... loading ...
جب بھی اردو نظم کا ذکر ہوتا ہے تو نظیر اکبر آبادی کا نام سب سے پہلے لیا جاتا ہے۔ نظیر اکبر آبادی جن کا اصل نام ولی محمد تھا، 1735ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ جب انہوں نے غزل اور نظم لکھنی شروع کی تو نظیر تخلص رکھ لیا۔ جب ان کی پیدائش ہوئی تو مغلیہ سلطنت روبہ زوال تھی۔ 1739ء میں جب نظیر اکبر آبادی صرف چار برس کے تھے، نادر شاہ نے دہلی پر حملہ کر دیا۔ اس وقت محمد شاہ رنگیلا کی حکومت تھی۔ نادر شاہ نے محمد شاہ رنگیلا کو گرفتار کر لیا۔ بعد میں اسے رہا کر دیا گیا لیکن اس وقت تک دہلی میں بے شمار لوگوں کو بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔ ابھی اس خونریزی اور لوٹ مار کی داستانیں لوگوں کے ذہن سے محو نہیں ہوئی تھیں کہ 17 سال بعد احمد شاہ ابدالی نے دہلی پر حملہ کر دیا۔ لوگوں نے دہلی چھوڑ کر محفوظ جگہوں پر جانا شروع کر دیا۔ نظیر اور ان کے خاندان کے افراد دہلی چھوڑ کر اکبرآباد چلے گئے۔ اس وقت نظیر کی عمر 18 برس تھی۔ کہا جاتا ہے کہ نظیر اکبرآبادی نے دو لاکھ اشعار کہے لیکن اس شعری خزانے کا بہت سا حصہ ضائع ہو گیا اور صرف چھ ہزار اشعار بچے۔ یہ اشعار چھپ چکے تھے۔ کسی اور اردو شاعر نے اتنے الفاظ کا استعمال نہیں کیا جتنا نظیر نے۔ نظیر نے اپنی شاعری میں عام آدمی کی حالت زار کا احاطہ کیا ہے اور اس کے لیے روزمرہ کی زبان استعمال کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری عوام میں بہت مقبول ہوئی۔ لیکن نظیر اکبر آبادی کو اس وقت وہ مقام نہیں دیا گیا جس کے وہ مستحق تھے۔ البتہ کچھ عرصہ بعد ان کے شعری مرتبے کو تسلیم کر لیا گیا۔ اگرچہ ان کا بہت سا کلام ضائع ہو گیا لیکن اس کے باوجود ان کی نظمیں ’’بنجارا نامہ، کلجگ نہیں کرجگ ہے یہ، اور آدمی نامہ‘‘ کو شہرت دوام ملی۔ ایسی نظمیں ا سکولوں کی درسی کتابوں میں ملتی ہیں اور اردو شاعری کے دلدادہ نظیر اکبر آبادی کی شعری عظمت کو بھی نظرانداز نہیں کر سکتے۔ انہوں نے قارئین کے لیے 600 غزلیں چھوڑی ہیں۔ اگرچہ ان کی نظموں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ زیادہ قابل تعریف ہیں۔
درحقیقت نظیر اکبر آبادی کی مقبولیت ان کی نظموں کی وجہ سے ہے۔ وہ مکمل طور پر ’’عوامی شاعر‘‘ تھے اور ان کی نظمیں روزمرہ زندگی کے مختلف پہلوئوں کی عکاسی کرتی تھیں۔ ان نظموں میں مذہبی اور سماجی تہواروں کے حوالے سے بھی بہت کچھ ملتا ہے اور ان میں چھوٹی چھوٹی تفصیلات بھی ملتی ہیں جن میں عام آدمی کو ہنستے ہوئے، گاتے ہوئے اور کھیلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے دیوالی، ہولی، عید، شب برات کے علاوہ پھلوں، جانوروں اور پرندوں کے بارے میں بھی لکھا ہے۔ پھر انہوں نے موسموں کے بارے میں بھی لکھا اور حتیٰ کہ ایسے موضوعات پر لکھا جن پر پہلے کبھی نہیں لکھا گیا۔ جیسے روپیہ، روٹیاں، آٹا، دال، پنکھا وغیرہ۔ انہوں نے انسانی زندگی کے مختلف پہلوووں پر لکھا۔ نظیر اکبر آبادی کی شاعری کا کینوس بہت وسیع تھا اور یہ انسانی رویے کے تمام پہلوووں کا احاطہ کرتی ہے۔ اس طرح ہر آدمی کو اس کے مزاج کی نظمیں مل جاتی ہیں۔ نظیر اکبر آبادی کے ہم عصروں میں مرزا محمد رفیع سودا، میر تقی میر، شیخ قلندر بخش، جرآت، انشااللہ خان انشا اور غلام ہمدانی مصحفی شامل ہیں۔ میر اور سودا کے زمانے میں وہ نوجوان تھے اور ہو سکتا ہے کہ جرآت، انشا اور مصحفی کے دور میں وہ ادھیڑ عمر ہوں۔ اگرچہ جدید نظم کے دور کا کریڈٹ الطاف حسین حالی اور محمد حسین آزاد کو جاتا ہے لیکن نظیر اکبر ابادی کو بجا طور پر ’’اردو نظم کا باپ‘‘ سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان کا دور ان سے پہلے کا ہے۔ 1954ء میں حبیب تنویر نے اپنا معروف ڈرامہ ’’آگرہ بازار‘‘ لکھا اور اس کی ہدایات بھی دیں۔ اس ڈرامے میں نظیر اکبر آبادی کی شاعری کا مکمل طور جائزہ لیا گیا ہے۔
ذیل میں نظیر اکبر آبادی کی مشہور نظم ’’بنجارا‘‘ کے اشعار ملاحظہ فرمائیں۔ ٹک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں مت دیس بدیس پھرے مارا قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا یہ دھوم دھڑکا ساتھ لیے کیوں پھرتا ہے جنگل جنگل اک تنکا ساتھ نہ جائے گا موقوف ہوا جب ان اور اجل سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا کچھ کام نہ آوے گا تیرے یہ لعل و زمرد سیم و زر مغرور نہ ہو تلواروں پر مت پھول بھروسے ڈھالوں کے سب پٹا توڑ کے بھاگیں گے منہ دیکھ اجل کے بھالوں کے ہو ڈھیر اکیلا جنگل میں تو خا ک لحد کی پھانکے گا اس جنگل میں پھر آہ نظیر اک تنکا آن نہ جھانکے گا سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا نظیر اکبر ا?بادی کی شاعری کا بھرپور محاکمہ کرنے کے لیے کئی کتابیں درکار ہیں۔ یہاں صرف ان کی شعری عظمت کو بیان کیا گیا ہے۔ اس عظیم شاعر کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ 1830ء میں نظیر اکبرآبادی کا آگرہ میں 95 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ ان کا کام ہمیشہ زندہ رہے گا۔
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...
پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...
محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...
قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...
کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...
بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...
نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...
قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...
افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...
6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...
ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...