وجود

... loading ...

وجود

آسمانی آفتیں

بدھ 25 اپریل 2018 آسمانی آفتیں

خلیفہ ہارون الرشید عباسی خاندان کا پانچواں خلیفہ تھا‘ عباسیوں نے طویل عرصے تک اسلامی دنیا پر حکومت کی لیکن ان میں سے شہرت صرف ہارون الرشید کو نصیب ہوئی۔ ہارون الرشید کے دور میں ایک بار بہت بڑا قحط پڑ گیا۔ اس قحط کے اثرات سمرقند سے لے کر بغداد تک اور کوفہ سے لے کر مراکش تک ظاہر ہونے لگے۔ ہارون الرشید نے اس قحط سے نمٹنے کے لیے تمام تدبیریں آزما لیں‘اس نے غلے کے گودام کھول دیے۔

ٹیکس معاف کر دیے پوری سلطنت میں سرکاری لنگر خانے قائم کر دیے اور تمام امراء اور تاجروں کو متاثرین کی مدد کے لیے موبلائز کر دیا لیکن اس کے باوجود عوام کے حالات ٹھیک نہ ہوئے۔ ایک رات ہارون الرشید سخت پریشانی کے عالم میں تھا‘ اسے نیند نہیں آ رہی تھی‘ ٹینشن کے اس عالم میں اس نے اپنے وزیراعظم یحییٰ بن خالد کو طلب کیا‘ یحییٰ بن خالد ہارون الرشید کااستاد بھی تھا۔اس نے بچپن سے بادشاہ کی تربیت کی تھی۔ ہارون الرشید نے یحییٰ خالد سے کہا ’’استادمحترم آپ مجھے کوئی ایسی کہانی‘ کوئی ایسی داستان سنائیں جسے سن کر مجھے قرار آ جائے‘‘ یحییٰ بن خالدمسکرایا اور عرض کیا ’’بادشاہ سلامت میں نے اللہ کے کسی نبی کی حیات طیبہ میں ایک داستان پڑھی تھی‘ یہ داستان مقدر‘ قسمت اور اللہ کی رضا کی سب سے بڑی اور شاندار تشریح ہے۔ آپ اگر۔۔اجازت دیں تو میں وہ داستان آپ کے سامنے دہرا دوں‘‘ بادشاہ نے بے چینی سے فرمایا ’’یا استاد فوراً فرمائیے۔ میری جان حلق میں اٹک رہی ہے‘‘ یحییٰ خالد نے عرض کیا ’’ کسی جنگل میں ایک بندریا سفر کے لیے روانہ ہونے لگی‘ اس کا ایک بچہ تھا‘ وہ بچے کو ساتھ نہیں لے جا سکتی تھی چنانچہ وہ شیر کے پاس گئی اور اس سے عرض کیا ’’جناب آپ جنگل کے بادشاہ ہیں‘ میں سفر پر روانہ ہونے لگی ہوں‘ میری خواہش ہے آپ میرے بچے کی حفاظت اپنے ذمے لے لیں‘‘ شیر نے حامی بھر لی۔

بندریا نے اپنا بچہ شیر کے حوالے کر دیا‘ شیر نے بچہ اپنے کندھے پر بٹھا لیا‘ بندریا سفر پر روانہ ہوگئی‘ اب شیر روزانہ بندر کے بچے کو کندھے پر بٹھاتا اور جنگل میں اپنے روزمرہ کے کام کرتا رہتا۔ ایک دن وہ جنگل میں گھوم رہا تھا کہ اچانک آسمان سے ایک چیل نے ڈائی لگائی‘ شیر کے قریب پہنچی‘ بندریا کا بچہ اٹھایا اور آسمان میں گم ہو گئی‘ شیر جنگل میں بھاگا دوڑا لیکن وہ چیل کو نہ پکڑ سکا‘‘یحییٰ خالدرکا‘ اس نے سانس لیا اور خلیفہ ہارون الرشید سے عرض کیا ’’بادشاہ سلامت چند دن بعد بندریا واپس آئی اور شیر سے اپنے بچے کا مطالبہ کر دیا۔ شیر نے شرمندگی سے جواب دیا‘تمہارا بچہ تو چیل لے گئی ہے‘ بندریا کو غصہ آگیا اور اس نے چلا کر کہا ’’تم کیسے بادشاہ ہو‘ تم ایک امانت کی حفاظت نہیں کر سکے‘ تم اس سارے جنگل کا نظام کیسے چلائو گے‘‘ شیر نے افسوس سے سر ہلایا اور بولا ’’میں زمین کا بادشاہ ہوں۔

اگر زمین سے کوئی آفت تمہارے بچے کی طرف بڑھتی تو میں اسے روک لیتا لیکن یہ آفت آسمان سے اتری تھی اور آسمان کی آفتیں صرف اور صرف آسمان والا روک سکتا ہے‘‘۔ یہ کہانی سنانے کے بعد یحییٰ بن خالد نے ہارون الرشید سے عرض کیا ’’بادشاہ سلامت قحط کی یہ آفت بھی اگر زمین سے نکلی ہوتی تو آپ اسے روک لیتے‘ یہ آسمان کا عذاب ہے‘ اسے صرف اللہ تعالیٰ روک سکتا ہے چنانچہ آپ اسے رکوانے کے لیے بادشاہ نہ بنیں‘ فقیر بنیں‘ یہ آفت رک جائے گی‘‘۔

دنیا میں آفتیں دو قسم کی ہوتی ہیں‘ آسمانی مصیبتیں اور زمینی آفتیں۔ آسمانی آفت سے بچے کے لیے اللہ تعالیٰ کا راضی ہونا ضروری ہوتا ہے جبکہ زمینی آفت سے بچاو کے لیے انسانوں کامتحد ہونا‘ وسائل کا بھر پور استعمال اور حکمرانوں کا اخلاص درکار ہوتا ہے۔یحییٰ بن خالد نے ہارون الرشید کو کہا تھا ’’بادشاہ سلامت آسمانی آفتیں اس وقت تک ختم نہیں ہوتیں جب تک انسان اپنے رب کو راضی نہیں کر لیتا‘آپ اس آفت کامقابلہ بادشاہ بن کر نہیں کر سکیں گے چنانچہ آپ فقیر بن جائیے۔ اللہ کے حضور گر جائیے‘ اس سے توبہ کیجئے‘ اس سے مدد مانگیے‘‘۔دنیا کے تمام مسائل اوران کے حل کے درمیان صرف اتنا فاصلہ ہوتا ہے جتنا ماتھے اور جائے نماز میں ہوتا ہے لیکن افسوس ہم اپنے مسائل کے حل کے لیے سات سمندر پار تو جا سکتے ہیں لیکن ماتھے اور جائے نماز کے درمیان موجود چند انچ کا فاصلہ طے نہیں کر سکتے۔


متعلقہ خبریں


کاروباری برادری کو معاشی ترقی کیلئے مشاورتی عمل کا حصہ بناؤں گا(وزیرِ اعظم) وجود - بدھ 09 جولائی 2025

ملکی معاشی ترقی کے لیے تجاویز نہایت اہم ہیں، کاروباری برادری سے ہر ماہ ملاقات کروں گا،شہباز شریف وزیرِ اعظم سے صنعتی شعبے کی معروف کاروباری شخصیات کی ملاقات،معیشت و صنعت کی ترقی پر تبادلہ خیال کیا وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کاروباری برادری کو ملکی معاشی ترقی کے لیے م...

کاروباری برادری کو معاشی ترقی کیلئے مشاورتی عمل کا حصہ بناؤں گا(وزیرِ اعظم)

(سندھ حکومت)مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو رہائش فراہم کرنے سے انکار وجود - بدھ 09 جولائی 2025

حکومت کیلئے ممکن نہیں کہ مخدوش عمارتوں کے تمام مکینوں کو رہائش فراہم کرے، سینئر وزیر شرجیل میمن دستیاب وسائل میں حکومت کچھ خاندانوں کو عارضی متبادل رہائش دے سکتی ہے،نجی ٹی وی سے گفتگو سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ حکومت کیلئے ممکن نہیں کہ مخدوش عمارتوں کے تمام مک...

(سندھ حکومت)مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو رہائش فراہم کرنے سے انکار

اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش پر قوم بھرپور مزاحمت کریگی( حافظ نعیم) وجود - بدھ 09 جولائی 2025

بھارت دہشت گرد ریاست اسرائیل مل کر قبضے کی پالیسیاں چلا رہے ہیں،امیر جماعت اسلامی بجلی ، پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کیلئے احتجاج کے حوالے سے اہم اعلان کیا جائیگا،پریس کانفرنس جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے یا ابراہم معاہدے ک...

اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش پر قوم بھرپور مزاحمت کریگی( حافظ نعیم)

افغانستان سے سرگرم دہشت گرد تنظیمیں دنیا کیلئے خطرہ قرار وجود - بدھ 09 جولائی 2025

القاعدہ، ٹی ٹی پی اور بلوچ شدت پسند اور مجید بریگیڈ افغانستان سے بدستور سرگرم ہیں، پاکستانی مندوب یقینی بنانا ہوگا افغانستان پھر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے،عاصم افتخارکا جنرل اسمبلی میں خطاب اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان سے...

افغانستان سے سرگرم دہشت گرد تنظیمیں دنیا کیلئے خطرہ قرار

(عوام جمہوریت بچانے نکلیں)میں جیل سے تحریک کو لیڈ کروں گا(عمران خان) وجود - بدھ 09 جولائی 2025

پی ٹی آئی کو 5 اگست تک تیزی لانے کی ہدایت ،آپ لوگ حکومت کے ساتھ اسمبلی اسمبلی کھیل رہے ہو، ان کے آگے گھٹنے ٹیک دیے ،آپ کو عوام نے اسمبلی میں بھیجا ہے مریم نواز کی خواہش پوری کرنے کیلئے ہمیں روکا جاتا ہے، وزیر اعلیٰ کو خوش کرنے کیلئے 26 پی ٹی آئی ممبران کو معطل کردیا گیا،ساب...

(عوام جمہوریت بچانے نکلیں)میں جیل سے تحریک کو لیڈ کروں گا(عمران خان)

پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ) وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بعض لوگوں کو تکلیف ہے کہ ہم سب اکٹھے کیوں ہیں،سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، مذہبی منافرت،فرقہ وارانہ بیانات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی سوشل میڈیا پر مذہبی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائیگی،محسن نقوی کا صدر مملکت کو ہٹائے جانے سے متعلق زیر گردش خبروں پر رد عمل،سکھر...

پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ)

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش وجود - اتوار 06 جولائی 2025

امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپ...

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بھارت نے پاکستان سے جھڑپوں میں شکست کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کا فیصلہ کرلیا ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویٔر، اینٹی ڈرون سسٹمز اور دیگر متعلقہ خدمات کی تیاری شامل ہوگی بھارت نے پاکستان سے کشیدگی کے بعد 234 ملین ڈالر کے ڈرون منصوبے کا اعلان کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرزکے ...

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات وجود - اتوار 06 جولائی 2025

عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک د...

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

مضامین
رجیم تبدیلی کے اندازے ! وجود بدھ 09 جولائی 2025
رجیم تبدیلی کے اندازے !

آر ایس ایس ، بھارت کی وحدت کے لیے خطرہ وجود بدھ 09 جولائی 2025
آر ایس ایس ، بھارت کی وحدت کے لیے خطرہ

منہدم ہو رہے ہیں اندر سے وجود منگل 08 جولائی 2025
منہدم ہو رہے ہیں اندر سے

مودی کا 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان وجود منگل 08 جولائی 2025
مودی کا 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان

اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت ! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر