... loading ...
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے 26, 25 اور 27 جولائی کی تاریخ تجویز کی ہے جس کی حتمی منظوری صدر مملکت دینگے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جون کے پہلے ہفتے انتخابی شیڈول جاری کیے جانے کا امکان ہے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے 2018ء کے انتخابات میں پہلی بارجدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا ہے اور تاریخ میں پہلی بار آراوز کو لیپ ٹاپ دیئے جائینگے۔ اسی طرح ریٹرننگ افسروں کو دو دو ڈیٹا انٹری آپریٹرز بھی دے دیئے گئے ہیں جو پولنگ سٹیشن سے موصول رزلٹ تیار کرینگے۔ پریذائیڈنگ افسران پولنگ سٹیشن سے ہی رزلٹ کی تصاویر ریٹرننگ افسروں کو بھجوائیں گے اور ریٹرننگ افسر رات 2 بجے تک رزلٹ الیکشن کمیشن کو بھجوانے کے پابند ہونگے جبکہ رزلٹ میں تاخیر کی ریٹرننگ افسر کو تحریری وجوہات دینا ہونگی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے صدر مملکت کو بھجوائی گئی سمری میں بتایا گیا ہے کہ 2018ء کے عام انتخابات میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کی تعیناتی ماتحت عدلیہ کے جوڈیشل افسران سے کی جائیگی جس کے لیے ہائیکورٹوں کے رجسٹرار حضرات سے ڈسٹرکٹ و سیشن ججوں اور سول ججوں کی فہرستیں مانگی جاچکی ہیں۔ اس سلسلہ میں الیکشن کمیشن پنجاب نے بھی الیکشن 2018ء کے لیے پنجاب بھر میں پولنگ ا سکیموں کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے جرمنی سے بیلٹ پیپر واٹرمارک منگوالیے ہیں۔ اس سلسلہ میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے الیکشن کمیشن کے رزلٹ مینجمنٹ سسٹم پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کمیٹی کے روبرو پیش ہونیوالے الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری ظفراقبال کو باور کرایا ہے کہ 2013ء کے انتخابات پر آج بھی سوالیہ نشان موجود ہے اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ 2018ء کے انتخابات میں سیاہی اور بیلٹ پیپرز کے مسائل نہ ہوں۔ الیکشن بہرصورت شفاف ہونے چاہئیں اور جو غلطیاں پہلے ہوئی ہیں‘ وہ دوبارہ سرزد نہیں ہونی چاہیے۔
یہ خوش آئند صورتحال ہے کہ انتخابات میں حصہ لینے والی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے 2018ء کے انتخابات کے لیے کیے گئے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلہ میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء سینیٹر آصف سعید کرمانی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے لیے جدید دور کے طریقے اختیار کرنے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ اس امر کو بہرصورت یقینی بنایا جائے کہ نتائج مرتب کرتے وقت کوئی گڑبڑ نہ کی جائے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ پریذائیڈنگ افسران پولنگ سٹیشن پر رزلٹ کی تصاویر ریٹرننگ افسروں کو بھیجتے ہوئے ہر متعلقہ امیدوار کو بھی بھجوا دیں تاکہ امیدوار بالخصوص انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتیں بھی ساتھ ہی ساتھ رزلٹ مرتب کر سکیں۔ اسی طرح تحریک انصاف پنجاب سنٹرل کے صدر عبدالعلیم خان نے بھی الیکشن کمیشن کے اقدامات کو تسلی بخش قرار دیا۔ 2013ء کے انتخابات کے حوالے سے چونکہ سب سے زیادہ تحریک انصاف کو ہی شکایت لاحق ہوئی تھی جس نے مبینہ انتخابی دھاندلیوں کو بنیاد بنا کر الیکشن کمیشن کو رگیدا اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت کیخلاف لانگ مارچ اور دھرنوں کی تحریک شروع کی اس لیے اب تحریک انصاف کی جانب سے 2018ء کے انتخابات کے لیے الیکشن کے انتظامات پر مطمئن ہونا الیکشن کمیشن پر اعتماد کا اظہار ہے تاہم انتخابی دھاندلیوں کے الزامات ہمارے انتخابی کلچر کا حصہ ہے اس لیے الیکشن کمیشن کو بہرصورت ایسے الزامات کا 2018ء کے انتخابات کے حوالے سے بھی سامنا کرنا پڑیگا۔ قبل از انتخابات دھاندلی کے الزامات کا سلسلہ تو ابھی سے شروع ہوگیا ہے جس کے لیے مسلم لیگ (ن) کی قیادت ’’خلائی مخلوق‘‘ کی اصطلاح استعمال کرکے 2018 ء کے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے بے وقعت ہونے کا الزام عائد کرچکی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی جانب سے عمران خان کے اپنی ممکنہ حکومت کے پہلے سو دن کے اعلان کردہ کاموں پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے قبل ازانتخابات دھاندلی قرار دیا جاچکا ہے۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کے بقول تحریک انصاف کا پروگرام عوام کے سامنے پیش کرنا دھاندلی کی جانب اشارہ ہے اس لیے وہ انتخابات جیت بھی گئی تو کوئی اس الیکشن کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔ انہوں نے ساتھ ہی ساتھ یہ چیلنج بھی دے دیا کہ عمران خان کے دعوے سو روز میں پورے ہوگئے تو وہ سیاست چھوڑ دینگے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے بھی اسی تناظر میں باور کرایا ہے کہ 100 دن کی باتیں کرنیوالے عوام کو سبزباغ دکھا رہے ہیں۔ ان کا اصل مقصد محض کرسی ہے جس کے لیے آج زرداری‘ نیازی بھائی بھائی بن گئے ہیں۔
ایسے الزامات تو بہرصورت انتخابات کے انعقاد تک اور پھر انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد لگتے ہی رہیں گے کیونکہ ہارنے والے کسی امیدوار یاپارٹی کے لیے خوش دلی سے انتخابی نتائج قبول کرنا بہت مشکل ہوتا ہے تاہم خوش آئند صورتحال یہ ہے کہ انتخابات کے بروقت انعقاد کے حوالے سے اب تک سیاسی افق پر چھائی غیریقینی کی فضا اب چھٹنے لگی ہے اور انتخابات میں ’’خلائی مخلوق‘‘ کے عمل دخل کے حوالے سے ایک دوسرے کے ساتھ بلیم گیم کھیلنے والی سیاسی جماعتوں کو بھی اب مقررہ وقت کے اندر انتخابات کے انعقاد کا یقین آنے لگا ہے چنانچہ آج مسلم لیگ (ن) کی قیادت بھی انتخابی عمل پر تحفظات کے اظہار کے باوجود پبلک جلسوں کے ذریعہ عوام کے ساتھ رابطے میں ہے اور تحریک انصاف‘ پیپلزپارٹی‘ جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام (ف) سمیت دوسری تمام جماعتیں بھی اپنے پبلک جلسوں کے ذریعے سیاسی ماحول کو گرما رہی ہیں۔ اگر سیاسی جماعتوں اور انکی قیادتوں نے سیاسی ماحول گرمانے کے عمل میں محاذآرائی اور کشیدگی کی نوبت نہ آنے دی تو الیکشن کمیشن کے تجویز کردہ شیڈول کے مطابق آئندہ دو ماہ تک 2018ء کے انتخابات کا انعقاد یقینی ہے۔ یہ صورتحال یقیناً تمام قومی سیاسی قائدین سے مکمل احتیاط کی متقاضی ہے۔ اگر وہ احتیاط کا دامن چھوڑیں گے اور انتخابی مہم کے دوران انکے کسی طرز عمل سے سیاسی کشیدگی اور محاذآرائی بڑھتے بڑھتے کسی تصادم کی نوبت لائے گی تو ایسے حالات میں انتخابی عمل کو بریک لگانے کے لیے کسی ماورائے آئین اقدام کو بعیدازقیاس قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اس تناظر میں قومی سیاسی قیادتوں پر بھی بھاری ذمہ داری آن پڑی ہے کہ وہ ٹریک پر چڑھی جمہوریت کی گاڑی کو سبک خرامی سے رواں رکھیں اور اپنے کسی بھی اقدام سے ان عناصر کو فائدہ اٹھانے کا موقع فراہم نہ کریں جو اپنے مفادات کے تحت جمہوری عمل کو سبوتاڑ کرانے کے لیے موقع کی تاک میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کو اب ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کے بجائے اپنے اپنے ٹھوس انتخابی منشور کے ساتھ رابطہ عوام مہم کو آگے بڑھانا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) نے پہلے ہی اپنی رابطہ عوام مہم کا شیڈول طے کرکے اسکے مطابق پبلک جلسوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جن میں میاں نوازشریف اپنے سیاسی بیانیے پر زور دے رہے ہیں اور اپنے ووٹرز کو باور کرا رہے ہیں کہ انتخابات میں انہیں بھاری مینڈیٹ ملے گا تو وہ ووٹ کی اس طاقت سے خود بھی اقتدار کے ایوانوں میں واپس آجائینگے اور جمہوریت کی عملداری پر زد پڑنے کا باعث بننے والی آئینی اور قانونی شقوں میں بھی تبدیلی لے آئینگے۔ انکے ریاستی اداروں کیساتھ ٹکرائو کا تاثر مضبوط بنانے والے سیاسی بیانیے کے باعث ہی مقررہ وقت پر انتخابات کے انعقاد کے بارے میں چہ میگوئیوں کا سلسلہ شروع ہوا اور یہ تاثر مضبوط ہوتا نظر آیا کہ میاں نوازشریف کی اس سوچ کی بنیاد پر انتخابات میں انکی پارٹی کو سرخرو ہونے کا مشکل ہی سے موقع فراہم کیا جائیگا اس لیے مقررہ میعاد میں انتخابات کے انعقاد پر غیریقینی کے بادل چھائے نظر آنے لگے۔ تاہم میاں شہبازشریف کی زیرقیادت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے تمام متعلقین کو اداروں کے ساتھ ٹکرائو سے گریز اور مفاہمانہ سیاست کا ٹھوس پیغام دیا جارہا ہے جس کی بنیاد پر انتخابی ماحول میں غیریقینی کی فضا اب چھٹتی نظر آرہی ہے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے مجوزہ انتخابی شیڈول اور انتخابات کی ٹھوس بنیادوں پر تیاری سے اب مقررہ وقت میں انتخابات کا انعقاد یقینی نظر آنے لگا ہے۔
اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کے لیے انتخابی دنگل میں اترنے کے یکساں مواقع موجود ہیں جبکہ تین بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن)‘ پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے پاس وفاق اور صوبوں میں اپنی اپنی حکومت کی کارکردگی کا سہارا بھی موجود ہے۔ عمران خان نے اپنی خیبر پی کے حکومت کی کارکردگی کی بنیاد پر ہی اپنی ممکنہ وفاقی حکومت کے پہلے سو دن کے کاموں کی فہرست مرتب کی ہے جو دو روز قبل عوام کے سامنے پیش بھی کردی گئی ہے اس لیے عوام آئندہ کی قیادت کے لیے انتخابات سے قبل اپنے ذہن میں کوئی نہ کوئی خاکہ ضرور بنالیں گے۔ اس صورتحال میں توقع کی جانی چاہیے کہ الیکشن کمیشن اپنی کمٹمنٹ کے مطابق صحیح معنوں میں آزادانہ‘ منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانے میں کامیاب ہو جائیگا جس کے بعد کسی جماعت یا امیدوار کے لیے انتخابی دھاندلیوں کے الزامات لگا کر انتخابی عمل کو مشکوک بنانا مشکل ہو گا۔اگر اب تک ہماری سیاسی فضا مکدر رہی ہے اور انتخابات کے بروقت اور شفاف انعقاد کے معاملہ میں غیریقینی کی فضا نظر آتی رہی ہے تو اس میں سیاسی قائدین کے علاوہ متعلقہ ادارے بھی اپنا حصہ ڈالتے نظر آتے رہے ہیں۔ بے لاگ احتساب یقیناً پوری قوم کا مطمح? نظر ہے تاہم انتخابی عمل کے دوران کسی مخصوص سیاسی جماعت اور اسکی قیادت کیخلاف احتساب کی کارروائی کو گرمانا اسکے بارے میں رائے عامہ تبدیل کرانے کی کوشش ہی ہو سکتی ہے۔ احتساب کا عمل عام انتخابات کے انعقاد کے بعد بھی جاری رہ سکتا ہے تاہم اس وقت جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے انعقاد کی ممکنہ تاریخ کا بھی اعلان کیا جا چکا ہے۔ انتخابات میں حصہ لینے والی کسی بھی پارٹی اور اسکی قیادت کیخلاف احتساب کی کارروائی جاری رکھنا اسے انتخابی سیاسی عمل سے باہر نکالنے کی کوشش سمجھی جائیگی۔ اگر اس موقع پر کسی پارٹی کے لیے انتخابی میدان میں آزادانہ طور پر اترنے کے راستے مسدود کیے گئے تو اس سے انتخابی عمل مشکوک ہی نہیں‘ متنازعہ اور ناقابل قبول بھی ہو سکتا ہے اس لیے الیکشن کمیشن کو انتخابی تیاریوں میں یہ امر بھی یقینی بنانا چاہیے کہ کسی جماعت کے لیے انتخابی میدان میں اترنے کے راستے بند نہ ہوں۔ یقیناً یہ الیکشن کمیشن کی اہلیت کا امتحان ہے اور قوم کو توقع ہے کہ الیکشن کمیشن اس امتحان میں سرخرو ہوگا۔
ایران نے چوتھی بار درجنوںیلسٹک میزائل و ڈرون داغ دیے،کئی عمارتیں کھنڈر بن گئیں ،تل ابیب میں دھوئیں کے بادل چھا گئے، اسرائیل میں سائرن بج اٹھے ،8اسرائیلی ہلاک اور 300زخمی ہم دشمن کو ایک لمحہ کیلئے امن میسر نہیں ہونے دیں گے، اسرائیل کو رات کے وقت دن کا منظر دکھائے دے گا( ترجمان جن...
پاکستان کو اس وقت متحد ہونا چاہیے، احتجاجی تحریک عالمی حالات کی وجہ سے مؤخر کی، اسرائیل کے بارے میںہمارا کیا مؤقف ہے یہ ساری دنیا جانتی ہے، پیٹرن انچیف اس وقت ہم 17 سیٹوں والے، فارم 47 کے حکمرانوں صدر، وزیراعظم، فیلڈ مارشل کے اسرائیل کے حوالے سے بیان کا انتظار کررہے ہیں، ہمشیر...
آپریشن بنیان مرصوص میں طلبہ نے کلیدی کردار ادا کیا، بھارتی اسٹریٹجک مفروضوں کو ہمیشہ کیلئے زمین بوس کر دیا ڈی جیلیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کراچی یونیورسٹی کا دورہ، انتظامیہ اور طالبات نے پرجوش استقبال کیا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹر جنرل (...
اننگز کے آغاز سے 34ویں اوور کے اختتام تک دونوں اینڈز سے 2 گیندیں استعمال کرسکیں گے ٹیموں کو ہر انٹر نیشنل میچ شروع ہونے سے پہلے 5 متبادل کھلاڑی نامزد کرنے ہوں گے، نیا قانون انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے مینز کرکٹ کے تینوں فارمیٹس (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی) کے قوانین م...
پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ،جرأت رپورٹ گٹر باغیچہ پارک کی بحالی کے لئے 14 کروڑ 70 لاکھ، قبرستانوں کی تعمیر کیلیے40کروڑ سندھ بجٹ میں کراچی کے پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جبکہ نالوں سے بے گھر ہونے وا...
پی ٹی آئی بانی چیئرمین کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مکمل اور منصفانہ مواقع دیٔے گئے ان کی ضد اور مسلسل انکار نے تفتیشی ٹیم سے ملاقات سے گریز کیا، عدالت نے اظہار تعجب کیا انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے بانی پاکستان تحریک انصاف کے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ سے متعل...
ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...
وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...
اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...
اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...
امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...
وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...