وجود

... loading ...

وجود
وجود

بلوچستان میں تسلسل سے ٹارگٹ کلنگ اوردہشت گردی

بدھ 09 مئی 2018 بلوچستان میں تسلسل سے ٹارگٹ کلنگ اوردہشت گردی

بلوچستان کے علاقے خاران میں شرپسندوں نے نجی موبائل فون کمپنی کے ٹاور پر کام کرنیوالے دو بھائیوں سمیت اوکاڑہ کے چھ مزدوروں کو گزشتہ روز فائرنگ کرکے قتل اور ایک کو زخمی کر دیا۔ لیویز حکام کے مطابق خاران شہر سے 90 کلومیٹر دور لجے کے پہاڑی مقام پر موبائل کمپنی کا ٹاور لگانے میں مصروف مزدوروں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائر کھول دیا۔ اس واردات میں قتل اور زخمی ہونیوالے تمام مزدوروں کا پنجاب کے علاقے اوکاڑہ سے تعلق ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی اسسٹنٹ کمشنر خاران مشتاق احمد اور تحصیلدار ہاشم لیویز فورس کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچے اور نعشوں اور زخمی شخص کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا۔ بعدازاں ضروری کارروائی کے بعد نعشیں اوکاڑہ روانہ کردی گئیں۔ لیویز نے نامعلوم ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔ جاں بحق ہونیوالوں میں چار کا تعلق اوکاڑہ کے نواحی گاوں 49۔ٹو۔ایل سے ہے جبکہ زخمی مزدور بھی اسی گا?ں سے تعلق رکھتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جاں بحق ہونیوالے مزدور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے گھر بار چھوڑ کر مزدوری کی خاطر دو روز قبل ہی کوئٹہ آئے تھے جبکہ مقتول مظہر کی شادی تین سال قبل ہوئی تھی۔

اگرچہ بلوچستان کو ملک کے پسماندہ ترین صوبے میں شمار کیا جاتا ہے جہاں قومی اور صوبائی ترقی میں بلوچستان کے عوام کا عمل دخل نہ ہونے کے ناطے ان میں محرومی کا احساس دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ پایا جاتا ہے تاہم بلوچستان کے قوم پرست لیڈران بلوچستان کی محرومیوں کو اپنے پاکستان مخالف ایجنڈے کو بروئے کار لانے کے لیے اجاگر کرتے اور اس پر اپنی سیاست چمکاتے رہے ہیں۔

ذوالفقار علی بھٹو کے پہلے دور حکومت تک بلوچستان اور کے پی کے ایک ہی صوبائی حکومت کے ماتحت تھے جو مفتی محمود کی قیادت میں تشکیل پائی تھی۔ اس وقت بھی حکومت مخالف عناصر بالخصوص بلوچ قوم پرست لیڈران بلوچستان کی محرومیوں کو اپنے حق میں کیش کرانے میں کامیاب ہوتے رہے اور آج بھی یہی عناصر اپنے پاکستان مخالف ایجنڈے پر سرگرم عمل ہیں۔ تاہم بلوچستان میں اب عوامی شعور و آگہی کے حوالے سے فضا خاصی حد تک تبدیل ہوچکی ہے اور بلوچستان کی مبینہ محرومیوں پر سیاسی دکانداری چمکانا صرف بلوچ قوم پرست سیاست دانوں کا ہی خاصہ نہیں رہا بلکہ اب بلوچستان کے حکمرانوں کی جانب سے بھی بلوچستان کی محرومیوں کے تناظر میں وفاق مخالف سوچ اجاگر کی جاتی ہے۔ سابق جرنیلی آمر مشرف کے دور حکومت میں ہونیوالے امریکی نائن الیون کے سانحہ سے پاکستان کے عوام ہی سب سے زیادہ متاثر ہوئے جن پر انسداد دہشت گردی کے نام پر درحقیقت دہشت گردی مسلط کی جاتی رہی ہے۔ اس وقت کے جرنیلی آمر مشرف نے اپنے اقتدار کے تحفظ کی خاطر پاکستان کو امریکی فرنٹ لائن اتحادی بنایا تو اس سے قومی خودمختاری بھی جھٹکے کھاتی نظر آتی رہی اور عوام کی ہزیمتوں میں بھی بتدریج اضافہ ہونے لگا۔ مشرف کے فرنٹ لائن اتحادی کے کردار میں لاپتہ کیے گئے ملک کے زیادہ تر شہریوں کا بلوچستان سے تعلق تھا جس پر بلوچ قوم پرست رہنما?ں کی جانب سے ردعمل بھی سامنے آنے لگا۔

اسی پس منظر میں بلوچستان کے بزرگ قائد اور سابق گورنر و وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اکبربگٹی مشرف کی پالیسیوں سے مایوس ہو کر قوم پرستی کو ابھارتے ہوئے حکومت کی مزاحمت کے لیے سرگرم ہوگئے جنہوں نے بالخصوص بلوچ قوم کی نئی نسل کو زیادہ متاثر کیا۔ مشرف نے نواب بگٹی کیخلاف سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا تو وہ ڈیرہ بگٹی میں اپنے جنگجو ساتھیوں کے سمیت ایک سرنگ کے اندر چلے گئے جہاں سے وہ جرنیلی حکمران کی مزاحمت کے اعلانات کرنے لگے چنانچہ مشرف نے بگٹی کے خفیہ ٹھکانے پر اپریشن شروع کرادیا جسکے دوران انکی اپنے ساتھیوں سمیت سرنگ کے اندر ہی ہلاکت ہوئی تو فوجی اپریشن کی بنیاد پر بلوچ قوم پرستوں نے وفاق اور اسکی اکائی پنجاب کیخلاف علاقائی منافرت کی فضا ہموار کرنا شروع کردی۔ اسی فضا میں بلوچستان کے ناراض قوم پرست لیڈران بالخصوص بگٹی خاندان کے براہمداغ بگٹی اور مری اور مینگل قبیلے کے ناراض قوم پرست نوجوان لیڈروں نے بلوچستان میں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے پلیٹ فارم پر پاکستان مخالف تحریک شروع کی جسے جلد ہی بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کی سرپرستی اور فنڈنگ دستیاب ہوگئی۔ اسی تحریک کے ماتحت بلوچستان میں پاکستان کے پرچم نذر آتش کرنے اور بالخصوص پنجابی آباد کاروں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوا اور پھر ایف سی اہلکار بھی ٹارگٹ کلنگ کی زد میں آنے لگے۔ اس طرح بلوچستان میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہوئی جو ملک کی سلامتی کے تناظر میں انتہائی خطرناک صورتحال تھی مگر مشرف نے دانستہ طور پر اس فضا کو مستحکم ہونے دیا‘ نتیجتاً علیحدگی پسند عناصر کو مکمل کھل کھیلنے کا موقع ملتا رہا جبکہ براہمداغ بگٹی اور دوسرے علیحدگی پسند بلوچ لیڈران نے پہلے کابل اور پھر لندن کو اپنی پاکستان مخالف سرگرمیوں کا مرکز بنایا جہاں بیٹھ کر وہ بھارتی سرپرستی میں اقوام متحدہ تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور اسی طرح انہوں نے برطانوی پارلیمنٹ اور امریکی کانگرس تک بھی رسائی حاصل کرلی جہاں وہ اپنی پاکستان مخالف تحریک کے حق میں قرارداد منظور کرانے میں بھی کامیاب ہوگئے۔ اسی تحریک کے دوران علیحدگی پسند عناصر نے زیارت میں موجود بانی¿ پاکستان قائداعظم کی ریذیڈنسی کو بھی نذر آتش کیا۔

مشرف کے بعد پیپلزپارٹی اقتدار میں آئی تو اسکی حکومت کو بلوچستان میں انتہائی مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑا جہاں علیحدگی پسندی کی تحریک کے علاوہ فرقہ ورانہ کشیدگی اور منافرت کو بھی انتہاء تک پہنچایا جا چکا تھا اور دہشت گردی کی وارداتیں اور ٹارگٹ کلنگ روزمرہ کا معمول بن چکی تھیں۔ چنانچہ اقتدار میں آنے کے بعد آصف علی زرداری نے سب سے پہلے کوئٹہ جاکر بلوچ قوم سے معافی مانگی اور پھر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بلوچستان کی پسماندگی دور کرنے کے لیے خطیر رقم کیساتھ آغاز حقوق بلوچستان کے نام پر فنڈ قائم کیا مگر بلوچستان میں امن و امان کی بحالی کے لیے حکومت کی کوئی بھی کوشش کامیابی سے ہمکنار نہ ہوسکی بلکہ پنجابی آباد کاروں کی ٹارگٹ کلنگ بڑھ گئی جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کی کئی نامور شخصیات کی جانیں ضائع ہوئیں۔ ان حالات میں پیپلزپارٹی کی وفاقی حکومت کو بلوچستان میں اپنی حکومت ختم کرکے گورنر راج نافذ کرنا پڑا مگر نتیجہ ڈھاک کے وہی تین پات کے مصداق امن کی بحالی کی کوئی نوید نہ لاسکا۔ 2013ء کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی تو میاں نوازشریف نے سب سے پہلے بلوچستان کی صورتحال پر توجہ دی جہاں انہوں نے بلوچ قوم پرستوں کیساتھ مل کر حکومت تشکیل دی اور پھر بلوچستان کی محرومیوں کے ازالہ کے لیے ایک جامع پیکیج کا اعلان کیا جبکہ انہوں نے فرقہ ورانہ کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کا بھی آغاز کیا۔ اسی دوران بلوچ قوم پرستوں کی علیحدگی پسندی کی تحریک میں بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے عملی کردار کے شواہد ملے جبکہ نوازشریف کی حکومت اس وقت چین کی معاونت سے گوادر پورٹ اور اس سے منسلک اقتصادی راہداری منصوبے کا بیڑہ اٹھا چکی تھی جس کی تعمیر و تکمیل بلوچستان میں امن و امان کی بحالی کی متقاضی تھی۔ چنانچہ حکومت نے بلوچستان میں ٹارگٹڈ اپریشن کا آغاز کیا جس کا دائرہ بعدازاں کراچی تک وسیع ہوا‘ اس اپریشن کے نتیجہ میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی وارداتوں میں کافی حد تک قابو پالیا گیا اور پھر سکیورٹی فورسز کے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کے نتیجہ میں ملک کے دوسرے حصوں کی طرح بلوچستان میں بھی امن کی بحالی کی نوید ملنے لگی۔ اگرچہ بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ نے سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لیے بلوچستان میں اپنا منظم نیٹ ورک قائم کیا تاہم اسکے جاسوس کل بھوشن کی گرفتاری سے یہ نیٹ ورک غیرموثر ہوگیا۔

