وجود

... loading ...

وجود

ماہ صیام میں شہرقائدپرگداگروں کی یلغار،اہم مقامات پرڈیرے ڈال لیے

پیر 04 جون 2018 ماہ صیام میں شہرقائدپرگداگروں کی یلغار،اہم مقامات پرڈیرے ڈال لیے

کراچی میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اندرون سندھ سے ہی نہیں ملک کے طول عرض سے تعلق رکھنے والے گداگروں کی کثیر تعداد میں آمدشروع ہوجاتی ہے جومیٹھی عیدتک شہریوں کے لیے وبال جان بنی رہتی ہے۔انہی گداگروں میں سے ایک بڑی تعدادپورے سال کی منصوبہ بندی کر کے شہر کا رخ کرتی ہے اور ٹولیوں کی صورت میں پورے شہرمیں پھیل جاتی ہے ، انہی گداگروں میں پیشترڈکیتی ‘چوری اور رہزنی کی وارداتوں میں ملوث ہوتے اسی اس مبار ک مہینے میں شہرمیں جرائم کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہوجاتاہے۔ گداگری سے تعلق رکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد مزدوری کے پیشے سے وابستہ ہوتی ہے جو رمضان المبارک کو کمائی کے دن قرار دیتے ہوئے گداگری کی نیت سے اپنے خاندانوں کے ہمراہ شہر کا رخ کرتی ہے مختلف چھوٹے شہروںسے کراچی کا رخ کرنے والے گداگر رمضان المبارک کے اختتام پر عید منانے کے لیے اپنے آبائی علاقوں کو روانہ ہو جاتے ہیں شہرکراچی کو گداگروں کا بڑا مرکز اور پسندیدہ گڑھ بھی تصور کیا جاتا ہے ۔

موجودہ دور میں گداگری مجبوری نہیںبطور پیشے کی صورت میں اختیار کرتی جا رہی ہے روزانہ کی بنیادوں پر گداگری کی آڑ میں سینکڑوں لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے ساتھ ساتھ شہریوں کو ان کی قیمتی نقدی سے محروم کیا جا رہا ہے جس کی روک تھام کے لیے تاحال اب تک کسی قسم کے کوئی اقدامات نہیں کیے جا سکے ہیں آج کا بھکاری ایک مجبور انسان نہیں بلکہ وہ گداگری کے شعبے کو محنت سے دور بھاگنے کے لیے استعمال کرتاہے گداگروں کی ایک بڑی تعداد بھیک مانگنے والے ایسے گروہ سے وابستہ ہوتی ہے جو باقاعدہ طور پر انہیں تربیت فراہم کرتے ہیں ان کے لباس ان کے شعار اور ان کے منہ سے نکلنے والے درد بھرے جملے گداگری کے لیے ان کی دی جانے والی خصوصی ٹریننگ کے ذریعے باقاعدہ انہیں رٹوائے ہیں جس کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے یہ لوگ شہریوں کی ہمدریاں بٹورنے میں اپنے مذموم ارادے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ،موجودہ دور میں جعلی گداگروں کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کاعملی نمونہ مختلف زاویوں سے خود کو زخمی ظاہر کر کے معذوری کا ڈھونگ رچانے والے گداگر پیش کر رہے ہیں جن کی تعداد میں روزانہ کی بنیادوں پر تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ِٹولیوں کی شکل میں شہر میں ہجرت کرنے والے گداگر مختلف علاقوں میں گداگری کی اجازت دینے والے ٹھیکیداروں سے رابطہ کرتے ہے جس کے بعد انہیں مختلف علاقوں میں گداگری کا ٹھیکہ دیدیا جاتا ہے جس کی وہ ایک خطیر رقم ادا کرتے ہیں۔

رمضان المبارک میں گداگروں کی ایک بڑی تعداد معذوری و زخمی ہونے کے مختلف روپ دھار کر شاپنگ سینٹرز اور بازاروں کا رخ کر لیتی ہے جہاں ان کی جانب سے شہریوں سے جبری طور پر رقم کی وصولی کے ساتھ ساتھ گداگری کی تربیت سے حاصل کردہ خصوصی ٹریننگ جن میں شہریوں کی جیب کاٹنے کو اولین ترجیح دی جاتی ہے کو باقاعدہ طور پر مختلف بازاروں کے باہر یقینی بنایا جا تا ہے جس کے تحت یہ روزانہ کی بنیادوں پر ہزاروں شہریوں کو ان کی قیمتی اشیاء سے محروم کر دیتے ہیں گداگری سے تعلق رکھنے والا خاندان اپنے کم عمربچوں کو بھی اسی پیشے سے وابستہ کر دیتا ہے جس کے تحت گدا گروںکی بڑھتی ہوئی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور صدیوں سے گداگری سے تعلق رکھنے والوں کی نئی نسل بھی اس مکروہ پیشے کی بھینٹ چڑھتی جا رہی ہے۔

مختلف شہروں سے ہجرت کر کے شہر’’ کراچی‘‘ کا رخ کرنے والے گداگر موجودہ دور میں ایک بڑی تعدادہونے کے پیش نظر آہستہ آہستہ مافیا کا روپ دھار رہے ہیں جس کے سبب گداگری کی آڑ میں مختلف جرائم جس میںمنشیات فروشی ،اغواء برائے تاوان ،چوری ،ڈکیتی ،قتل و غارت و دیگر شامل ہیں کو مسلسل فروغ دیا جارہا ہے اطلاعات کے مطابق شہر قائد میں گداگروں کا ایک بڑا نیٹ ورک منظم ہو چکا ہے جس کی سربراہی مخصوص افراد کر رہے ہیں جو شہر میں داخل ہونے والے گداگروں کی کڑی نگرانی کے ساتھ ساتھ انہیں بھاری کمیشن کے عیوض مختلف علاقوںکے ٹھیکے دینے میں اپنا کلیدی کردار ادا کر رہا ہے اس ضمن میں رواں برس حکومتی جانب سے گداگروں کے شہر میں داخل ہونے پر کسی بھی قسم کی پابندی لگائے جانے کے اقدامات تاحال اب تک نہیں کیے جا سکے ہیں جس کے سبب کسی بھی وقت گداگروں کے روپ میں کسی بڑے دہشتگرد کے شہر میں داخل ہونے کے پیش نظر نا خوشگور واقعہ رونما ہونے کا خدشہ ہے ۔

شہر کراچی میں گداگروں کی موجودگی کا اگر تعین کیا جائے تو اس وقت شہر میںگداگر لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں جو اپنی موجودگی کا احساس دلاتے شہر کی مصروف و معروف شاہراوں سمیت مختلف بازاروں میں بھیک ما نگتے دکھائی دیتے ہیںدوسروں شہروں سے ہجرت کر کے آ نے والے گداگر رہائش اختیار کر نے کے لیے مختلف چھوٹی بستیوں جن میں خدا کی بستی ،اللہ والی سرجانی ٹائون و دیگر علاقے شامل ہیں میںاپنی جھونپڑیاں قائم کر لیتے ہیں جسے وہ با الخصوص رات کے پہر میں سونے کے لیے استعمال کرتے ہیںحکومتی جانب سے گداگروں کے شہر میںداخل ہونے اور کسی بھی جگہ رہائش اختیار کرنے کی کھلی چھوٹ ہونے کے پیش نظر شہر کراچی میں گداگروں کی آ مد کا سلسلہ اب بھی زور سے شور سے جاری ہے۔
٭ ٭ ٭


متعلقہ خبریں


حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

بھارت نے دوبارہ حملہ کیا تو بلا جھجھک جواب دیں گے فیلڈ مارشل وجود - اتوار 29 جون 2025

ترقی کیلئے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلقات ناگزیر ہیں، بھارت اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے بھارت کا غرور خاک میں مل گیا، ہمارا مستقبل روشن ہے،معرکہ حق اور اس میں ہونے والی شکست کو کبھی بھول نہیں سکے گا، پاکستان ن...

بھارت نے دوبارہ حملہ کیا تو بلا جھجھک جواب دیں گے فیلڈ مارشل

وزیر اعظم کی تحریک انصاف کو پھرمذاکرات کی پیشکش وجود - اتوار 29 جون 2025

مذاکرات ہی تمام چیزوں کا حل ہے، بیٹھ کر بات کریں، پہلے بھی آپ کو کہا ہے کہ بیٹھ کر بات کر لیںشہباز شریف انشااللہ‘ بیرسٹر گوہر کا وزیر اعظم کو جواب شہباز شریف اور بیرسٹر گوہر کے درمیان مکالمہ مخصوص نشستوں کے فیصلے سے قبل ہوا، قومی اسمبلی میں وزیراعظم اٹھ کر بیرسٹر گوہر سے مصافحہ...

وزیر اعظم کی تحریک انصاف کو پھرمذاکرات کی پیشکش

ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں بیرسٹر گوہر وجود - اتوار 29 جون 2025

سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں مایوس ہوئی،اُمید تھی کہ مخصوص نشستیں ہمیں مل جائیں گی 39 امیدواروں کے نوٹیفکیشن کو کسی نے چیلنج نہیں کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی کے چیٔرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمی...

ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں بیرسٹر گوہر

مضامین
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج وجود منگل 01 جولائی 2025
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج

بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی وجود منگل 01 جولائی 2025
بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی

بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے! وجود منگل 01 جولائی 2025
بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے!

مودی یا ہٹلر وجود پیر 30 جون 2025
مودی یا ہٹلر

شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے! وجود پیر 30 جون 2025
شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر