وجود

... loading ...

وجود

جرمنوں کا آخری بڑا حملہ

بدھ 25 اپریل 2018 جرمنوں کا آخری بڑا حملہ

1944ء میں ہٹلر نے کہا تھا کہ ہمارے جوابی حملہ سے اتحادیوں کے چھکے چھوٹ جائیں گے اور ہم انہیں سمندر میں دھکیل دیں گے۔ اسی تناظر میں دسمبر 1944ء سے جنوری 1945ء تک دوسری جنگ عظیم کے دوران مغربی محاذ پر ایک بڑی لڑائی لڑی گئی۔ یہ لڑائی ارڈینیس کے گھنے جنگلوں میں ہوئی جو بلجیم کے مشرق اور فرانس کے شمال مشرق میں ہیں۔ یہ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے سے قبل سب سے بڑا جرمن حملہ تھا۔ اتحادی اس حملے کے لیے تیار نہ تھے اس لیے ابتدا میں انہیں بہت نقصان اٹھانا پڑا۔ اس اہم کارروائی کو بروئے کار لانے کے لیے وان رنسٹیٹ موزوں ترین آدمی تھا جو نہایت تجربہ کار و دور رس جرمن جنرل تھا۔ اس کے مقابلہ میں جنرل آئزن ہاور (سابق صدر امریکا) تھا جو دوسری جنگ عظیم میں یورپ میں اتحادی افراد کا سپریم کمانڈر تھا۔ جنرل آئزن ہاور جرمن جنرل وان رنسٹیٹ سے مختلف انسان تھا۔ اس نے بڑی ملائم طبیعت پائی تھی اور وہ فوجی ہونے سے زیادہ سویلین تھا۔ اس کو اس کی خامی کہا جائے یا کچھ اور کہ آئزن ہاور باوجود اعلیٰ فوجی تربیت یافتہ ہونے کے اپنے عملہ کی رائے پر چلنے کا عادی تھا۔ اسی وجہ سے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ جنگ کے بعض نازک مواقع پر اس نے اپنی ذاتی فوجی صلاحیت اور دوربینی سے فی الفور کام نہیں لیا بلکہ تاخیر سے فیصلہ کرنے کے باعث اکثر مہمات میں وقت کے تقاضے کے مطابق کام کرنے سے قاصر رہ گیا۔ یہ تو اتحادیوں کی خوش قسمتی تھی کہ ان کے پاس منٹگمری، پٹین اور براڈلے جیسے جنرل بھی تھے جو چشم زدن میں چھٹی حس کے ذریعے ایک فوری کارروائی کر گزرتے تھے۔

آئزن ہاور کی ان ہی باتوں کی وجہ سے اتحادیوں کو ابتدا میں افریقہ میں بڑی دشواریوں اور ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جنرل وان رنسٹیٹ کی کمان میں ایک عظیم الشان جوابی حملہ کیا گیا جس میں تیرہ ڈویڑن یعنی دو لاکھ سے زیادہ جرمن سپاہی امریکیوں کی ایک تنگ سی دفاعی لائن پر ٹوٹ پڑے۔ اتنے چھوٹے علاقہ میں اس قدر جرمن فوج پہلے کبھی جمع نہ ہوئی تھی۔ اس فوج کے عقب میں ایک ڈویژن فوج اور تھی جس کا یہ کام تھا کہ امریکی جتنے مقامات خالی کرتے جائیں وہ ان پر قابض ہو کر اپنی پوزیشن مضبوط کر لے تاکہ اگلے دو لاکھ جرمن سپاہی آگے بڑھتے رہیں۔ یہ کہنا بے کار ہو گا کہ اتنی بڑی فوج کے ساتھ کسی قدر فوجی سازو سامان ہوگا۔ مثلاً ٹینک، فوجی گاڑیاں، توپیں اور گولہ بارود۔ عجیب بات یہ ہے کہ اکتوبر اور نومبر 1944ء میں اس عظیم حملہ کی تیاری کے کاغذات اتحادیوں کے جاسوسی محکمہ کے ہاتھ لگ چکے تھے۔ پھر بھی اتحادیوں نے پیش بندی کی خاطر خواہ تدابیر اختیار نہیں کی تھیں۔ کاغذات میں اگرچہ جرمنوں کے ابتدائی پلان تھے تاہم اتحادی ان سے فائدہ اٹھا سکتے تھے مگر اس کے بجائے ان کی فوجیں فرانس کو عبور کر کے آگے جا کر رک گئیں اور بلجیم کے ایک علاقہ میں اپنا کیمپ قائم کر لیا۔

جرمن فوجوں کے کثیر اجتماع کے مقابلے پر شمال و جنوب کی طرف اینگلو امریکن فوجیں تھوڑی سی تھیں جو زیادہ سے زیادہ پانچ ڈویڑن ہوں گی۔ اس کے برعکس جنرل وان رنسٹیٹ تیرہ ڈویڑن کے ساتھ حملہ کی تیاری کر رہا تھا۔ اتحادی نہ صرف اس خطرناک حقیقت سے بے خبر تھے بلکہ یقین کی حد تک ان کا خیال تھا کہ ان جرمنوں میں اگلی سی سکت نہیں رہی۔ آخر 16 دسمبر 1944ء کو جرمنی کی اس قوی و کثیر فوج نے اتحادیوں کے ڈویڑن نمبر ایک سو چھ پر حملہ کر دیا اور ایک ہی وار میں اس کے پرخچے اڑا دیے۔ فوجی مبصرین حیران تھے کہ جرمنی کی اس عظیم اور تجربہ کار فوج کو روکنے کے لیے اتحادیوں نے اپنے نئے اور ناتجربہ کار سپاہیوں کو کیوں آگے کر دیا۔ غرض اتحادیوں کو دام میں لانے کے لیے جرمنوں نے کئی شکنجے بنائے جن میں اتحادی ناتجربہ کاری کی وجہ سے پھنستے چلے گئے اور انہیں سپاہ و اسلحہ کے باب میں شدید نقصانات اٹھانے پڑے۔ جنرل آئزن ہاور کا محکمہ جاسوسی بالکل ناکارہ ثابت ہوتا رہا۔ جنرل وان رنسٹیٹ نے اپنی زبردست جنگی چالوں سے اتحادیوں کو پریشان کر ڈالا تھا۔ اس محاذ کے باب میں جنرل وان رنسٹیٹ کی رپورٹ جب برلن پہنچی تو ہٹلر کی مسرت کی انتہا نہ رہی۔ غرض ارڈینیس کے محاذ پر امریکی جرمنوں کے اچانک جوابی حملوں کی پیش بینی اور پیش بند کرنے سے قاصر رہ گئے، جرمنوں کے مقابلے میں ان کے جنگی سازوسامان اور افواج کی دال نہ گل سکی۔ وہ کافی حد تک مفلوج کر دی گئیں اور انہیں پیچھے دھکیل دیا گیا۔

اتحادیوں کی صفوں میں نہ تو اگلی سی گرما گرمی رہی تھی اورنہ نشاطی کیفیت بلکہ وہ خوف و ہراس کے عالم میں سوچنے لگے تھے کہ جرمن فوجوں کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہے۔ اتحادیوں نے اس سے پہلے جرمنی کی قوت کا غلط اندازہ لگایا تھا اور اس محاذ پر اس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑا تھا۔ جنرل رنسٹیٹ کی سرعت سے پیش قدمی کا ایک اہم مقصد یہ بھی تھا کہ وہ امریکیوں کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنا چاہتا تھا لیکن اس اہم محاذ پر ابھی جرمنی کی فتح دور تھی کیونکہ اتحادیوں کی فوجوں نے سمٹنا شروع کر دیا تھا اور وہ جلد ہی ایک بڑی حملہ نور قوت میں منتقل ہو گئی تھیں۔ آخر جنرل بروس کلارک نے اپنی تازہ فوج کے ساتھ جرمنوں پر حملے شروع کر دیے جس سے جرمنوں کے آگے بڑھنے کی رفتار رک گئی۔ ادھر جنرل پٹین نے شدید دباو ڈال کر دشمن کو کافی نقصان پہنچایا۔آخر وسط جنوری تک جنرل رنسٹیٹ کی فوج کو شکست ہو گئی مگر جوابی حملہ کے آغاز میں اس نے جو شکنجہ اتحادیوں کے لیے تیار کیا تھا وہ انہیں اس میں پھنسانے میں کامیاب رہا اور ان کا بہت نقصان کیا۔


متعلقہ خبریں


پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ) وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بعض لوگوں کو تکلیف ہے کہ ہم سب اکٹھے کیوں ہیں،سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، مذہبی منافرت،فرقہ وارانہ بیانات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی سوشل میڈیا پر مذہبی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائیگی،محسن نقوی کا صدر مملکت کو ہٹائے جانے سے متعلق زیر گردش خبروں پر رد عمل،سکھر...

پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ)

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش وجود - اتوار 06 جولائی 2025

امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپ...

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بھارت نے پاکستان سے جھڑپوں میں شکست کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کا فیصلہ کرلیا ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویٔر، اینٹی ڈرون سسٹمز اور دیگر متعلقہ خدمات کی تیاری شامل ہوگی بھارت نے پاکستان سے کشیدگی کے بعد 234 ملین ڈالر کے ڈرون منصوبے کا اعلان کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرزکے ...

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات وجود - اتوار 06 جولائی 2025

عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک د...

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

مضامین
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت ! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت !

اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار!

واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ وجود اتوار 06 جولائی 2025
واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ

بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر