... loading ...
ملک کا سیاسی منظر تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ روزانہ کئی واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ عجیب اور نئی خبریں سننے میں آ رہی ہیں۔ مئی کے اختتام پر موجودہ حکومتوں کی میعاد ختم ہو جائے گی۔ اس کے بعد انتخابات کی مہم باقاعدہ طور پر شروع ہو جائے گی‘ اگرچہ ایک طرح سے یہ مہم بھرپور اور ہیجانی انداز میں پچھلے کئی ماہ سے جاری ہے اور سیاسی درجہ حرارت تو پچھلے ایک سال سے بدستور ایسا ہے کہ کشمور کی گرمی شرمندہ ہو گئی ہے۔ عجیب خبریں‘ جو سننے میں آ رہی ہیں‘ یہ ہیں کہ کچھ قوتوں کی کوشش اور خواہش ہے کہ حکومت کے ختم ہوتے ہی مختلف شعبہ ہائے زندگی میں عوام کے لیے دقّتوں اور تکالیف میں اضافہ ہو جائے مثلاً اگر ان نادیدہ قوتوں کا منصوبہ کامیاب ہو گیا تو بجلی کی سپلائی میں مزید بے قاعدگی آ جائے گی، پانی کی کم یابی بڑھ جائے گی، سستی کھاد، سستی اشیا، رمضان پیکیج، امنِ عامہ، نہری پانی کی فراہمی کے تسلسل میں خلل واقع ہونا شروع ہو جائیں گے اور بہت سے دوسرے مسائل بھی سر اٹھانے لگیں گے۔ ذرا سوچیں کہ اگر صورتحال ایسی ہی ہو جائے‘ جس کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے تو ایک عام ووٹر، یہاں مراد عام ووٹر ہی ہے وہ نہیں جو سیاسی کارکن ہیں، کیا تاثّر لے گا؟ ظاہر ہے وہ یہی سوچے گا کہ ختم ہونے والی حکومت کا انتظام اچھا تھا۔ جیسے ہی گئی ہے، نظام ڈانواں ڈول ہے اور خلقِ خدا نئی مصیبت میں گھر گئی ہے۔ ایسا ہو گا یا نہیں، اس بارے میں پورے وثوق کے ساتھ ظاہر ہے کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ حکومت سے عوامی دلچسپی کی معلومات حاصل کرنے سے جوئے شیر لانا آسان ہے۔ معلومات کے حصول سے متعلق عوامی حق کا قانون اور انتظام بھی ایک سراب ہی ثابت ہوا ہے۔ عوام کو وہ رسائی نہیں مل سکی‘ جس کا وعدہ کیا گیا تھا۔ بعض حلقوں کے مطابق رسائی مانگنے والوں کو معلومات کم اور دھکے زیادہ ملتے ہیں۔ بہرحال جیسے ہی عجیب و غریب خبروں اور افواہوں سے اخذ کردہ اس پیش گوئی سے متعلق کوئی صورت سامنے آئی، اس کے اسباب جاننے سے یقینا یہ معلوم ہو جائے گا کہ واقعتاً یہ سب کچھ کسی پیشگی تیاری سے اور عمداً کیا گیا ہے یا اس کی وجہ کچھ اور ہے۔ یہ تحقیق اور اس کے نتائج یقیناً دلچسپ ہوں گے۔
ایک اور پیش گوئی بھی ان دنوں عوامی حلقوں میں گردش کر رہی ہے اور اس کی توثیق بھی وقت آنے پر ہی ہو سکے گی کہ پیشگی اطلاع والی بات واقعی درست تھی یا محض بے بنیاد قیاس آرائی۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ موجودہ حکومت کے اختتام پر اس کے لاتعداد پسندیدہ جاری منصوبوں میں سے کوئی باقی نہیں بچے گا، یا اگر سارے کے سارے ختم نہ ہوئے تو ان میں سے اکثر ختم کر دیے جائیں گے۔ وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ یہ تمام منصوبے بے سر و پا ہیں اور ان کو مکمل کرنا پیسے ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ اِن میں عوامی مفاد کا کوئی پہلو موجود نہیں۔ اس لیے انہیں جاری رکھنا تقریباً ناممکن ہو گا۔ یہ منصوبے صرف اس لیے بنائے گئے تھے اور چل رہے ہیں کہ صوبہ کا حاکم ایسا چاہتا ہے‘ اور حاکم کے ایسا چاہنے کی مختلف بلکہ طرح طرح کی وجوہ بیان کی جا رہی ہیں۔ واللہ اعلم۔
56 کمپنیوں سے متعلق جاری معاملہ اسی سمت جاتی ہوئی ایک مثال بتائی جاتی ہے۔ سپیڈو بسیں‘ جنہوں نے خالی چلنے کے نئے عالمی ریکارڈ قائم کیے ہیں، اور صفائی کی کمپنیوں کے علاوہ انواع و اقسام کے منصوبے اس طویل فہرست میں شامل ہیں۔ اس ساری صورتحال کی بنا پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ آنے والے چند ہفتے گزشتہ ہفتوں سے زیادہ ہنگامہ خیز ہوں گے۔
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...