... loading ...
دنیا بھر میں خواتین کی تعداد مردوں کی تعداد سے کچھ زیادہ ہی ہے لیکن پھر خواتین کو پس ماندہ طبقہ سمجھا جاتا ہے اس کی کیا وجہ ہے؟ یہ شاید ہم جانتے بھی ہیں اور نہیں بھی جانتے۔ پاکستان میں خواتین کی بڑی تعداد کسی نہ کسی پیشے سے بالواسطہ یا پھر بلاواسطہ منسلک ہے اور ان کی پریشانیاں اور مسائل بھی بے پناہ ہیں۔ ایسا معاشرہ جہاں عام انسان یا مزدور کو اس کے حقوق نہیں ملتے وہاں خواتین اور خصوصاً کام کرنے محنت کش والی خواتین کو ان کے حقوق میسر کرنا ایک مشکل امر نظر آتا ہے۔ترقی یافتہ ملک ہو یا ترقی پذیر، آج بھی امریکا سے لے کر گھانا تک خواتین اپنے حقوق کی منتظر ہیں۔
مغرب جسے انسانی حقوق کا علمبردار سمجھا جاتا ہے وہاں کی خواتین بھی کافی عرصہ سے اپنے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے لیے احتجاج کر رہی ہیں۔ امریکی خواتین کا ماننا ہے کہ وہ قابلیت اور صلاحیت میں کسی مرد سے کم نہیں لیکن انہیں کسی مرد کے برابر نہیں بلکہ اس سے کم تنخواہ دی جاتی ہے جو ان کے ساتھ زیادتی ہے۔ آپ خود اندازہ لگا لیں کہ مغرب جیسے ماڈرن اور پڑھے لکھے ملکوں میں بھی خواتین کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے اور انہیں کام کی جگہ پر بھی غیر مساوی سلوک کا سامنا ہے۔
سیاسی خواتین بھی پارلیمنٹ میں بیٹھ کر بھی مختلف اقسام کے طعنے برداشت کرتی ہیں۔ ہمارے ہاں عورت چاہے کسی فیکٹری میں کام کرتی ہو یا پھر کسی بڑے ملٹی نیشنل دفتر میں ، اسے ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور مردوں کی نسبت کم تر سمجھا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اس کی صلاحیت کو نظر انداز کیا جاتا اور اس کی کارکردگی پر شک کیا جاتا ہے۔
سول سوسائٹی کے اراکین کا پاکستان میں موجود کام کرنے والی خواتین کے حوالے سے کہنا ہے کہ گذشتہ سالوں میں کافی بڑی سطح پر قانون سازی تو کی گئی لیکن وہ صرف کاغذوں تک ہی محدود رہی۔ ڈے کیئر سنٹر، تعلیم، نوکری میں کوٹہ، سرکاری نوکری کے لیے عمر کی حد بڑھانا، اورغیر رسمی اداروں میں موجود خواتین کے حوالے سے جو اقدامات کیے گئے اس کے ثمرات ناصرف عام عورت بلکہ پڑھی لکھی خواتین کو بھی میسر نہ آسکے۔ ہردورمیں مختلف حکومتوں نے خواتین کی فلاح بہبودکے لیے کئی پروگرام شروع کیے ۔کسی پرعمل ہی نہ ہوسکااورجس پرہواوہاں اپنوں اپنوں کونوازاگیا ۔ پروگرام شروع کرکے یا اس کااعلان کرکے حکومتیں اپنی واہ واہ ضرور کرا لیتی ہیں لیکن درحقیقت وہ آج بھی خواتین کو تحفظ نہیں دے سکی ہیں۔خواتین کی بڑی تعداد اس وقت دفتروں، ا سکول، کالج اور غیر رسمی شعبوں میں کام کر رہی ہے اور حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہیں۔
ٹھیکیداری نظام کے تحت خواتین کی بڑی تعداد فیکٹریوں وغیرہ میں کام کرتی ہے لیکن نہ انہیں سوشل سکیورٹی ملی، نہ نوکری کا لیٹر اور نہ ہی وہ رجسٹرڈ ورکرز ہیں۔ ابھی ہم خواتین کے بنیادی مسائل ہی حل نہیں کر پائے ہیں تو کیسے ممکن ہے کہ ہم انہیں تحفظ فراہم کریں اور جلد از جلد ان کے مسائل حل کر سکیں۔
بڑے بڑے اداروں میں جا کر دیکھیں تو وہاں خواتین کے لیے الگ واش روم تک نہیں ہیں۔ ناصرف حکومت بلکہ جومیڈیا کے ادارے بھی خواتین کے حقوق کی فراہمی کی بات کرتے ہیں انہیں بھی اپنے دفتروں میں کام کرنے والی خواتین کی بنیادی ضروریات کے لیے سوچنا چاہیئے۔
بزنس کے شعبے میں آنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی صلاحیتوں کو منوانے کے لیے مردوں کے برابر کھڑا ہونا ہے تو سخت مزاج بننا پڑتا ہے ،ورنہ لوگ انہیں سنجیدہ نہیں لیتے۔ خاتون لیبرز کی صورتحال نہایت ہی افسوسناک ہے۔ بھٹوں پر کئی سالوں سے بانڈڈ لیبر کا شکار خواتین اور ان کے بچے ایسے جال میں پھنسے ہوتے ہیں جس سے وہ باہر نہیں نکل پاتے اور خوش قسمتی سے اگر کورٹ نوٹس لے لیتی ہے تو بعد ازاں وہ پھر کسی اور بھٹہ مالک کی قید میں گرفتار ہو جاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین بھٹہ مزدوروں کے ساتھ زیادتی کے بھی کی واقعات ریکارڈ ہوئے ہیں۔
اس وقت خواتین کی بڑی تعداد سروسز انڈسٹری سے منسلک ہے، اس کے علاوہ خواتین نے ہر اس خلاء کو پْر کر دیا ہے جو ہنر مند افراد کی کمی کی وجہ سے خالی تھا۔ خواتین ورکرز یا پھر اعلیٰ عہدوں پر فائز خواتین کے حقوق کا استحصال کسی نہ کسی صورت میں جاری رہتا ہے۔ حکومت کی جانب سے ہر سال ویمن ڈے پر کوئی خصوصی پیکج تو پیش کیا جاتا ہے لیکن اس کے ثمرات ہمیں نظر نہیں آتے۔
اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...
سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...
حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...
حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...
سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...
سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...
سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...
پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...
میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...
سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...
کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...
ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...