اس تناظر میں توقع تو یہی تھی کہ بلوچستان اب امن و امان کی مستقل بحالی کی منزل سے ہمکنار ہو جائیگا تاہم گزشتہ دو ماہ سے جس تسلسل کے ساتھ بلوچستان میں فرقہ ورانہ دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا ہے اس سے بادی النظر میں یہی محسوس ہوتا ہے کہ بھارت کو پاکستان میں پیدا ہونیوالی سیاسی عدم استحکام کی صورتحال کا فائدہ اٹھانے کا موقع ملا ہے جسکے باعث اسکی ایجنسی ’’را‘‘ نے بھی بلوچستان کو اپنی تخریبی سرگرمیوں کا دوبارہ مرکز بنالیا ہے اور مذہبی و صوبائی منافرت پیدا کرنے کے لیے پھر غیربلوچ آباد کاروں بالخصوص پنجابی آباد کاروں کی ٹارگٹ کلنگ شروع کی گئی ہے۔ ملکی سلامتی کے حوالے سے یہ صورتحال اسلیے بھی تشویشناک ہے کہ اب ملک میں انتخابی عمل کا آغاز ہوچکا ہے جسکے دوران خاران کی گزشتہ روز جیسی ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں اضافہ ہوا تو اس سے انتخابی عمل بھی متاثر ہو سکتا ہے اور ہمارے دشمن بھارت کو ملک کی سلامتی سے کھیلنے کا مزید موقع بھی مل سکتا ہے۔ اگر بلوچستان کی نئی حکومت کو اس صورتحال اور دشمن ملک کی سازشوں کا ادراک نہیں تو یہ ملک کی سلامتی کے حوالے سے انتہائی سنگین صورتحال ہے۔ اس تناظر میں بہتر یہی ہے کہ تمام سیاسی اور عسکری قیادتیں ملک کی سلامتی کی خاطر بالخصوص بلوچستان کے معاملہ میں یکسو ہو جائیں اور ایک متفقہ جامع حکمت عملی کے تحت بلوچستان کی بدامنی پر قابو پانے کی کوشش کی جائے۔ ابھی دوروز قبل ہی آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی کوششوں سے ہزارہ کمیونٹی کا احتجاجی دھرنا ختم ہوا ہے مگر اسکے بعد پنجابی مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ سے بلوچستان میں حالات مزید گھمبیر ہوتے نظر آرہے ہیں۔ یہ صورتحال ایسی ہرگز نہیں کہ اس پر محاذآرائی کی جاری فضا میں ایک دوسرے پر پوائنٹ ا سکورنگ کی کوشش کی جائے۔ سی پیک کے درپے ہمارا دشمن درحقیقت پاکستان کی سلامتی کے درپے ہے اس لیے ملک کی سلامتی کے تقاضوں کو مقدم سمجھ کر دشمن کو قومی اتحاد و یکجہتی کا ٹھوس پیغام دیا جائے بصورت دیگر ہمارا اندرونی انتشار ملک کی سلامتی کیخلاف جاری دشمن کی سازشوں کو تقویت ہی پہنچائے گا۔


متعلقہ خبریں


6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان وجود - بدھ 27 مارچ 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک وجود - بدھ 27 مارچ 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں وجود - بدھ 27 مارچ 2024

جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور وجود - پیر 25 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ وجود - پیر 25 مارچ 2024

ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے وجود - پیر 25 مارچ 2024

محکمہ صحت سندھ نے آٹومیشن پروجیکٹ کے کروڑوں روپے کی رقم ہوا میں اڑادی۔ سات سال قبل پینسٹھ کروڑ کی لاگت سے شروع ہونے والا پروجیکٹ تاحال فعال نہ ہوسکا۔مانیٹرنگ رپورٹ میں پروجیکٹ کے گھپلوں پر بڑے انکشافات کیے گئے ۔کمپنی نے پروجیکٹ پر حیرت انگیز طور پر انتالیس کروڑ خرچ کردئے ۔لیکن سا...

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار وجود - پیر 25 مارچ 2024

ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی نے معصوم شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کو پی آئی بی کالونی کراچی سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار ملزم ویزا فراڈ کے جرم میں ملوث تھا۔ملزم نے خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ ج...

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار

مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر