وجود

... loading ...

وجود

فلسطینیوں کی لاشوں پر بیت المقدس میں امریکی سفارتخانہ

هفته 26 مئی 2018 فلسطینیوں کی لاشوں پر بیت المقدس میں امریکی سفارتخانہ

یوم نکبہ فلسطینیوں کے لیے ایک ایسا دن ہے جسے فلسطین کی گزشتہ اور موجودہ نسل کسی طور فراموش کر ہی نہیں سکتی۔ یہی وہ سیاہ ترین دن ہے کہ جس دن صہیونیوں کی غاصب اور جعلی ریاست جسے اسرائیل کا نام دیا گیا ہے، کا ناجائز وجود سرزمین فلسطین پر قائم ہوا تھا، اور اسی ایک دن میں ہی آٹھ لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال دیا گیا تھا جو بالآخر مجبوری میں فلسطین کی پڑوسی ریاستوں اردن، شام، لبنان اور مصر میں پناہ گزین ہونے پر مجبور ہوئے تھے۔ آج ستر سال بیت جانے کے باوجود بھی یہ فلسطینی اور ان کی تیسری نسل انہی ممالک کے مہاجر کیمپوں میں پناہ گزینوں کی طرح زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔یہ دن 15 مئی سنہ1948 ء کا دن تھا جسے فلسطینی تاریخ میں یوم نکبہ یعنی تاریخ کی بدترین تباہی اور ہولنکاک بربادی کا دن قرار دیتے ہیں کہ جہاں ایک طرف مجموعی طور پر ان کے وطن پر صہیونیوں کا تسلط قائم کیا گیا تو دوسری طرف ان فلسطینیوں کو ان کے اپنے ہی گھروں سے نکال باہر کیا گیا۔

یوم نکبہ فلسطین کے عوام ستر سال سے ایک بدترین دن کے عنوان سے مناتے آئے ہیں، اور ہمیشہ سے عالمی برادری کی توجہ اس طرف مبذول کروانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ فلسطینیوں کے حقوق ان کو دلوائے جائیں۔ اور سب سے اہم ترین فلسطینیوں کا حق واپسی ان کو دیا جائے تا کہ وہ اپنے وطن جا کر اپنے گھروں کو آباد کر سکیں کہ جن گھروں کی چابیاں آج بھی نوے سال کی فلسطینی ماؤں نے اپنے پاس سنبھال کر رکھی ہیں اور جو گذر گئے ہیں انہوں نے اپنی نسل نو کو یہ چابیاں منتقل کر دی ہیں ۔ 2018 میں بھی فلسطینی عوام یوم نکبہ پر سراپا احتجاج رہے اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کرتے رہے لیکن اس مرتبہ یہ دن کچھ انوکھے انداز سے ہی فلسطینیوں پر شب خون مار گیا۔ کیونکہ دنیا میں انسانی حقوق کے دفاع کا راگ الاپنے والی سپر پاور امریکا نے کھل کر یہ ثابت کر دیا کہ گذشتہ ستر برس سے فلسطین میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کو امریکا ہی سرپرستی کرتا آیا ہے۔ اس سال فلسطینی عوام گذشتہ سات ہفتوں سے فلسطین واپسی کے حق کا مطالبہ کر رہے ہیں، اور مسلسل غزہ اور مغربی کنارے کے مابین غاصب اسرائیل کی طرف سے جبری طور پر قائم کی گئی لائن آف کنٹرول پر جمع ہیں۔ ان سب فلسطینیوں کا نعرہ ہے کہ فلسطین کی طرف واپسی، القدس کی طرف واپسی، لیکن جواب میں پہلے تیس مارچ کو غاصب صہیونیوں نے ان مظلوم اور نہتے فلسطینیوں پر وحشت ناک مظالم ڈھائے جس کے نتیجے میں سات ہفتوں میں 70 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے تھے؛ جبکہ سات ہزار سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

لیکن 14 مئی کو امریکی سرپرستی میں صہیونیوں نے فلسطینیوں پر وحشیانہ دہشت گردی کا نمونہ اس وقت پیش کیا جب فلسطین کے عوام امریکی سامراج کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کر رہے تھے کہ امریکی سفارتخانہ کی القدس شہر میں منتقلی روکی جائے، جو کہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ لیکن جواب میں چند لمحوں میں ساٹھ سے زائد معصوم اور نہتے فلسطینیوں کو وحشت کا نشانہ بنا کر موت کی نیند سلا دیا گیا۔ اور دنیا کے لیے انسانی حقوق کے بڑے بڑے نعرے لگانے اور بلند وبانگ دعوے کرنے والی امریکی سامراج نے ان فلسطینی بچوں اور خواتین کی لاشوں پر اپنا سفارتخانہ القدس شہر میں کھول کر ہی دم لیا، دنیا کو یہ پیغام بھی دیا کہ امریکی سامراج کے سامنے انسانی جانوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔

دراصل امریکا نے بیت المقدس شہر میں امریکی سفارتخانہ کھول کر نہ صرف غاصب صہیونی جعلی ریاست کی سرپرستی کا ثبوت دیا ہے، بلکہ پورے عالم اسلام میں موجود حریت پسندوں کوبھی جھنجھوڑ دیا ہے۔ کیونکہ امریکا کی جانب سے القدس میں سفارتخانہ کی منتقلی کے پس پردہ امریکی ناپاک عزائم آشکار ہیں کہ جس کے تحت وہ فلسطین کے اس تاریخی شہر یروشلم (القدس) کی شناخت بلکہ اسلامی و عربی و جغرافیائی شناخت کو تبدیل کر کے غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے حق میں کرنا چاہتا ہے۔القدس میں امریکی سفارت خانہ فلسطینی قوم کی امنگوں کا خون کرنے کے ساتھ ساتھ لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی، فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت پر ڈاکہ اور فلسطینی قوم کی لاشوں پر قائم کیا گیا۔امریکا نے جہاں ایک طرف فلسطینیوں کے حقوق کی کھلم کھلا پامالی کی، وہاں بین الاقوامی قوانین کو بھی روند ڈالا ہے اور اس کے ساتھ ہی اگر بین الاقوامی اداروں اور بالخصوص اقوام متحدہ کی قرارداد کی بات کی جائے تو امریکا نے غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کے حق میں اس قرارداد کو بھی ردی کی ٹوکری کا حصہ بنا دیا ہے جو گذشتہ برس جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی گئی، جس میں 193 ملکوں میں سے 128 نے القدس سے متعلق امریکی فیصلہ کو مسترد کیا تھا اور مخالفت کی تھی۔ مخالفت کرنے والوں میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی جیسے امریکا کے حلیف ممالک بھی شامل ہیں۔ تاہم عالمی دباؤ اور مخالفت کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی قوانین کو دیوار پر مارا اور 14 مئی کو امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کر کے تاریخ کا ایک نیا سیاہ باب رقم کیا ہے۔

گذشتہ برس 6 دسمبر کو جب امریکی صہیونیت نواز صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے القدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کیا تو فلسطینی قوم نے ایک نئی تحریک انتفاضہ شروع کی۔ اب تک اس تحریک کے دوران 140 فلسطینی شہری شہید کیے جا چکے ہیں۔ ہزاروں زخمی اور گرفتار کیے گئے۔

تاریخ پر نظر ڈالیں تو پتا چلتا ہے کہ القدس شہر کو دو بار صفحہ ہستی سے مٹایا گیا۔ 23 بار اس کا محاصرہ کیا گیا، 52 بار جنگوں کا میدان بنا، 44 بار اس پر قبضہ کیا اور آزاد کرایا گیا، ہر بار اس پر قبضہ کرنے والوں کو منہ کی کھانا پڑی اور آخری فتح اس کے اصل باشندوں یعنی فلسطینی قوم کو ملی۔

آج بھی فلسطینی قوم پورے عزم اور جرات کے ساتھ القدس کی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مظلوم فلسطینی شہداء کی لاشوں پر اپنا سفارت خانہ قائم کیا ہے، جلد یا بہ دیر صہیونیوں اور امریکیوں کو القدس سے اپنا بور4یا بستر گول کرنا ہو گا۔ یقیناً امریکا کے لیے القدس میں سفارتخانہ منتقلی کا عمل نقصان دہ ثابت ہو گا۔


متعلقہ خبریں


سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

  خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات وجود - هفته 06 ستمبر 2025

شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار وجود - هفته 06 ستمبر 2025

سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار) وجود - هفته 06 ستمبر 2025

دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار)

مضامین
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے وجود پیر 08 ستمبر 2025
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے

حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

زحمت سے نعمت تک وجود هفته 06 ستمبر 2025
زحمت سے نعمت تک

مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی وجود هفته 06 ستمبر 2025
مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی

نئی عالمی بساط کی گونج! وجود جمعه 05 ستمبر 2025
نئی عالمی بساط کی گونج!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر