وجود

... loading ...

وجود

یکم جنوری 2019 سے اکیسویں صدی عیسوی کابیسواں سال شروع ہوگا، تحقیق

جمعه 07 دسمبر 2018 یکم جنوری 2019 سے اکیسویں صدی عیسوی کابیسواں سال شروع ہوگا، تحقیق

معروف محقق اور مہتمم ایمن لائبریری کراچی پاکستان م ص ایمن ؔ نے عیسوی کیلنڈر کی ایک بڑی غلطی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 31دسمبر کواکیسویں صدی کے 19سال مکمل ہوجائیں گے اور2019 لکھا جائے گا۔یکم جنوری 2019 سے اکیسویں صدی عیسوی کابیسواں سال شروع ہوگا ۔ اس حساب کو نہ سمجھنے کی وجہ سے عالمی سطح پر دو اہم حماقتیں سرزد ہوئی ہیں جن کا ادارک تاحال نہیں کیا گیا۔ان میں سے ایک حماقت ناقابل تلافی ہوچکی ہے ۔ حکومت ’’ علم تقویم‘‘ بطور نصاب سکھائے جانے کا اہتمام کرے تاکہ ہماری زندگی میں دخیل یہ روزمرہ کا حسا ب ہماری نسل کو منتقل ہوتا رہے اور اہم تاریخی موقع پر وہ حماقت کا شکار نہ ہوں جیسا کہ اکیسویں صدی کے آغاز پرہوئے تھے ۔

م ص ایمن کی تحقیق کے مطابق عیسوی کیلنڈر !عالمی کیلنڈر ہے۔ اس عالمی کیلنڈر میں1541ء ؁ تاہنوزیعنی پونے پانچ سو سال سے اہم ترین غلطی چلی آرہی ہے جو ہرسال عالمی سطح پردہرائی جاتی ہے ۔ وہ یہ کہ 31دسمبر کو جو سال ختم ہوتا ہے اس سے اگلے دن یکم جنوری کو اسی گزرے سال کا استقبال کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک،تمام زبانوں میں اعدادوشمار کے دو قاعدے رائج ہیں۔گنتی کا اور ناپ تول کا،جو چیز گنتی میں آجائے وہ ایک سے گنی جاتی ہے۔ مثلاً مکانات ، گاڑیاں،افراد،درخت،برتن وغیرہ۔ان کا آغاز ایک سے ہوتا ہے،جو چیز گنی نہ جاسکے ناپ یا تول کراس کا حساب کیا جاتا ہے۔ مثلاً زمین ، کپڑا ، لکڑی ، دودھ یا کوئی بھی مائع اشیا ۔جبکہ اجناس وغیرہ کو تولا جاتا ہے ۔ناپ تول میں آنے والی اشیا صفر سے شمار کی جاتی ہیں ۔ ایسی اشیا جب تک اپنی مطلوبہ اکائی تک نہیں پہنچتیں، انہیں ’ایک‘ نہیں کہا جاتا،وقت بھی ایک فاصلہ ہے ،اسے بھی ناپا جاتا ہے اور اس کا آغاز بھی صفر سے ہوتا ہے۔ اس پیمانے میں شماریات کے دونوں قاعدے استعمال ہوتے ہیں جن میں معمولی فرق ہے۔سیکنڈ ،منٹ، گھنٹے ،دن اور مہینے کو ناپا جاتا ہے کہ ان کی حد مقرر ہے۔ اس کے بعد گنتی کا عام قاعدہ شروع ہوتا ہے جو لامحدود ہے ۔ اس فرق کو نظر انداز کرنے سے اس تقویمی حساب کو اب تک نہیں سمجھا گیا اور ’ایک‘ کو ہی ’پہلا‘ سمجھا اور کہا جاتا ہے۔ اسی لیے جب ’بیس سو اٹھارہ‘ لکھا گیا تو اٹھار ہ کو ہی اٹھارھواں سمجھا اورکہا گیا۔م ص ایمن کے مطابق روزہ جب تک غروب آفتاب تک مکمل نہیں ہوتا ۔’پہلا روزہ ‘ کہلاتا ہے اور جب شرائط کے مطابق افطار کرلیا جاتا ہے تو ’ایک روزہ ‘کہلاتا ہے ۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی بچہ اپنی پیدائش سے ایک سال تک ’’پہلے سال ‘‘ میں کہلاتا ہے ۔ سال کے بارہ مہینے پورے ہوتے ہیں حتیٰ کہ اس کی پیدائش کی تاریخ آجاتی ہے تو اس کی ’’پہلی سالگرہ‘‘ منائی جاتی ہے لیکن اصل میں وہ اس کے ’’دوسرے سال‘‘ کا ’’پہلا دن‘‘ ہوتا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ وہ ایک سال کا ہوگیا ہے لیکن وہ دوسرے سال میں داخل ہوچکا ہوتا ہے ۔اسی وقت پہلے سال سے دوسرے سال کی گرہ لگ جاتی ہے ۔ یہ ہے سیکنڈ کا مطلب کہ جب ہم گزشتہ صدی کو انیس لکھتے رہے تو اسے بیسویں صدی کہتے رہے ۔ بیس لکھنا شروع کیا تو اسے اکیسویں صدی کہتے ہیں۔انیس سو ننانوے ۔بیسویں صدی کا سوواں سال تھا بیسویں صدی کے سو سال پورے ہوئے توگویا بیس صدیاں پوری ہوگئیں جب ہم نے ’بیس سو‘ لکھا تودراصل اسی وقت اکیسویں صدی کا پہلا سال شروع ہوگیا ۔ انہوں نے عیسوی کیلنڈ ر کے حوالے سے کہا کہ یہ کیلنڈر چونکہ عیسوی کہلاتا ہے اسی لیے اسے اسی تناظر میں دیکھیں ۔ ہم روزانہ تاریخ کی صورت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی عمر ہی لکھتے ہیں ۔ (08-12-2018) 8دسمبر بیس سو اٹھارہ کی تاریخ۔ عیسیٰ علیہ السلام کی عمر بیس صدیاں یعنی بیس سو 228 اٹھارہ سال 228سوا گیارہ مہینے کی ہوگئی ۔تین ہفتے بعد عیسیٰ علیہ السلام کی عمر’’بیس سواور انیس ‘‘ سال مکمل ہوجائے گی ۔

انیس سال مکمل ہوجائیں گے تو ہم ’انیس ‘لکھیں گے ۔یہ دراصل بیسویں سال کا آغاز ہوگا۔۔۔ جیساکہ ہم (19)انیس لکھ کر اسے بیسویں صدی کہتے ہیں جس طرح یکم دسمبر سے تیس دسمبر تک’ بارھواں ‘ مہینہ ہے اسی طرح یکم جنوری اٹھارہ سے اکتیس دسمبر اٹھارہ تک کا عرصہ’ انیسواں سال‘ ہے ،اسے نظر انداز نہ کریں۔۔۔ یہ پورا ایک سال ہوتا ہے ، یکم جنوری بیس سو انیس سے اکتیس دسمبر بیس سو انیس تک اکیسویں صدی کا بیسواں سال مکمل ہوجائے گا تو لکھا جائے گا ’بیس سو بیس۔‘اس طرح عیسیٰ علیہ السلام کی عمر’بیس سوبیس‘ سال مکمل ہوجائے گی اور یکم جنوری’بیس سو بیس‘ سے’اکیسویں صدی کا اکیسواں سال‘ شروع ہوجائے گا ۔۔۔اہم یہ ہے کہ ہم روزانہ مختصراً ملینیئم بے بیز کی عمر لکھتے ہیں۔ پندرہ 228بارہ 228اٹھارہ کا مطلب ہے ۔ ملینیئم بے بیز کہلانے والے بچوں کی عمر اٹھار ہ سال اور ساڑھے گیارہ مہینے ہوگئی ۔انہوں نے بتایا کہ ا کیسویں صدی کے استقبال کے لیے برطانیا میں ایک ’ملینیئم ڈوم‘ بنایا گیا تھا اورطے کیا گیا تھا کہ اس کا افتتاح ’تیسرے نئے ملنیئم کے آغاز پریعنی ’یکم جنوری بیس سو‘ کو اس وقت کے وزیراعظم ٹونی بلیئر کریں گے لیکن اس حساب میں کجی پیدا ہوجانے کے باعث اس ملینیئم ڈوم کا افتتاح مؤخر کردیا گیا کہ صدی اگلے سال شروع ہوگی تب ہی اس کا افتتا ح کیا جائے گا ۔ یوں اس تاریخی جھولے کی تاریخی اہمیت ختم کرکے اسے عام تفریح گاہ بنادیا گیا ۔ یہ حساب سمجھ میںآگیا تو اس تاریخی جھولے کی تاریخی اہمیت بھی بحال ہوجائے گی ۔ حساب سمجھ میں آگیا تو بیسویں صدی کی آخری دہائی کو کوئی بھی نوے کی دہائی نہیں کہے گا کیونکہ نوے دہائی کا ہزار نہیں ہوتا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ سال شروع ہوا تو لکھا اور کہا گیا ’’ویل کم دوہزار اٹھارہ ‘‘۔ نیا سال شروع ہوگا اور حسب سابق وحسب روایت لکھا اور کہا جانا چاہیے ۔’’ویل کم دوہزار انیس ‘‘ یہ حساب سمجھ میں آگیا تو آنے والے سال کو ’’ویل کم دوہزار انیس‘‘ کہنے کی بجائے ’اکیسویں صدی کے بیسویں سال ‘ کا استقبال کیا جائے گا جس طرح ’بیسویں صدی کے اختتام پر اکیسویں صدی کا‘ استقبال کیا گیا تھا ۔یوں پاکستان تمام ممالک کی توجہ کا محور ہوگا کہ ایک پاکستانی کی اردو زبان میں وہ تحقیق ہے کہ نہ صرف پاکستان بلکہ اردو زبان کے لیے بھی ایک اعزاز ہے ۔ عیسوی کیلنڈر کی تاریخ میں یہ بہت بڑا انقلاب ہے ۔ اس تحقیق کو دنیا کی تمام زبانوں میں ترجمہ کرواکر ان تک پہنچانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ’ علم تقویم‘بطور نصاب سکھائے جانے کا اہتمام کیا جائے تاکہ ہماری زندگی میں دخیل یہ روزمرہ کا حسا ب ہماری نسل کو منتقل ہوتا رہے اور اہم تاریخی موقع پر وہ حماقت کا شکار نہ ہوں جیسا کہ اکیسویں صدی کے آغاز پر ساری دنیا ہوئی تھی اور اب تک یعنی انیس سال گزرجانے پر بھی یہ حساب نہیں سمجھا گیا ۔


متعلقہ خبریں


کاروباری برادری کو معاشی ترقی کیلئے مشاورتی عمل کا حصہ بناؤں گا(وزیرِ اعظم) وجود - بدھ 09 جولائی 2025

ملکی معاشی ترقی کے لیے تجاویز نہایت اہم ہیں، کاروباری برادری سے ہر ماہ ملاقات کروں گا،شہباز شریف وزیرِ اعظم سے صنعتی شعبے کی معروف کاروباری شخصیات کی ملاقات،معیشت و صنعت کی ترقی پر تبادلہ خیال کیا وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کاروباری برادری کو ملکی معاشی ترقی کے لیے م...

کاروباری برادری کو معاشی ترقی کیلئے مشاورتی عمل کا حصہ بناؤں گا(وزیرِ اعظم)

(سندھ حکومت)مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو رہائش فراہم کرنے سے انکار وجود - بدھ 09 جولائی 2025

حکومت کیلئے ممکن نہیں کہ مخدوش عمارتوں کے تمام مکینوں کو رہائش فراہم کرے، سینئر وزیر شرجیل میمن دستیاب وسائل میں حکومت کچھ خاندانوں کو عارضی متبادل رہائش دے سکتی ہے،نجی ٹی وی سے گفتگو سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ حکومت کیلئے ممکن نہیں کہ مخدوش عمارتوں کے تمام مک...

(سندھ حکومت)مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو رہائش فراہم کرنے سے انکار

اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش پر قوم بھرپور مزاحمت کریگی( حافظ نعیم) وجود - بدھ 09 جولائی 2025

بھارت دہشت گرد ریاست اسرائیل مل کر قبضے کی پالیسیاں چلا رہے ہیں،امیر جماعت اسلامی بجلی ، پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کیلئے احتجاج کے حوالے سے اہم اعلان کیا جائیگا،پریس کانفرنس جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے یا ابراہم معاہدے ک...

اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش پر قوم بھرپور مزاحمت کریگی( حافظ نعیم)

افغانستان سے سرگرم دہشت گرد تنظیمیں دنیا کیلئے خطرہ قرار وجود - بدھ 09 جولائی 2025

القاعدہ، ٹی ٹی پی اور بلوچ شدت پسند اور مجید بریگیڈ افغانستان سے بدستور سرگرم ہیں، پاکستانی مندوب یقینی بنانا ہوگا افغانستان پھر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے،عاصم افتخارکا جنرل اسمبلی میں خطاب اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان سے...

افغانستان سے سرگرم دہشت گرد تنظیمیں دنیا کیلئے خطرہ قرار

(عوام جمہوریت بچانے نکلیں)میں جیل سے تحریک کو لیڈ کروں گا(عمران خان) وجود - بدھ 09 جولائی 2025

پی ٹی آئی کو 5 اگست تک تیزی لانے کی ہدایت ،آپ لوگ حکومت کے ساتھ اسمبلی اسمبلی کھیل رہے ہو، ان کے آگے گھٹنے ٹیک دیے ،آپ کو عوام نے اسمبلی میں بھیجا ہے مریم نواز کی خواہش پوری کرنے کیلئے ہمیں روکا جاتا ہے، وزیر اعلیٰ کو خوش کرنے کیلئے 26 پی ٹی آئی ممبران کو معطل کردیا گیا،ساب...

(عوام جمہوریت بچانے نکلیں)میں جیل سے تحریک کو لیڈ کروں گا(عمران خان)

پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ) وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بعض لوگوں کو تکلیف ہے کہ ہم سب اکٹھے کیوں ہیں،سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، مذہبی منافرت،فرقہ وارانہ بیانات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی سوشل میڈیا پر مذہبی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائیگی،محسن نقوی کا صدر مملکت کو ہٹائے جانے سے متعلق زیر گردش خبروں پر رد عمل،سکھر...

پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ)

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش وجود - اتوار 06 جولائی 2025

امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپ...

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بھارت نے پاکستان سے جھڑپوں میں شکست کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کا فیصلہ کرلیا ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویٔر، اینٹی ڈرون سسٹمز اور دیگر متعلقہ خدمات کی تیاری شامل ہوگی بھارت نے پاکستان سے کشیدگی کے بعد 234 ملین ڈالر کے ڈرون منصوبے کا اعلان کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرزکے ...

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات وجود - اتوار 06 جولائی 2025

عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک د...

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

مضامین
رجیم تبدیلی کے اندازے ! وجود بدھ 09 جولائی 2025
رجیم تبدیلی کے اندازے !

آر ایس ایس ، بھارت کی وحدت کے لیے خطرہ وجود بدھ 09 جولائی 2025
آر ایس ایس ، بھارت کی وحدت کے لیے خطرہ

منہدم ہو رہے ہیں اندر سے وجود منگل 08 جولائی 2025
منہدم ہو رہے ہیں اندر سے

مودی کا 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان وجود منگل 08 جولائی 2025
مودی کا 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان

اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت ! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر