... loading ...
بلوچستان حکومت نے بڑھتی ہوئی خشک سالی اور پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے مصنوعی بارش برسانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں صوبائی حکومت نے ایک روسی کمپنی کی خدمات حاصل کی ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ بارش نہ ہونے کی وجہ سے صوبے میں مویشیوں اور زراعت کا شعبہ تنزلی کا شکار ہے۔ انہوں نے اسمبلی کو بتایا کہ روسی کمپنی بلوچستان میں سالانہ 300 ملی میٹر مصنوعی بارش برسانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ کمپنی کے سربراہ میکسم لاروف سے ملاقات کے بعد وزیراعلیٰ نے کمپنی کو گوادر میں تجربہ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ مصنوعی بارش کا تجربہ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ دنیا بھر میں جہاں گرمی اور خشک سالی بڑھ رہی ہے، وہاں مصنوعی بارش برسانے کے تجربات میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ اسپین، آسٹریلیا، امریکا، فرانس اور متحدہ عرب امارات میں اس کے کامیاب تجربے کیے جاچکے ہیں۔ اس سلسلے میں ابوظبی میں ایک لق ودق صحرا میں موسلا دھار بارش برسا کر کامیاب تجربہ کیا جاچکا ہے۔
چین اس طرح کے تجربات میں سرفہرست ہے، جو باقاعدگی سے کھیتوں کو سیراب کرنے اور فضائی آلودگی کو ختم کرنے کے لیے مصنوعی بار ش کا اہتمام کرتا ہے۔ اس عمل کو cloud seeding کہا جاتا ہے۔ مصنوعی بارش کے لیے ہوائی جہاز کے ذریعے بادلوں کے اوپری حصے پر خشک برف، سوڈیم کلورائیڈ، سلور آئیوڈائیڈ اور دیگر کیمیکل چھڑکے جاتے ہیں، جو بادلوں میں برفیلے کرسٹلز بنا کر انہیں بھاری کردیتے ہیں۔ اس کے لیے ایک دوسرا طریقہ بھی استعمال کیا جاتا ہے، جس میں بادلوں کو کنٹرول کرکے مطلوبہ علاقے پر برسایا جاتا ہے۔ لیکن ان دونوں طریقوں کے لیے بہت زیادہ مہارت، خطیر رقم اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے۔ مصنوعی طریقوں سے برسات کا عمل بہت مہنگا ہوتا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2003 میں بھارت نے بنگلور کی اگنی ایوی ایشن کنسلٹنٹ فرم کو آندھرا پردیش میں مصنوعی بارش کرانے کا ٹھیکا دیا۔ 2ماہ تک یہ تجربہ کیا گیا، جس میں 8 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ اس کے بعد 2009 میں اسی فرم کو ٹھیکا دیا گیا۔ اس دوران 45 دن تک تجربہ کیا گیا، جس میں 48 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی بارش کے تجربے کے لیے ماحول کا سازگار ہونا انتہائی ضروری ہے۔ یہ تجربہ اسی وقت کامیاب ہو سکتا ہے جب آسمان میں بادلوں کی تہ 7 سے 10 ہزار فٹ موٹی ہو۔ فضا میں گرمی 5 ڈگری سیلسیس ہو، جب کہ رطوبت کا تناسب 70 سے 75 فی صد ہو۔ اس دوران ضروری ہے کہ ہوا کی رفتار 30 سے 50 کلو میٹر فی گھنٹہ ہو۔ مصنوعی بارش یا cloud seeding کے فوائد اپنی جگہ لیکن اس کے نقصانات سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا۔ دنیا میں جب بھی کوئی تجربہ کیا جاتا ہے تو اس کو آزمانے سے پہلے اس کا اینٹی ڈوٹ یا توڑ تیار کیا جاتا ہے۔ کلاؤڈ سیڈنگ کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ بادلوں کو کنٹرول کرکے برسایا تو جاسکتا ہے۔ لیکن جب وہ ایک دفعہ برسنا شروع ہوجائیں تو سیلاب آئے یا دریا میں طغیانی، ان کو روکنے کے لیے کوئی آلہ وضع نہیں کیا گیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ہی میں اس طرح کا واقعہ پیش آچکا ہے۔ جون 1977ء میں کراچی میں شدید گرمی چھائی ہوئی تھی اور بادل برسنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔ اس وقت کے صوبائی وزیر عبدالوحید کی ہدایات پر محکمہ زراعت کے 2 چھوٹے جہازوں کے ذریعے 28 اور 29 جون کو بادلوں پر کیمیکل چھڑکے گئے۔ اس کے بعد بارش کا سلسلہ شروع ہوا تو اگلے دن تک تھمنے کا نام نہیں لیا۔ اس بارش کے نتیجے میں ملیر اور لیاری ندی میں طغیانی آگئی اور کراچی کے مرکز کا اپنے ہی مضافاتی علاقوں سے رابطہ ختم ہوگیا تھا۔ جب کہ بارشوں کے نتیجے میں 400 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اس عمل میں بہت سے کیمیکلز استعمال ہوتے ہیں، جن میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، کیلشیم کلورائیڈ، پوٹاشیم کلورائیڈ، سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ، ایلومینیم آکسائیڈ اور زنک شامل ہیں۔ تاہم ان میں سب سے زیادہ مہلک سلور آیوڈائیڈ ہے۔ تنزانیہ میں پانی اور انسانی مسائل پر تحقیق کرنے والی ڈاکٹر وکٹوریہ نگومو کا کہنا ہے کہ مصنوعی بارش سے بہت سے بیماریاں جنم لیتی ہیں، جن میں ایڈز، ملیریا، کینسر جیسے مہلک امراض شامل ہیں۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کی تحقیق کے مطابق پانی میں حل نہ ہونے والا سلور آیوڈائیڈ ایک زہریلا مادہ ہے جو پانی کو آلودہ کردیتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ یہ کیمیکل انسانوں، مچھلیوں اور دیگر جانداروں کے لیے زہر کا درجہ رکھتا ہے۔ یہ کیمیکل جلد، سانس اور منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ اس کی کم مقدار بھی نظام انہضام کی خرابی، گردوں اور پھیپھڑوں میں زخم کا سبب بنتی ہے، جب کہ اس کے ذریعے جلد پر سیاہ اور نیلے رنگ کے دھبے بھی پڑ جاتے ہیں۔ اگر اس کی مقدار بڑھ جائے تو اس سے معدے اور پیٹ میں شدید قسم کا انفیکشن ہوسکتا ہے جس کے بعد ہیضے جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔ اس کے علاوہ دل کا بڑھنا اور نظام تنفس کا فیل ہونا اس کے اثرات میں شامل ہے۔ ان بیماریوں میں سب سے مہلک جلد کی ایک بیماری ہے، جسے argyria کہا جاتا ہے۔ اس بیماری میں جلد کا رنگ نیلا پڑتے پڑتے جامنی رنگ اختیار کرجاتا ہے اور انسان کسی اور سیارے کی مخلوق دکھائی دینے لگتا ہے۔
دوسری جانب جب یہی کیمیکلز زمین میں جاتے ہیں تو مٹی کو آلودہ کردیتے ہیں، جس کے بعد زمین کی پیداوار میں بھی بیماریاں سرایت کرجاتی ہیں۔ انہی وجوہ کی بنا پر آسٹریلیا میں کلاؤڈ سیڈنگ کا خیال یکسر مسترد کیا جاچکا ہے۔ ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ جھیلوں اور تالابوں میں سلور آیوڈائیڈ اور دیگر کیمیکلز کی وجہ سے آبی حیات algae تیزی سے بڑھ رہیں۔ اسے اردو میں کائی بھی کہا جاتا ہے۔صوبہ سندھ کا جائزہ لیا جائے تو 2000ء میں تھر کے علاقے میں مصنوعی بارش کا تجربہ کیا گیا تھا جو کامیاب رہا۔ اس کے بعد کئی تجربے کیے گئے جو ناکام رہے اور اس کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ مطلوبہ فضائی ماحول میسر نہ تھا۔ غور کیجیے کہ وہ کیمیکلز جو پانی کے ساتھ مل کر اتنے مہلک ہوتے ہیں، تجربہ ناکام ہونے کی صورت میں وہ براہ راست آب و ہوا پر اثر انداز ہوں گے تو بیماریوں کے پھیلنے کی رفتار کیا ہوگی۔ کراچی تو ویسے بھی گزشتہ دو سال سے گرین لائن اور دیگر رنگوں کے منصوبوں کی وجہ سے گرد وغبار سے اٹا پڑا ہے۔ جس کے سبب ہر دوسرا شخص سانس اور جلد کے امراض میں مبتلا نظر آتا ہے۔ اس کے ساتھ اگر فضا میں بکھرے ہوئے کیمیکلز بھی اپنا اثر دکھانا شروع کردیں تو خدشہ ہے کہ آنے والے وقتوں میں سانس کے امراض شرح اموات کی سب سے بڑی وجہ بن جائیں گے۔
وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...
ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...
کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...
گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...
پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...
یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...
ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...