ ہوا اور انہوں نے بہت سے تجربات حاصل کیے ہیں، اس وجہ سے مستقبل میں خواتین اور مردوں کو ان کے تمام حقوق فراہم کرنے کے معاملات میں کوئی مسائل پیش نہیں آئیں گے۔طالبان کے ترجمان نے کہا کہ دوحہ میں امریکا سے مذاکرات میں وہ اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے جس کے تحت امریکا کے خلاف ٹھکانوں اور اس کے مقامی حامیوں کا فوری خاتمہ کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ ماسکو میں بھی کسی ٹھوس نتیجے پر نہیں پہنچ سکے جس کے تحت جنگ اور عسکری دباؤ کے خاتمے پر انہیں آمادہ کیا جاسکے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہمیں جنگ لڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے، ہمارے دشمن ہم پر حملہ کررہے ہیں اس لیے ہم ان کا مقابلہ کررہے ہیں۔افغان حکومت سے مذاکرات سے انکار پر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اشرف غنی سے بات چیت سے مسائل پیدا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر طالبان کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں گے تو اس کا مطلب ہوگا کہ ’ انہوں نے اس جھوٹی حکومت کو تسلیم کرلیا جبکہ یہ ہم پر حملہ آوروں کے جہازوں اور بمباری سے مسلط کی گئی تھی۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اس بات کا مطلب یہ ہوگا کہ طالبان افغانستان کی دوسری جائز قوت کے بجائے ’ باغی ‘ تھے۔انہوں نے کہا کہ حالات میں جب کوئی بھی اس مسلط کی گئی حکومت کو تسلیم کرتا، افغان شہریوں اور ہمارے مجاہدین کے درمیان کیے جانے والے معاہدوں کو مساوات کے تحت ایک معاہدہ سمجھا جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ دو مخالف قوتوں کے درمیان مذاکرات کا مطلب موجودہ مسائل کا مشترکہ حل اور امن اور استحکام کی بحالی ہیں،اس مرحلے کا مطلب کسی کے ساتھ شراکت داری نہیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہاکہ طالبان کا ماننا ہے جب تک افغانستان پر قبضہ رہے گا، جنگ بندی اور افغان بات چیت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ترجمان نے کہا کہ قبضے کا سایہ ہر چیز پر پھیلا یوا ہے،فیصلہ کرنے کی طاقت حملہ آوروں کے ساتھ ہے جبکہ ہمارے رہنماؤں پر حملے اور بمباری کی جاتی ہے۔انہوں نے اصرار کیا کہ ان حالات میں وہ افغان مذاکرات اور جنگ بندی کے لیے کوئی موقع نہیں دیکھ رہے۔ترجمان طالبان نے کہا کہ ہمیں سب سے پہلے قبضے کا خاتمہ کرنا اور اس کے بعد ہمارے اندرونی معاملات حل کرنے پر توجہ مرکوز کرنی ہے۔طالبان کی جانب سے القاعدہ قیادت کی حمایت اور حفاظت جس کی وجہ سے 2001 میں افغانستان پر حملہ کیا گیا، اس حوالے سے جواب میں ذبیح اللہ مجاہد نے جواب دیا کہ افغانستان اسلامی امارات نے ان غیر ملکی مجاہدین ( القاعدہ کے ارکان ) کو پناہ دی تھی جو سوویت یونین کے خلاف جہاد کے دوران افغانستان آئے تھے اور یہیں رہ گئے، ان کی حفاظت مذہبی اور ثفافتی ضرورت تھی تاہم انہوں نے کہا کہ اس وقت ’ کوئی بھی نہیں جسے طالبان کی پناہ کی ضرورت ہو۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی امارات اپنی زمین سے دوسروں کو نقصان پہنچانے کی اجازت کسی کو نہیں دے گی۔


متعلقہ خبریں


تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات وجود - بدھ 01 مئی 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری وجود - بدھ 01 مئی 2024

گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان وجود - منگل 30 اپریل 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان

تحریک انصاف کے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے ،بیرسٹر گوہر وجود - منگل 30 اپریل 2024

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے لیے حتمی نام کل تک فائنل کرلیں گے ، بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے کچھ لوگوں کا نام لیا ہے لیکن فی الوقت کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر شیر افضل مروت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں بی...

تحریک انصاف کے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے ،بیرسٹر گوہر

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم، 2کروڑ 40لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے وجود - منگل 30 اپریل 2024

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز ہو گیا جس کے دوران 2کروڑ 40لاکھ سے زائد بچوں کو انسدادِ پولیو قطرے پلائے جائیں گے ۔ کوآرڈینیٹر نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ملک مختار احمد نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے 5سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔انہوں نے ک...

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم، 2کروڑ 40لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے

غزہ سے یکجہتی، امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج زورپکڑ گیا، 900مظاہرین گرفتار وجود - منگل 30 اپریل 2024

اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے غزہ کے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے امریکی یونیورسٹیوں میں جاری احتجاج میں تیزی سے شدت آرہی ہے ۔امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 18 اپریل سے شروع ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں شرکت پر گرفتار کئے جانے والے طلبہ کی تعداد 900 تک پہنچ ...

غزہ سے یکجہتی، امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج زورپکڑ گیا، 900مظاہرین گرفتار

آئی ایم ایف ، پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالرقرض کی آخری قسط منظور وجود - منگل 30 اپریل 2024

عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط جاری کرنے کی منظوری دے دی۔20 اپریل کو آئی ایم ایف نے اجلاس کا شیڈول جاری کردیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 29 اپریل کو نائجریا کے قرض پروگرام کا جائزہ لیا جائے گا، ...

آئی ایم ایف ، پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالرقرض کی آخری قسط منظور

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر